"زنزانیا مسٹری آف رینی نائٹس" قسط نمبر:1

"زنزانیا مسٹری آف رینی نائٹس" قسط نمبر:1
چیپٹر:1 "دی-ان لوکڈ-گریو "


ہارن کی آواز سن کر دراز قامت صحت مند باوردی چوکیدار نے گیٹ کھول دیا،گاڑی تیزی سےپورچ میں داخل ہوئی تھی،ہلینا گاڑی کی کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے چلا اٹھی."کتنا خوبصورت گھر ہے....اوھ خدا" مارلین جو اس کے کندھے پر سر رکھے اونگھ رہی تھی'یک دم ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی-
"کیا ہم پہنچ گئے-؟؟"
"ہاں-" ہیلینا نے کہا-آنٹ جینٹ نے گاڑی پورچ میں کھڑی کرنے کے بعد گاڑی سے اترنے کا حکم صادر کر دیا-
مارلین اور ہیلینا تیزی سے باہر نکل گئیں تھیں-رینا نے گہری سانس کھینچی اور دروازہ کھول دیا-
تین کنال پر محیط،انتہائی شاندار محل نما گھر پر نظر دوڑاتے ہی اس کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں تھیں،یہ گھر قدیم و جدید طرز کا حسین امتزاج لگ رہا تھا-سفید اینٹوں سےبنے اس گھر میں ہر جانب بالکونیاں اور جھروکے نظر آ رہے تھے-
"ہاں تم بتا دینا اسے-"آنٹ جینٹ فون پر بات کرتے ہوئے گاڑی سے اتر گئیں-
"سیمی کی تم بات مت کرو-آلي گھر بہت ہی خوبصورت ہے-" وہ گھر کو ستائشی نگاہوں سے دیکھتے ہوئے بولیں اور سفید پتھروں سے بنی روش پر چلتے ہوئے براؤن مین گیٹ کی جانب بڑھ گئیں-
دو ملازم گاڑی سے سامان نکال کر اندر لا رہے تھے اور وہ گاڑی کے کھلے گیٹ میں کھڑی حیرت سے اطراف میں دیکھ رہی تھی-اس کی گہری آسمانی رنگ کی آنکھوں میں ستائش تھی نہ خوشی کی رمق-حالانکہ اسے خوش ہونا چاہیے تھا-آزادی کے بعد ہر پرندہ اپنے پر پھڑ پھڑاتے ہوئے خوشی سے بہت اونچی اڑان بھرتا ہے مگر وہ وہیں اپنی جگہ پر کھڑی تھی،ہر احساس سے عاری،خالی نظروں سے اس بنگلے کو دیکھتے ہوئے جو اس کی ذاتی ملکیت تھا،اس کا اپناگھر تھا،اس لمحے رینا کو حیرت اس بات کی ہو رہی تھی کہ اس کی 17 سالہ زندگی میں اس کے باپ ابراہم نے کبھی بھی میلی ٹاؤن میں اپنی کسی جائداد کا ذکر نہیں کیا تھا-جو کچھ آرشیڈس کے سب سے بڑے شہر ٹازین میں تھا وہ ان کی وفات کےبعد رینا کے رشتہ دار ہتھیا چکے تھے-اب یہ گھر ہی اس کے لیے رہ گیا تھا-
اور اس گھر کے بارے میں بھی شاید کبھی بھی نہ پتہ چلتا اگر اس کے پاپا اپنی وفات سے قبل آنٹ جینٹ کو آگھ نہ کرتے-شاید انہیں پہلے سے اندازہ تھا کہ ان کی وفات کے بعد رینا کے ساتھ ان کے بھائی کیسا سلوک کر نے والے تھے-آنٹ جینٹ ان کی وصیت کے مطابق رینا کو میلی ٹاؤن لے آئی تھیں-نہ صرف یہ بلکہ وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ رینا کے ساتھ رہنے پر بھی آمادہ ہو گئیں تھیں،رینا ان کی سرپرستی میں آ گئی تھی-
رینا اپنے پاپا اور آنٹ جینٹ کے تعلق کو کبھی بھی سمجھ نہیں پائی تھی-اس کے پاپا آنٹ جینٹ کا بہت احترام کرتے تھے اور آنٹ جینٹ ہر مشکل مرحلے میں ان کا ساتھ دیتی تھیں-
رینا کی پیدائش کے بعد اس کی ماں کا انتقال ہو گیا تھا-یوں وہ اس عظیم ہستی کی محبت سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو گئ تھی،کم عمری میں ہوش سنبھالتے ہی اس نے جس عورت کو اپنے قریب پایا تھا وہ آنٹ جینٹ ہی تھیں،اس کے علاوہ اس کے پاپا کی بہن سیمی بھی اس کا خیال رکھتی تھیں،رینا ہمیشہ سے یہ محسوس کرتی تھی کہ آنٹ جینٹ اور آنٹ سیمی کی اس درجہ محبت پر بعض رشتہ دار اور دوست اعتراض کرتے تھے-آنٹ جینٹ سے تو وہ اس کے سامنے شروع ہو جاتے،
"تم "اس" کی بیٹی سے محبت کرتی ہو..."اس" کی بیٹی کو سینے سے لگا رکھا ہے تم نے..."اور وہ ہنس کر کہتی،"آفٹر آل....رینا ابراہم کی بیٹی ہے...معصوم بچی ہے.."
