لوگوں کے درمیان پائی جانے والی چند عام غلط فہمیاں

ہمارے معاشرے میں آج کے جدید دور میں بہت سی ایسی باتیں گردش کر رہی ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں اور وہ صرف غلط فہمی سے زیادہ کچھ بھی نہیں- درحقیقت یہ باتیں یا معلومات صرف ایک دوسرے سے سن کر اور بغیر تصدیق کیے پھیلا دی گئی ہیں- لوگوں کے درمیان عام پائی جانے والی چند ایسی ہی غلط فہمیوں کا ذکر آج ہم اپنے اس آرٹیکل میں کریں گے جنہیں سائنس نے بالکل بےبنیاد قرار دیا ہے-
 

دیوارِ چین کا چاند سے نظارہ
اکثر لوگوں میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ دیوارِ چین کا بہترین نظارہ زمین سے باہر خاص طور پر چاند سے کیا جاسکتا ہے- لیکن متعدد خلا باز اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ یہ صرف ایک غلط فہمی ہے- اور ناسا بھی کہہ چکا ہے کہ انسانوں کے تعمیر کردہ اس عظیم اسٹرکچر کو بغیر کسی آلے کی مدد کے چاند سے دیکھنا ناممکن ہے یہاں تک یہ دیوار 4500 میل کے رقبے تک پھیلی ہوئی ہے-

image


موت کے بعد بھی ناخنوں اور بالوں کا بڑھنا
لوگوں کے درمیان یہ بات عام ہے کہ کسی انسان کے مرنے کے بعد بھی اس کے ناخن اور بال بڑھتے رہتے ہیں لیکن یہ بالکل غلط ہے اور اس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں- یہ صرف نظروں کا دھوکہ ہوتا ہے جس کی بنیادی وجہ پانی کی کمی ہوتی ہے- درحقیقت جسم میں جب پانی کی کمی واقع ہونا شروع ہوتی تو ناخن کو وہ حصہ جو پوشیدہ ہوتا ہے ظاہر ہونا شروع ہوجاتا ہے جس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ناخن بڑھ رہے ہیں- ناخنوں کے اس حصے کے ظاہر ہونے کی وجہ اس کے ارد گرد موجود ٹشو کا سکڑنا ہوتا ہے- بالکل یہی معاملہ بالوں کی جلد کے ساتھ بھی ہوتا ہے-

image


پیسے سے سب کچھ خریدا جاسکتا ہے
آج کے جدید دور میں لوگوں کے دماغ میں ایک بہت بڑی غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ پیسے سے سب کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے- ایسے لوگوں کے نزدیک پیسے خوشیاں خریدی جاسکتی ہیں٬ غموں کو کم کیا جاسکتا ہے اور دنیا میں کہیں بھی اپنی محبت پاسکتے ہیں- ان کے خیال میں پیسے سے تفریح٬ حفاظت اور دوست حاصل کیے جاسکتے ہیں- درحقیقت ایسے لوگ اپنے خوابوں کی دنیا میں جی رہے ہوتے ہیں اور زندگی کی حقیقت کو سمجھنے کی قابلیت ہی نہیں رکھتے- خوشیاں اور محبت نہ خریدی جاسکتی ہے اور نہ ہی اس کا پیسے سے کوئی تعلق ہوتا ہے-

image


بھاری چیز زیادہ تیزی سے نیچے آتی ہے
ایک اور بہت بڑی غلط فہمی جو لوگوں میں عام پائی جاتی اور کشش ثقل کے قوانین کے خلاف ہے وہ یہ ہے کہ بھاری چیز ہلکی چیز کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے زمین کی جانب آ کر گرتی ہے- لیکن اس کی حقیقت یہ نہیں ہے اور قطع نظر چیز کے وزن کے زمین پر چیز کے گرنے کی رفتار ایک ہی ہوتی اور صرف اس رفتار کا دارومدار کششِ ثقل کے اپنی جانب کھینچنے کے درست سمت پر ہوتا ہے- زمین ہر چیز کو اپنی جانب ایک ہی رفتار سے کھینچتی ہے-

image


سبزیوں میں پروٹین کی کمی
ایک صحت مند جسم کا انحصار پروٹین کی بھرپور مقدار پر ہوتا ہے- کچھ لوگوں کے درمیان یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ سبزی ایسی غذا ہے جس میں پروٹین کی مقدار کم ہوتی ہے- لیکن محققین کا کہنا ہے کہ سبزیاں چربی٬ کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین کی ایک مناسب مقدار فراہم کرتی ہیں- اور مختلف قسم کی غذائیں جو ہم کھاتے ہیں جو وہ پروٹین کی ضرورت کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں-

image


میٹھا بچوں کو جوشیلا بناتا ہے
ایک عام غلط فہمی یہ بھی پائی جاتی ہے کہ میٹھا کھانے سے بچے جوشیلے اور چست و چالاک بنتے ہیں- لیکن محققین کا کہنا ہے کہ میٹھے اور جوشیلے رویے کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے- اور نہ ہی میٹھے کے استعمال میں چست و چالاکی آتی ہے- اس جوشیلے پن کی وجہ صرف یہ ہوسکتی ہے کہ بچے میٹھے کے بہت شوقین ہوتے ہیں اور جب آپ انہیں کوئی میٹھی چیز دیتے ہیں تو وہ اپنی خوشی کا اظہار انتہائی جوشیلے انداز میں کرتے ہیں-

image


کھانا چھوڑنا وزن میں کمی کا باعث
یہ غلط فہمی ہمیں عموماً اپنے اردگرد کے لوگوں میں بھی عام ملے گی کہ کھانا میں کمی اس لیے کی ہے کہ وزن کم ہوگا- لیکن لوگ یہ بھول جاتے ہیں وہ اس طرح کھانا تو چھوڑ دیتے ہیں لیکن اس کی وجہ سے وزن کم ہونے کے بجائے الٹا بڑھنے لگتا ہے کیونکہ جب آپ کھانا چھوڑتے ہیں تو آپ کا جسم کیلیوریز کو مستقبل میں استعمال کے لیے محفوظ کرلیتا ہے اور وہ جلنے سے قاصر رہتی ہیں- کھانا مت چھوڑیے کیونکہ ایسا کرنا آپ کی دماغی اور جسمانی دونوں حالتوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے-

image


روزانہ آٹھ گلاس پانی
ایک اور عام غلط فہمی یہ ہے کہ ہر شخص کو روزانہ آٹھ گلاس پانی لازمی پینا چاہیے- لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ ہمارا جسم ہر شے مثلاً دودھ٬ پھل٬ جوس٬ کافی٬ سبزیوں وغیرہ سے بھرپور مائع حاصل کر رہا ہوتا ہے نہ کہ صرف پانی سے- اور بعض اوقات زیادہ پانی پینا بھی نقصان دہ ہوجاتا ہے جو کہ نظام ہضم اور بلڈ شوگر پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Formally, misconception has been defined as the mind’s attempt to connect new information with the information already stored in the memory. But misconceptions should be identified and confronted as soon as possible.