’ہماری ویب‘ پر میرے مضامین کی سینچری(۱۰۰)

نومبر۲۰۱۳ء کی بات ہے مَیں سعودی عرب کے شہر جدہ میں تھا۔ ملازمت سے ریٹائرمنٹ(۲۰۰۹ء) کے بعدمیں تیسری بار سعودی عرب آیا تھا مختلف کالجوں میں ۳۵ سال خدمات اور جامعہ سرگودھا کے شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس میں تدریسی خدمات(۲۰۱۰ء ۔۲۰۱۱ء) انجام دینے کے بعد میں نے ملازمت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ ایک وجہ مقدس سرزمین سے بلاوے کی تھی۔ شروع میں میرے دونوں بیٹے (عدیل اور نبیل) سعودی عرب میں تھے اب میرا بڑا بیٹا عدیل جدہ میں ہے اور اﷲ کے بلاوے پر مجھے ہر سال ہی یہ سعادت نصیب ہورہی ہے کہ میں خانہ کعبہ کا طواف کررہا ہوں اور نبی اکرم حضرت محمد ﷺ کے شہر مدینہ اور روضہ رسول ﷺ پر حاضری نصیب ہورہی ہے۔ سعادت ، نصیب اور بلاوے کی بات ہے۔سعودی عرب میں میرا معمول ہوتا ہے کہ میں اپنا لیب ٹاپ اپنے ساتھ رکھتا ہوں اور لکھنے اور پڑھنے کا کام کرتا رہتا ہوں۔الحمد ﷲ مجھے انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں ٹائپ کرنے کی مہارت حاصل ہے۔میں قلم و کاغذ کے بغیر کمپیوٹر پر روانی سے اردو و انگریزی لکھ لیتا ہوں۔ نیٹ پر اپنے مضامین آن لائن کرنے کی فکر میں بھی رہتا ہوں۔ نومبر ۲۰۱۳ء میں مَیں اسی تلاش و جستجو میں تھا کہ اماں حوا کے شہر جدہ میں مجھے ’ہماری ویب‘(Hamariweb) مل گئی۔ میں نے اس کابہ خوبی مطالعہ کیا، مضامین آن لائن کرنے کا طریقہ دیکھا اور اﷲ کا نام لے کر اپنا ایک مضمون بھیج دیا۔ دو روز بعد ہی ہماری ویب کی جانب سے ایک ای میل میرے میل بکس میں تھی کہ آپ کا مضمون ’ہماری ویب‘ کی ویب سائٹ پر آن لائن کردیا گیا ہے۔ یقینا یہ میرے لیے خوشی کی بات تھی۔ اس سے قبل بھی میرے کچھ مضامین اور تصانیف آن لائن تھے لیکن کسی بھی اردو ویب سائٹ پر میرے مضامین کا آن لائن ہونا یہ پہلی بار ہورہا تھا۔ گویا میں نومبر ۲۰۱۳ء میں ہماری ویب پر متعارف ہوا۔

الحمداﷲ میں گزشتہ چار دیہائیوں سے قلم و قرطاس سے وابستہ ہوں۔ پہلی کتاب ۱۹۷۵ء میں اور پہلا مضمون جنوری ۱۹۷۸ء میں کراچی کے ایک جریدے میں شائع ہوا تھا بعد ازاں مضامین اور تصانیف و تالیفات کی اشاعت کا جو سلسلہ شروع ہوا ہماری ویب پر آکر رکا ہے۔ اب میں اخبارات اور رسائل میں مضامین شائع ہونے کی فکر سے آزاد ہوچکا ہوں۔ ہماری ویب ہے اور مَیں ہوں۔ اس دوران میرے مضامین مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہوتے رہے ۔دو سال سے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین اور مڈ ویک میگزین میں مضامین شائع ہورہے ہیں۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں اخبارات و رسائل میں شائع ہونے والے مضامین کو آن لائن کرنے کا میرا خواب ’ہماری ویب‘ نے پورا کردیا۔

’ہماری ویب‘(Hamariweb) کا آغاز آج سے ۷ سال قبل (۱۴ اگست ۲۰۰۷ء) کو ہواتھا۔ ویب کے بانی ابرار احمد اور بابر حفیظ صاحب ہیں۔جب کے اس کے پراجیکٹ ڈائریکٹر رضوان شیخ صاحب ہیں۔ یہ احباب انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جملہ رموز کے ماہر نظر آتے ہیں۔کچھ کرگزرنے کے جذبے سے سر شار اور لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کا ولولہ بدرجہ اتم رکھتے ہے۔ ہماری ویب جدید تقاضوں سے ہم آہنگ جدین ویب سائٹ ہے جس کے مقاصد میں پاکستانی کلچرکا فروغ، معاشرتی اقدار کی ترویج، قومی زبان اردو کے فروغ و ترقی کے ساتھ ساتھ لکھنے والوں اور انٹر نیٹ استعمال کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور انہیں آن لائن پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے ۔ اس ادارے کے بارے میں جاننے کا موقع مجھے اس وقت ملا جب اس نے اپنے کالم نگاروں کے اعزاز میں ایک پر وقار تقریب کا اہتمام کیا اور مجھے بھی اس تقریب میں شرکت کی دعوت دی۔ان دنوں میرے ہاتھ میں فریکچر تھا اور تین ماہ کا پلاسٹر میرے جسم کا حصہ بنا ہوا تھا۔میں ۱۶ فروری ۲۰۱۴ء کو حیدر آباد سے بہ راستہ سپر ہائی وے کراچی آرہا تھا کہ ایک خطر ناک حادثہ کا شکار ہوا۔ اﷲ نے کرم کیا میری فیملی کے احباب محفوظ رہے ۔ میرے ہاتھ میں فریکچر ہوگیا ۔ اﷲ کے کرم سے اب وہ بھی بہتر ہو چکا ہے۔میرے لیے گاڑی ڈرائیو کرنا ممکن نہیں تھا ڈاکٹر کی جانب سے یہ پابندی آج بھی ہے ۔ اس موقع کو جب کے مجھے ہماری ویب کے بارے میں جاننے کا موقع مل رہا تھا ہاتھ سے جانے دینا نہیں چاہتا تھا چنانچہ اپنے بھتیجوں ناجد صمدانی اور ذین صمدانی کے تعاون سے تقریب میں شرکت کو ممکن بنا یا۔ اس موقع پر ہماری ویب کے بانی ابرار احمد صاحب اور ان کی ٹیم خاص طور پر جناب مصدق صاحب سے نہ صرف ملاقات ہوئی بلکہ انہیں دیکھنے اور سننے کا موقع ملا اور اس ادارے کے بارے میں تفصیل سے
آگاہی ہوئی۔