رینا کو کبھی کسی نے نہیں بتایا تھا کہ آخر یہ "اس" کون تھی جس کا ذکر ہمیشہ برے الفاظ میں تلخ رویوں کے ساتھ ہوتا تھا-اسے ایک ایک لفظ یاد تھا مگر وہ کبھی بھی ان باتوں کو سمجھ نہیں پائی تھی،سب کا رویہ اس کے ساتھ تلخ کیوں تھا؟؟اسے عجیب نظروں سے کیوں دیکھا جاتا تھا ؟؟رشتہ دار اس کے پاپا سے خفا کیوں رہتے تھے؟؟؟اور وہ "اس" کون تھی؟؟ یہ ایسے سوالات تھے جن کے جوابات اسے آج تک نہ مل سکے تھے اور نہ ہی اس نے ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی-
سفید پتھروں کی روش پر چلتے ہوئے اس نے سر اٹھا کر آسمان پر دیکھا، ہلکے ہلکے بادلوں کے آوارہ ٹکروں کو دیکھ کر اسے ایسے لگا جیسے نیلے آسمان پر جگہ جگہ سفید رنگ پھیلا دئیے گئے ہوں،قدرتی مناظر کی تو وہ شروع سے دیوانی تھی،کھلے آسمان تلے خاموشی سے ٹہلنا اسے بہت پسند تھا-
وہ آہستہ سے قدم اٹھاتی میں گیٹ سے اندر داخل ہوئی،اس بار اس کی آنکھوں میں ستائش ابھر آئی تھی،یہ گھر باہر سے جتنا خوبصورت دکھتا تھا اندر سے اس سے بھی زیادہ خوبصورت اور سحر انگیز تھا-
قد آدم کھڑکیوں پر گہرے سرخ رنگ کے دبیز پردے لٹک رہے تھے- دائیں جانب میرون کلر کی تھیم میں ایک خوبصورت ٹی-وی لاؤئج تھا،عقب میں اوپن کچن تھا،سامنے خاص طرز کی سیڑھیاں اوپر جا رہی تھیں- سیڑھیوں کی دائیں طرف کچن کے پاس اندر جاتی ایک راہداری تھی-لونگ روم سے ہوتے ہوئے وہ ایک قدرتی چھوٹے سٹنگ روم میں آ گئی جس کا آتش دان اپنی مثال آپ تھا،اس منزل پر لانڈری روم،سٹور روم کے علاوہ نوکروں کے پانچ بیڈرومز تھے-وہ سیڑھیاں چڑھ کر اوپر آ گئ-کوریڈور میں سرخ کارپٹ بچھی تھی،دیواروں پر خوبصورت قدرتی مناظر کی پینٹنگز آویزاں تھیں-دائیں بائیں کل ملا کر پورے سات ماسٹر بیڈرومز اور گیسٹ رومز تھے،آنٹ جینٹ کی تیرہ سالہ چھوٹی بیٹی مارلین ہر کمرے کا جائزہ لیتی پھر رہی تھی-کوریڈور کے اختتام پر کھلے دروازے سے سیڑھیاں اوپر جاتی دکھائی دے رہی تھیں،اس نے ہر کمرے کے دروازے میں کھڑے کھڑے اندر سرسری نگاہوں سے جائزہ لیا،کمرے وسیع ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورتی سے سجے تھے-کوریڈور کے آخر میں سیڑھیوں کے قریب اور دوسرے کمروں سے ذرا ہٹ کر آخری کمرے کا دروازہ کھولتے وقت اسے اندر سے دوڑنے کی آواز آئی تھی،اس کے ساتھ کسی چیز کے نیچے گر کر چکنا چور ہونے کی آواز بھی اس کی سماعت سے ٹکرائی،یقیناً مارلین اندر تھی.مگر دروازے کی ناب گھمانے پر اسے اندازہ ہوا کہ دروازہ بند تھا،وہ چونک اٹھی-
"یہ دروازہ بند ہے رینا..." مارلین کی آواز پر اس نے پلٹ کر پیچھے دیکھا پھر تحیر کے عالم میں کچھ سوچتے ہوئے دوبارہ دروازے کو دیکھنے لگی،اس نے واضح طور پر کسی کے دوڑنے اور چیز کے ٹوٹنے کی آواز سنی تھی،شاید یہ اس کا وہم تھا یا شاید سفر کی تھکاوٹ کی وجہ سے اس کے کان بج اٹھے تھے-
"کیوں بند ہے...؟؟" اس نے پلٹ کر سنجیدگی سے پوچھا-
"گھر کی چابیوں میں اس روم کی چابی نہیں ہے"مارلین نے بتایا..."ملازمہ سٹور روم میں ڈھونڈنے گئی ہے-مما نے حکم دیا ہے کہ کمروں کے دروازوں اور کھڑکیوں کو کھول دیا جائے تاکہ تازہ ہوا اندر جا سکے...مگر اس روم کی چابی نہیں مل رہی..."
