سوشل میڈیا پر لگا بازار؛ برطانیہ میں اشیاء کی فیس بک پر خریدو فروخت کا رجحان

لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں لانے والے سوشل میڈیا کا کردار ہماری زندگیوں میں مختلف روپ دھارتے ہوئے بڑھتا جا رہا ہے۔ یوزرز کے درمیان خیالات کے تبادلے کے لیے وجود میں آنے والی سائٹس اب اشیاء کی خریدوفروخت کے مراکز میں بدل رہی ہیں۔ اس رجحان کا آغاز برطانیہ سے ہوا ہے۔

برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں شایع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں لوگ اب خریدفروخت کے لیے مخصوص ویب سائٹس کے بہ جائے مختلف اشیاء خریدنے اور بیچنے کے لیے سوشل ویب سائٹس کا سہارا لے رہے ہیں اور فیس بک پر کاریں، فرنیچر یہاں تک کے مکانات بھی فروخت کر رہے ہیں۔

پورے برطانیہ میں کمیونٹی بیسڈ فیس بک کے پیجز اشیاء کی فروخت اور خریداری کا ذریعے اور اس مقصد کے لیے استعمال ہونے والی دکانوں اور مارکیٹوں کا متبادل بنتے جارہے ہیں۔ ان پیجز پر صرف چھوٹی موٹی چیزیں، جیسے سیکنڈ ہینڈ کپڑے اور کھلونے ہی نہیں بیچے جارہے، بل کہ یوزر قیمتی اور منہگی اشیاء جیسے مکانات اور گاڑیوں کی فروخت کے اشتہار بھی دیتے ہیں اور یہ اشیاء بیچنے میں کام یاب ہوجاتے ہیں۔

فیس بک پر خریدوفروخت کا یہ رجحان اشیاء بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہورہا ہے۔ مثال کے طور پر 52 سالہ John Hayes اور ان کی اہلیہ Mandy کسی اسٹیٹ ایجنٹ کے مدد حاصل کیے بغیر فیس بک کے ذریعے اپنا مکان 36 لاکھ 6,000 یورو میں فروخت کیا، اس طرح مکان کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم میں سے ان کے 8 ہزار 800 یورو اسٹیٹ ایجنٹ کی جیب میں جانے سے بچ گئے۔ یہ جوڑا اب اپنا گاؤں میں واقع پانچ بیڈرومز پر مشتمل تین منزلہ مکان بھی فیس بک ہی پر فروخت کرنے کا سوچ رہا ہے۔

John Hayes اور ان کی بیوی “Grange Park, Northampton” کے نام سے بنائے گئے فیس بک کے پیج کے ممبر تھے، جو کمیونٹی کے لیے میسیج بورڈ کے طور پر تشکیل دیا گیا اور آپریٹ ہوتا ہے۔ اپنے مکان کی سوشل میڈیا کے ذریعے فروخت کے بارے میں John Hayes کا کہنا ہے کہ جن جن جائیدادوں کی فروخت کے معاملات میں وہ شامل رہے ہیں، ان کے مقابلے میں یہ سودا سب سے کم جھنجھٹ والا ثابت ہوا ہے۔ وہ کہتے ہیں،’’ہم نے اس سلسلے میں کسی ایجنٹ کے ذریعے بات چیت نہیں کی، چناں چہ سارے معاملات ہموار انداز میں طے پاگئے۔‘‘

eBay اور Gumtree جیسی کاروباری مقاصد کے لیے قائم کردہ روایتی ویب سائٹس چیزوں کی آن لائن خریدوفروخت کا مرکز رہی ہیں، لیکن ان کی ’’سیلرزفیس‘‘ اور دھوکا دہی جیسے مسائل کی وجہ سے بہت سے یوزرز خریدوفروخت کے لیے دوسرے ذرائع کی تلاش میں سرگرداں رہے ہیں۔ ان یوزرز میں سے ایک بڑی تعداد نے اپنی فیس بک فرینڈ لسٹ میں سودا کرنا زیادہ اطمینان بخش سمجھتے ہیں۔

سامان کی خریدوفروخت کے لیے عمومی طور پر فیس بک پر بنائے جانے والے ’’لوکل کمیونٹی پیجز‘‘ استعمال کیے جارہے ہیں۔ ان پیجز پر لوگ اپنی مختلف اشیاء بیچنے کے لیے اعلانات پوسٹ کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ان پیجز پر مختلف سروسز کے حوالے سے بھی اعلانات پوسٹ کیے جاتے ہیں، جیسے پلمبرنگ،house removals اور بیوٹی ٹریٹمینٹ کی سروسز۔ کچھ مقامی تجارتی کمپنیاں فیس بک کے ان پیجز کو اپنی سروسز کی تشہیر کے لیے بروئے کار لاتی ہیں۔ تاہم اس نوعیت کے اعلانات اور اشتہارات میں غالب حصہ عام یوزرز کا ہوتا ہے۔

