بلاول ذرداری ذرا سوچیں

ہمارے محلے میں ایک بدمعاش رہا کرتاتھا۔علاقے میں اس کا ٹیکہ بھی تھا اور لوگ اس سے ڈرتے بھی تھے ۔جیسا کے ہر عروج کو زوال ہوتا ہے لہٰذا”بڈی“نامی اس بدمعاش پر بھی زوال آ گیا ۔بڑھاپا اس پر آ ہی گیا لیکن رسی جل جانے کے باوجوبل نہیں جارہا تھا ۔اس کا یہ بل اسی کے ایک چیلے نے بڈی کی” کٹ“یعنی دھنائی کرکے نکال دیا اوریو ں بڈی کا خوف جاتا رہا ۔پھر یہ ہوا کہ جس نے بھی علاقے میں اپنا ٹیکہ اور روب جمانا ہوتا وہ جاکر بڈی کی پٹائی کر دیتا اور یوں علاقے میں اس شخص کی واہ واہ ہو جاتی کہ بچ کے رہنارے با با اس نے بڈی کو مارا ہے ۔یہی حال کم و بیش بلاول ذرداری کا ہے انھو ں نے اپنی دھاک جمانے کیلئے بڈی کو تو کچھ نہ کہا لیکن سیاست کے بڈیوں کو للکارناشروع کر دیا تاکہ ”بدنام ہوئے تو کیا نام نہ ہوگا “ کی مصداق وہ بھی مشہورہو جائیں(بڈی کا مطلب ہے بڑا بھائی)۔اس مقصدکیلئے بلاول ذرداری نے عمران خان،طاہرالقادری ،الطاف حسین اور دیگر نامی گرامی سیاستدانوں کو تنقیدکانشانہ بنایا اور بلاول کچھ حد تک اپنے مقصدمیں کامیاب بھی ہو ئے ۔میڈیا میں ان کے حوالے سے تا دیربحث جاری رہی ۔بہت سے ہنماﺅںنے بلاول ذرداری کے بیانات پر کان نہیں دھرے اور نہ ہی انھیںسنجیدہ لیا بلکہ بلاول ذرداری کے بیانات کو بچے کی معصوم غلطی سمجھ کر نظر انداز کردیا ۔لیکن بلاول آصف ذرداری مسلسل اسی ڈگر پر رواں دواں ہیں ۔کراچی میں ہونے والے آج کے جلسے میں و ہ کیا کہتے ہیں اور کس کس کو اپنی بچگانہ باتوں سے حدف تنقید بناتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائیگا لیکن گزشتہ روز بلاول ذرداری نے حیدرآباد کے جلسے میں سندھ دشمنوں کو للکاراہے اور انھیںکہاہے کہ پاکستان ،کراچی اور حیدر آباد ہمارا ہے ۔ہمیں امیدہے کہ کراچی اور حیدر آباد کے سٹیک ہولڈروں نے بلاول بالک کے اس طفلانہ دعوے کا برا نہیں منایا ہو گا۔بچے تو بچے ہی ہتے ہیں اور وہ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔صرف زبانی طور پر کہہ دینے سے پاکستان ،کراچی اور حیدر آبادکسی کا نہیں ہو جاتا بلکہ اس کیلئے عملی طور پر مزکورہ علاقوں کی ترقی ،خوشحالی کیلئے بہت کچھ کرنا ہوگا۔بلاول ذرداری کو یہ سمجھ لیناچاہئے کہ کراچی حیدر آبادہی کیا پورا پاکستان اس کا ہوگا جو اس میں بسنے والے غریب ،مظلوم اور محکوم عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائے گا۔اگر بلاول ذرداری کراچی اور حیدر آباد کو اپنا بنانا چاہتے ہیں تو انھیں مزکورہ دونوں شہروں میں بسنے والے عوام کے دردوں کا درمان بننا پڑیگا۔زخموںپر نمک کی بجائے مرہم لگاناہوگا۔ان پر نئے سندھی یا غیر سندھی کا لیبل لگانے کی بجائے انھیں اپنے ساتھ لیکر چلاجائے تو یقیناً چئیر مین پیپلزپارٹی کی یہ خواہش پوری ہو سکتی ہے ۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ پیپلزپارٹی نے کراچی اور حیدر آباد میں بسنے والے اکثریتی عوام کو ہمیشہ نظر اندازکیا یہی وجہ ہے کہ اردوبولنے والوں اور پیپلزپارٹی کے درمیان خلیج بڑھتی ہی چلی گئی۔دراصل بلاول بھٹو کراچی اور حیدر آباد کے عوام سے مایوس ہیں اور انھیں کراچی اور حیدرآباد سے ہمیشہ کی طرح آئندہ انتخابات میں بھی کوئی ووٹ ملنے کی امیدنہیںہے ۔البتہ گزشتہ حکومت میں بری کارکردگی کے باعث پیپلزپارٹی کاووٹ بنک نہ صرف پاکستان میں بلکہ اندرون سندھ میں بھی کم ہوا ہے اور وہاں کے لوگ بھی پیپلزپارٹی سے متنفر ہوگئے ہیں ۔بلاول بھٹو پیپلزپارٹی کی اندرون سندھ میں خراب ہونے والی ساکھ کو بچانے کیلئے ایک ایسے ووٹ بنک کو داﺅپر لگارہے ہیں جوان کا ہے ہی نہیں لیکن کراچی ،حیدر آباد کے لوگوں کو سندھ دشمن اور برا بھلا کہنے سے کم از کم اندرون سندھ کے عوام تو خوش ہو جائینگے ۔یہ بات نہیں ہے کہ اندرون سندھ اور کراچی ،حیدر آباد کے رہنے والے ایک دوسرے کے ازلی دشمن ہیں ۔اگرایسی بات ہوتی تو تقسیم ہند کے موقع پر بھارت سے ہجرت کرنے والے لوگ لاکھوں کی تعداد میں سندھ میں آکر قیام نہ کرتے۔ یقیناً یہ بزرگ سندھی رہنماﺅں کی محبت اور جزبہ ایثار ہی تو تھا ۔سندھیو ں اور اردو بولنے والوںمیں گزشتہ چار دہائیوں سے قائم اختلافات ہمارے سیاستدانوں کاکیا دھرا ہے ۔اگر ہمارے سیاستدان چاہیں تو ایک مرتبہ پھر دونوں قومیں ایک ساتھ ہنسی خوشی اور بھائی چارے سے ایک دوسرے کےساتھ پرامن زندگی کزارسکتی ہیں۔لیکن یہ سب تب ہی ممکن ہے کہ سیاستدان اپنے مفاد کو بالائے طاق رکھ کر عوام کا مفاد مقدم رکھیں۔اشتعال انگیز بیانات سے گریز کریں ۔اس طرح سندھ نہ صرف امن کا گہوارہ بن جائیگا بلکہ سندھ ترقی کی راہ پر گامزن بھی ہو جائے گا۔سندھ ترقی کرے گا تو ظاہر ہے ہمارا پیارا پاکستان بھی ترقی کرے گا۔بلاول ذرداری ایک پڑھے لکھے اورروشن خیال ہیں نوجوان قیادت کے علمبردار بھی لہٰذا انھیں چاہئے کہ وہ ایسی غلطیوںکا اعادہ نہ کریں جو ماضی میں دیگر رہنماﺅں نے کیں۔
TAHIR JAFRI
About the Author: TAHIR JAFRI Read More Articles by TAHIR JAFRI: 6 Articles with 4060 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.