پا ر لیمنٹ یا جا ہلوں کی مجلس

جناب عا لی پا ر لیما نی نظام کیا ہے اور پا ر لیمنٹ کیا ہے اس پر سے پر دہ ہٹا نے کے لیئے میں نے ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا ہے جو ا پنے دور کا اور کم از کم ا پنی قوم کے لیئے تو ایک عظیم لیڈر تھا د نیا اسے ہٹلر کے نام سے جا نتی ہے مگر جب میں نے انکی کتاب تزک ہٹلری کا مطا لعہ کیاوہ اندر سے ا یک عظیم لیڈر نکلے اسے ہٹلر بنانے میں اسو قت کے جر من پا رلیما نی نظام نے اہم کردار ادا کیا تھا بلکہ یہ کہا جا ئے تو بے جا نہ ہو گا جرمن کے پا رلیما نی نظام کو اگر ظلم کا نظام کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا آپ پا کستان کے نظام سے وا قف ہیں یہ بھی پا ر لیما نی نہیں ایک ظلم کا نظام بن چکا ہے جیسے زہر کو زہر ختم کر تا ہے ویسے ہی ظالم کو ظالم ہی ختم کر سکتا ہے ظالم نظام کو ظالم نظام سے ہی مٹا یا جا سکتا ہے جب میں کتاب پڑھ ر ہی تھی تو ایک دو بار تو چو نک بھی گئی کہ کہیں یہ ہمیں ہی تو نہیں للکار رہا جیسے کہ رہا ہو اے ظلم کی چکی میں پسنیوا لو طا قت کا مقا بلہ ہمیشہ طا قت سے کیا جا تا ہے بذ د لی سے ہر گز نہیں بس ظلم کے نظام نے اسے ہٹلر بنا دیا جب وہ بچہ تھا تو اسے آ رٹ کا شوق تھا جسکی فیس ادا نہ کر سکنے پر اسکے ننھے ذ ہن نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنا حق اب چیھن لیا کر ے گا تو ہم پا ر لیما نی نظام کی جا نب چلتے ہیں پا ر لیما نی نظام سب سے پہلے بر طا نیہ میں را ئج کیا گیا لیکن با قی دنیا نے لگتا ہے اسکی ا ند ھی تقلید ہی کی ہے بر طا نیہ کے علا وہ ہر جگہ تقر یبا یہ نظام فیل ہی ہوا ہے ہٹلر کے مطا بق جس نے کتا بوں سے ز یادہ د نیا کا مطا لعہ کیا تھا بر طا نو ی پا ر لیمنٹ کی ہر نقل کا میاب نہیں ہو سکتی-

" بر طا نیہ کی پا ر لیمنٹ تو ا پنے ملک کی تا ریخی جمہو ر یت کا نمو نہ ہے " بر عکس اس کے آ سٹر یا اور جر من میں یہ قا بل تعر یف نظام منتقل کر تے ہو ئے خا لی مکھی پر مکھی ما ر نے کی کو شش کی گئی تھی جس طر ح بر طا نیہ میں پا ر لیمنٹ کے دو ایوان ہیں اسی طر ح آ سٹر یا میں بھی ایک عام مۃ ا لناس کے نما ئندوں کا ا یوان تھا اور دوسرا ا یوان روسا " یاد ر ہے پا کستان میں بھی پار لیمنٹ کے دو ایوان ہیں ایک ایوان زیر یں جو کہ غر یب عوام کی نما ئندہ ادارہ ہے اور دوسرا سینٹ جس میں امراء تخت نشین ہو تے ہیں اس میں بھی امراء ہی اہم فیصلے کر تے ہیں کسے مارنا ہے کسے زندہ ر کھنا ہے سینیٹرز کا فیصلہ حتمی فیصلہ ہو تا ہے جب نظام ہی امیروں کا ہے تو ملک پر حکومت بھی امراء ہی کی ہو گی پھر یہ دن رات را گنی کیوں الا پی جا تی ہے کہ یہ سسٹم بچانا ہے یہ کیوں نہیں کہا جاتا کہ سسٹم گرا نا ہے نئے پا کستان کی رٹ کیوں لگا ئی ہو ئی ہے نئے نظام کی کیوں نہیں کیوں نہیں کہتے ہم اس نظام کو گرا کر ا یک خا لص خلا فت کے نظام کی کو شش کر یں گے عوام کو کیوں نہیں بتا یا جا تا کہ خلا فتی نظام میں ہر چھو ٹا بڑا امیر غر یب یکساں ہو جا تے ہیں -

یہاں خلا فت تو بہت دور کی با ت ہے عما رت بھی ا پنی تا ر یخ کے مطا بق نہیں بنا ئی جا سکی بر طا نوی ما ہر تعمیرات بیری نے جب در یا ئے ٹٰیمز کے کنا رے پا ر لیمنٹ کے ایوان تعمیر کئیے تھے تو اس کے پیش نظر بر طا نیہ کی تا ر یخی روا یات تھیں اور جب پا کستان میں پا رلیمنٹ بنا ئی گئی ہو گی تو ان کے پیش نظر ان امراء کی سہو لیات ہو نگی جو با آسا نی و ہاں بیٹھ کر شراب نو شی کر سکیں یقیننا یہ شا ہی قلع بنا تے و قت بھی مذ ہب کو استعمال کیا گیا ہو گا اگر پا ر لیمنٹ اتنی ہی مقد س ہے تو اسے نا پاک لو گوں سے پاک ہو نا ہی چا ہیئے جو سور سر عام کھا تے ہیں اور شراب کی بو تلیں پا نی کی جگہ تنا ول کر تے ہیں یہ ہیں ہما ری مقدس عمارت میں ر ہنے والے و حشی جنہیں انسان کہنا بھی انسان کی تو ہین ہے اور یہ سترہ کروڑ عوام کیا اچھوت ہیں یا یہ کا فر ہیں جنیہں اس ادا رے کا ر خ کر نے کی ا جازت تک نہیں ہے -

