نشان حیدرمیجرراجہ عزیزبھٹی شہید(پارٹ ۔ون)

میں کچھ دیرپہلے لادیاں میں موجودتھا۔جو ضلع گجرات اورتحصیل کھاریاں کاایک انتہائی چھوٹاساگاؤں ہے۔یہ بہت سی بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔رقبہ اورآبادی بھی نہ ہونے کے برابرہے لیکن پاکستان کی تاریخ اورکتب شجاعت میں اس گاؤں کانام ہمیشہ سنہری حروف سے لکھاجائے گا۔کیونکہ اس گاؤں سے ایک ایسے جاں نثارکاتعلق ہے جسے لوگ نشانِ حیدر میجرراجہ عزیزبھٹی شہیدکے نام سے جانتے ہیں۔

میجرعزیزبھٹی ہانگ کانگ میں پیداہوئے کیونکہ آپ کے والدماسٹرعبداﷲ بھٹی اُن دنوں بسلسلہ ملازمت ہانگ کانگ میں مقیم تھے۔جبکہ قیام پاکستان سے پہلے وہ گجرات کے ایک گاؤں لادیاں میں آکرقیام پذیرہوئے۔جوان کاآبائی گاؤں تھا۔راجہ عزیزبھٹی نے کوئنزکالج ہانگ کانگ سے میٹرک کیااورپاکستان آنے کے بعد1946ء میں ائیرفورس میں بحیثیت ائیرمین بھرتی ہوگئے۔قیام پاکستان کے بعد21جنوری1948ء کوعزیزبھٹی پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شامل ہوئے۔پاکستان ملٹری اکیڈمی میں تربیت حاصل کرنے کے دوران360آفیسرزکے بیچ میں اُنہوں نے اعزازی شمشیراورنارمن گولڈمیڈل وزیراعظم پاکستان لیاقت علی خان سے4فروری1950ء کوحاصل کئے۔ 1950ء میں ہی پاک فوج میں کمیشن حاصل کی اور17پنجاب رجمنٹ میں شامل ہوئے۔وہ عزیزبھٹی جنھوں نے پنجاب رجمنٹ میں سیکنڈلیفٹیننٹ کی حیثیت سے شمولیت حاصل کی تھی وہ جلدہی ترقی کرتے کرتے1956ء میں میجربن گئے۔

جذبہ حب الوطنی اس شیردل سپاہی کے اندرکوٹ کوٹ کربھراہواتھا۔عزیزبھٹی بہت بردبار اورتحمل مزاج انسان تھے۔ لیکن اگرپاکستان کے بارے میں کسی کوغلط الفاظ کہتے ہوئے سن لیتے توآپے سے باہرہوجاتے۔اُن کے دوست آر۔ڈی خاں(ایڈمنسٹریٹوکمانڈنٹ لاہورکینٹ)نے بتایا۔میں نے اپنی زندگی میں کسی انسان کواتنابردبارنہیں دیکھا۔ان کوتوجیسے غصہ آتاہی نہیں تھا۔ان کے اعصاب بڑے مضبوط تھے۔البتہ میں نے زندگی میں صرف ایک دفعہ انھیں ضرورشدیدغصے کی حالت میں دیکھا۔وہ ایک ناقابلِ فراموش اورخوفناک نظارہ تھا۔اس وقت مجھے اندازہ ہواکہ ایسے لوگوں کواگرغصہ آجائے توکتنے غضب ناک ہوجاتے ہیں۔واقعہ بیان کرتے ہوئے کہنے لگے سارے دوست میس میں بیٹھے تھے۔معمول کے مطابق بڑی بے تکلف باتیں ہورہی تھیں۔باتوں باتوں میں ایک کیپٹن جوایک مہاجرتھے۔اپنے ذاتی خیالات کاشکوہ کرنے لگے۔باتیں وہ میرے ساتھ کررہے تھے۔بھٹی اوردوسرے دوست پاس بیٹھے تھے۔(بھٹی اس زمانہ میں لیفٹیننٹ تھے)۔کیپٹن کہنے لگے۔پاکستان میں آکرہمیں کیاملاہے؟میں وزیراعظم لیاقت علی خاں سے بھی مل چکاہوں۔انہوں نے وعدہ بھی کیاتھامگرابھی تک کہیں مکان تک نہیں مل سکا۔وہ جذبات میں ہواکے گھوڑے پرسوارتھا۔میں نے اسے دلائل سے قائل کرنے کی کوشش کی کہ ایسے انفرادی واقعات توہوتے ہی رہتے ہیں۔میری اپنی مثال آپ کے سامنے ہے۔مگراس میں پاکستان کے خلاف گلہ کرنے میں توہم حق بجانب نہیں ہیں۔میرے دلائل کااس پرکچھ اثرنہیں ہوا۔جذبات کی رومیں اس کی زبان سے پاکستان کے خلاف "گستاخانہـ " لفظ نکل گیا۔عزیزبھٹی جوپاس خاموش بیٹھاہماری بحث سن رہاتھا۔اپنی جگہ پراُچھل پڑااورکڑک کرکہنے لگا۔شٹ اپ ۔سٹاپ نان سنس"

میں نے دیکھاتوعزیزکی آنکھوں سے شعلے نکل رہے تھے۔وہ کیپٹن کویوں دیکھ رہاتھاجیسے کچاہی چباجاناچاہتاہو۔

کیپٹن نے اپنے الفاظ واپس لئے اورمعاملہ رفع دفع ہوگیا۔سبھی دوستوں نے کیپٹن کے ریمارکس کو برا سمجھا تھا۔ مگربھٹی کاردِعمل حیرت انگیزحدتک شدیدتھا۔ہم سب نے اسے پہلی بارآپے سے باہرہوتے دیکھاتھا۔ورنہ اس نے زندگی میں کسی دوست یاساتھی آفیسرکوتوکیااپنے کسی ادنیٰ ملازم کوبھی شٹ اپ نہیں کہاتھا۔

آخرغصہ کیوں نہ آتا۔وطن کی محبت میجرعزیزبھٹی کاجزوایمان تھی۔وہ وطن کی محبت سے سرشار تھے۔ اگر کوئی سپاہی وطن کی حفاظت اپنافرض سمجھ کرکرے تووہ سپاہی ایک سونے کی مانندہوتاہے۔لیکن جب اس کا دل وطن کی محبت سے سرشارہو اورجاں وطن پرمرمٹنے کے لئے تیار ہو۔ توایساسپاہی سونے پرسہاگہ ہونے کے ساتھ ساتھ پہاڑکی مانندہوتا ہے۔ایساسپاہی چٹان کی مانندہوتاہے ۔ایساسپاہی فولادکی مانند ہوتا ہے۔ ایسا سپاہی وطن کی حفاظت کے لئے اس وقت تک لڑسکتا ہے جب تک اس کے جسم سے خون کاآخری قطرہ نہ بہ جائے۔پھرانڈیانے یہ کیسے سوچ لیاکہ ایسے نڈراوربہادرجوانوں کی موجودگی میں وہ پاکستان کوشکست دے دیگا۔ اسے معلوم نہیں تھاکہ پاکستانی فوج ایسے سپہ سالاروں کے ساتھ لڑے گی جوملک کے خلاف دشمن توایک طرف دوستوں کے گستاخانہ الفاظ بھی برداشت نہیں کرتے۔(جاری ہے)
Jamshaid Malik
About the Author: Jamshaid Malik Read More Articles by Jamshaid Malik: 43 Articles with 99392 views You Can Get More Info About Malik Jamshaid Azam With Face Book Page Link.

https://www.facebook.com/MalikJamshaidazamofficial
.. View More