ہماری ویب کونہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ایک مقبول ویب سائٹ کا درجہ حاصل ہے۔اس نے اپنے قیام سے مسلسل معلوماتی، تفریحی، کھیل ، تعلیمی اور ادب و ثقافت سے متعلق بے شمار پروگراموں کا انعقاد کیا ہے جو بہت کامیاب اور مقبول ہوئے اور اس کے قارئین نے انہیں بے انتہا پسند بھی کیا ہے۔ ہماری ویب نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی اداروں اور ویب سائٹ کی پارٹنر ہے اور متعدد ایوارڈ بھی حاصل کرچکی ہے۔ اپنے صارفین کی ضروریات اور خدمت میں مسلسل رواں دواں ہے۔ اپنی عمدہ کارکردگی کی وجہ سے ہماری ویب کی سر پرست کمپنی 'Webiz Media'اس وقت پاکستان کی ۱۰۰ تیزی سے ابھرتی کمپنیوں (Pakistan 100)اور علاقائی ۵۰۰ کمپنیوں(Arabia 500) کی فہرست میں شامل ہوچکی ہے جو اس بات کی غمازہے کہ حالات خواہ کچھ بھی ہوں پاکستان کے نوجوان اپنی فیلڈ میں بہت کچھ کر گزرنے کی بھر پور صلاحیت اور جذبہ رکھتے ہیں۔ہماری ویب کے ان اعزازات کی بنیادی وجہ ہماری ویب اور اس کے صارفین کے مابین اعتماد کا تعلق ہے۔ امید ہے مستقبل قریب اس تعلق میں مزید بہتری اور پختگی آئے گی جس کی وجہ سے ہماری ویب کو نہ صرف اندرون ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی ایک اعلیٰ اور معیاری ویب سائٹ کے طور پر پہچانا جائے گا۔

مَیں سعودی عرب میں رہتے ہوئے اپنے مضامین’ ہماری ویب‘ کے لیے بھیجتا رہا ، پاکستان آنے کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رکھا اور میرے مضامین ہماری ویب کی زینت بنتے رہے۔ اب جب کہ میں چھ ماہ بعد۲۰ اگست ۲۰۱۴ء کو حوا کے شہر جدہ میں پھر سے آیا تو میرے مضامین کی تعداد سو (100)ہوچکی ہے۔پیش نظر مضمون کا عنوان میں نے’ہماری ویب‘ پر میرے مضامین کی سینچری (۱۰۰)‘‘رکھا ہے یہ مضامین کی سینچری کا آخری مضمون ہے۔ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ کسی بھی ویب پر سو مضامین ایک ساتھ دیکھے جاسکتے ہوں۔ ایک جانب یہ میرے لیے باعثِ فخر ہے تو دوسرے جانب ہماری ویب کے سربراہ جناب ابرار احمد صاحب اور ان کی ٹیم بھی قابل مبارک باد ہے۔ہماری ویب پر لکھنے والے مصنف عبدالماجد ملک نے اپنے مضمون ’’میں اور ہماری ویب‘‘ میں درست لکھا ہے کہ اس وقت سب سے زیادہ visitکی جانے والی مضامین کی دنیا کی ویب سائٹ ’’ہماری ویب Hamariweb‘‘ ہی ہے۔

