پاکستانی خواتین، انٹرنیٹ پر دھمکیاں حقیقت میں تبدیل

دنیا بھر میں خواتین کو آن لائن ہراساں کیے جانے کے واقعات انتہائی تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں اور اب پاکستان بھی ان کی زد میں آچکا ہے- پاکستان میں خواتین کو آن لائن ہراساں کیے جانے کی وجہ سے ان کی حقیقی زندگی میں تشدد کو بڑھا رہا ہے۔

پاکستان کے بارے میں یہ انکشافات حال ہی میں انٹرنیٹ حقوق کیلئے کام کرنے والے ایک گروپ ’بائٹز فار آل‘ کی جانب سے کیے گئے ہیں-
 

image


اس گروپ کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ دنیا کی مقبول ترین سوشل ویب سائٹ فیس بک اور ٹوئٹر بھی خواتین کو ہراساں کرنے کی روک تھام کیلئے کوئی خاص کارکردگی کا نہیں دکھا رہیں اور انتہائی سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

وائس آف امریکہ نے اپنی ایک رپورٹ میں عالمی خبر رساں ادارے، 'رائٹرز' کے حوالے سے لکھا ہے کہ کہ دنیا بھر کی خواتین کو انٹرنیٹ پر دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن، پاکستان جیسے قدامت پسند اسلامی ملک میں جہاں مردوں کی جانب سے گھریلو رنجشوں کی بناء پر خواتین کو زخمی اور قتل کے خدشات لاحق ہوتے ہیں، ایسے ملک میں خواتین کو انٹرنیٹ کے ذریعے دھمکیاں موصول ہونا ایک انفرادی خطرہ ہے۔

رائٹرز کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی خواتین کیلئے آن لائن تشدد کو روکنے کی مہم میں انتہائی کمزور ثابت ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں خواتین کی جانب سے گزشتہ سال 170 سے زائد سائبر کرائمز کی شکایات موصول ہوئی ہیں، جو صوبہ پنجاب میں درج کی گئی تھیں۔ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی کے مطابق ملک کے دیگر تین صوبوں سے حاصل ہونے والی شکایات کی تعداد موجود نہیں۔

بائٹز فار آل کی کارکن، گل بخاری نے رائٹرز سے گفتگو میں بتایا کہ یہ ٹیکنالوجیز خواتین کے خلاف تشدد کو بڑھاوا دینے میں مدد کررہی ہیں،گل بخاری کا کہنا ہے کہ بہت سے جرائم ان ٹیکنلوجی کی مدد لئے بغیر ممکن ہی نہیں ہیں۔
 

image

انٹرنیٹ پر سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ دنیا کی بڑی بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کو انکے صارفین کیلئے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کمپنیاں کتنی تیزی سے ان تشدد زدہ دھمکیوں کیخلاف ایکشن لیتی ہیں۔

گل بخاری کے مطابق، بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے مغربی ممالک میں خواتین کو ہراساں کرنے کی شکایات کا ازالہ بہتر طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ مگر دیگر ممالک میں ایسی خواتین کو نہیں سنا جاتا، جس کی وجہ سے انٹرنیٹ پر خواتین کیلئے خطرہ موجود ہے۔

رائٹرز کی جانب سے خواتین کو انٹرنیٹ پر ہراساں کرنے والے سائبر کرائمز کیس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائمز سے قتل، جنسی طور پر تشدد کا نشانہ اور بلیک میلنگ جیسے واقعات آرہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، اکثر خواتین کو ان کی ذاتی تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے جرائم پیشہ افراد کی جانب سے بلیک میل اور ہراساں کیا جاتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Internet abuse of women in Pakistan is triggering real world violence against them, but large social media companies, such as Facebook and Twitter, are moving too slowly to stop it, internet rights group Bytes for All said.