"اور وہاں کیا ہے؟؟"سیڑھیوں کی طرف دیکھتے ہوئے اس نے سنجیدگی سے پوچھا-
"میرے خیال سے ٹیرس ہے...."مارلین سیڑھیوں کی طرف بھاگ گئ-
ٹیرس....!!رینا سیڑھیاں چڑھ کر اوپر آ گئی اور ٹیرس پر پہلا قدم رکھتے ہی وہ مبہوت رہ گئی-
ٹیرس کے چاروں طرف سفید پتھروں کی دیواریں کھڑی تھیں اور ان دیواروں کے ساتھ جڑی بوٹیوں، جھاڑیوں، بیل بوٹوں اور خوبصورت پھولوں کا ناختم ہونے والا سلسلہ پھیلا ہوا تھا-دیواروں کے پاس بڑے بڑے گملے رکھے تھے جن میں خاص قسم کے مختلف پودے اگے ہوئے تھے، کچھ سر سبز بیلیں دیواروں سے لپٹی ہوئی اور کچھ ٹیرس کے فرش پر پھیلی ہوئی تھیں-
"میں اپنی زندگی میں پہلی بار ٹیرس پر کوئی باغیچہ دیکھ رہی ہوں....."مارلین فرش پر پھیلے سبزے کو روندتے ہوئے خوبصورت پھولوں کے پاس پہنچ کر خوشی سے بولی.."رینا ان پھولوں کو دیکھو..ان کی خوشبو....اوہ خدا..میں جنت میں ہوں...."وہ ایک پھول کی پیلی پھنکڑیوں کو چھونے ہی لگی تھی کہ رینا نے روک دیا،"مت ہاتھ لگاؤ-"
"کیوں؟؟..."مارلین کو رینا کا روکنا برا لگا-
"وہاں سے ہٹ جاؤ، زہریلے حشرات ہونگے-"زہریلے حشرات کا سننا تھا کہ مارلین دوڑ کر اس کے پاس آ گئی-
"کیا واقعی رینا؟؟...یہ میں کیسے بھول گئ..."اپنے کپڑے جھاڑتے ہوئے اس نے کہا پھر اپنے ہاتھ دیکھتے ہوئے گھبرا کر بولی.."میں ہاتھ دھو کر آتی ہوں.."
مارلین کے جانے کے بعد وہ الجھی ہوئی نظروں سے اس باغیچے کو دیکھنے لگی-
جہاں تک اسے علم تھا کہ یہ گھر پچھلے 23 سالوں سے سنسان پڑا تھا، میلی ٹاؤن آتے ہوئے راستے میں آنٹ جینٹ نے اسے یہی بتایا تھا کہ یہ گھر اس کے دادا نے اپنے کسی دوست سے خریدا تھا اور اس کے پاپا کو دادا کی وفات کے کافی عرصے بعد اس گھرکا پتہ چلا تھا ،وہ خود بھی میلی ٹاؤن آتے رہتے تھے مگر کبھی اس گھر میں میں نہیں رہے تھے،آنٹ جینٹ کو انہوں نے یہ ساری باتیں اپنی بیماری کے دنوں میں تب بتائیں تھیں جب انہوں نے یہ درخواست کی تھی کہ ان کی وفات کے بعد جینٹ رینا کو یہاں سے لے کر میلی ٹاؤن میں ان کے گھر شفٹ ہوجائے-آنٹ جینٹ نے کہا تھا کہ یہ گھر 23 سالوں سے سنسان پڑا ہے مگر یہاں ترتیب سے اگے پھولوں اور سبزے کو دیکھ کر لگ رہا تھا جیسے کوئی باقاعدگی سے ان کی دیکھ بھال کرتا تھا، ان پودوں کی نہ صرف باقاعدگی سے پانی دیا جاتا تھا بلکے ان کی تراش خراش بھی کی جاتی تھی-اسے تجسس سا ہوا-
نیچے جا کر اس نے آنٹ جینٹ سے باغیچے کا ذکر کیا،وہ نوکروں سے کچن کا سامان سیٹ کروا رہی تھیں-
"اچھا وہ باغیچہ جو ٹیرس پر ہے.مجھے ملازمہ نیساء نے بتایا تھا-"رائٹنگ پیڈ پر کھانے کی اشیاء کی لسٹ بناتے ہوئے انہوں نے سر اٹھا کر پوچھا- براؤن بالوں کو کیچر میں جکڑے بلیک ٹراوزرز کے ساتھ گرین شرٹ میں ملبوس وہ اپنی عمر سے کم اور بہت خوبصورت لگ رہی تھیں-
"ہاں،"
"تمہیں کیا بات پریشان کر رہی ہے؟؟؟"قلم رائٹنگ پیڈ پر رکھنے کے بعد انہوں نے رینا سے پوچھا،
"آپ نے بتایا تھا کہ یہ گھر 23 سالوں سے سنسان پڑا ہے ، مگر ٹیرس پر باغیچہ دیکھ کر لگتا ہے جیسے کوئی ان کی باقاعدگی سے دیکھ بھال کرتا ہو،"
آنٹ جینٹ کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گئی-"کیا تم خوفزدہ ہو گئ ہو؟؟؟"گو کہ وہ جانتی تھیں کے رینا دوسری لڑکیوں سے مختلف نڈر اور بہادر لڑکی تھی
"ایسی بات نہیں ہے.."رینا نے سنجیدگی سے کہا-"ویسے ہی جاننا چاہ رہی تھی کہ جب یہاں کوئی نہیں رہتا تو...."