فیس بک پر اشیاء کی خریدوفروخت کے لیے بنائے جانے والے گروپس میں سے کچھ ’’کلوز گروپ‘‘ ہیں۔ واضح رہے کے فیس بک کے قواعد کے مطابق کلوز گروپ وہ ہوتا ہے کا رکن بننے کے لیے آپ ایڈمنسٹریٹر کو ریکویسٹ بھیجتے ہیں، جب کہ اوپن گروپ وہ ہے جس کی پوسٹس فیس بک اکاؤنٹ رکھنے والا کوئی بھی یوزر دیکھ سکے۔ اشیاء کی خرید وفروخت کے لیے بنایا جانے والا گروپ“Battersea and Wandsworth selling site” ایک کلوزگروپ ہے، جس کے ممبرز کی تعداد 1,900 ہے۔ اس گروپ میں بہ طور پوسٹ آنے والی برائے فروخت اشیاء کی فہرستوں میں کاروں سے سلے ہوئے کپڑوں، فرنیچر اور بچوں کے مختلف کھیلوں تک مختلف سامان شامل ہوتا ہے۔

اس گروپ کی خریدوفروخت کا دائرہ جنوب مغربی لندن کے علاقے تک محدود ہے۔ اس نوعیت کے گروپس کے ساتھ برطانیہ میں فیس بک پر اشیاء کی خریدوفروخت ایسے گروپ بھی موجود ہیں جہاں صرف مخصوص اشیاء بیچی اور خریدی جاتی ہیں، جیسے “Buy, Sell, Swap Camera and Photography Gear – UK” ، جو ایک اوپن گروپ ہے۔ اس گروپ کے ارکان کی تعداد 1,400 ہے۔ جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے کیمروں کی خریدوفروخت سے متعلق اس گروپ پر ڈیجیٹل SLR کیمروں سے لے کر لینس اور accessories کے ساتھ مختلف کیمرے اور ان سے متعلق اشیاء فروخت کے لیے پیش کی جاتی ہیں۔
فیس بک پر خریدوفروخت جہاں مڈل مین کے نہ ہونے کے باعث فائدہ مند اور سادہ عمل ہے، لیکن اس کا ایک منفی پہلو بھی ہے۔ فیس بک پر تجارتی عمل میں خریدار کے مفادات کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں۔ اگر آپ فیس بک پر کسی سے کوئی چیز خریدتے ہیں وہ انھیں حاصل نہ ہوسکے یا وہ خراب نکلے یا کچھ دن بعد ہی ناکارہ ہوجائے تو آپ کچھ نہیں کرسکتے، کیوں کہ اس حوالے سے کوئی ضمانت نہیں دی جاتی۔ اس کے برعکس اشیاء کی خریدوفروخت کے لیے بنائی جانے والی ویب سائٹس میں یہ خطرہ کہیں کم ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اس نوعیت کی ویب سائٹ eBay اپنے یوزرز کو جو اس سائٹ کے ذریعے خریداری کرتے ہیں، یہ ضمانت دیتی ہے کہ اگر انھیں خریدا گیا سامان موصول نہ ہو تو وہ اپنی دی ہوئی راقم واپس لے سکتے ہیں۔

لندن میں فیس بک کے ذریعے خریدوفروخت بیچنے والوں اور خریدنے والوں دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہورہی ہے۔ آن لائن اسٹیٹ ایجنٹس کی ویب سائٹ Housesimple.co.uk پر سامنے آنے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق 2013 میں اپنے مکان فروخت کرنے والے مکان مالکان نے فیس کی مد میں اسٹیٹ ایجنٹس کو مجموعی طور پر 3 بلین یورو کی خطیر رقم دی۔ یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ اسٹیٹ ایجنٹس جائیداد کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کا 1.75 فی صد کے علاوہ ویلیوایڈڈ ٹیکس کی رقم بھی فروخت کنندہ سے وصول کرتے ہیں۔

دوسری طرف اپنی جائیداد فیس بک کے ذریعے فروخت کرنے والے براہ راست سودا کرنے کے باعث اسٹیٹ ایجنٹس کو رقم کی ادائیگی سے بچ جاتے ہیں۔ فی الحال تو ہمارے ہاں فیس بک اور دیگر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے مکانات اور قیمتی اشیاء تو دور کی بات چھوٹی موٹی اشیاء کی فروخت اور خریداری کا سلسلہ بھی شروع نہیں ہوا ہے، لیکن سوشل میڈیا جس تیزی سے ہمارے زندگیوں پر اثر انداز ہورہا ہے اس سے لگتا ہے کہ بہت جلد یہ رجحان پاکستان سمیت پوری دنیا میں فروغ پائے گا۔ تھوڑا انتظار کیجیے، جلد سوشل ویب سائٹس پر دکانیں کھلنے کو ہیں اور بازار لگنے والے ہیں۔
Sana Ghori
About the Author: Sana Ghori Read More Articles by Sana Ghori: 317 Articles with 282140 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.