ذیل میں ہماری ویب پر موجود ۱۰۰ مضامین کی فہرست بمعہ ان کے (URL)کے دی جارہی ہے۔میرے ان مضامین کا (URL)
URL: https://www.hamariweb.com/articles/userarticles.aspx?id=11511ہے جس پر ان مضامین کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔مضامین کی ترتیب وہی ہے جس ترتیب سے مضامین ہماری ویب میں شامل ہوتے رہے یعنی یہ تر تیب تاریخی ہے۔
۱۔ عبد الوہاب خان سلیم۔ایک کتاب دوست : شخصی خاکہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41376
۲۔ شعری مجموعہ ’’لمس‘‘۔ شاعر عابد خورشید
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41159
۳۔ فیض احمد فیضؔ۔ میرا پرنسپل
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41587
۴۔ عبدالستار ایدھی۔ خدمت و عظمت کا نشان
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41542
۵۔ فرخندہ لودھی ۔ ایک ادیب ایک کتاب دار
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41726
۶۔ دینائے لائبریرین شپ کی ایک عہد ساز شخصیت ۔پروفیسر ڈاکٹر عبد المعید
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41679
۷۔ شفیع عقیل(شیس عین)بہترین مبصر‘لوگ داستانوں کے امین
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41763
۸۔ مولودالنبیؑ (پیدائش گاہ) حضرت محمد صلی اﷲعلیہ و سلم
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41762
۹۔ بجیا ـ:فاطمہ ثریا بجیا پر شائع ہونے والی کتاب ’’بجیا‘‘ ۔ تقریب کا آنکھوں دیکھا حال
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41852
۱۰۔ حکیم محمد سعید ۔ تحقیق کے آئینے میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41803
۱۱۔ ڈاکٹرطاہر تونسوی۔ اردو ادب کا روشن ستارہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41920
۱۲۔ اردو کے ادب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855
۱۳۔ بابائے اردو مولوی ڈاکٹر عبدالحق
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42004
۱۴۔ اردو کے نامور استاد، ادیب و محقق ڈاکٹرفرمان فتح پوری کا سفر آخر
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41952
۱۵۔ بہادر شاہ ظفر۔ ایک شاعر ایک مطالعہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42215
۱۶۔ پروفیسرڈاکٹر انیس خورشیدمرحوم
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42061
۱۷۔ پروفیسر ڈاکٹرسید جلال الدین حیدر۔پاکستان لائبریر ین شپ کے معروف استاد و محقق
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42433
۱۸۔ استاذ الشعراافتخار الملک سید وحید الدین احمدبیخودؔ دہلوی
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42330
۱۹۔ احسان دانش ۔شاعر مزدور اور میرے ہم وطن
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42531
۲۰۔ شاعر عوام حبیب جالب کی مزاحمتی شاعری
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42638
۲۱۔ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ۔ شخصیت و شاعری
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42815
۲۲۔ مولانا حسرت موہانی
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42728
۲۳۔ عبد الصمد انصاری ۔دھیمہ لہجہ تھوڑی سی شوخی
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42954
۲۴۔ میری ماں (شخصی خاکہ)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42897
۲۵۔ اماں حوا کے شہر جدہ کا پاکستان انٹر نیشنل اسکول (انگلش سیکشن)یہاں میرا پوتا محمد صائم زیر تعلیم ہے۔
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=43106
۲۶۔ تابشؔ صمدانی ۔ شخصی خاکہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=43006
۲۷۔ جامعہ سرگودھا میں میرے شب و روز(آپ بیتی)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44193
۲۸۔ برصغیر میں کتابیں کہا ں کہاں اور کس حال میں ہیں۔ کتب خانہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=43135
۲۹۔ اردو ادب میں دیباچہ نگاری کی روایت
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44597
۳۰۔ ادب میں تبصرہ نگاری کی اہمت
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44505
۳۱۔ اپنی کہانی اپنی زبانی ’آپ بیتی‘ (حصہ اول)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44666
۳۲۔ ادب میں خلاصہ نگاری کی روایت
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44598
۳۳۔ پروفیسر لطیف اﷲ ۔ علم و ہنر کا پیکر
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44770
۳۴۔ پروفیسر محمد احمد ۔ پیکرِ بے مثال
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44724
۳۵۔ محمد عادل عثمانی
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44890
۳۶۔ پروفیسرڈاکٹر عبد السلام ۔ متاے دیدۂ تر
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44771
۳۷۔ حاجی سر عبد اﷲ ہارون مرحوم
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45071
۳۸۔ قومی تعلیمی پالیسیاں ، ترقیاتی منصوبے اور کتب خانے
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44984
۳۹۔ مولانا محمد عارف الدین
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45573
۴۰۔ جمیل نقوی۔ لائبریرین ، شاعر ، مصنف و مولف
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45496
۴۱۔ ابن حسن قیصر۔ لائبریری تحریک کا خاموش مجاہد
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45799
۴۲۔ میاں الطاف شوکت۔پنجاب لائبریرین شپ کے بابا جی
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45673
۴۳۔ ۲۳ اپریل کتاب و کاپی رائت کا عالمی دن
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46059
۴۴۔ میری محبتوں کا محور۔محمد صائم عدیل(میرا پوتا)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45991
۴۵۔ بیٹی رحمت بھی ،نعمت بھی۔اپنے باپ کی طرف دار اگر بچھڑ جائے تو۔۔۔(رپوتاژ)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46250
۴۶۔ ادب روبہ زوال نہیں ہوسکتا
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46178
۴۷۔ خورشید اختر انصاری شہید
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46359
۴۸۔ نعیمہ توفیق کا مجموعہ کلام ’لمحہ فکر‘ ایک نظر میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46383
۴۹۔ مَیں نے موت کو قریب سے دیکھا (رپورتاژ)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46492
۵۰۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی کا خاکوں کا مجموعہ ’جھولی میں ہیرے اور موتی‘ ڈاکٹر خالد ندیم کی نظر میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46493
۵۱۔ ڈاکٹررئیس صمدانی کی تصنیف’یادوں کی مالا‘ اکرام الحق کی نظر میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46599
۵۲۔ جامعہ کراچی میرا زمانہ طالب علمی ۔ گزرے دنوں کی کچھ یادیں(آپ بیتی)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46606
۵۳۔ سعودی عرب شہر جدہ کی ’پانی پر تیرتی مسجد‘(سفر نامہ)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46728
۵۴۔ جدہ میں قائم شاہ فہد فاؤنٹین(سفر نامہ)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46894
۵۵۔ سفر نامہ حج۔مصنف بشیر الدین خورشید ایک جائزہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46968
۵۶۔ دعا کی اہمت و فضیلت
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47007
۵۷۔ مکہ لائبریری ۔ سعودی عربیہ میں ایک دن
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47072
۵۸۔ ’دال‘ جھال چکیاں (سرگودھا) دی
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47302
۵۹۔ سلام: ایک مسنون عمل، اسلام کا بنیادی شعار
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47442
۶۰۔ محمد ارسل بنیل ۔ جس نے دنیا میں سب سے پہلے میری آواز سنی(میرا پوتا)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47483
۶۱۔ عالمی اردو کانفرنس۲۰۱۰ء جامعہ سرگودھا ۔میری زندگی کے یاد گار لمحات
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47629
۶۲۔ محبوب احمد سبزواری۔سب کے محبوب
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47747
۶۳۔ پروفیسر ڈاکٹر طحہٰ حسین
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47868
۶۴۔ پروفیسر اختر حنیف۔شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس ، جامعہ کراچی کے ایک استاد
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47954
۶۵۔ شیخ لئیق احمد۔ایک شخصیت۔۔ ایک مطالعہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47987
۶۶۔ رضا علی عابدی اپنی تصنیف’’کتب خانہ‘‘ کی روشنی میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48039
۶۷۔ منظور احمد بٹ۔ایک مخلص سماجی کا ر کن
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48070
۶۸۔ ۱۵ جون ۲۰۱۴ء(Father's Day) (والد محترم انیس احمد مرحوم)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48195
۶۹۔ مشکور احمد۔ چند یادیں ۔ چند باتیں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=4828
۷۰۔ علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی کے سابق لائبریرین۔الحاج محمد زبیر
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48385
۷۱۔ آزادؔ بیکانیری شاعروں اور اد یبوں کی نظر میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48506
۷۲۔ بیکانیر میرے پرکھوں کی سرزمین
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48674
۷۳ سید امام ۔بندر روڈ سے مسان روڈ تک
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48758
۷۴۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی کی تصنیف ’’شیخ محمد ابراہیم آزادؔشخصیت وشاعری ‘‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی نظر میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48759
۷۵۔ ہندوستان کا ضلع مظفر نگر(یو پی) ۔ میرا آبائی وطن
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48831
۷۶۔ کیٹلاگ سازی کی عالمی شہرت یافتہ استادو مصنفہ۔ مارگریٹ من
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48903
۷۷۔ اردو کے خوش فکر ادیب ومحقق ۔ڈاکٹر رئیس صمدانی(اردو کے ادیب سید محمد اصغر کاظمی کی تحریر)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49197
۷۸۔ جامعہ شاہ عبدالعزیز لائبریری جدہ میں ایک دن(سفر نامہ)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49322
۷۹۔ میں کیوں لکھتا ہوں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49451
۸۰۔ اﷲ کی دی ہوئی ہر چیز بشمول اولاد اﷲ کی امانت ہے(اپنے پوتے محمد راحم کے بارے میں ایک تاثراتی تحریر)
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49539
۸۱۔ ہارڈنگ پبلک لا ئبریری دھلی اور خیر پو رپبلک لائبریری کے لائبریرین۔فرحت اﷲ بیگ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49653
۸۲۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی کی تصنیف’’ یادوں کی مالا‘‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی نظر میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49749
۸۳۔ سید فیصل علی سبزواری صوبائی وزیر، حکومت سندھ سے ایک مکالمہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49817
۸۴۔ پروفیسر محمد مظہر الحق ،سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد سے ایک مکالمہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49890
۸۵۔ شاعرو ادیب نیرؔ سوز سے ایک مکالمہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49944
۸۶۔ سید امتینان علی شاہ بخاری۔شخصی مطالعہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50042
۸۷۔ پروفیسر سید کمال الدین سابق ڈائریکٹر کالجز سے ایک مکالمہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50138
۸۸۔ جبلِ ثورکے دامن میں چند سا عتیں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50278
۸۹۔ خلیلؔ صمدانی ۔ شخصیت و شاعری
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50410
ؓؓ۹۰۔ جبلِ رحمت پر چند ساعتیں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50525
۹۱۔ ’کتب خانے تاریخ کی روشنی میں‘اہل علم کی نظر میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50634
۹۲۔ شاہ حسن عطا کی تصنیف’’نقشِ کفِ پا‘‘ایک نظر میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50658
۹۳۔ جامعہ کراچی کا شعبہ لائبریری سائنس۔اچھے دنوں کی باتیں اور یادیں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50679
۹۴۔ جبلِ اُحد کے دامن میں چند ساعتیں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50732
۹۵۔ مطالعہ :اہمیت و افادیت۔ انسانی ذہن کو جِلا بخشتا ہے
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50842
۹۶۔ رشید الدین احمد(ماسٹر رشید)۔شخصی مطالعہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50847
۹۷۔ محمد گلستان خان ۔ایک شخصیت ایک مطالعہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50925
۹۸۔ حکیم محمد سعید کی تصانیف و تالیفات ۔تحقیق کے آئینہ میں
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50993
۹۹۔ پروفیسر انیس زیدی ۔ایک سخصیت ایک مطالعہ
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=51183
۱۰۰۔ ہماری ویب پر میرے مضامین کی سینچری(۱۰۰)

