دھرنوں کا ڈراپ سین،سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حل ڈھونڈھ لیا ، تھانیدار کی اے سی آر

ریفرنڈم میں سوال پر غور ،ریفرنڈم جیتنے کے لئے طریقوں پر غور ،ریفرنڈم فکس ہو سکے گا یا نہیں ،ریفرنڈم سے پہلے ڈھنگ ٹپاؤ پالیسی ، ضروری ایکشن ،سلیکشن ، مناسب محکمانہ تقرریاں ،تبادلے ، تعیناتیاں ، پنجاب کے لئے گورنر راج کے فوائد اور نْقصانات زیر غور ، گورنر راج کے دوران فیصلے کہاں اور کون کرے گا۔سابق عدلیہ اورچیف سے استفادہ ،سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کس کس کو قربانی کا بکرا بنایا جا سکتا ہے اور کیسے اس پورے سانحہ پر مٹی پاؤ ،ایک مرتبہ ایک گاؤں میں راجباہ سے زیادہ پانی کے لئے موگہ توڑنے پر چالیس لوگوں پر حکومت کی جانب سے محکمہ نہر کی جانب سے ایف آئی آر درج ہوئی اس ایف آئی آر میں چند ایسے لوگوں کے نام بھی ڈال دیعے گئے تھے جنھیں دار فانی سے کوچ کئے کئی سال بیت گئے تھے جس طرح آجکل بیرون ممالک موجود لوگوں پر دھرنوں یا سانحہ ماڈل کی مدعی پارٹی پر ایف آر درج کی جارہی ہیں ،اس ایف آئی آر کے بعد جیسے کہ پاکستان میں ہوتا ہے کسی وکیل کی بجائے ایم این اے ایم پی اے یا کسی جان پہچان والے تھانیدار کی خدمات حاصل کی جاتی ہے ایسے ہی ہوا یک ے تھانیدار کی خدمات حاصل کی گئیں ، تھانیدار نے ایک اہم مشورہ دیا اس نے کہا جتنے لوگوں پر ایف آئی آر ہے ان پر ڈھال لگائیں مطلب کہ بیس سے چالیس ہزار روپے اکٹھے کریں یہ ایف آئی آر مجھ پر چھوڑ دیں ۔ پیسے اکٹھے ہو ئے تھانیدار کے پاس جمع ہوئے کسی کو کوئی ترکیب نہیں سوج رہی تھی ۔تھانیدار نے مسئلے کا حل اہل دیہہ کے گوش گزار کیا ، گاؤں کے ایک ایسے شخص کا چناؤ کیا گیا جس کے لئے ، بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ تھا ، گھر کا چولھا جلانا بھی آسان نہیں تھا ، گھر کے دس سے بارہ افراد کا واحد کفیل تھا اسے قربانی کا بکرا بنائے جانے کا فیصلہ ہوا ، اکٹھی کی گئی ڈھال سے آدھے پیسے اسے دینے کا کہا گیا سزا بھی نہ ہونے کی گارنٹی دی گئی ، (ریٹائرڈ تھانیدار نامی گرامی آدمی تھا ، جس کے لئے ایف ائی آر درج کرانا ، خارج کرانا بائیں ہاتھ کا کھیل تھا ، وہ ایسا آدمی تھا جس نے ریٹائرمنٹ کے وقت ، جتنی اسکی نا اہلیوں ، قتل و غارت ،بے ضابطگیوں کی وجہ سے اسکی اے سی آر خراب ہوئیں تھیں سروس ضبط ہوئی تھیں ،اس نے تو جعلی سٹیمپ اور سائن کے ذریعے سے ریٹائر منٹ سے پہلے اور ریٹائرمنٹ کے وقت ریٹائرمنٹ پر ملنے والے اپنے پیسوں کو بھی اے جی آفس کے کلرکوں کی مدد سے اصلی رقم سے کہیں زیادہ وصول کیا تھا ایسے بیشمار کارنامے زبان زد عام تھے ، یتیموں بیواؤں معزوروں ، سرکاری زمینوں پر قبضے اور بیچنے کے ماہر تھانیدار نے جس شخص کو قربانی کا بکرا بنانے کے لئے چنا وہ غریب مرتا کیا نہ کرتا پھر اس کے چولھے پر ہنڈیا کے لئے بھی اہتمام کیا جارہا تھا ، اس شخص سے اقبال جرم کروایا جا رہا تھا کہ یہ موگہ پانی کی کی کمی کی وجہ سے فصل سیراب کرنے کے لئے میں نے توڑا تھا ، اب مال پانی کے ذریعے متعلقہ تفتیشی کو راضی کیا گیا ، اب صرف ایک شخص اس سارے واقعہ کا مجرم تھا باقی 39لوگ سکھی ہو گئے تھے ، پھر اسی شخص کو عدالت میں پیش کیا گیا جیسے ہی وہ جج کے سامنے پیش ہوا اس نے کہا جناب غریب آدمی ہوں ، آج سے کئی سال پہلے فالج کا اٹیک ہوا تھا میری ایک ٹانگ ایک بازو بالکل کمزور ہو گئے سکڑ گئے میں تو موگہ توڑنا دور کی بات فصلوں کو پانی لگانے کے قابل بھی نہین ہوں میرے حال پر رحم فرمائیں میرے اہل اعیال میں بارہ افراد ہیں جنکا نان نفقہ میرے ذمہ ہے وغیرہ وغیرہ جج نے بغیر وکیل کے ہی اس معزور آدمی کی بات سنی اور اسے رہا کر دیا گیا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعدسے قربانی کے بکروں کی تلاش جاری ہے ،وکلا ٗ یا عدالتوں کی بجائے ریٹائرڈ تھانیداروں کیا حاضر سروس پولیس افسران کی اے سی آر اور ترقیوں، تبادلوں کا فیضان جاری ہے۔

میاں نواز شریف ایک بار پھر درخواست کریں گے چیف سے عمران خان اور طاہر القادری ریفرنڈم پر مان جائیں گے -

میاں نواز شریف دھاندلی کی تحقیقات کروائیں گے نہ اکیلے بلکہ کشتی سمیت جائیں گے ؟
Bashir Ahmad Chand
About the Author: Bashir Ahmad Chand Read More Articles by Bashir Ahmad Chand: 19 Articles with 16473 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.