ا قوا م متحدہ کی منا فقت

جناب قا ر ئین ا کرام کہا جا تا ہے کہ لا تو ں کے بھوت با توں سے نہیں ما نتے یہ ہی حساب اسرا ئیل کا ہے لکھنے وا لے جتناہی بلک لیں بو لنے والے کتنا ہی تڑپ لیں لیکن اسرا ئیل کی غنڈہ گر دی ختم ہو نے والی نہی ہے د یکھنا یہ ہے کہ یہ چند غنڈے کس کی پشت پنا ہی میں غنڈہ گر دی کر رہے ہیں یہ جو غزہ میں ا سرا ئیلیوں کی و حشیانا بمبا ری ہو رہی ہے انکے پیچھے ا یک لمبا مقصد ہے اور وہ ہے مسلما نو ں کی نسل کشی کرنا یہ کھیل فلسطین ،عراق،افغا نستان لبنان چیچنیا مصر شام ہر جگہ کھیلا جا ر ہا ہے یہا ں تک کہ پا کستان میں بھی اس کے اثرات ہر آنکھ کھلی ر کھنے والا اور حالات پر نظر ر کھنے والا بخو بی سمجھ سکتا ہے مگر ہم خا موش ہیں پہلے پہل روس کو افغا نستان کے خلا ف لڑوا یا گیا جب روس کو منہ کی کھا نی پڑی اور اس کے نتیجے میں طا لبان جیسی ایک طا قت نے جنم لیا تو ا مر یکا کو ا فغا نستان میں کا روائیاں کر نے کا مو قع مل گیا یاد رہے جسے ہم ا مر یکہ کہتے ہیں اس کے پیچھے اصل چہر ہ یہو د یو ں کا ہے اور عیسا ئی انکا ساتھ بڑھ چڑھ کر دے رہے ہیں تا ر یخ گواہ ہے کہ ایک وقت آ ئے گا جب عیسا ئیوں کی آ نکھ کھل جا ئے گی کہ یہ اس قدر منا فق قوم ہے کہ کسی کی دوست نہی ہو سکتی یہ ہی وجہ ہے کہ قران پاک میں جا بجا یہودو نصا ری کو دوست بنا نے سے منع کیا گیا ہے ایسے ہی یہود کے با رے میں ہے کہ ا نہیں جہاں د یکھو چن چن کر قتل کر دو کیو نکہ یہ فساد مچا نے وا لی قوم ہے اور اللّٰہ کو فساد مچا نے وا لی قوم بلکل بھی پسند نہیں ہے تو ہم بات کر رہے تھے افغا نستان میں ا مر یکہ نے تبا ہی مچا نے کاکیا بہا نہ بنا یا طا لبان کو جنم دیا اور پھر ان کی آ ڑ میں پو رے ا فغا نستان کو اپنی فر عو نی سوچ اور جد ید ا یٹمی طاقت سے ایک اجڑا گلستان بنا کر رکھ دیااب عراق کی مثال لے لیجیے -

عراق میں الزام لگا یا گیاکہ یہاں پر با رودی موادیا و یپنز تیار کیئے جاتے ہیں جو کہ ان کے اپنے لیئے تو جائز ہیں مگر جب کو ئی بھی خاص طور پر مسلم ملک ایسی حر کت کر بھی لیتا ہے اول تو عراق سے کسی قسم کے کو ئی و یپنز بر آمد ہی نہی ہو ئے تھے اگر ہو تے بھی تو اپنے تحفظ کے لیئے ہتھیار بنانا ہر ملک کے لئیے ضرو ری ہو تا ہے یہ سوتیلا سلوک عراقیوں کے سا تھ ہوا اور ا مر یکہ کے پس پردہ یہو دیوں نے اپنی اٹمی ٹیکنا لو جی سے لیس افوج عظیم عراق میں بھیج کر تباہ و برباد کر دیا پورا عرا ق لہو لہو ہو گیا اور یہ صرف تین دن کی میڈ یا کو ریج کی بدو لت ممکن ہو سکا یہ ہی حال لبنان اور فلسطین کا ہے کہا جا رہا ہے کہ غزہ سے با رو دی سر نگیں ختم کر نے کے لئیے ا پنی ا فواج بھیجی ہیں اگر مقصد یہ ہی ہے تو تو ان معصوم بچوں مردوں اور عورتوں کا کیا قصور ہے جو بے گناہ اور معصوم ہیں جن کے ہستے کھیلتے گھر تبا ہ کر کے ر کھ د ئیے گئے ہیں اور ان طلباء کا کیا قصور ہے جو سکول میں سفید یو نیفارم پہن کر جا تے ہیں اور لال کفن میں لپٹی لا شیں وآپس آ تی ہیں ان زخمیوں کا کیا قصور ہے جو ہسپتالوں میں علاج کی غر ض سے جاتے ہیں اور تباہ حال عما ر تیں اور مٹی کے ملبے میں د بے ہو ئے ڈاکٹر اور مر یض دیکھ کر وآپس آ جا تے ہیں-

