موجودہ مسلم ریاستوں کا موجد کون !!

بین السطور ان ممالک کی حوالے سے انتہائی مختصر تزکرہ کیا جارہا ہے جہاں دین اسلام لوگوں کا اکثریتی مذہب ہے ، جغرافیائی و سیاسی لحاظ سے ان ممالک کو اکثر مسلم دنیا کا نام دیا جاتا ہے۔سیاسی جغرافیہ اور عالمی سیاست میں ملک ، کسی جغرافیائییا ارضیاتی وجود کو سیاسی تقسیم کہا جاتا ہے ، عموما ایک مخود مختیار علاقہ ، یہ اصلاح رہاستی اقوام یا حکموت و قوم کے ساتھ تقریبا مربوط ہے عام زندگی میں یہ لفظ قوم اور ریاست دونوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ہاں ، البتہ تعریفات میں فرق ہوسکتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کیلئے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع 20کروڑ آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔ہندوستان کاحصہ تھا ، برطانیہ کے بھارت کے قبضے کے بعد 14اگست 1947ء کو آزادی ملی۔انڈونیشیا جنوب مشرقی ایشیا میں واقع ایک اسلامی ملک ہے ، آباد کے اعتبار سے یہ دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک اور 17اگست1947ء کو ہالینڈ سے آزادی حاصل کی۔نائیجریا مغربی افریقہ میں واقع ایک اسلامی ملک جیسے برطانیہ سے یکم اکتوبر1960ء میں آزادی ملی ۔ عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش جنوبی ایشا کا ملک ، گو کہ 1947ء میں پاکستان کے ساتھ مشرقی حصے کے طور پر آزاد ہوا تھا لیکن16دسمبر 1971ء میں ایک خونی جنگ کے بعد بنگلہ دیش مغربی پاکستان سے الگ ہوکر نئی اسلامی ریاست بن گیا۔ بنگلہ دیش آبادی کے لحاظ سے دنیا کا ساتواں سب سے بڑا ملک ہے اگر چھوٹے موٹے جزائر یا شہری حکومتوں کو فہرست سے نکال دیا جائے تو یہ دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آباد ملک بن جاتا ہے ۔ یہ تیسرا سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے۔عرب جمہوریہ مصر ، براعظم افریقہ کے شمال مغرب اور براعظم ایشیا کے سنائی جزیرہ نما میں واقع آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 15واں اور افریقہ کا دوسرا بڑا ملک ہے ۔ پہلی شہنشاہیت 315قبل از مسیح سے قائم تھی جس کے بعد برطانیہ سے 28فروری1922ء کو آزادی حاصل کی اور18جون 1953ء کو جمہوریہ بنا۔اسلامی جمہوریہ ایران جنوب مغربی ایشیا کا ایک اسلامی ملک ہے جو مشرق وسطی میں واقع ہے ایران دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ ملک کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہے۔ شہنشاہیت 728قبل از مسیح سے تھی جیسے 11فروری 1979ء کے انقلاب اسلامی نے ختم کردیا۔ ترکی یوریشیائی ملک ہے ، ترکی ایک جمہوری ، لادینی ، آئینی جمہوریت ہے جس کا موجودہ سیاسی نظام 29اکتوبر 1923میں سقوط سلطنت عثمانیہ کے بعد مصطفی کمال اتا ترک کی زیر قیادت تشکیل دیا گیا۔ سوڈان براعظم افریقہ کا ایک اسلامی ملک ہے ۔ مصر اور برطانیہ سے یکم جنوری 1956ء کو آزادی ملی ۔ 1851ء میں یورپی اور عثمانی سوداگروں نے ہاتھی دانت کی تلاش میں بتدریج قبضہ کرلیا ۔سلطنت مراکش شمالی افریقہ کا ایک ملک ہے ۔ جدید مراکش کا علاقہ 8ہزار سال قبل مسیح آباد ہوا مختلف ادوار طے کرتے ہوئے سلطنت علویہ نے عروج حاصل کیا ، مراکش پہلا ملک ہے جس نے 1777ء میں امریکہ کو بطور آزاد ملک تسلیم کیا ، یہ قدیم ترین معایدہ ابھی تک بر قرار ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد میثاق اوقیانوس کے تحت کئی قومی سیاسی جماعتوں نے ملک کی آزادی کا مطالبہ کیا اور فرانس نے02مارچ 1956ء کو اور ہسپانیہ نے7اپریل1956کو مراکش کو آزادی دی ۔ یہ انقلاب شاہ روم کہلاتا ہے جسے ہر سال 20اگست کو منایا جاتا ہے۔الجزائر شمالی افریقہ میں واقع عرب دنیا اور افریقی براعظم میں سوڈان کے بعد سب سے بڑا ملک ہے دنیا میں اس کا گیارہ واں نمبر ہے۔ عثمانی سلطنت 1516 ۔1830ء کے بعد 1930ء میں فرانسیسی قبضہ کے بعد 5جولائی 1962ء میں آزادی حاصل ہوئی۔الجزائر میں 58صوبے ہیں۔الجزائر میں ننانوے فیصد مسلمان ہیں۔عراق دنیا کا قدیم تریم ملک ہے فلسطین کی طرح اسے انبیاء کی سر زمین کہا جاتا ہے۔نو ہزار سال سے لیکر پچا س سے ساٹھ ہزار سال پرانی تہذیب کے آثار ملتے ہیں۔.سمیری ، اکادی ، اسیریا اور بابل کی تہذیب اسی علاقے میں پروان چڑھیں اور فنا ہوئیں ، مسلمانوں نے ساتویں صدی عیسوی میں یہ علاقہ فتح کیا ، 1258میں ہلاکو خان کی قیادت میں بغداد کو تاراج کیا پھر16 ویں صدی عیسوی میں عثمانی سلطنت کا حصہ بنا جس کی یہ حیثیت جنگ عظیم اول تک برقرار رہی۔برطانیہ و اقوام متحدہ سے 3اکتوبر 1932ء کو آزادی ملی لیکن2003ء میں امریکہ نے اس پر دوبارہ قبضہ کرلیا اور آج بھی امریکہ نواز پٹھو حکومت قائم ہے۔ افغانستان کی تاریخ پچاس ہزار سال سے زائد پرانی ہے ،642عیسوی تک یہ علاقہ ہنوں ، منگولوں ، ساسانیوں اور ایرانیوں کے پاس رہا پھر مسلمانوں نے فتح کرلیا۔ برطانیہ کے رسوخ سے۸ اگست 1919سے اعلان آزادی ہوا اور جدید افغانستان19 اگست 1919کو آزاد ہوا۔گو کہ بعد میں عالمی استعماری قوتوں کیلئے میدان جنگ بناہوا ہے ۔25دسمبر 1979 ء میں روس نے قبضہ کرنے کی کوشش کی اور خود ہی ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا ، طالبان نے2000ء تک افغانستان کے پچانوے فیصد حصے پر خانہ جنگیوں کے بعد قبضہ کرلیا ۔ 11ستمبر2011ء کے بعد امریکی اور نیٹو ممالک نے افغانستان کو میدان جنگ بنا دیا اور اس میں پاکستان کی حمایت بھی حاصل کرکے افغانستان کا اعتمادد کھو دیا ۔ 9اکتوبر کو کرزئی کوافغانستان کا صدر چن لیا گیا لیکن کوئی مستحکم حکومت قائم نہیں کرسکا ، اب بھی امریکہ نواز پٹھو حکومت قائم ہے۔