"تمہارے پاپا نے گھر کی دیکھ بھال اور صفائی کے لیے ایک شخص کو مامور کیا تھا،ہو سکتا ہے وہ شخص باقاعدگی سے باغیچے کی بھی دیکھ بھال کرتا ہو-"آنٹ جینٹ اس کی گہری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولیں-
ہاں ایسا ممکن تھا،رینا کی سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ جواباً کیا کہے سو شکریہ کہہ کر پلٹ گئ تھی،
دوپہر کے وقت جب وہ کھانے سے فارغ ہوئے ہی تھے کہ ملازمہ نیساء نے آنٹ جینٹ کو دوسری منزل کے بند کمرے کی چابی مل جانے کے بارے میں آگاہ کیا جو اسٹور روم سے برآمد ہوئی تھی،
"ٹھیک ہے کمرے کا دورازہ اور کھڑکیاں کھول دو،خدا جانے کب سے بند پڑا ہے-"
نیسا آنٹ جینٹ کا حکم نامہ سن کر تابعداری سے اوپر چلی گئی اور اس لمحے رینا فطری تجسس سے مجبور ہو کر اس کے پیچھے چلی آئی تھی- یقیناً کوئی خاص وجہ تھی تبھی وہ کمرہ بند پڑا تھا-وہ وہمی نہ تھی اور نہ ہی ایسی باتوں پر یقین رکھتی تھی مگر وہ ہر"ریکشن" کو جاننے کے لیے اس کے خفیہ"ایکشن" کو سمجھنے کی کوشش ضرور کرتی تھی،
ہر بند کتاب کا ٹائٹل صرف اور صرف توجہ کا مرکز بنتا ہے اصلی کہانی تو اندر ہوتی ہے...بہت اندر...گہرائی میں..!!!
اور شاید اس میں کبھی بھی تجسس نہ ابھرتا اگر گاڑی میں ہلینا اس بات کا انکشاف نہ کرتی،جب آنٹ جینٹ نے انہیں گھر کے بارے میں آگھ کیا تھا کہ وہ 23 برس سے بند پڑا ہے،
"کیا یہ وہی گھر ہے مما جہاں ایک پوری فیملی نے خودکشی کی تھی اور کوئی بھی وجہ نہیں جان سکا تھا-"
آنٹ جینٹ کے چہرے پر ایک سایہ سا لہرا گیا،"نہیں یہ وہ گھر نہیں ہے،یہاں ایسا کچھ نہیں ہوا،اور تم سے یہ کس نے کہا؟؟"انہوں نے کڑی نگاہوں سے ہلینا کو دیکھا تھا،
"آنٹ سیمی بتا رہی تھیں کہ میلی ٹاؤن میں کچھ گھر اس وجہ سے سنسان پڑے ہیں کیونکہ ماضی میں وہاں کچھ واقعات پیش آئے تھے .."ہیلینا نے لاپرواہی سے کہا،"اور ایک گھر میں پوری فیملی نے خودکشی کر لی تھی میں سمجھی شاید یہ گھر بھی انہی گھروں میں سے ایک ہو...."
"تمھاری آنٹ کو مذاق کرنے کی بری عادت ہے"انہوں نے ہیلینا کو بات مکمل کرنے کا موقع نہیں دیا..."میلی ٹاؤن ایک پرامن جگہ ہے یہاں ایسا کچھ ہے...یہ صرف باتیں ہیں..."
اس کے بعد گاڑی میں خاموشی چھا گئ تھی، ہیلینا اپنے موبائل پر مصروف ہو گئ تھی جبکہ مارلین اس کے کندھے پر سر رکھے سو گئ تھی،آنٹ جینٹ خاموشی سے گاڑی ڈرائیو کرتی رہیں.
اور رینا سارا راستہ یہی سوچتی رہی تھی کہ کیا واقعی کچھ لوگوں نے خودکشی کی تھی-"اسے یہ سوچ کر دلچسپی سی ہوئی تھی،
ہر گھر کی ایک کہانی ہوتی ہے،ہر بند دروازے کے پیچھے ایک راز پوشیدہ ہوتا ہے،ہر کھڑکی سے زندگی کے دبیز اندھیرے میں تلخ حقیقت جھانکتی ہے،اور ایک انسان ایسا ضرور ہوتا ہے جو ان رازوں کو دروازے کے پیچھے سے نکال لاتا ہے،کھڑکی سے جھانکتی حقیقت کو اندر کھینچتا ہے،اس نے دلچسپ اور سننی خیز ناولز سے یہی کچھ ہی تو سیکھا تھا!...مگر خیر اس لمحے اس کی سوچ کا مرکز وہی بند کمرہ تھا-
ملازمہ نیساء نے چابی گھما کر دروازہ کھول کر اندر کی جانب دھکیل دیا.رینا اس کے پیچھے کھڑی سامنے ابھرتے منظر کو بآسانی دیکھ سکتی تھی،اندر سب کچھ مبہم خیال کی طرح محسوس ہو رہا تھا،دھندلا مٹا مٹا سا.....ایسا شاید اندھیرے کی وجہ سے تھا-
ملازمہ نیساء پورا دروازہ کھول کر دروازے میں کھڑی اندر جھانکے لگی،
"اف...."اس نے اپنا سر اندر کیا پھر کھانستے ہوئے پیچھے ہٹ گئ-رینا نے اندر جھانکا اور حیران رہ گئ-کوریڈور سے اندر جانے والی روشنی میں اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ وہ خستہ حال کمرہ گرد اور مکڑی کے جالوں سے اٹا ہوا صدیوں پرانا لگ رہا تھا،پورے گھر کا صرف ایک یہی کمرہ ایسا تھا جو اس گھر کا حصہ معلوم نہیں ہوتا تھا،خدا جانے یہ کتنے سالوں سے بند پڑا تھا...!!