جناب عا لی جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ ا یک اسلا می نظام ہے اور پا ر لیمنٹ خدا نخوا ستہ کو ئی قبلہ ہے تو یہاں ان سترہ کروڑ لو گوں کو بھی طواف کر نے کا حق ہو نا چا ہیئے تو پھر و ہاں عام عوام کو د ھر نا تک دینے کی ا جا زت کیوں نہیں ہے پا ر لیمنٹ جیسے گھٹیا ادارے میں بیٹھنے وا لے سا رے احمق اس بات کا جواب کیوں نہیں د یتے دوسر ی با ت کیا ہما ر ی پا ر لیمنٹ ہما ری تا ریخی و مذ ہبی روا یات کو سا منے دکھ کر بنا ئی گئی ہے یا بر طا نوی تا ر یخ کو ہما ری تا ر یخ کے مطا بق تو یہاں ایک سا دہ سی عما رت ہو نی چا ہیئے تھی اور سا دہ سے لوگ جن کے لب و لہجے جا ہلوں کی عکا سی نہ کر رہے ہو تے قا ر یئین اکرام ہما ری پا ر لیما نی نظام ایک اند ھی تقلید کا نتیجہ ہے جسکو ہم بھگت ر ہے ہیں غر یب کے پاس لکھنے کے لیئے قلم دوات نہیں ہے کھا نے کو دو وقت کی رو ٹی نہیں ہے ر ہنے کے لیئے گھر نہیں ہے اور لیڈ روں نے ا پنے لیئے پا ر لیمنٹ کے نام پرقلعے تعمیر کر لیئے ہیں یہ کو نسا اسلامی نظام ہے اور کو نسا اسلام کے مطا بق آ ئین ہے جو تمہیں یہ اجازت د یتا ہے-

ہٹلر اس نظام پر تنقید کر تے ہو ئے کہتا ہے پا ر لیمنٹ اصو لا غلط ہے میں نے ایک سال آ سڑ یا اور جرمن کی پا ر لیمنٹ کا مشا ہدہ کیا تھا کہ مجھے پا ر لیمینٹری نظام کے مطعلق ا پنے عقا ئد میں ردو بدل کی ضرورت محسوس ہو ئی اب میں سرے سے پا ر لیمنٹ نظام کو ہی تسلیم نہ کر سکتا تھا اب مجھے احساس ہوا پا لیمینٹری نظام فی نفسہ ا پنی اصلیت اور شکل دو نوں کے اعتبار سے غلط ہے پا رلیمینٹری نظام شخصی ذمہ دار ی کا انکار ہے پا ر لیمینٹری نظام اد نیٰ ذ ہنیت کی پیداوار ہے جن لو گوں کا مطالعہ یہودی ا خبا رات تک محدود ہے وہ آسا نی سے پا ر لیمنٹ کے تباہ کن اثرات کا اندازہ نہیں لگا سکتے اگر وہ آ زادا نہ طر یقے سے سو چیں اور بطور ہنود واقعات کا جا ئزہ لیں تو پھر ممکن ہے کہ وہ بھی ان اثرات سے آ گاہ ہو جا ئیں پا ر لیمٹ جا ہلوں کی مجلس ہو تی ہے جب پا لیمینٹری سر گر میوں کے اند رو نی کا ر خا نہ کا راز معلوم کر لیا جائے اور جن شخصیتوں اور اصو لوں کے بل بو تے پر یہ سارا نظام قائم ہے ا نکو بغیر کسی ر عا یئت کے حقیقت کی رو شنی میں ننگا کر کے د یکھا جائے تو چا روں طرف ا ند ھیرا ہی ا ند ھیرا نظر آ تا ہے پا ر لیمینٹری نظام کے حامی یوں تو ہر وقت حقیقت شناسی کی رٹ لگا ئے ر کھتے ہیں لیکن لطف تب ہے کہ خود ان کے دعاوی کی تحقیق بھی حقیقت اور محض حقیقت کو مد نظر ر کھتے ہو ئے کی جا ئے جب ان معز ز ین اور ان کی سر گرم ز ند گیوں کے اصو لوں کی چھان بین کی جا ئے تو ا نسان نتائج د یکھ کر حیران رہ جا تا ہے ا گر ہم پا ر لیمینٹری اصولوں کو حقیقت شنا سی کے معیار پر جا نچیں تو ثا بت ہو جا تا ہے کہ ان سے بو دا اصول شا ئد د نیا میں اور کو ئی نہ ہو گا-

وہ ہٹلر جس کے ظلم کی مثا لیں دے دے کر ہماری پا ر لیمنٹ میں بیٹھے ہو ئے در ندے ا پنے اندر جھا نک کر دیکھ لیں تو ہٹلر ا نھیں اپنی قوم کے لیئے تو خا ص طور پر ایک عظیم لیڈر لگے گا ہما ری دعا ہے کہ اللّٰہ ہمیں اس نظام سے بچا نے کے لیئے کو ئی نپو لین ،ہٹلر، یا مسو لینی ہی بھیج دے جو کم از کم اپنی قوم کے لیئے تو مخلص ہو-

naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 150675 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.