سوشل میڈیا کا عالمی دن

دنیا کے جس گوشے تک تعلیم اور ٹیکنالوجی کی رسائی ہوچکی ہے وہاں سوشل میڈیا بھی موجود ہے۔

دنیا کے چھے آباد براعظموں میں بسنے والی اقوام میں سے کون سی ایسی قوم ہوگی جس کے افراد کی ایک بڑی تعداد کسی نہ کسی سوشل ویب سائٹ سے وابستہ نہیں۔ حکم راں، سیاست داں، کھرب پتی سرمایہ دار، نام ور اداکار اور گلوکار، مذہبی شخصیات، شاعر، ادیب، مصور، غرض یہ کہ ہر پیشے اور شعبے کے معروف اور غیر معروف لوگ سوشل میڈیا سے تعلق جوڑے ہوئے ہیں۔

سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس نے بکھرے ہوئے خاندانوں کے افراد اور بچھڑے ہوئے دوستوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے کا بہت آسان ذریعہ فراہم کیا ہے اور دنیا کے ہر فرد کو یہ موقع دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے کسی بھی خطے میں موجود اپنے ہم خیال اور یکساں ذوق وشوق کے حامل افراد سے دوستی کرے اور رابطے میں رہتے ہوئے باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کرے۔

اس کے ساتھ سماجی ویب سائٹس نے اپنے یوزرز کے لیے ان کے خیالات، احساسات اور صلاحیتوں کے اظہار کا در یوں وا کیا ہے کہ اب کوئی بھی یوزر اپنی فکر، کسی معاملے پر اپنی سوچ اور احساسات اور اپنی کسی مہارت کے نمونے، جیسے شاعری، کوئی نثری کاوش، پینٹنگ، کو دنیا کے کسی بھی خطے تک پہنچا سکتا ہے۔ ان سب کے علاوہ سوشل ویب سائٹس کے ذریعے ایک عام یوزر کی رسائی ان شخصیات تک بھی ہوگئی ہے جن سے براہ راست رابطے کے وہ خواب ہی دیکھ سکتا تھا۔

چناں چہ اب آپ اپنے پسندیدہ کھلاڑی، اداکار، سیاست داں یا ادیب سے کسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر بنے اس کے پیج یا اکاؤنٹ کے ذریعے براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔ مواقع، تفریح اور رابطوں کا ایک جہان بسادینے والے سوشل میڈیا کا یہ کردار سوشل ویب سائٹس کے یوزرز سے تقاضا کرتا ہے کہ سوشل میڈیا کا شکر گزار ہوا جائے اور اس کی ستائش کی جائے۔ اسی جذبے کے تحت دنیا کے مختلف ممالک میں ’’سوشل میڈیا کا عالمی دن‘‘ بڑے اہتمام سے منایا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا کے دن یا ’’یوم سماجی میڈیا‘‘ کی شروعات 2010 میں کچھ تقریبات سے ہوئی تھی، پھر رفتہ رفتہ یہ ایونٹ عالمی سطح کا دن بن گیا، جسے دنیا کے مختلف ممالک میں بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ دنیا کے 20 شہروں میں یہ دن 30 جون کو منایا جاتا ہے، جن میں امریکا اور کینیڈا کے شہروں میں یہ دن منانے کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ امریکا کی ریاست ایریزونا وہ پہلی امریکی ریاست ہے جس نے سوشل میڈیا کا دن سرکاری طور پر منانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اب مزید دو امریکی ریاستیں نویڈا اور میسوری بھی ایریزونا کی پیروی کرتے ہوئے یہ دن مناتی ہیں۔

سوشل میڈیا کا دن منانے کا آغاز 2010 میں ایک برٹش امریکن نیوز ویب سائٹ mashable.com نے کیا۔ یہ ویب سائٹ دراصل ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا سے بنایا جانے والا ایک بلاگ ہے۔ اس ویب سائٹ کی جانب سے سوشل میڈیا کا دن منانے کی شروعات کرنے کا مقصد اس ڈیجیٹل انقلاب کے بارے میں آگاہی کا فروغ اور شعور اجاگر کرنا تھا، جو ہماری نظروں کے سامنے رونما ہورہا اور اپنے گہرے اور دور رس اثرات مرتب کر رہا ہے۔ اس دن آسٹریلیا سے فلپائن اور سری لنکا سے مراکش تک دنیا کے مختلف خطوں میں موجود لاتعداد یوزرز اپنے اپنے شہروں میں جمع ہوکر اس دن کے حوالے سے تقریبات منعقد کرتے ہیں۔

mashable.com نے سوشل نیٹ ورکنگ کے یوزرز سے کہا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں تیس جون کو سوشل میڈیا کا دن منائیں اور اس سلسلے میں ایک جگہ جمع ہوکر خصوصی تقریبات کا اہتمام کریں۔ اس دن کے حوالے سے ایونٹس کے انعقاد کے لیے یوزرز Mashable Meetup Everywhere کے پیج پر سائن اپ ہوکر اپنے ایونٹ کا اہتمام کرسکتے ہیں۔

آئیے! ہم پاکستانی یوزرز بھی اس مہینے کی تیس تاریخ کو سوشل میڈیا کا دن منائیں۔ اس دن فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر اپنی پوسٹس اور ٹوئٹس وغیرہ کے ذریعے سوشل میڈیا کی اہمیت اجاگر کریں۔ اس کے ساتھ ہی ہم اس دن یہ عہد کریں کہ ہم سوشل ویب سائٹس پر منافرت پر مبنی، کسی کا دل دکھانے والی اور دوسروں کو نقصان پہنچانے والی کوئی تصویر، وڈیو یا تحریر پوسٹ نہیں کریں گے نہ ہی کسی ایسی پوسٹ کو شیئر کریں گے جو کسی بھی گروہ یا طبقے کے خلاف مغلظات اور نفرت انگیز مواد پر مشتمل ہو۔ ایسے کسی مواد کو پوسٹ کریں نہ شیئر جو ہماری مذہبی اور اخلاقی اقدار کے منافی ہو یا جو ہمارے ملک کے مفاد کے خلاف ہو۔ نہ ہی ہم کسی پوسٹ پر اشتعال انگیز اور نفرت پر مبنی کمنٹس دیں گے۔

سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے منفی استعمال نہ کرنے اور اس کے منفی استعمال کی کسی کوشش کا حصہ نہ بننے کے ساتھ ہمیں سوشل ویب سائٹس کی اہمیت اور دنیا میں ان کے بڑھتے ہوئے کردار کو سمجھنا چاہیے اور اس حوالے سے دوسروں میں شعور اجاگر کرنا چاہیے اور اس مقصد کے لیے یومِ سماجی میڈیا پر ہم انفرادی یا اجتماعی طور پر آگاہی مہم شروع کرسکتے ہیں۔ یوم سماجی میڈیا ہم اس پہلو پر غور کرتے ہوئے اور اسے اجاگر کرتے ہوئے بھی مناسکتے ہیں کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے پاکستان کے بارے میں مثبت تاثر کیسے فروغ دیا جائے، کیسے ہم اپنی ثقافت، مصنوعات اور تفریحی مقامات سے دنیا کو متعارف کرائیں۔
Sana Ghori
About the Author: Sana Ghori Read More Articles by Sana Ghori: 317 Articles with 282162 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.