یاد رہے غزہ جہاں اب خون کی ہو لی کھیلی جا رہی ہے ایک سو پچیس میل لمبی اور چھے میل چوڑی پٹی ہے جس میں تقر یباا ٹھا رہ لا کھ ا نسان آباد ہیں غزہ کے علا قے کو غزہ ہا شم بھی کہا جا تا ہے کیونکہ آپﷺ کے پر دادا ہا شم کا مزار بھی غزہ میں ہے اور مسلما نوں کا قبلہ اول بھی فلسطین ہی میں ہے اس قدر مقدس دھر تی کیخا طر بھی اگر ہم نہیں لڑ نا چا ہتے تو تف ہے ا یسے مسلمانوں پر پہلے پہل جب حضرت فا روقؓ نے جب یہ علا قہ فتح کیا تو یہاں کو ئی یہو دی بھی نہ رہا تھا اور بڑ ے پر امن طر یقے سے یہ علا قہ فتح کر لیا گیا تھا کیو نکہ حضرت عمر کے ر عب و جلال سے سا ری د نیا واقف تھی کچھ صد یاں گز ر نے کے بعد پھر چند یہو دی خا ندا نوں نے ایک کا نفر نس بلا ئی جس میں طے کیا گیا کہ ہم یہاں ا پنی سلطنت بنا کر دم لیں گے jwish national fund والی پا نچو یں کا نفر نس میں ارا دہ کیا گیا کہ ز یا دہ سے زیا دہ ز مینیں خر ید ی جا ئیں اور یہ خواب انکا پہلی جنگ عظیم کے بعد پو را ہو نا شروع ہو گیایہو دی سر ما یا داروں نے پیسہ لگا یا اور عام یہو د یوں نے مہنگی سے مہنگی ز مینیں خر ید نی شروع کر دیں اس طر ح ر فتہ رفتہ عا لم عرب کے قلب میں پہلا یہودی شہر تل ا بیب بسا لیا گیا-

دو نوں ممالک میں کشیدگی پھر بھی بر قرار رہی چالاک اور منا فق اقوام متحدہ نے 1948 ء میں دو نوں مما لک کو تقسیم کر نے کا فیصلہ کیا اور منا فقا نہ تقسیم کے تحت ا سرا ئیل کو پچپن فیصد علا قہ دے کر آ زاد ریا ست کا اعلان کر د یا جبکہ فلسطینی یہاں پر صد یوں سے آباد تھے جنکا وہ آبائی شہر تھا ا نھیں پینتا لیس فیصد علا قہ دے کر الگ کر دیا مگر ایک آزاد ریاست کا اعلان نہ کیا گیا جسکے نتیجے میں عراق،سعودی عرب،لبنان،شام،اردن اور مصر نے ہمت کر کے ا سرا ئیل کی ر یا ست پر حملہ کر دیا جبکہ ا قوام متحدہ نے ا پنی منافقت د کھا تے ہو ئے ا ندرو نی طور پر ا سرا ئیلیوں کی ہر طر ح سے مدد کر نا شر و ع کر دی جسکی وجہ سے یہو دی ریاست کی علاقے میں اور بھی زیا دہ ا ضا فہ ہو گیا اور مند ر جہ با لا ا سلامی مما لک پس کر رہ گئے اب اڑ تیس سال بعد جب غزہ پر سے قبضہ چھوڑا تو اس دو ران بھی ظلم و ستم کا با زار گرم رکھا اور پھر 2008,2009 ء میں و حشیانہ حملے شروع کر دئیے جسکے نتیجے میں پہلے دن ہی 500 فلسطینیوں کا قتل عام کیا گیا اور جنگ کے با ر ہو یں دن تعداد 1000 ہو گئی۔

آج پھر 2014 ء میں میں فلسطینی ما ئیں بہنیں ان مجا ہد ین کو پکار رہی ہیں کہ
اے د ین مجا ہد تو کہاں چلا گیا ہے
یہ جہا د کی فضا ئیں تجھے یاد کر ر ہی ہیں

مگر دینی مجا ہد بھا ئی کہیں ان کی سنیں تو آواز د ین لبیک لبیک یاد ر ہے مغر بی ممالک آج بھی ا سرا ئیل کے پیچھے کھڑے ہیں اور ان کو ہر طر ح سے ا سپورٹ کر ر ہے ہیں ورنہ وہ چند مٹھی بھر اسر ا ئیلی بہت پہلے ہی نیست ونابود ہو جا تے ا مر یکی وزیر خار جہ جان کیری کا ایک بیان ملا حظہ کیجیے -

بی بی سی بدھ 6 اگست 2014 ء ا مر یکی خا رجہ نے کہا ہے کہ کو ئی بھی ملک ان حالات میں نہیں رہ سکتا اور ا مر یکہ مکمل طور پر ا سرا ئیل کے پیچھے کھڑا ہے جان کیر ی نے مز ید کہا ہے حماس جو غزہ کو کنٹرول کر تی ہے اس نے تباہ کن اور وحشت ناک ر و ئیے کا مظا ہرہ کیا ہے
مجھے تو جان کیر ی کے اس اند ھے ر وئیے پر بے اختیار یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ
ہم آہ بھی کر تے ہیں تو ہو جا تے ہیں بد نام
وہ قتل بھی کر تے ہیں تو چر چا نہیں ہو تا

جبکہ حماس کیطرف سے کئی مر تبہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا مگر منا فق ا سرا ئیل اپنے گھنا ونے مقاصد پو رے کئیے بغیر جا نے کے لیئے تیار نہیں ایک خبر اور ملا حظہ کیجیئے -

غزہ میں تین روزہ جنگ بندی کے با و جود ا سرا ئیل کی د ہشت گر دی جا ری حملوں میں شہداء کی تعداد 1450 ہو گئی اور ایسے بیا نات معمول کے مطا بق آتے ر ہتے ہیں -

ان حالات میں بھی اگر مسلمان متحد ہو کر جہاد نہ کر یں گے تو سو چ لیں یہ اسرا ئیلی ہا تھ ہما رے گر یبان تک بھی پہنچ سکتے ہیں -
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 150503 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.