ملائیشیاجنوب مشرقی ایشیا میں ایک مسلم ملک ہے،برطانیہ سے31 اگست1957 ء میں آزادی ملی جس کی توسیع 16ستمبر 1963ء کو کی گئی۔ا زبکستان وسط ایشیا خشکی سے محصور ملک ہے ۔روس سے عملی طور پر25دسمبر1991ء کو آزادی ملی۔مملکت سعودی عرب جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ سعودی ریاست کا ظہور تقریبا 1750ء میں عرب کے وسط میں شروع ہوا ۔20 مئی1927کو معایدہ جدہ کے تحت آل سعود کی جانب سے قبضہ کئے جانے والے علاقوں کو برطانیہ کی حکومت نے تسلیم کرلیا جس کے بعد حجاز و نجد کا نام تبدیل کرکے مملکت سعودی عرب رکھ دیا گیا اور بادشاہت قائم کردی گئی۔یمن عربوں کی اصل سر زمیں ہے ۔جمہوریہ یمن مغربی ایشیا میں واقع مشرق وسطی کا ایک مسلم ملک ہے۔جدیدشمالی و جنوبی یمن کا اتحاد22مئی1990ء کو ہوا تھا۔ جدید مملکت شام دنیا کے قدیم ترین ممالک میں ایک ہے ، ان کا زمانہ 2500قبل مسیح سے بھی پہلے کا ہے ، عبرانی ، اسیریائی اور بابل کے لوگوں نے بھی قبضہ کیا ، بعد میں رومیوں ، باز نطینیوں ، یونانیوں ، ایرانیوں اور عربوں نے بھی شام پرحکومت کی ۔انیسویں صدی تک سلطنت عثمانیہ کے تحت رہا ۔موجودہ دور کا شام1946ء میں فرانس کے قبضے سے آزاد ہوا تھا ۔ نائجر مغربی افریقہ میں واقع ایک اسلامی ملک ہے یہ شمال میں الجزائر اور لیبیا کی طرف گھرا ہوا ہے۔فرانس سے اگست1958ء میں آزادی ملی۔برکینا فاسو مغربی افریقہ میں ایک چھوٹا سا اسلامی ملک ہے ۔ اس نے فرانس سے 1960میں آزادی حاصل کی۔سینیگال بھی مغربی افریقہ میں واقع ایک اسلامی ملک ہے ۔4اپریل1960میں فرانس سے آزادی حاصل کی۔ جمہوریہ مالی مغربی افریقہ کا ملک ہے اور براعظم افریقہ کا ساتواں بڑا ملک ہے۔22ستمبر1960ء میں فرانس سے آزادی حاصل کی۔ تیونس شمالی افریقہ میں بحیرہ روم کے ساحل پر واقع اسلامی ملک ہے۔ فرانس سے 20مارچ 1956ء کو آزادی حاصل کی۔ جمہوریہ گنی مغربی افریقہ کا ایک چھوٹا ملک ہے فرانس سے 2اکتوبر1958ء میں آزادی ملی۔ صومالیہ افریقہ کا ایک مسلم اکثریت والا ملک ہے۔اقوام متحدہ نے ۵ ستمبر ۲۰۱۱ ء میں انکشاف کیا کہ ۶۰ برس کے درمیاں صومالیہ قحط کا سامنا کر رہا ہے اور ۴۰ لاکھ افراد فاقہ کے شکار ہیں ، ۲۴ لاکھ سے زاید افراد فاقہ کشی سے ہلاک ہوچکے ہیں۔برطانیہ سے یکم جولائی1960ء میں آزاد ہوا۔سیر الیون مغربی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے ، برطانیہ سے 27اپریل1961ء میں آزاد ہوا۔لیبیا ایک افریقی عرب ملک ہے ۔ اطالیہ سے 24دسمبر1951ء کو آزادی ملی۔آذربائیجان ، یوریشیا کے جنوبی تققاز کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک ہے۔روس سے30اگست 1991ء کی آزادی کے اعلان کے بعد18اکتوبر1991ء کو آزاد ہوا۔