میں نے اوپر بھی لکھا کہ میرے لکھنے کی ابتدا سوانحی مضمون سے ہوئی تھی ۔ یہ مضمون خلیفہ چہارم حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی سیرت پر تھا جو کراچی کے ایک جریدے میں شائع ہواتھا۔ یہ بات ہے ۱۹۷۸ء کی ۔مَیں نے پہلاایم اے لائبریری سائنس میں (۱۹۷۲ء)کیا تھا دوسرا سیاسیات(۱۹۸۵ء) میں اور پی ایچ ڈ ۲۰۰۹ء میں جامعہ ہمدرد سے کیا ۔اپنے بنیادی موضوع لائبریری سائنس پر لکھنے کا سلسلہ شروع کیا اور زیادہ تر اسی موضوع پر لکھا۔ مضامین مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہوئے۔ کتب کی تعداد ۳۲ ہے ، بعض نصابی کتب کی اشاعت بیسویں ایڈیشن تک پہنچ چکی ہے ۔ یہ نصابی کتب پاکستان کے مختلف تعلیمی بورڈوں اور جامعات کے نصاب میں شامل ہیں۔ ادب سے دلچسپی خاندانی ہے۔ ادب کے مختلف موضوعات پر بھی لکھتا رہا۔ شخصیات میرا خاص موضوع رہی ہیں۔ ہماری ویب پر مضامین کی سینچری میں جو مضامین شامل ہیں ان میں زیادہ تر سوانحی مضامین، خاکے، رپوتاژ، آپ بیتی،کتب پر تبصرے، سفر نامہ، ادب و دیگر موضوعات شال ہیں۔میرے نزدیک لکھنا ایک عبادت ہے بشرطیکہ وہ تحریر برائی اور خرابی پیدا نہ کرتی ہو ۔ نیز زندگی میں انسان نے جو کچھ حاصل کیا اگر اس تجربے سے ہماری آنے والی نسل کچھ حاصل کرلے تو وہ بھی صدقہ جاریہ کے زمرہ میں آتا ہے۔ لکھنے کے حوالے سے میری زندگی کا مقصد صرف اور صرف یہ رہا ہے کہ میں اپنے زمانے کے ان احباب کی اچھی باتوں کو تحریر میں لے آؤں اور جو کچھ میرے علم میں ہے اسے تحریر کی صورت میں آئندہ آنے والی زندگی کو لوٹا دوں۔ اس حوالے سے میں نے کہا ؂
رفتہ گانِ عہد کو یاد رکھنا چاہتا ہوں
ہے یہ ایک فرض سو نبھا نا چاہتا ہوں
زندگی کے سفر میں جو ہوا حاصل رئیسؔ
زندگی کو بہ احترام لوٹا نا چاہتا ہوں