" لائٹ آن کرو.."
"لائٹ خراب ہے-"ملازمہ نیساء نے دروازے کی بائیں طرف ہاتھ مارتے ہوئے کہا،بٹن آن آف ہو رہے تھے مگر کمرہ روشن نہیں ہوا تھا-
"اچھا کھڑکیاں کھول دو کمرہ روشن ہو جائے گا-" رینا نے مشورہ دیا تھا-
"میں. ..اندر جاؤں؟؟"ملازمہ نے خوفزدہ نظروں سے رینا کو دیکھتے ہوئے انگلی سے اپنی طرف اشارہ کیا-
"ہاں تو..."رینا نے سخت لہجے میں کہا، "تم کمرے کا دروازہ اور کھڑکیاں ہی تو کھولنے آئی تھی،"
"ہاں مگر مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ کمرہ اس قدر خستہ حال ہو گا اور مجھے ویسے بھی چوہوں اور مکڑیوں سے ڈر لگتا ہے،میں ڈیکن کو بلاتی ہوں.."
وہ تیزی سے پلٹنے ہی لگی تھی کہ رینا نے اسے روک کر غصے سے گھوری دی اور آہستہ سے قدم اٹھاتی اندر داخل ہوئی اور کھڑکیوں پر سے پردے کھینچ کر ایک طرف کر دیئے'پردوں کو حرکت دینے سے ایک دھول سی اٹھی تھی اور اگلے ہی لمحے روشنی چھن کرتی اندر داخل ہوئی اور کھڑکیوں کا عکس سنگ مر مر کے گرد آلودہ فرش پر منعکس ہو گیا ،ملازمہ دروازے میں کھڑی شرمندہ ہو رہی تھی اور رینا منہ پر ہاتھ رکھے کھانستے ہوئے بے حد تحیر سے کمرے میں نظریں دوڑا رہی تھی-گو کہ ہر چیز گرد سے اٹی ہوئی تھی مگر خاص طرز کا یہ کمرہ اپنی مثال آپ تھا،
الماری،بیڈ،رائٹنگ ٹیبل،ڈریسنگ ٹیبل،کھڑکی کے پردے،چھت کی ڈیکوریشن اور کمرے کے چاروں کونے جہاں بے حد خوبصورت پلر نما پتھر کے پھول بنے تھے،سب نہ صرف منفرد تھے بلکے خوبصورت نقوش سے آراستہ تھے،
بیڈ سفید رنگ کی جالیوں سے گھرا ہوا تھا،جس پر گلابی موتیوں سے کام ہوا تھا،وارڈروب کے شیشوں پر اس قدر گرد جمی ہوئی تھی کہ عکس دیکھنا نا ممکن تھا،ڈریسنگ ٹیبل پر میک اپ اور ضرورت کا سامان گرد سے اٹا جوں کا توں پڑا تھا،اچانک اس کی نظر ڈریسنگ ٹیبل کے پاس فرش پر ٹوٹے ہوئے کانچ کے ٹکڑوں پر پڑی تو وہ حیران رہ گئ،اس نے صبح کسی چیز کے گر کر ٹوٹنے کی آواز سنی تھی اور وہ اسے اپنا وہم سمجھتی رہی تھی مگر کمرے کے اندر واقعی میں شیشے کا گلاس گر کر ٹوٹ گیا تھا،اس نے دوڑنے کی آواز بھی تو سنی تھی،کیا کمرے میں کوئی موجود تھا؟؟؟؟
رینا کے اندر داخل ہونے سے ملازمہ کواتنا تو حوصلہ ہو ہی گیا تھا کہ اس نے اندر آ کر کھڑکیاں کھول دی تھیں،وہ بھی حیران ہو رہی تھی،رینا نے واش روم کا دروازہ کھول کر اندر دیکھا،واش روم کی حالت بھی کمرے سے مختلف نہ تھی،
"اب باہر چلتے ہیں..ہوا لگ جائے تو میں ڈیکن سے کہوں گی کہ سامان باہر پھینکوا دے..."ملازمہ نے کہا-
"کوئی ضرورت نہیں ہے اپنی طرف سے کوئی بھی حکم صادر کرنے کی-"رینا کو اپنی اس کاہل اور ڈرپوک ملازمہ پر بے اختیار غصہ چڑھا-
"نیجی کو بلاؤ اور اس کمرے کی صفائی کرو-"اس نے تحکم سے کہا تو ملازمہ نیساء حیران رہ گئ..."کمرے کی صفائی....!!!!"