جمہوریہ تاجکستان وسط ایشیا میں چار ہزار سال قبل مسیح سامانی سلطنت کا گہوارہ رہنے والی سرزمین ہے۔25دسمبر1991ء میں روس سے آزاد ہوا۔متحدہ عرب امارات 1971ء سے پہلے سات ریاستیں ، ابو ظہبی،عجمان، دبئی،فجیرہ، راس ، المخمیہ ، شارجہ اور ام القوین ریاست ہائے ساحل متصالح کہلاتی تھیں۔2دسمبر1971ء کو برطانیہ سے آزادی کے بعد قائم ہوئیں۔اردن کی سرزمین تاریخی اعتبار سے قدیم ترین تہذیبی روایات رکھتی ہے۔برطانیہ اور اقوام متحدہ سے 25مئی1946ء کو آزاد مملکت کا قیام عمل میں آیا۔پہلی جنگ عظیم کے اختتام پر سلطنت عثمانی کے زوال کے بعد لیآف نیشنز اور اتحادی افواج نے بحیرہ روم کے شمالی ساحل کا نقشہ ازسرنو بنانے کا فیصلہ کیا ۔ نیتیجا فرانسیسی شام اور برطانوی فلسطین کا قیام عمل میں آیا۔جمہوریہ کرغیر ستان وسط ایشیا میں واقع ایک ترک نژاد مسلم ریاست ہے۔روس سے 25دسمبر1991ء آزادی کے بعد قیام عمل میں آیا۔ترکمانستان ایک وسط ایشیائی ملک ہے۔روس سے 8دسمبر 1991ء کو آزاد ہوا۔چاڈ وسطی افریقہ کا مسلم ملک ہے۔عربی اور فرانسیسی سرکاری زبانیں ہیں۔فرانس سے11اگست1960ء میں آزاد ہوا۔لان ایک مسلم اکثریتی ملک ہے مگر عیسائی دولت اور اقتدار پر قابض ہیں۔1975کی خانہ جنگی سے پہلے لبنان کو مشرق وسطی کا پیرس اور سوئٹز لینڈ کہا جاتا تھا۔فرانس اور اقوام متحدہ سے 22نومبر1943ء کو آزادی کا اعلان کے بعد قیام عمل میں آیا۔فلسطین دنیا کے قدیم ترین ممالک میں سے ایک ہے ، جس کے بیشتر حصے پر اب اسرائیل کی ریاست قائم کی گئی ہے۔فل الوقت موجودہ خو مختاری 1994ء سے ہے لیکن ابھی تک آزاد نہیں ہوا۔کویت ایک عرب ملک ہے۔آل صباح کے خاندان نے یہاں پر اس کی تعمیر وترقی میں بڑا ہام کردار ادا کیا۔موجودہ کویت کی تاریخ آزادی19 جون 1961ء کو عمل آئی۔جمہوری البانیا ، جنوب مشرقی یورپ کا یکا ملک ہے، اس کے ستر فیصد لوگ مسلمان ہیں۔مگر یہ یورپکا واحد ملک ہے جہاں اشتراکیت (کمینونزم) قائم ہے اور نامکی جمہوریت ہے۔سلطنت عثمانیہ جب اناطولیہ سے بلقان تک پھیلی تو البانیا بھی اس کا حصہ تھا۔ترک عثمانی سلطنت سے 28نومبر1912 ء میں آزادی ملی۔گیمبیا مغربی افریقہ کا ملک ہے،برطانیہ سے 18فروری1965ء میں آزادی ملی اور24اپریل1970ء کو جمہوریہ بنا۔موریتا یا اسلامی جمہوریہ مور یتانہ شمال مغربی افریقہ کا ایک اسلامی ملک ہے ، فرانس سے 28اکتوبر1960ء میں آزادی ملی۔عمان جنوب مغربی ایشیا میں ایک ملک ہے جس کی سرحدیں مال شمال مغرب میں متحدہ عرب امارات سے ملتی ہیں۔مغرب میں سعودی عرب اور جنوب مغرب میں اس کی سرحدیں یمن سے ملتی ہیں۔پرتگال سے 1960ء میں آزادی کے بعد مطلق ملوکیت ے تحت قائم ہوا۔ کو سووہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام جنوبی سربیا علاقہ ہء اور اس کو یورپ کے نیم خودمختار علاقوں میں شامل کیا جاتا ہے ۔