طوفان میں اکڑکر کھڑے رہنا دانشمندی نہیں

ایک غلطی ، آن گئی ،حلاوت ایمان گئی ، جان گئی
جب جان جاتی ہوئی نظر آئے حرام حلال ہو جاتا ہے ،عوام پر حرام حلال ہو گیا ؟،ایک شخص نے حج پر جانے کے لئے زادہ راہ اکٹھا کیا ،ایک دن انکے گھر میں کسی وجہ سے کوئی سالن انکی منشا ٗ کے مطابق نہ بننے کی وجہ سے اس نے اپنی بیوی سے کہا ہمسائیوں سے سالن لے آؤ بیوی جب اپنی ہمسائی سے کہتی بی بی کیا پکایا ہے اس نے ٹال مٹول کی کوشش کی پھر اسے بتانا پڑا بہن سالن جو بنایا ہے وہ ہم پر حلال ہے آپ پر حلال نہیں وضاحت پر پتا چلا کہ کئی دنوں سے بچے بھوکے ہیں بھوک سے تنگ آکر آج حرام گوشت کی ہنڈیا پکا رہی ہوں ،واپس آتی ہے سارہ ماجرہ اپنے خاوند سے بیان کرتی ہے خاوند خداترس آدمی کہتا ہے حج کے لئے جو زادہ راہ اکھٹاکیا ہے سارا انکی نذر کر دو حج پر جانے کا ارادہ ملتوی کر دیا اس پر جو انعام اﷲ نے دیا وہ یہ کہ ایک شخص کو خواب میں زیارت ہوئی کہ فلاں شخص کی وجہ سے اﷲ نے اس مرتبہ تمام حجاج کے حج قبول فرمائے ہیں۔اب لوگوں پر حرام حلال ہو چکا ایک طوفان ہے برپا کہ ہزاروں لوگ شوقیہ گھر بار چھوڑ کر طاہر القادری یا عمران خان کے لئے نہیں بیٹھے افسوس کہ پارلیمنٹ میں آپکے وزیروں مشیروں میں کوئی شخص بنیادی وجہ جاننے اور اسکا ادراک کرنے سوچنے کے لئے اظہار کرنے کے لئے تیار نہیں صرف مخالف کو چت کر نے ،ہرانے کے لئے پردہ ڈالنے کے لئے کوئی بھی اقدام اٹھانے کے لئے تیار ہے ۔ایک واقعہ عرض کئے دیتا ہوں ایک مرتبہ ایک خاندان کے مردوں کو تجارت کے سلسے میں دور دراز جانا پڑا انکی ایک جوان بہن پیچھے اکیلی تھی انھوں نے سوچا کہ اسکو کسی ایسی جگہ پر چھوڑا جائے جہاں اسکی جان اور عزت محفوظ رہے چنانچہ انھوں نے کافی غورو حوض کے بعد ایک نیک سیرت بزرگ کی سر پرستی میں چھوڑنے کا فیصلہ کیاکچھ دن گزرے بزرگ کو شیطان نے ورغلایا زنا کر بیٹھا پھر اس زنا بدلے لڑکی حاملہ ہونے کی وجہ سے اس جرم کی حفاظت میں قتل کر بیٹھا جب اسکے خاندان کے لوگ واپس لوٹے بزرگ کی شیطانی حرکات دوران تفتیش عیاں ہو گئیں ذلیل و رسوا ہو ایمان بھی گیا ، عزت بھی گئی تختہ دار پر لٹکایا گیا جان بھی گئی ، نتیجہ یہ کہ ایک حرص ، ہوس مٹانے کے لئے سب کچھ گیا ، یہی حال ہے کہیں حکومت وقت کا تو نہیں ، انھیں انقلاب کی آوازنے اقتدار اور دولت کی حرص و حوص نے پہلی غلطی کروائی جسکا مقصود صرف عوامی تحریک کو ڈرانا تھا ، بیرئیر ہٹانے کے بہانے انھیں خاموش کروانا تھا ،جب یہ ہوتا نظر نہیں آیا