"ہاں جی-" رینا نے سخت لہجے میں کہا،عجیب عورت تھی وہ،رینا کو کوفت سی ہوئی-
"ٹھیک ہے -"وہ بے دلی سے کہتی باہر نکل گئ-
ملازمہ کے جانے کے بعد رینا نے جھک کر ڈریسنگ ٹیبل کی درازوں کو باری باری کھولا-
انگوٹھیاں،بازوبند،بالوں کی پنیں،پازیب،کنگن،مختلف ڈیزائن کے خوبصورت ٹاپس،جواہوات،سونے اور چاندی کی چوڑیاں اور ہار اور کان کے دلکش بندے،وہ اتنا قیمتی اور خوبصورت سامان دیکھ کر حیران رہ گئ،گھر کے سابقہ مالکان نے گھر چھوڑتے وقت اس کمرے سے قیمتی سامان کیوں نہیں لیا؟...اس نے الجھ کر سوچا-
اس نے رائٹنگ ٹیبل کی درازوں کا جائزہ لیا جو کہ بلکل خالی تھیں پھر الماری کی طرف متوجہ ہوئی،الماری کے پٹ کھولتے ہی اسے حیرت کا ایک شدید جھٹکا لگا تھا،کیا کوئی کھیل کھیل رہا تھا..!!!؟؟
اندر بے حد خوبصورت اور استری شدہ صاف ستھرے کپڑے لٹکے ہوئے تھے-چمکتے دمکتے ستاروں سے بنے لمبے فراک جن پر کہیں نیلم کے چھوٹے چھوٹے چمکتے پتھروں سے ڈیزائن بنے تھے اور کچھ پر سیپ کے گلابی اور سرخ موتیوں سے کام ہوا تھا،کچھ کپڑے بلکل سادہ سے تھے اور کچھ کے ڈیزائن اپنی مثال آپ تھے...
صاف ستھرے استری شدہ کپڑے....!!!وہ حیران تھی-
اگر یہ گھر 23 برس سے سنسان پڑا تھا تو یہ کپڑے صاف ستھرے کیسے ہو سکتے تھے؟؟،ان پر بھی وقت کی گرد ہونی چاہیے تھی، ان کپڑوں کابھی وہی حال ہونا چاہیے تھا جو اس کمرے کا تھا-کیا یہ آنکھوں کا دھوکا تھا یا کسی کی شرارت...!!!...اس کے علاوہ کچھ اور تو وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی،اسے جنات بھوتوں اور بدروحوں پر یقین نہیں تھا-وہ بہادر اور حقیقت پسند لڑکی تھی،یہ یقیناً کوئی کھیل تھا، ڈرانے یا تنگ کرنے کی ناکام کوشش تھی..!مگر ایسا کون کرے گا-اس نے گہری سانس کھینچ کر الماری کے دوسرے پٹ کھول کر دیکھے،وہ خالی تھے-
اسی لمحے ملازمہ نیساء آنٹ جینٹ کے ساتھ حاضر ہوئی-رینا ملازمہ سے یہی توقع کر سکتی تھی،کام سے فرار کی ایک کوشش....اور اسی وجہ سے ملازمہ نیجی کو بلانے کے بجائے وہ آنٹ جینٹ کو بلا لائی تھی-
"اوہ میرے خدا..!"کمرے کی حالت دیکھ کر آنٹ جینٹ نے بے اختیار کہا تھا،"رینا تم اندر گندگی میں کیا کر رہی ہو...باہر آؤ-"
"پہلی بات آنٹ یہ گندگی نہیں گرد ہے جو صرف اور صرف کبھی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے جم گئ ہے،دوسری بات..."اس نے ایک نظر ملازمہ کو دیکھا،وہ مطمئن کھڑی تھی،یہ تو کبھی نہیں ہو سکتا تھا کہ آنٹ جینٹ اس قدر خستہ حال کمرے کو گھر کا حصہ بنا رہنے دیتیں،تبدیلی تو آخر ہونی ہی تھی،
"آنٹ مجھے یہ کمرہ اسی سامان سمیت چاہیے..."اس نے معصومیت سے کہتے ہوئے بم پھوڑا-
"واٹ...!!؟؟...."،انہوں نے رینا کو ایسے دیکھا جیسے اس کی ذہنی حالت پر انہیں شک گزرا ہو-ظاہری سی بات تھی'کمرے کی حالت ہی ایسی تھی،
"آنٹ سب کچھ ٹھیک ہے-صرف صفائی کی ضرورت ہے-اور مجھے یہ سب بہت پسند آیا ہے..."