جن شخصیات کو اپنا موضوع بنایا ان میں شاعر بھی ہیں ادیب بھی، استاد بھی ہیں شاگرد بھی، نثر نگار بھی ہیں تنقید نگار بھی، کالم نگار بھی ہیں افسانہ نگار بھی،کتاب دار بھی ہیں کتاب دوست بھی ،سماجی شخصیات بھی ہیں سیاست داں بھی،تاریخ ساز بھی ہیں تاریخ داں بھی ،دوست بھی ہیں عزیز رشتہ دار بھی باپ بھی ماں بھی، پوتا صائم اور ارسل بھی، مَیں خود بھی ہوں اور میری وہ بیٹی اور پوتے(سبحان،راحم ) بھی جو اب اس دنیا میں نہیں۔موضوعات کے اعتبار سے مضامین کی اس سینچری کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔

اردو ادب
ادب کے مختلف موضوعات جن پر مضامین لکھے جو ہماری ویب میں شامل ہیں ان میں’اردو ادب میں دیباچہ نگاری کی روایت‘،’ادب میں تبصرہ نگاری کی اہمیت‘،’ادب میں خلاصہ نگاری کی روایت‘،’ادب روبہ زوال نہیں ہوسکتا‘،’آزادؔ بیکانیری شاعروں اور اد یبوں کی نظر میں‘،’میں کیوں لکھتا ہوں‘شامل ہیں۔

رپوتاژ
رپوتاژ کے تحت ’مَیں نے موت کو قریب سے دیکھا ‘،’جامعہ کراچی میرا زمانہ طالب علمی ۔ گزرے دنوں کی کچھ یادیں‘،’جامعہ کراچی کا شعبہ لائبریری سائنس ۔اچھے دنوں کی باتیں اور یادیں‘،’جامعہ سرگودھا میں میرے شب و روز‘،’بیٹی رحمت بھی ،نعمت بھی۔اپنے باپ کی طرف دار اگر بچھڑ جائے تو‘۔،’اﷲ کی دی ہوئی ہر چیز بشمول اولاد اﷲ کی امانت ہے(محمد راحم)‘۔

آپ بیتی
اپنی آپ بیتی ’اپنی کہانی اپنی زبانی ‘کے عنوان لکھی، اپنی ماں کا خاکہ ’میری ماں‘ کے عنوان سے اپنے والد پر مضمون ’فادر ڈے ‘ کے عنوان سے لکھا۔اپنے پوتوں ،’میری محبتوں کا محور۔ محمد صائم عدیل‘ اور محمد ارسل بنیل کو اپنا موضوع بنا یا۔

