کیا ہم زندہ قوم ہیں

برصغیر میں ہندوؤں کے مظالم کے باوجود مسلمان خواہ وہ کسی بھی ذات سے تعلق رکھتے تھے ایک مقصد کیلئے اکھٹے ہوتے تھے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے اپنی جانوں تک کا نذرانہ پیش کر دیتے تھے ۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ؒنے جس طرح مسلمانوں کو متحد کیا کوئی نہیں کر سکتا ،انہوں نے مسلمانوں کو اس بات کا احساس دلایا تھا کہ ہم زندہ قوم ہیں اور ہم میں وہ طاقت ہے کہ ہم اپنا الگ ملک حاصل کرسکتے ہیں انکے عزم اور انکے ولولے کے پیچھے وہ سوچ تھی جو ایک اچھے لیڈر کے اندر ہونی چاہیے لیکن افسوس کہ آج کل کے لیڈران کے اندر وہ سوچ وہ عزم اور وہ ولولہ نہیں ہے ہر سیاستدان لوٹ کھسوٹ کی سیاست کر رہا ہے کوئی سیاستدان آسمان سے گر کر کھجور میں پھنس جاتا ہے تو کوئی سیاستدان آسمان سے گرتا تو نہیں بلکہ آسمان میں اس طرح پھنس کر رہ جاتا ہے کہ اسے گرکر کھجور میں پھنسنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔کیا ہم نے کبھی سوچا کہ برصغیر کے مسلمان جن مشکلات کا شکار تھے وہ ان سے کیسے نکلے یقینا ہمارے ذہن میں ’’قربانی ‘‘کا لفظ آتا ہے جو آج کل کوئی دینے کو تیار نہیں ہوتا ۔ہر کوئی یہ کہتا ہے کہ قربانی دیے بغیر میرے مسائل حل ہوجائیں۔ پاکستان اس وقت بہت سنگین مسائل سے گزر رہا ہے انکو حل کرنے کیلئے ہم سب کو ایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیناچاہیے اور تمام لیڈران جو ایک دوسرے کے پیچھے پڑے ہیں انکو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ آپ لوگوں کے ایسا کرنے سے قوم کو کتنا فائدہ اور نقصان ہورہا ہے کیا قائد اعظم کی قوم اس وقت بھی زندہ ہے یا پھر وہ سولی پر چڑھنے لگی ہے ۔عمران خان کہتے ہیں کہ میں نوازشریف کا استعفیٰ لیے بغیر نہیں جاؤں گا جبکہ نواز شریف کہتے ہیں کہ میں استعفیٰ کسی صورت نہیں دونگا۔ان دونوں کی انا کی بقاء یا پھر آئین کی بقاء کی جنگ نہ جانے ملک پاکستان کو کس طرف لے جائے گی ۔موجودہ سیلاب نے گھر والوں کو بے گھر کر دیا ،زر والوں کو بے زر کر دیا مگر اب بھی حکمران اپنی عادات سے باذ نہیں آئے وہ ویسے ہی بلند وبالا وعدے کرتے ہیں دومنٹ کا ٹوپی ڈرامہ ہوتا ہے اور اسکے بعد وہی عوام کی پریشانیاں ،وہی عوام کے مسائل اور عوام۔۔!زندگی ایسے ہی گزرنی ہے تو پھر انتظامیہ ،افسران ،اور حکمران اس ملک میں کیا کر رہے ہیں ۔سچ میں تو ملک مختلف حصوں میں بٹ چکا ہے کچھ لوگ وہ ہیں جو ہر کام کرواسکتے ہیں ،کچھ لوگ وہ ہیں جو کسی ذریعے سے اپنا کام کرواسکتے ہیں ،کچھ ایسے لوگ ہیں جو کچھ بھی نہیں کرواسکتے ،کیا ہمارے ملک میں انسانیت کی برابری ختم ہوگئی ہے کیا ہم اپنے پیارے نبی ﷺ کی تعلیمات کو بھول گئے ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ تمام انسان برابر ہیں کوئی کسی پر برتری نہیں رکھتا ۔مگر افسوس ہمارے ملک میں جس کے پاس جتنا پیسہ ہے وہ بڑا نسا ن ہے اور وہ ایک عام انسان کے برابر نہیں سمجھا جاتا اسی وجہ سے ہم مختلف مسائل میں گھر چکے ہیں آج ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہم دوسرے ممالک سے کتنا اور کیسے پیچھے ہیں کیوں ہمارا ملک دنیا میں ذلیل و خوار ہورہا ہے پاکستان کو کیوں اپنی ساکھ بچانے کیلئے آج بہت مشکل ہورہی ہے دوسرے ممالک کیوں پاکستان کو دیکھ کر ہنستے ہیں کیا ہمارے ملک کے حکمران اس اہل نہیں ہیں کہ وہ ملک پاکستان کو باعزت مقام دلا ئیں ۔کیاہمارے ملک میں ایسے وسائل نہیں ہیں کہ ہم ترقی نہیں کرسکتے ،کیاہمارے ملک کے نوجوانوں میں وہ صلاحیتیں نہیں ہیں کہ وہ ملک پاکستان کو دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک بناسکیں ۔اگر ہمارے ملک میں وسائل ہیں ،نوجوانوں میں صلاحیتیں ہیں تو وہ کون سے عناصر ہیں جو اس ملک کے وسائل کو غلط استعمال کر رہے ہیں ۔کیا اس سب کے ذمہ دار ہم خود تو نہیں ۔۔؟شاید اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں کیونکہ ہم خود ہی ایسے لوگوں کو منتخب کرتے ہیں جو بعد میں ہمارے مسائل حل نہیں کرتے بلکہ ہمیں ٹشو کی طرح پھینک دیتے ہیں عوام کے مسائل ،اس ملک کے مسائل کسی کی انا اور کسی کی ضد سے حل نہیں ہونے بلکہ ٹیم ورک سے ملک کے مسائل حل ہونے ہیں اس ٹیم میں کون ہوگا ؟کون نہیں ہوگا؟اس کا تعین کسی کی ضد اور انا پر نہ کیا جائے بلکہ ذاتی مفادات کو ایک طرف رکھ کر ٹیم بنائی جائے جس میں وہ انسان بھی شامل کیے جائیں جو دو وقت کی روٹی کھاتے ہوں ،وہ بھی شامل ہوں جو زمین پر سونے والے کا دکھ جانتے ہوں اور وہ بھی شامل ہوں جو بے گھر افراد کا دردسمجھتے ہوں۔ اگرکبھی ایسی ٹیم بن جائے تو شاید امید کی کرن پید ا ہوسکتی ہے کہ اس ملک کے مسائل کسی حد تک حل ہوجائیں گے اور اس ملک میں خوشحالی کی راہیں کھل جائیں گی اب مختلف سوالات ہمارے ذہن میں آتے ہیں کہ ایسی ٹیم کون بنائے گا؟کہاں سے یہ ٹیم آئے گی ؟کیسے کام کرے گی وغیر ہ وغیرہ ؟یقینا زندہ قوم ہی ایسی ٹیم بنا سکتی ہے اور زندہ قوم ہی ایسی ٹیم کو لیکر آسکتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ سوچنا بھی ضروری ہے کہ کیا ہم زندہ قوم ہیں ۔۔؟
Salman Ahmed
About the Author: Salman Ahmed Read More Articles by Salman Ahmed: 23 Articles with 20448 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.