آج کافی عرصے بعد انہوں نے رینا کو مسکراتے دیکھا تھا،وہ خوش نظر آ رہی تھی سو وہ انکار نہ کر سکیں-
انکار نہ کر سکیں-
"ٹھیک ہے جیسے تمھاری مرضی-"انہوں نے بالآخر ہتھیار ڈالتے ہوئے کہا اور ملازمہ کو کمرے کی صفائی کے بارے میں ہدایات دینے لگیں- تھوڑی دیر بعد ملازمہ نیجی اور ملازمہ نیساء کمرے میں صفائی کے لیے موجود تھیں اور رینا دروازے میں کھڑی مہویت سے کمرے کا جائزہ لے رہی تھی اور ساتھ ہدایات بھی دے رہی تھی-
" ڈریسنگ ٹیبل کی صرف اوپر سے صفائی کرو،درازوں کو چھوڑ دو-"ملازمہ نیجی کو ڈریسنگ ٹیبل کی جانب بڑھتا دیکھ کر اس نے تیزی سے کہا،وہ ٹھٹھک کر رینا کو نہ سمجھی کے عالم میں دیکھنے لگی-
"میں خود کر لوں گی-"وہ اثبات میں سر ہلا کر صفائی میں مصروف ہو گئ،
"الماری مت کھولو...صرف باہر سے صاف کرو-"نیساء نے تابعداری سے سر تو ہلا دیا مگر اب وہ کچھ مشکوک سی ہو کر الماری کے اس حصے کو دیکھنے لگی جسے رینا نے صاف نہ کرنے کا کہا تھا،
رینا پہلے یہ سمجھ رہی تھی کہ یہ گھر سنسان تھا مگر اب اسے ایسا نہیں لگ رہا تھا،الماری میں لٹکےصاف کپڑے اس بات کی گواہی دے رہے تھےکہ انہیں اس خستہ حال کمرے میں لٹکایا گیا تھا،شاید خوفزدہ کرنے کے لیے. ..!
مگر یہ حرکت کون کرے گا؟؟ اس نے مشکوک نگاہوں سے نیجی اور نیساء کا بغور جائزہ لیا،نیساء واش روم صاف کرنے کے بعد دیواریں صاف کر رہی تھی اور نیجی فرش چمکانے میں لگی ہوئی تھی،
"اس کمرے کی چابی کسے ملی تھی؟؟"
دونوں نے چونک کر سر اٹھایا تھا-
"مجھے ملی تھی-" نیساءنے جواب دیا-
"کہاں سے ملی تھی؟؟"اس نے پوچھا-
"اسٹور روم سے-"نیساء اس کے تفتیشی انداز پر گڑبڑا کر بولی-"دوپہر میں جب میں. ..فالتو سامان اندر رکھنے گئی تھی-"
"کہاں پڑی تھی؟؟"
"دروازے کے پاس میز پر بلکل سامنے پڑی تھی-"نیجی نے کہا-
"حیرت ہے-"ملازمہ نیجی یک دم بول اٹھی-"صبح مسز جینٹ کے کہنے پر میں نے پورے اسٹور روم کی تلاشی لی تھی مگر مجھے تو نہیں ملی-"

"میز پر بلکل سامنے پڑی تھی-"نیساء نے حیرت سے کہا-
"اچھا ٹھیک ہے کام کرو اپنا-"اس کے کہنے پر دونوں کام میں مصروف ہو گئ تھیں-رینا نیساء کو مشکوک نگاہوں سے دیکھنے لگی،
نیساء...! مگر نیساء ایسا مذاق کیوں کرے گی؟؟ اور وہ گمنام شخص جو ٹیرس پر پودوں کی نگہداشت کرتا تھا, ہو سکتا ہے اسی نے ڈرانے کے لیے یہ سب کیا ہو...اور وہ کیوں ایسا کرے گا!!؟؟؟
اف...وہ خوامخاہ تجسس میں ڈوب رہی ہے، رینا نے خیالوں کو جھٹک کر خود کو کوسا-
کہانیوں کی دلچسپ اور سنسنی خیز دنیا صرف کہانیوں میں اچھی لگتی ہے حقیقت میں ان باتوں کو اپلائے نہیں کیا جا سکتا-اس نے گہری سانس کھینچ کر سوچا اور کھڑکی کے پاس کھڑی ہو گئ-
کمرے کی صفائی میں پورا دن لگ گیا تھا، رات کے 10بجے نیساء اور نیجی کی انتھک محنت کے بعد کمرہ اپنی اصلی اور سحر انگیز حالت میں لوٹ آیا تھا، آنٹ جینٹ مارلین اور ہیلینا تو دیکھ کر حیران رہ گئ تھیں-
"اور کتنا کام باقی ہے-"آنٹ جینٹ نے کمرے کو ستائشی نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھا-
"ڈیکن نے لائٹس اور بلب لگا دیے ہیں، اب مجھے اپنا سامان سیٹ کرنا ہے-"
"یہ کام کل کر لینا، اب کھانا کھا کر آرام کرو-"
رینا کو کیا اعتراض ہو سکتا تھا سو اس نے تابعداری سے سر ہلا دیا-کھانا کھانے کے بعد سب سونے کی غرض سے اپنے اپنے کمروں کی طرف بڑھ گئے تھے-رینا نے اپنے کمرے میں داخل ہو کر دروازہ بند کر دیا اور سکھ بھری سانس کھینچتے ہوئے کمرے میں نظر دوڑائی، وہ کمرہ جو اب اس کا اپنا تھا'خوبصورت اور سب سے منفرد کمرہ-