اپنی خفت مٹانے کے لئے قتل کر کے دہشت پھیلانا تھا ، جب قتل و غارت سے بھی آواز دبائی نہ جا سکی تو منہاج سیکر ٹریٹ کا گھراؤ ، اشیائے خوردو نوش کی ٖفراہمی محدود کی گئی ، اس آواز کو دبانے کا یہ ہنر بھی کامیاب نہ ہوا تو ناحق گرفتاریوں کا عمل شروع ہو ا یہ حربہ بھی ناکام ہوا ،اسلام آباد میں مردو زن بچوں بوڑھوں ، میڈیا پر تششدغلطی پر غلطی نے حکومت کی پہچان ، عزت ،ایمان ، اب جان ہر چیز کو داؤ پر لگا دیا ہے ، لیکن اب بات آگے سے آگے جا رہی ہے نہ تو غلطی کا احساس رہا بلکہ شیطان نا اہل وزیروں کے ذریعے مفاد پرست مشیروں کے ذریعے ابھی مزید قتل و غارت کی طرف راغب کئے جا رہا ہے ، عزت ، شہرت ، ایمان ، اب جان لیکن آخری لمحے تک شیطان ہر چیز کی بربادی تک پیچھا نہیں چھوڑے گا ،قرار داد پر قرار داد ، آرڈر پر آرڈر جاری ہو رہے ہیں بادشاہ سلامت کی جانب سے ،ایک لومڑی نے درخت پر بیٹھے ہوئے جانور سے مخاظب ہوتے ہوئے کہا جسے وہ اپنی خوراک بنانا چاہتی تھی نیچے آجاؤ ، اس نے کہا تو مجھے کھا جائے گی ، اس نے کہا نہیں کل ہی ایک قرار داد پاس ہوئی ہے بادشاہ وقت شیر نے حکم دیا ہے کوئی جانور دوسرے جانور کو نہیں کھائے گا ۔ یہ اس حکم نامے کی کاپی میرے پاس ہے ، اتنی ہی دیر میں چیتو ں کا ایک غول اپنی طرف آتے دیکھا تو وہ بھاگنے کے لئے تیار ہوئی درخت والے جانور نے پوچھا تو بھاگ کیوں رہی ہے اس نے کہا میں بھاگ کر جان بچانے اس لئے نکلی ہوں کہ اگر چیتے ان پڑھ ہوئے تو بادشاہ کے آرڈر پر تو عمل نہیں کریں گے ۔یہ جو ہزاروں کا مجمع دارلحکومت میں ہے ان میں کثیر تعداد ان لوگوں کی جو قرار داد یا بادشاہ وقت کے حکم نامے نہیں پڑھ سکتے ، میں نے تو دانشوروں سے سنا ہے بلند چوٹی پر جب طوفان آیا ہونیچے اتر جانا یا بیٹھ جانا چاہیے، جب طوفان گزر جائے بھلے پھر چوٹی پر چڑھ بیٹھیں ، اگر غرور تکبر میں طوفان سے ٹکرا جانے کا ارادہ ہو تو پھر اپنے دائیں بائیں وزیروں مفاد پرست مشیروں کے علاوہ تنہائی میں بیٹھ کر یہ ضرور سوچ لینا چاہیے یہ طوفان کہیں عذاب الٰھی تو نہیں توبہ کرنے کی لئے حکم ناموں قرار دادوں کی بجائے خدائے برتر کی بارگاہ میں سجدہ ریز اور مظلوموں کی داد رسی پر توجہ دینی چاہہیے اور بنیادی غلطی سے ہی نہیں تمام غلطیوں پر معافی کی فکر کرنی چاہیے ۔
Bashir Ahmad Chand
About the Author: Bashir Ahmad Chand Read More Articles by Bashir Ahmad Chand: 19 Articles with 16503 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.