مجھے ہے حکم اذاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

الیکشن کی بجائے سلیکشن کے نتیجے میں منتخب ھونے والی حکومت نے سلیکشن کے چکر میں جس دیدہ دلیری سے دھاندلی کی اور پاکستان تحریک انصاف کا مینڈیٹ چوری کیا پاکستان کی تاریخ میں مثال بے مثال ھے اول چوری اور پھر سینہ زوری کرتے ھوئے ذاتی مخاصمت کی خاطر سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے خلاف محاذ آرائیڈی جی آئی ایس آئی کی جگ ھنسائیجیو گروپ کی سر پرستی و پشت پناھی
جیسے معاملات نے میاں برادران کی کھٹیا کھڑی کر دی اور موجودہ سیاسی نظام {نام نہاد جمہوریت} میں بگاڑ پیدا کر دیا مگر سانحہ ماڈل ٹاون تو حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ھوا مندرجہ بالا حقائق ، انتخابات میں دھاندلی اور سانحہ ماڈل ٹاون نے عوام کے انصاف پسند اور درد دل رکھنے والے طبقے کو حکومت کے خلاف سڑکوں پر لا کھڑا کیا اس ساری صورت حال کو بعض تجزیہ نگاروں نے آرمی ، عمران خان اور طاہرالقادری کی ملی بھگت قرار دیکر اسے نام نہاد جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیا جبکہ
بعض سیاسی مبصرین کے نزدیک عمران خان اور طاہرالقادری وہ کٹھہ پتلیاں ہیں جن کی ڈوریاں وطن عزیز کی سرحدوں کے باہر سے ہلائی جا رہی ہیں حالانکہ حقائق اس کے بلکل برعکس ہیں گذشتہ سال بھر سے پاکستان تحریک انصاف کے مقتدرین نے ہر فورم پر انتخابی دھاندلی کا واویلا کیا مگر نتیجہ
زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد
یعنی عدلیہ سے انصاف ملا نہ حکمرانوں کے کان پر جوں رینگی -- 4 حلقے کھولنے کے مطالبے نے عجب صورت حال پیدا کردی کہ متذکرہ حلقے کھولیں تو منہ دکھانے کے نہیں اور نہ کھولیں تو سر بچانے کے نہیں تحریک انصاف کا یہ مطالبہ حکمرانوں کے گلے کی وہ ہڈی ہے جسے یہ نہ اگل سکتے ہیں نہ نگل سکتے ہیں
اس دھاندلی کے تناظر میں اس وقت کے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن کا کردار انتہائی بد بودار ہے جس کی سڑاند آنے والی کئی نسلیں محسوس کرتی رہیں گی-

ان گھناؤنے کردار کے لوگوں نے ذاتی مفادات کی خاطر جس طرح نسلوں کے کاندھے پر خسارہ لادا ہے ناقابل معافی ہے-

اس ساری صورت حال میں میاں برادران اور ان کے رفقاء کا رویہ شروع سے ہی متکبرانہ اور کردار منافقانہ رہا ہے اور بات بات پر ان کی جانب سے جھوٹ پر جھوٹ بولا جاتا رہا ہے-

ستم بالائے ستم کل تک جو ایک دوسرے پر طعن و تشنیع کرنے ، ایک دوسرے کا گریبان پکڑنے اور سڑکوں پر گھسیٹنے کے دعوے دار تھے آج لوٹ کھسوٹ کے سیاست نامی کاروبار کی بقا کی خاطر باہم شیر و شکر ہیں -

اگر لوٹنے والے اپنے مکروہ ایجنڈے پر ایک دوسرے کے معاون ہو سکتے ہیں تو اس ظلم اور جبر کا شکار ہونے والے مظلوموں نے اگر اس جبر اور تشدد کے خلاف ایکا کر لیا تو کون سی حیرت کی بات ہے-

بعض اینکر پرسن کی متعصبانہ گفتگو اور ایک مخصوص مکتبہء فکر کی رائے سن کر انتہائی دکھ ہوتا ہے کہ قوم کو کینسر ہسپتال کا تحفہ دینے والا اور پاکستان کو 100 سر سید دینے کا عزم لئے میدان تعلیم میں مصروف عمل دنا کے انتہائی قابل قدر ادارے منہاج القرآن کا بانی تو قابل لعنت و ملامت ہے جبکہ عوام کی خون پسینے کی کمائی لوتنے والا زرداری اور میاں برادران گینگ انتہائی واجب الاحترام اور مقدس ہے
واہ رے لفافہ کلچر واہ-

جس ملک میں کتے کے مارے جانے پر ایف آئی آر درج ہو جائے وہاں دن دیہاڑے ریاست کی خصوصی سر پرستی اور ایماء پر پولیس نے بد ترین ظلم اور دہشت گردی کرتے ہوئے85 انسانوں کو شدید زخمی جبکہ 14/15 کو شہید کر دیا اور کئی ماہ تک صرف اس لئے ایف آئی آر درج نہ ہونے دی گئی کہ چند نام نہاد شرفاء کو بچایا جا سکے-
{ایک لولی لنگڑی ایف آئی آر درج ہوئی بھی تو حقائق سے کوسوں دور}

یہ ہیں وہ حالات جنکے تناظر میں عوام گو نواز گو کا نعرہ لگانے پر مجبور ہوئے-

ایک طرف لوگ قائد تحریک انصاف کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے مہنگائی ، کرپشن ، دھاندلی ، پولیس گردی اور نام نہاد جمہوریت کے لبادے میں بادشاہت کے خلاف سڑکوں پر آئے تو دوسری طرف 15 شہیدوں اور 85 زخمیوں کے درد کو محسوس کرتے ہوئے
چلا اٹھے کہ ایوان اقتدار میں بیٹھے یزیدو
نہ حر ختم ہوئے ہیں اور نہ رسم حریت

{{{ اس احتجاج کے لئے بھی آدمی کا قادری گروپ کا حامی ہونا اور نہ میاں برادران کا مخالف ہونا ضروری ہے صرف اس کا انسان ہونا ضروری ہے}}}

دونوں قائدین کی آواز پر لبیک کہنے والوں نے آنے والی نسلوں کے حق کی خاطر موسموں کے سرد و گرم ۔ حکومتی دھمکیوں اور لاٹھی چارج کے خوف سے ماورا ہو کر اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے حقوق کی خاطر جس استقامت اور جرات کا مظاہرہ کیا ہے اپنی مثال آپ ہے-

اس عدیم المثال انقلاب اور انتہائی پر امن احتجاج میں شریک ہر مرد و زن قابل صد تحسین ہے کیونکہ وہ شکوہ ظلمت شب کی بجائے اپنے حصے کی شمع روشن کرنے آئے ہیں -
اللہ ان کا حامی وناصر ہو آمین
Dr Qamar Siddiqui
About the Author: Dr Qamar Siddiqui Read More Articles by Dr Qamar Siddiqui: 12 Articles with 53241 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.