سلام

اسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

دو یا دو سے زیادہ آدمی جب آپس میں ملتے ہیں تو خوشی اور محبت کے اظہار کے لیے کوئی نہ کوئی جملہ اپنی زبان سے ضرور ادا کرتے ہیں۔

· عرب ملاقات کے وقت "انعم اللہ بک عینا" " وانعم اللہ بک صباحا"، (تمھاری آنکھیں ٹھنڈی ہوں، تمھاری صبح خوشگوار ہو) کہتے تھے۔

· ایرانی "ہزار سال بزی" (ہزار سال جیو) کہتے تھے۔

· اور اب مغربی اقوام صبح کو "گڈ مارننگ"، شام کو "گڈ ایوننگ"، اور رات کو "گڈ نائٹ" کہتے ہیں۔

اسلام نے اپنے ماننے والوں کو ایک نہایت ہی مناسب اور خوب صورت لفظ "اسلام علیکم" کہنے کا حکم دیا ہے، جس کے معنی ہیں کہ تم پر سلامتی ہو۔

ان الفاظ کی شان ہی نرالی ہے۔ ان میں وقت کی کوئی قید نہیں۔ یہ تو سلامتی کی دعا ہے اور سلامتی بھی ایسی جو اللہ تعالی کی طرف سے اپنے بندوں پر نازل ہوتی ہے۔ اسی لیے تو انبیاء علیہ السلام کی زبان مبارک سے یہ الفاظ ادا ہوتے رہے۔ اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی یہی الفاظ ادا کرنے کی تلقین فرمائی۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،" لوگو! باہم سلام پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ اور جب سب لوگ سو رہے ہوں تم نماز پڑھو۔ یہ سب کرو گے تو جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔"

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،" تم لوگ اُس وقت تک جنت میں داخل نہ ہو گے جب تک ایمان نہ لے آؤ اور اُس وقت تک ایمان نہ لاؤ گے جب تک آپس میں محبت نہ کرو۔ میں تمہیں ایسی بات بتاتا ہوں کہ جب تم اُس پر عمل کرو گے تو باہم محبت کرنے لگو گے اور وہ یہ ہے کہ آپس میں سلام پھیلاؤ۔

چھوٹا بڑے کو، گزرنےوالا بیٹھے ہوئے کو، اور چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو سلام کرنے کا حکم ہے تاکہ سلام کے زریعے تواضع اور خاکساری کا اظہار ہو۔ اسی لیے سوار کو حکم دیا گیا کہ وہ پیدل چلنے والے کو سلام کرۓ۔

پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی اپنے گھر میں داخل ہو تو اپنے اہل وعیال کو سلام کرۓ اور جب مجلس سے اٹھ کر جانے لگے تو اُسے چاہیے کہ جاتے وقت لوگوں کو سلام کرۓ۔

ایک بار ایک شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا "اسلام علیکم" آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔"اس کو دس نیکیاں ملیں"۔ دوسرا شخص آیا اور کہا،" اسلام علیکم و رحمتہ اللہ" ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،"اس کو بیس نیکیاں ملیں"۔ تیسرا شخص آیا اور اس نے کہا،" اسلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ"۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ،" اس کو تیس نیکیاں ملیں"۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔" اور جب تم کو کسی طرح پر سلام کیا جاۓ تو تم پر لازم ہے کی تم اس سے بہتر سلام کرو یا ویسا ہی جواب دو"۔

ملاقات کے وقت چہرے پر خوشی اور مسرت کا اظہار بھی ہونا چاہیے۔ اسے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمھارا اپنے بھائی کے لیے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔ اس موقع پر جو بھی کلمات منہ سے نکلیں اس میں ایک دوسرے کے لیے سلامتی کا پیغام ہو۔ گویا جب دو مسلمان بھائی آپس میں ملیں تو کسی قسم کا ڈر محسوس نہ کریں بلکہ ایک ہی ملت کے فرد معلوم ہوں۔ ملاقات کے وقت محبت اور مسرت کے اظہار کا دوسرا طریقہ مصافحہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کی مصافحہ کرنا سلام کو مکمل کرنا ہے ۔

کورنش (جھکنا) اورآداب عرض کرنا منع ہے جو اللہ کے حکم اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے خلاف ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کے لیے ایسے کھڑے مت ہوا کروجیسے عجم کرتے ہیں۔

ہاں کسی محترم شخصیت کو آتے دیکھ کر محبت اور عقیدت کے اظہار کے لیے کھڑے ہو جانے میں کوئی برائی نہیں۔

اللہ ہم سب کو حق راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ ۔ (آمین)
desert rose
About the Author: desert rose Read More Articles by desert rose: 13 Articles with 16388 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.