سیر و سیاحت (سفرنامہ)
بہ فضلِ تعا لیٰ۲۰۱۱ء سے میں تقریباً ہر سال سعودی عرب آرہا ہوں ۔ قیام جدہ میں ہوتا ہے لیکن مکہ ، مدینہ، جذان، طائف اور دیگر شہروں میں جانا ہوا۔ سفر نامے کے حوالے سے اسکول، جامعات، کتب خانے، مسجدیں، پہاڑ، تفریحی مقامات میرا موضوع رہے۔ ان میں’ جبل اُحد کے دامن میں چند ساعتیں،’ جبل ثور کے دامن میں چند ساعتیں‘،’ جبل رحمت پر چند ساعتیں‘ ، پاکستان انٹر نیشنل اسکول (انگلش سیکشن) جدہ ،مولودالنبیؑ (پیدائش گاہ) حضرت محمد صلی اﷲعلیہ و سلم، شہر جدہ کی ’پانی پر تیرتی مسجد‘،جدہ میں قائم شاہ فہد فاؤنٹین، جامعہ شاہ عبدالعزیز لائبریری میں ایک دن اورمکہ لائبریری شامل ہیں۔

سوانحی مضامین ،شخصی خاکے
ادب میں شخصیات میرا خاص اور پسندیدہ موضوع رہا ہے۔ میرے لکھنے کی ابتدا ۱۹۷۸ء میں سوانحی مضمون سے ہوئی تھی۔ سوانحی مضامین کے ساتھ ساتھ خاکے تحریر کیے ۔ میرے خاکوں کی کتاب ’’جھولی میں ہیرے اور موتی‘‘ کے عنوان سے اور سوانحی مضامین میری کتاب ’’یادوں کی مالا‘‘ شائع ہو چکی ہیں۔ ہماری ویب پر جن شخصیات پر مضامین اور خاکے شامل ہیں ان میں فیض احمد فیضؔ،عبدالستار ایدھی،فرخندہ لودھی ،پروفیسر ڈاکٹر عبد المعید،شفیع عقیل(شیس عین)،حکیم محمد سعید،اکٹرطاہرتونسوی ، بابائے اردو مولوی عبدالحق، ڈاکٹرفرمان فتح پوری ،بہادر شاہ ظفر،ڈاکٹر انیس خورشید ، پروفیسر ڈاکٹرسید جلال الدین حیدر،استاذ الشعراافتخار الملک سید وحید الدین احمدبیخود ؔدہلوی، احسان دانش ، حبیب جالب ؔ، شیخ محمد ابراہیم آزادؔ،مولانا حسرت موہانی، تابشؔ صمدانی ،پروفیسر لطیف اﷲ ،پروفیسر محمد احمد ،محمد عادل عثمانی،پروفیسرڈاکٹر عبد السلام ،حاجی سر عبد اﷲ ہارون مرحوم،مولانا محمد عارف الدین، جمیل نقوی۔ابن حسن قیصر،میاں الطاف شوکت،خورشید اختر انصاری شہید،محبوب احمد سبزواری۔ پروفیسر ڈاکٹر طحہٰ حسین ،پروفیسر اختر حنیف، شیخ لئیق احمد،منظور احمد بٹ، مشکور احمد،الحاج محمد زبیر،سید امام ،فرحت اﷲ بیگ،عبد الوہاب خان سلیم،عبد الصمد انصاری،سید فیصل علی سبزواری ،پروفیسر محمد مظہر الحق ، نیرؔ سوز ،سید امتینان علی شاہ بخاری، پروفیسر سید کمال الدین ، خلیلؔ صمدانی ،رشید الدین احمد(ماسٹر رشید)،محمد گلستان خان ،پروفیسر انیس زیدی ،لائبریری سائنس کی مصنفہ مارگریٹ من شامل ہیں۔

تعارف ِکتب
کتب پر تبصرے اور مختلف مصنفین کی تصانیف و تالیفات کا تحقیقی جائزہ بھی لیا ۔کتب جن پر تبصرے اور جائزہ شامل ہے شعری مجموعہ ’لمس عابد خورشید‘،’کتاب ’بجیا‘‘ ،’اردوکے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ‘،رضا علی عابدی کی کتاب’ کتب خانہ‘ کا جائزہ،نعیمہ توفیق کا مجموعہ کلام ’لمحہ فکر‘ ، ’جھولی میں ہیرے اور موتی ڈاکٹر خالد ندیم کی نظر میں،’یادوں کی مالا‘ اکرام الحق کی نظر میں،’شیخ محمد ابراہیم آزادؔشخصیت وشاعری ‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی نظرمیں،’ یادوں کی مالا‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی نظر میں،’کتب خانے تاریخ کی روشنی میں(تبصرہ)۔شاہ حسن عطا کی تصنیف’نقشِ کفِ پا‘۔ حکیم محمد سعید کی تصانیف و تالیفات کا تحقیقی جائزہ ،سفر نامہ حج۔ بشیر الدین خورشید شامل ہیں۔

اسلامی موضوعات
اسلامی موضوعات میں ’دعا کی اہمت و فضیلت‘ اور’سلام: ایک مسنون عمل، اسلام کا بنیادی شعار‘۔

تعلیم و کتب خانے
’مطالعہ کی اہمیت و افادیت‘،’قومی تعلیمی پالیسیاں ، ترقیاتی منصوبے اور کتب خانے‘،’۲۳ اپریل کتاب و کاپی رائٹ کا عالمی دن‘،’عالمی اردو کانفرنس۲۰۱۰ء جامعہ سرگودھا ۔میری زندگی کے یاد گار لمحات اور مکہ لائبریری۔ایک تعارف شامل ہیں۔