اس نے الماری سے سارے کپڑے نکال کر بیڈ پر ڈال دیے،اور ستائشی نگاہوں سے کپڑوں کو دیکھنے لگی-اس نے کبھی بھی اس قسم کا لباس نہیں پہنا تھا اور نہ ہی آج سے قبل اس قدر قابل دید جوڑے دیکھے تھے-کمرے کی مالکن کا ذوق بہت زبردست تھا، ہر منفرد اور سحرانگیز شے اس کمرے کا حصہ تھی، خدا جانے کون وہ کون تھی، کہیں ان لوگوں میں سے تو نہیں جنہوں نے خودکشی کی تھی..! رینا نے پیشانی پر ہاتھ مار کر خود کو جھڑکا، اس کا ذہن بار بار ہر معاملے میں سنسی پھیلا رہا تھا-اب ضروری تو نہیں کہ ہر بات کا تعلق کسی شے سے جوڑ دیا جائے-
وہ الماری کے اس حصے کا اندر سے جائزہ لینے لگی، تب اچانک اس کی نظر نیچے بیس پر پڑی، وہ ایک کارڈ بورڈ تھا جو ایک طرف ہلکا سا ابھرا ہوا تھا-رینا کے دو تین بار جھٹکے دینے پر وہ کارڈ بورڈ ایک طرف سلائڈ کر گیا-اندر سونے کی تاروں سے لپٹا ہوا سرخ رنگ کا گرد آلود ڈبہ پڑا تھا، گرد اورمکڑیوں کے جالوں سے گھرا ہوا...اب وہ اتنی بھی بہادر نہیں تھی کہ ہاتھ مار کر نکال لیتی-ان بڑی بڑی مکڑیوں سے بہرحال اسے بھی خوف آتا تھا،
واکیوم کلینر کا خیال فوراً اس کے ذہن میں لپکا، اپنے خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وہ اسی منزل کے اسٹور روم سے چھوٹا واکیوم کلینر لے آئی-صرف تین منٹ کی مختصر مدت میں رینا نے اس ڈبے کو گرد اور مکڑیوں سے پاک کر لیا تھا-
اس نے دستانے ہاتھوں پر چڑھا کر بے حد احتیاط سے ڈبہ نکال کر فرش پر رکھا,ڈبے پر آٹھ چھوٹے چھوٹے خانے بنے تھے جن میں سرخ رنگ کے حروف " A" لکھے تھے، اوپر نیچے سلائڈ کرنے سے حروف بدلنے لگتے اور صحیح لفظ نہ بننے کی صورت میں واپس "A" پر رک جاتے، رینا نے ڈبہ کھولنے کی ہر ممکن کوشش کی مگر ناکام رہی، تب اسے اندازہ ہوا کہ یہ خانے محض آرائش نہیں تھے بلکے اس ڈبے کو کھولنے کے لیے آٹھ حروف پر مشتمل ایک پاسورڈ درکار تھا، رینا گہری سانس کھینچ کر سیدھی ہوئی، وال کلاک رات کے گیارہ بجا رہی تھی، گھر کے بقیہ افراد یقیناً سو چکے تھے، ایک وہی فضول خیالوں میں گھری خدا جانے اس کمرے سے کونسے راز اگلوانا چاہتی تھی.
کچھ سوچ کر اس نے ڈبہ رائٹنگ ٹیبل کی دراز میں ڈال دیا، کپڑے الماری میں واپس لٹکا دیے اور جب وہ بیس پر موجود سلائڈ بند کرنے لگی تو ٹھٹھک گئ، وہاں نیچے ایک کتاب پڑی تھی، اسے حیرت سی ہوئی.ڈبہ اٹھاتے وقت اسے یہ کتاب بلکل بھی نظر نہیں آئی تھی، شاید اس نے توجہ نہیں دی تھی،
گرد آلود کتاب کو باہر نکال کر رینا نے جھاڑ کر صاف کیا، کتاب کا کور تھوڑا صاف ہوا تو اسے پتہ چلا کہ کور جلا ہوا ہے، ایک اور دلچسپ چیز ہاتھ لگ گئی تھی، اس نے کتاب کھولے بغیر دراز میں رکھ دی اور خود الماری کی سلائڈ بند کرنے کے بعد اچھی طرح سے ہاتھ دھوئے اور نائٹ سوٹ پہن کر سونے کے لیے لیٹ گئ، اب وہ ان چیزوں کی جانچ پڑتال صبح اٹھ کر کرے گی، اس نے آنکھیں موند کر سوچا، اگلے چند لمحوں میں وہ نیند کی گہری وادیوں میں آہستہ سے اترتی چلی گئ تھی، اس بات سے بے خبر ہو کر کمرے کے دروازے کے پاس کوئی سیاہ وجود کھڑا اسے ہی دیکھ رہا تھا........

جاری ہے..........
 
Husna Mehtab
About the Author: Husna Mehtab Read More Articles by Husna Mehtab: 4 Articles with 7813 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.