قبائلی عوام کا پیغام فاٹا پارلیمنٹیرین کے نام۔۔۔۔۔۔

 فاٹا وفاق کےزیرانتظام قبایئلی علاقہ جات کو کہاجاتاہےیہ سات ایجنسیوں پرمشتمل ہےجس کے قومی اسمبلی میں12اورسینٹ میں8 نشستیں ہیں.بلوچستان کی کل ایم این ایز 13اور3خواتین کی ریزروٴ سیٹس ہیں MQM کی اج کل 19 ایم این ایز اور 4 ریزروٴ سیٹس کیساتھ قومی اسمبلی میں بیٹھےہیں.اگردیکھاجاۓتوفاٹااور بلوچستان کےسیٹوں میں بہت تھوڑافرق ہے لیکن کارکردگی کے لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو بلوچستان کے پارلیمنٹیرین نے وفاق سے کئی مطالبات منوالئے جس کی واضح مثال ریکوڈک جیسا بڑا منصوبہ وفاق سے واپس لینا ہے، دوسری طرف متحدہ قومی مومنٹ کے پارلیمنٹیرین نے ساری کراچی کو یرغمال بنا رکھا ہے اور اپنے حقوق گھنٹوں میں وفاق سے منوالیتے ہیں جب بھی حکومت پہ برا وقت آتا ہے تو وہ اپنے مطالبات منوانے کے لئے ساتھ دیتے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ قبائیلوں کے بے پناہ مسائل کے باوجود ہمارے پارلیمنٹیرین حکومت وقت کی تعریفوں میں لگے رہتے ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس موقع سے فائدہ اُٹھا کر آپنی چارٹرآف ڈیمانڈپیش کرتے جیسا کہ ایف سی آر میں مثبت تبدیلی لانا، فاٹاکونسل کامطالبہ کرنا ، این ایف سی ایوارڈ میں فاٹاکا حصہ مانگنا، فاٹامیںRight to information ایکٹ لاگوکرنا، ورسک ڈیم کی رایلٹی مانگنا ، فاٹاکےمتاثرین کےلۓسوات کیطرح معاوضہ دینا ، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا
ایک اندازے کے مطابق فاٹا سے منتخب تمام پارلیمینڑین کو اللہ نے اربوں روپوں سے نوازا ہے جس کے ذریعے وہ فاٹا میں تمام تر ترقیاتی کام حکومت کے بغیر باخوبی سر انجام دے سکتے ہیں، فاٹا کے ستائے ہوئے عوام ان سے امید کے طلب گار ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کے دوران جتنے وعدے انکے ساتھ کئے گئے ہیں انکو پورا کیا جائے جس سے ایک طرف عوام کا ان پر اعتماد بڑھےگا تو دوسری طرف وہ آئیندہ کے الیکشن کے لئے ایک طاقت ور امیدوار کی روپ میں دوبارہ الیکشن لڑنے کے قابل ہو سکیں گے، قبائلی عوام کے مسائل سے وسائل زیادہ ہیں لیکن اگر ان وسائل کو صحیح طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کی جائے اور یہ کوشش یہی پارلیمنٹیرین ہی کر سکتے ہیں کیونکہ ان کے ہاتھ میں وسائل بھی ہیں اور حکومت بھی، ان کے حضور قبائلوں کے چند مسائل کا ذکر کرتے ہیں اگر ان کو سنجیدگی سے لیا گیا اور حل کرنے کی کوشش کی گئی تو آپ حضرات کا نام قبائلی تاریخ میں سنہرے الفاظ سے لکھا جائے گا-