متفرق موضوعات
متفرق موضوعات میں ،’بیکانیر میرے پرکھوں کی سرزمین‘، ’ ہندوستان کا ضلع مظفر نگر(یو پی) ۔میرا آبائی وطن‘،’دال‘ جھال چکیاں (سرگودھا) دی‘،شامل ہیں۔

ہماری ویب پر میرے مضامین کی سینچری میں وہ مضامین بھی ہیں جو مختلف اخبارات و رسائل اور میری ہی کتب میں شائع ہوئے اور ایسے مضامین بھی ہیں جو میں نے بطور خاص ہماری ویب ہی کے لیے لکھے۔

شاعری
شاعری میرے پرکھو کی میراث ہے ، شا عری کا ذوق میرے خاندان میں کئی نسلوں سے چلا آرہا ہے۔ اگر یہ کہوں کہ میرا خاندان شاعروں کا خاندان ہے تو غلط نہ ہوگا۔ خاندان کے اکثر احباب شاعر تھے اور ہیں اور ادبی ذوق رکھتے ہیں۔ میرے جدِ امجد شیخ محمد ابراہیم آزادؔ صاحبِ دیوان شاعر تھے جن کا دیوان ’’دیوانِ آزاد‘‘ ۱۹۳۲ء میں آگرہ سے شائع ہوا تھا ۔ اس کا دوسرا ایڈیشن میرعم جناب مغیث احمد صمدانی کی کوششوں سے ۲۰۰۵ء میں کراچی سے منظر عام پر آیا۔ آزادؔ صاحب سے پہلے بھی کئی احباب شاعری کا ذوق رکھتے تھے۔ آزادؔ صاحب کے بعد بھی کئی شاعر ہوئے خاص طور پر جناب خلیل ؔ صمدانی ، تابشؔ صمدانی اپنے وقت کے معروف اور صاحب دیوان شاعرہیں جن کا قیام ہندوستان کے شہر بیکانیر کے بعد پاکستان کے شہر ملتان میں رہا۔ ان کے بیٹے رہبر اور سرور بھی اپنے آباؤ اجداد کے ادبی ورثہ کے امین ہیں۔ اگر میں نثر کی جانب نہ آتا تو شاید شاعری ہی کررہا ہوتا لیکن میں نثر نگاروں میں پھنس گیا اور ساری عمر نثر لکھنے میں لگ گئی اور نہ ہی شاعری کو اپنی پہچان بنا یا لیکن شاعر ی کے جراثومے میرے خون میں موجود ہیں۔ اکثر و بیشتر وہ کُل بلاتے ہیں اور ہیلے بہانے سے ظاہر ہوتے رہے ہیں۔ ضرورت ہوئی تو شعر کہہ لیا کرتا ہوں ۔ میری نثر میں میرے ٹو ٹے پھوٹے شعر موجود ملیں گے۔ اپنے خاندانی ورثے کا ذکر ایک شعر میں اس طرح کیا ؂
ہوکیوں نہ ناز مجھے سخنوری پہ رئیسؔ
میرے ہی اجداد کا ورثہ ہے جو مجھے ملا ہے

مَیں ملتان کے قریب واقع ایک دیہات نما شہر میلسی میں پیدا ہوا ۔ میلسی سے اپنے تعلق کا اظہار میں نے اپنے اس شعر میں اس طرح کیا ؂
میلسی ہے ایک شہر ، پانچ دریاؤں کی سرزمین پر
میں ہوں رئیسؔ اُسی آسماں کا ایک ستارہ

مکہ المکرمہ اور مدینہ منورہ جانے کی خواہش کس مسلمان کے دل میں نہیں ہوتی ۔ اپنی اس خواہشِ، آرزو ، تمنا اور دعا کا اظہار اس طرح کیا ؂
ہے تمنا کہ جیتے جی دیکھ لوں تیرا گھر یارب
روضۂ اقدس کی بھی ہوجائے زیارت یارب
گناہ گار ہوں اور خطا کار بھی ہوں میں
پررحمت کا تیری طلب گار ہوں میں یارب
چوم لوں اپنے لبو ں سے ہجرہ اسود کو ایک بار
ہوجائے پوری میری یہ تمنا یارب
نادم ہوں پنے اعمال پہ اور شرم شار بھی
بخش دینا صدقے میں نبی ؑکے مجھے یارب
کر لوں طواف کعبہ اپنے پیروں چلتے میں
آرزو ہوجائے پوری یہ رئیسؔ کی یارب

اﷲ تبارک و تعالیٰ نے عمرہ کی سعادت نصیب فرمائجی بلکہ یہ سعادت متعدد بار نصیب ہوچکی ہے ۔ ۲۰۱۱ء سے ہر سال یہ سعادت نصیب ہورہی ہے ۔خانہ کعبہ پر حاضری کے موقع پر اپنے جذبات کا اظہار اس طرح کیا ؂
رَحمتَ کا تیری منظر دیکھ رہا ہوں
دعاؤں کا اپنی ثَمَر دیکھ رہا ہوں
عظمت تیرے گھر کی دیکھ رہا ہوں
نا چیز پہ تیرا اَبر ِ کرم دیکھ رہا ہوں

جدہ میں قیام کے دوران مکہ المکرمہ جانا میرا معمول رہتا ہے، تقریباً ہر دوسرے روز خانہ کعبہ جایا کرتا اور طواف کعبہ کی سعادت حاصل ہوا کرتی اس کیفیت کا اظہار کچھ اس طرح سے ہوا ؂
ایسی تصویر بس گئی ہے دل میں کعبہ شریف کی
آنکھوں میں ہر دم رہتی ہے تصویر کعبہ شریف کی
پیاس بجھی ہے ، نہ بجھے گی یہ تو ہے مجھے معلوم
پھر بھی اک چاہت سی لگی رہتی ہے کعبہ شریف کی
ایک بار اور جاؤں ، پھرجاؤں اور جاکرواپس نہ آؤں
بس یہی اک تدبیر سی لگی رہتی ہے کعبہ شریف کی

