انقلاب ولانگ مارچ کے قومی معیشت پراثرات اور سول نافرمانی کا اعلان

ملک میں سیاسی صورت حال کا ملک کی معیشت پر گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔حالات سازگار ہوں تو معیشت مستحکم اور سرمایہ کاری اور کاروبار میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس اگر ملک میں سیاسی حالات اچھے نہ ہوں تو ملکی معیشت عدم استحکام کا شکار ہوجاتی ہے۔سرمایہ کا ر عدم تحفظ کا شکارہوجاتے ہیں جس سے سرمایہ کاری میں کمی آجاتی ہے۔پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی نے بھی قومی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ سات اگست کی رپورٹ کے مطابق ملک میں سیاسی صورت حال غیر یقینی ہونے کے باعث کراچی سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے تیسرے روزشدید مندی رہی،بروکرز کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال سے چھوٹے بڑے تمام سرمایہ کار متاثر ہوئے ہیں۔مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے ہیں۔سرمایہ کاری کی مالیت میں 87ارب 54کروڑ29لاکھ 95ہزار اٹھارہ روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔بارہ اگست کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزادی اور انقلاب مارچ کے اعلان کے بعد کراچی لاہورا ور اسلام آباد کی سٹاک مارکیٹیں کریش کر گئیں۔سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔کراچی سٹاک مارکیٹ میں ایک سو تیس پوائنٹس سے زائد جبکہ لاہور کے انڈیکس میں تین سو نو پوائنٹس کی کمی ہوئی۔بیرونی سرمایہ کاری کم ہوگئی۔ سرمایہ کاروں نے حصص کی خریداری روک دی۔سب سے زیادہ کمی یوبی ایل کے حصص میں ہوئی۔جبکہ جس وقت یہ سطور لکھی جارہی ہیں۔ کراچی سٹاک مارکیٹ کی رپورٹ سامنے ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے ریڈ زون میں داخل ہونے کے اعلان کے بعد کاروبارکا آغاز منفی زون سے ہوا۔سرمایہ کار تذبذب کا شکار رہے۔بازار حصص میں مندی رہی۔ 100انڈیکس 550پواینٹس کم ہوگیا۔سرمایہ کاری کی مالیت میں 62ارب 51کروڑ89لاکھ 65ہزار 355 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔تیرہ اگست کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد، وزیرمملکت انوشہ رحمان اور ماروی میمن کے ہمراہ پریس کاانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی اداروں نے ہمارے اقتصادی اعدادوشمار کو تسلیم کیا ہے۔ہم نے معاشی میدان میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ادارے مضبوط بنائے ہیں۔تحریک انصاف کا وائٹ پیپر بے بنیاد اور غلط ہے۔اس میں غلط اعدادوشمار پیش کیے گئے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ آزادی اور انقلاب مارچ کے اعلان کے بعد ملکی معیشت کوتین سو ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے۔سٹاک ایکسچینج ایک سو تیس پوائنٹس گری ہے۔عمران خان کے مطالبات غیر آئینی اورغیر جمہوری ہیں۔پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔آئی ایم ایف نے سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ملک معاشی طورپر ترقی کررہا ہے۔دھرنوں نے پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2009-10سے مالی سال 2013-14 کے دوران 47کروڑ پچاسی لاکھ ساٹھ ہزار مالیت کا سرمایہ سٹیٹ بینک آف پاکستان اور کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری سے بیرون ملک منتقل ہوا۔جبکہ جو سرمایہ غیر قانونی طورپر بیرون ملک منتقل ہوا ہے اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان سے بیرون ملک سرمایہ کی منتقلی میں اضافہ اس وقت ہوتا ہے جب ملک میں ناموافق معاشی حالات و واقعات ہوں سرمایہ کاری کی ناقص صورت حال ہو۔ امن وامان کی صورتحال خراب ہوا ورسیاسی عدم استحکام ہو۔ان دھرنوں ، لانگ مارچوں اور سیاسی غیریقینی صورتحال کی وجہ سے ملکی معیشت پہلے ہی زبوں حالی کا شکارہے۔کاروبار نہ ہونے کے برابر ہیں۔کاروباری اور دیگر سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔یہ نقصان کیا کم تھا کہ عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام ٹیکس دینے سے انکار کردیں۔نہ بجلی، گیس سمیت کوئی بل دیں اور نہ ہی حکومت کا کوئی حکم مانیں۔ایک رپورٹ کے مطابق اس تحریک پر عمل ہونے کی صورت میں وفاق کو ٹیکسوں کی مد میں چارکھرب کا نقصان ہوگا۔عمران خان نے وفاقی حکومت کے خلاف سول نافرمانی کا اعلان کرکے وفاق کے ساتھ ساتھ کے پی کے کی حکومت کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔اگرحقیقت میں اس تحریک پر عمل ہوجاتاہے اور کے پی کے کی جانب سے وفاق کو ٹیکس اور دیگر ادائیگیاں نہیں کی جاتیں تواس سے وفاق کو بھاری نقصان ہوگا۔

عمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک کو سیاستدانوں نے پزیرائی نہیں بخشی اور کاروبار افراد نے بھی اسے مسترد کردیا ہے۔مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کے بیان سے بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان ملکی معیشت کے خلاف سازش اورذرہ ذرہ جوڑ کر مضبوط ہوتی معیشت کو تباہ کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ان کاکہنا تھا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ لانگ مارچ کا اصل ہدف پاکستان کی معیشت اور مسلم لیگ ن کا ترقیاتی پروگرام ہے۔سول نافرمانی کے بیان سے پاکستان کے دشمن خوش ہوسکتے ہیں۔پوری قوم نے اسے یک زبان ہوکر مستردکردیا ہے۔کیونکہ یہ غیرآئینی اور غیر قانونی ہے۔لانگ مارچ کا مقصد معیشت کا پہیہ جام کرنا تھا ۔ سول نافرمانی کا اعلان بھی سازش کے سکرپٹ کا حصہ تھا۔سازش توناکام ہوگئی مگر پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔سابق صدراورپیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جمہوریت کسی صورت میں سول نافرمانی کی متحمل نہیں ہوسکتی۔عوام کو اس کے لیے نہ اکسایا جائے۔غیر آئینی طریقوں اور جذباتیت سے سیاسی اہداف حاصل کرنے کی کوششیں بھی جمہوریت کے لیے زہر قاتل ہوں گی۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کا اعلان قوم کے ساتھ بڑا مذاق ہے۔ عمران خان کو اگر سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کرنا ہی تھا توکئی روزتک عوام کا اتنا وقت ،سرمایہ اور توانائی خرچ کرانے کی بجائے پہلے ہی کردیتے۔سول نافرمانی گڈے گڑیا کا کھیل نہیں بلکہ ملک کے نظام کے مستقبل کا معاملہ ہے۔وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمدآصف نے کہا ہے کہ عمران خان کی کال پرجوبجلی کا بل نہیں دے گا اس کی بجلی کاٹ دی جائے گی۔اگر بل نہ دیے گئے تو سسٹم کیسے چلے گا۔ان کا کہنا ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک پر عمران خان کی اپنی صفوں میں اختلاف ہے۔وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ کوئی بھی باشعور اور جمہوری شخص سول نافرمانی کی کال نہیں دے سکتا۔وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئر مین کااعلان انتہائی خطرناک ہے۔آج عمران خان ایک طرف ہیں اورتما م دوسری سیاسی جماعتیں دوسرین طرف کھڑی ہیں۔وفاقی وزیر امورکشمیر وگلگت بلتستان برجیس طاہر کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کا سول نافرمانی کا اعلان آئین وجمہوریت کے خلاف ہے۔سول نافرمانی کا اعلان آزادی مارچ کی ناکامی ہے۔تحریک انصاف جمہوریت اور معیشت کوڈی ریل کرناچاہتی ہے۔رحمان ملک ، پیرمظہرالحق،بشریٰ گوہر،سنیٹر حاجی غلام علی،مولابخش چانڈیو، آفتاب احمد شیرپاؤ جماعت اسلامی کے عنائت اﷲ، اے این پی کے زاہد خان نے عمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک کومسترد کردیا ہے۔بلوچستان اسمبلی میں سول نافرمانی کے خلاف قرارداد سینئر صوبائی وزیر ثناء اﷲ زہری نے پیش کی۔اس قراردادمیں ملک کے جمہوری نظام کے خلاف غیر آئینی اور غیر قانونی سازشوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوریت کے خلاف سازش قراردیا گیاہے۔مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام غیر آئینی اور غیر قانونی سرگرمیوں کو فی الفورختم کیا جائے۔