عملی طور پر علاقہ سربیکی حکومت نہ ہونے کے برابر ہے اسے اقوام متحدہ کا متعین مشن چلاتا ہے۔سربیا سے اعلان آزادی 17فروری 2008ء کو کیا گیا جسے اس تک تاحال27ممالک نے تسلیم کیا ہے۔مملکت بحرین خلیج فارس میں اقع ایک جزیرہ پر مشتمل چھوٹا ملک ہے۔سعودی رب جنوب و مغرب میں ہے۔برطانیہ سے 16دسمبر1971 ء میں زادی ملی۔ اسلامی کانفرنس کیتنظیم ، عرب لیگ اور بحر ہند کمیشن کے رکن ملک اتحاد القمری ، جسے یونین آف کمروز کہا جاتا ہے بحر ہند میں واقع ایک جزیرہ نما ملک ہے جو افریقہ میں چھٹے نمبر پر سب سے کم ہے۔فرانس سر 6جولائی1975ء میں آزا ملی۔قطر براعظم ایشیا کا ایک ایسا ملک ہے جس کی سرحدیں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات سے ملتی ہیں اور کافی مالدار اور تیل کے ذخائر سے مالال ملک ہے۔برطانیہ سے 3دسمبر1971ء کو آزادی ملی۔جمہوریہ جیوتی قرن افریقہ کا ایک ملک ہے، شمال میں اریتریا ، مب اور جنوب میں ایتھوپیا اور جنوب مشرق میں صومالیہ سے ملتی ہیں۔آبادی آٹھ کے قریب ہے۔فرانس سے 27جون1977ء میں آزادی ملی۔رونائی دارالسلام براعظم ایشیا کے مشرقی جانب جزائر شرق الہند میں واقع ایک مسلم ملک ہے۔برونائی یکم جنوری1984 ء کو بر طانیہ سے آزاد ہوا۔آئی ایم ایف کے مطابق لیبیا کے علاوہ برنائی دنیا کا دوسرا ملک ہے جہاں قرضے قومی آمدنی کا صفر ہیں۔ برونائی 182ممالک میں5ویں نمر پر امیر ترین ملک ہے۔ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے شمالی علاقوں میں واقع ایک ریاست ہے جسے صرف ترکی تسلیم کرتا ہے اقوام متحدہ پورے جزیرہ قبرص پر جمہوریہ قبرص کا اختیار تسلیم کرتا ہے۔15نومبر 1983ء سے قبرص سے آزادی ملی۔جمہوریہ مالدیب ، جزائر پر مشتمل اکثریتی مسلم آبادی رکھنے ولا ملک ہے۔1153میں اسلام سے آشنا ہونے کے بعد یہ جزائر پتگیزیوں(۱۵۵۸ء) ولندیزیوں (۱۶۵۴ء) اور برطانویوں( ۱۸۸۷ء) کی نو آبادی بنے۔ ایشیا کا سب سے چھوٹا اسلامی ملک ہے۔26جولائی1965ء میں مالدیب سے آزادی حاصل کی۔

مجموعی اور خاص طور پر ہم اسلامی ممالک کی قوت کا ذکر کرتے ہیں کہ ۵۷ اسلامی ممالک و ریاستیں ہیں اور ان کے ہوتے ہوئے مسلم امہ کی حالت زار قابل رحم ہے ، لیکن جب یہدیکھا جائے کہ ان مسلم ممالک میں کون سا نظام نافذ ہے تو کسی میں صدارتی ، نیم صدارتی ، پارلیمانی اور جمہوری نظام ہے۔ مالی طور پر انتہائی کمزور ہیں اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ سلطنت عثمانیہ ، جنگ عظیم و دوئم کے بعد ان تمام ممالک کو برطانیہ ، فرانس ، اطالیہ ، روس نے آزادی دی جس کے بعد ان ممالک کا مسلم اکثریتی ملک ہونے سبب کے مسلم دنیا میں کہلایا ۔ مالی طور پر عرب ممالک ، ریاستیں تیل کی دولت کی وجہ سے مالا مال ہیں لیکن زیادہ تر مسلم آبادی والے ممالک انتہائی کمپرسی کا شکار ہیں۔