مجھے روضہ ٔ رسول ﷺ پر ایک سے زیادہ بار حاضری کی سعادت نصیب ہوچکی ہے ۔اِسی سال ۱۲ ربیع الا ول ۱۴۳۵ھ مطابق ۱۳ جنوری ۲۰۱۴ء کی شب مجھے اپنی شریک حیات کے ہمراہ روضۂ رسول ﷺ پر گزانے کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔ یہ رات میری زندگی کی سب سے افضل اور متبرک رات تھی، اس رات مجھے جو دلی سکون و راحت میسر آئی کسی اور رات میں نہیں ملی۔شاید پروردگار اس شب کے صدقے میں ہی میری بخشش فرمادے۔ اس
کیفت کا اظہاراس طرح کیا ؂
بلاوے پہ نبیؐ کے میں مدینے آگیا ہوں
خوش ہوں زندگی میں یہ مرتبہ پا گیا ہوں
تھی تمنا ریاض الجنہ میں ہو ایک سجدہ نصیب
جبیں کو جنت میں جھکا نے کا اعزاز پا گیا ہوں
نگاہیں کیسے ہٹتیں رو ضے کی جالیوں سے رئیسؔ
برسوں کی پیاس کا احساس پا گیا ہوں

ہماری ویب پر حمد ، نعت اور ایک نظم شائع ہوئی جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
۱۔ خالق ہے تو تیری حمد ہو بیاں محال ہے (حمدِ باری تعالیٰ)
https://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=55800
۲۔ روضہ رسول ﷺ پر حاضری
https://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=55800
۳۔ شکریہ (نظم)
https://www.hamariweb.com/poetries/poetry.aspx?id=57888

آخر میں اپنی بات اپنے چند اشعار پر ختم کرتا ہوں۔ ہماری ویب پر مضامین شائع کرنے کا سفر انشا ء اﷲ جاری و ساری رہے گا۔
حصول علم ہے ہر ایک کام سے بہتر
دوست نہیں ہے کوئی کتاب سے بہتر
٭
صاف گوئی بھی کیا بلا کی چیز ہے رئیسؔ
کر دیتی ہے اپنو کوبھی پرایا پل بھر میں
٭
خوف نہیں زرا بھی فشار کا مجھے رئیسؔ
ہے زمیں کو معلوم کہ نبی ؑکا عاشق ہوں میں
٭
کاتبِ اعمال کے خوف سے کانپ جاتا ہوں
سوار کاندھوں پر ہر دم مصروف ِ کار ہیں وہ
٭
پاتا نہیں ہوں حوصلہ جو ثنا ء اُس کی لکھوں
پر سخن وروں کا یہ بھی دستور رہا ہے
٭
مَیں بھی عاشق ہوں رئیسؔ حسان بن ثابت کا
پر ان جیسی نبی ؑ سے محبت کہاں سے لاؤں
٭
ہم بھی کسی دن کسی وقت چپ چاپ چلے جائیں گے
تکتے کے تکتے رہ جائیں گے احباب ، ہم نہ ہوں گے

’شکریہ‘ کے عنوان سے مَیں نے اپنے ان احباب کا شکریہ ادا کردیاہے جو میرے سفرِ آخر میں میرے ہمراہ ہوں گے۔ نہیں معلوم پھر اُن سے ملاقا ت ہو یا نہ ہو۔
مرقدتک میرے ساتھ آنے والو تمہارا شکریہ
میری خاطر زحمت اٹھانے والو تمہارا شکریہ
ہے اب جوسفر باقی کرلیں گے وہ تنہا ہی ہم
حوصلہ بڑھا کرلحد تک پہنچانے والو تمہارا شکریہ
اگلا پَڑاؤ ہے کٹھن اوررستہ بھی ہے اڑچن اڑچن
مغفرت کی دعا دینے والو تمہارا شکریہ
بنا تھا جس خاک سے ر ئیس ؔ آپہنچی ہے منزل پہ وہ
مٹھی بھر خاک نچھاور کرنے والو تمہارا شکریہ

آج۵ ستمبر ہے میں اماں حوا کے شہر جدہ میں ہوں۔ میرا یہ یادگار مضمون آج ہی پائے تکمیل کو پہنچا ۔ ۳، ۴ اور ۵ ستمبر میری زندگی میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ میرے والد محترم ۵ ستمبرکو اس دنیا سے رخصت ہو ئے ۔ یہ حادثہ ۱۹۹۷ء کو پیش آیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ کل کی بات ہے۔ میری والدہ محترمہ ۲۰۰۹ء میں ۳ ستمبر کواﷲ کو پیاری ہوئیں اور ۴ ستمبر کو ان کی تدفین عمل میں آئی۔ حوا کے شہر جدہ کی مقدس سرزمین سے میں اپنی ان دونوں محترم ہستیوں کو جو مجھے سب سے زیادہ عزیز و محترم ہیں خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں۔ ان کی مغفرت کی دعا کے ساتھ اپنے اس یادگار مضمون کو بھی ختم کرتاہوں۔ (۵ ستمبر
۲۰۱۴ء، جدہ ، سعودی عرابیہ)
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1280382 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More