ملک بھرکی تاجر وصنعت کارتنظیموں ، پاکستان چیمبرآف کامرس، مختلف شہروں کے چیمبر آف کامرس، پولٹری ایسو سی ایشن ، ٹرانسپورٹرزکی تنطیموں سمیت سو سے زائد تنظیموں نے عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی، ٹیکس اوریوٹیلٹی بل ادا نہ کرنے کی اپیل کو مسترد کردیا ہے۔جبکہ کے پی کے کی حکومت نے بھی یوٹیلٹی بلوں اورٹیکسوں کی وصولیاں جاری رکھنے کا اعلان کیاہے۔لاہور اورملتان میں سول نافرمانی کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زکریا عثمان نے سول نافرمانی کی تحریک کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معیشت کو کمزوراورغربت میں اضافہ کرے گی۔یہ تحریک سٹاک ایکسچینج کومندی کی طرف لے جائے گی۔فیصل آباد کے ٹرانسپورٹر کہتے ہیں کہ اگر تاجر ٹیکس اور بل نہ دیں تو لاکھوں مزدور بے روزگارہوجائیں گے اور ملک خانہ جنگی کی طرف چلا جائیگا۔
وکلاء برادری بھی سول نافرمانی کو اچھا نہیں سمجھتی۔کاشف محمود ایڈووکیٹ نے سول نافرمانی کے اقدام کولاہورہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سول نافرمانی کا اقدام ریاست اور آئین کے خلاف بغاوت کے زمرے میں آتاہے۔عمران خان نے سول نافرمانی کا اعلان کرکے شہریوں کو بغاوت پر اکسایاہے۔اور ریاستی مشینری کو مفلوج کرنے کامنصوبہ بنایا ہے۔اس سے قوم میں مایوسی پھیلی ہے۔اورجمہوری قوتیں اس اقدام کواحمقانہ قراردے چکی ہیں۔درخواست میں سول نافرمانی کے اقدم کوکالعدم قراردینے اور عمران خان کوقانون کا احترام کرنے کے احکامات صادرکرنے کی استدعاکی گئی ہے۔پشاورہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے بھی عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کے اعلان کو مستردکرتے ہوئے اسے غیرآئینی قراردے دیا۔واضح کیا کہ اس قسم کے اعلان کامقصد جمہوریت اورجمہوری اداروں کونقصان پہنچانا ہے۔

وطن عزیزپاکستان پر پہلے ہی بیرونی قرضوں کا بہت زیادہ بوجھ ہے۔جو ہماری کمزورمعیشت کی نشاندہی ہے۔اگرعمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک پرعمل ہوجاتا توملک کو ناقابل تلافی معاشی نقصان برداشت کرنا پڑتا۔وہ تو اچھاہوا کہ معاشرہ کے نمائندہ طبقات نے اسے مسترد کردیا ہے۔اس سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ سیاستدانوں ، تاجروں، صنعت کاروں، صحافیوں اوروکلاء برادری سمیت پاکستانیوں کی اکثریت محب وطن ہے۔اور وہ کسی بھی ایسے اقدم کو مسترد کردیتی ہے جس سے ملک کا اجتماعی ، قومی اورمعاشی نقصان کا اندیشہ ہو۔روپے کی قدرمیں کمی بھی سیاسی غیر یقینی کی وجہ سے ہورہی ہے۔ ان دھرنوں اورلانگ مارچ کی وجہ سے 80فیصد بیرونی سرمایہ کاری کم ہوگئی ہے جبکہ ملکی سرمایہ بیرون ملک منتقل ہورہا ہے۔ فریقین باہمی سیاسی اختلاف بھلاکرملک کی معیشت پرہی ترس کریں اورقوم و ملک کواس نقصان سے چھٹکارہ دلائیں۔
 
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 301505 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.