پارلیمانی سیاست کی اہمیت

پارلیمانی سیاست کے بدولت پاکستان میں جمہوریت کو لاحق ممکنہ غیر ائینی اقدام کا خطرہ ایک بڑی حد تک ٹل گیا. جمہوری قوتوں،وکلا،میڈیا اور سول سوسائیٹی کا کسی بھی غیرائینی اقدام کو روکنے کیلیے متحد ہونا میرے خیال میں ایک بڑی فتح ہے. اور کچھ خاص طبقے کے لوگ ان قوتوں کو نوازشریف کے چمچے یا بکے ہوے کہتے ہیں.میرے خیال میں ان میں وہ لوگ بھی شامل ہے جنہوں نے کبھی بھی کسی بھی غیر جمہوری قوت کا ساتھ کسی بھی میدان میں نہیں دیا ہے . اب اگر لوگ ان لوگوں کو غدار یا بکے ہوے کہتے ہیں تو میرے خیال میں اگر ان لوگوں نے بکنا ہوتا تو ان لوگوں کیلئے نواز شریف سے اچھا خریدار جنرل مشرف تھا ایک دوسری مزے کی بات یہ ہے کہ جن وطن دوست راہبروں کو غدار یا ایجنٹ کہا گیا تھا انہوں نے ہی جمہوریت اور پاکستان کو بچانے میں کردار ادا کیا.پارلیمانی سیاست کی ہی بدولت بلوچ اور پشتون قوم پرست پاکستان میں رہنے پر راضی ہوگیے ہیں میرے خیال میں ان سیاستدانوں نے بڑا اہم اور سنجیدگی والا فیصلہ اپنے قوم کے حق میں دیا ہے خان عبدالغفارخان ،خان شہید عبدالصمداچکزئ غوث بخش بزنجو اور نواب اکبر بگٹی کی مثال لے لیجئے جنہیں پاکستان کیلیے قربانیوں کے باوجود غداری اور بیرونی ایجنٹ کا خطاب دیا گیا تھا لیکن موجودہ پارلیمینٹ میں ایوب خان،مشرف اور ضیاالحق جیسے ڈکٹیٹرز کے بجاۓ باچاخان ،بزنجو اور صمداچکزئی کی قربانیوں کی مثالیں دی جاتی ہے. لکھ لے اج نہیں تو کل ضرور تاریخ جاویدہاشمی، محمودخان اچکزئی،حاصل بزنجو اسفندیارولی اور جمہوریت کو بچانے والے دوسرے اکابرین کو خوشنما اور زندہ الفاظ میں لکھے گی اور یاد کریگی کہ ان حضرات نے نا صرف جمہوریت کو بچایا تھا بلکہ عمران خان جیسے نا تجربہ کار سیاسی کارکن کو خطرناک ہاتھوں میں جانے سے روکا تھا عمران خان میں بہت سی قائدانہ صلاحیتیں ییں لیکن وہ ضیاع سے تب بچ سکتا ہے جب وہ پالیمانی سیاست اور اصلی پارلیمانی سیاستدانوں کو تسلیم کریں ہوں اور اصلی پارلیمانی سیاست دانوں کو ساتھ ملا کر ملک و قوم کی خدمت کریں .
IMRAN KAKAR
About the Author: IMRAN KAKAR Read More Articles by IMRAN KAKAR: 2 Articles with 1102 views Documentary Making Student in Karachi.. View More