مسئلہ نمبر1: قبائلی عوام کا سب سے بڑا مسلہ امن و امان کی بگڑی ہوئی صورتحال ہے جس کے لئے اگر خلوص نیت سے کام کیا جائے تو کسی حد تک اس مسلے کو حل کیا جا سکتا ہے-
مسئلہ نمبر 2: قبائلی عوام کا دوسرا سب سے بڑا مسلہ FCR کا ہے جو 68 سالوں سے نافذہے غور طلب بات یہ ہے کہ اگر یہ اچھا قانون ہوتا تو پھر سارے پاکستان میں کیوں لاگو نہیں کیا گیا؟ اور اگر یہ برا قانون ہے تو پھر ہمارے لئے کیوں؟ اس میں یا تو ترامیم کی ضرورت ہے یا اسکو سرے سے ختم کرنا چاہئے، جس کے لئے آپ پارلیمینٹیرین ہی یہ آواز اٹھا سکتے ہیں-
مسئلہ نمبر3: تعلیم بھی قبائلی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اگر ہم نے ایمرجنسی بنیادوں پر کام کیا تو ہمارے ہونہار قبائلی بچے دنیا میں اپنا نام پیدا کر سکتے ہیں ، ملک و قوم کے کام آسکتے ہیں اور اگے جا کر ہمارے لیڈر بن سکتے ہیں اور ہمارے علاقے کا نام دنیامیں روشن کر سکتے ہیں تعلیم ہی کے ذریعے فاٹا کو امن کا گہوارا بنا سکتے ہیں-
مسئلہ نمبر 4: انصاف کی عدم فراہمی کی وجہ سے بھی فاٹا دنیا کے دوسرے علاقوں کی نسبت ترقی کے دوڑ میں پیچھے ہے اور یہ عدم انصاف کرپٹ پولیٹیکل سسٹم کی وجہ سے ہےجہاں پر عام آدمی کے لئے ایک قانون اور ملک اور سفیدریش کے لئے الگ، یہ سسٹم کرپشن کی لیبارٹری ہے جہاں پر ہر کوئی آ کر کرپشن کا تجربہ کرکے چلا جاتا ہے اور عوام کے مسائل ویسے کے ویسے رہ جاتے ہیں، اسی طرح عوام میں بداعتمادی پروان چڑھتی ہے اور رفتہ رفتہ معاشرہ کسمپرسی میں مبتلا ہو جاتا ہے ،
مسئلہ نمبر 5 : مسائل میں سے بجلی بھی ایک اہم مسلہ ہے کیونکہ ورسک ڈیم قبائیلوں کا اثاثہ ہے جس پر قبضہ پنجاب کا ہے اور رائیلٹی کے مد میں سالانہ اربوں روپے کے پی کے کی حکومت وصول کرتی ہے جبکہ فاٹا تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔
مسئلہ نمبر 6: منتخب نمائدوں کی عدم توجہ بھی عوام کا ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ الیکشن کے دوران یہی نمائیندے گھر گھر جا کر لوگوں کے ساتھ ملتے ہیں انکے مسائل سنتے ہیں لیکن ایک ماہ بعد یہی نمائندے جب اسلام آباد کی ایوانوں میں جاتے ہیں تو وہی کے وہی رہ جاتے ہیں اسلام آباد کی مست ہوائیں ان سے ان بے بس اور بے سہارا لوگوں کو بھولاتے ہیں لوگوں میں بداعتمادی پروان چڑھتی ہے وہ بگڑ جاتے ہیں اور پھر ان لوگوں کو واپس لانا بہت مشکل ہوتا ہے ہونا تو یہ چاہئے کہ جس طرح الیکشن سے پہلے یہی نمائیندے ایک ٹائم ٹیبل کے تحت ہر شخص سے مل سکتے ہیں تو کیا 5 سال کے دوران وہ کوئی کھلی کچہری نہیں لگا سکتے؟ اگر لگا سکتے ہیں تو انکو چاہئے کہ ہر مہینے ان لوگوں کے مسائل سننے کے لئے کھلی کچہری لگانے کا احتمام کریں کیونکہ انہی لوگوں نے اپنے مسائل کے حل کے لئے انکو اسلام آباد کا ٹکٹ دیا ہے نہ کہ وہ خرگوش کی نیند سو جائے پی ٹی آئی اور عوامی تحریک نے چھوٹے سے مسلے پر اگر اسلام آباد میں دھرنا سکتے ہیں تو ہم قبائیل بھی لاکھوں کی تعداد میں اسلام آباد کا رخ کر سکتے ہیں لیکن آپ حضرات کی جرات مندانہ فیصلے کا انتظار ہے کہ کب اپ جرات کرکے اپنے حقوق کے حصول کے لئے کال دینگے ہم سارے قبائیل اپ کے کال پر لبیک کہیں گے۔۔۔۔۔

مسائل اور بھی زیادہ ہیں لیکن ہم نے اپنے قارئین کے لئے چند موٹے موٹے مسائل کا ذکر کیا ہے اپ لوگ بھی اپنی رائے لکھے۔۔۔۔۔۔
Zaidi
About the Author: Zaidi Read More Articles by Zaidi: 8 Articles with 5411 views I am a social worker working for the betterment of FATA in different fields of life like, education, Health,Shelter............. View More