قدیم تہدیبوں میں عراق ، شام ،ایران ، مصر، ترکی۔ افغانستان جیسے ممالک ہیں جن کی تاریخی حیثیت ہزاروں سال پر محیط ہے اور ان میں جنگجوانہ صلاحیتیں بھی ہیں ، لیکن جو عرب ممالک اور ریاستیں دولت سے مالامال ہیں ان کی سپورٹ نہ لئے جانے کے سبب کمزور ترین ہیں اور ہنود ، یہود و نصاری کے ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں ، پاکستان واحد ملک ہے جس کے پاس تمام معدنی و قدرتی دولت کے ساتھ ، ایٹمی طاقت اور تمام مسلم ممالک کا لیڈر بننے کی صلاحیتاور قوت موجود ہے ، کیونکہ ریاست مدینہ کے پاکستان ہی اسلام کے نظرئیے پر قائم ہوا ہے اور یہی ڈر ہنود ، یہود و نصاری کو ہے اگر پاکستان ا پیروں پر کھڑا ہوگیا تو وہ ان ممالک کے مسائل بھی حل کراسکے گا ، جنھیں پاکستانی کی عوام جانتی بھی نہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں اپنے زر خرید سیاست دانوں کی وجہ سے پاکستان کو کمزور تر کیا جارہا ہے۔یہ ان تمام مسلم امہ اور پاکستانیوں کیلئے نوشتہ دیوار ہے حجاز مقدس نکلنے والا انقلاب کہاں تک پہنچا اور اب ان پر اسلام کے نام پر حد درجے ظلم ہو رہا ہے معاشی طور پر کمزور ہیں دفاعی طاقت نہیں ، یہی وجہ ہے کہ ہم امت واحدہ نہیں ورنہ آج ہم دنیا کے حکمران ہوتے ہیں۔مظلوم مسلمانوں کے ساتھ دنیا بھر میں بے گناہ عوام پر ظلم کو روکتے ، لیکن سازش کے تحت ہنود ، یہود و نصاری نے ان ہی ممالک کو کمزور کیا جو اسلام دشمنوں کو ان کی اوقات یاد دلاسکتے تھے۔ خاص طور پر 80فیصد ممالک نے تو ابھی آزادی کی نعمت حاصل کی ۔ جدید جنگ ، معیشت اور دیگر مسائل سے بنر الزما ہیں خانہ جنگیوں میں مصروف ہیں۔جب تک ان کی قیادت کرنے والا کوئی اسلام دوست نہیں اٹھے گا ۔ مسلم امہ اسی طرح ذلیل ہوتی رہے گی۔ہمیں تھوڑا غور و فکر سے کام لینا چاہیے ۔خلافت راشدہ، بنو امیہ ، عباسی دور ، فاطمی دور ، سلطنت عثمانیہ ، مدنی ریاست کے بعد آخری مسلم خلافت تھی۔اب جدید مسلم ممالک کو مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا۔فرقوں ، مسالک اور فروعی اختلافات کو ختم کرنا ہوگا اور ان ممالک کو اسلامی کہنا ختم کردیں جہاں اﷲ اور اس کے رسول حضرت محمد ﷺ کا نظام نافذ نہیں ۔ وہ ممالک ، مغرب، ہنود ، یہود و نصاری آزاد کردہ ممالک اور موجد اور ان کے دست نگر ہیں کیونکہ اﷲ کے بجائے انھیں دوست سمجھتے ہیں اور یہ اﷲ تعالی کا قانون ہے کہ یہود و نصاری کبھی دوست اس وقت تک نہیں بن سکتے جب تک تم بھی ان جیسے نہ ہوجاؤ۔ مسلم ممالک او آئی سی کے ساتھ مسلم ڈیفنس فورس بنا کر مسلم نیٹو افواج کے مقابل لے آئیں ۔ پھر دیکھتے ہیں کہ صلیبی انتقام کون لیگا۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 660148 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.