مختلف ممالک٬ عید کی خوشیاں اور ان کا احوال

عید الفطر دراصل بہت سی خوشیوں کا مجموعہ ہے۔ ایک رمضان المبارک کے روزوں کی خوشی، دوسری قیام شب ہائے رمضان کی خوشی، تیسری نزول قرآن، چوتھی لیلۃالقدر اور پانچویں اللہ تعالیٰ کی طرف سے روزہ داروں کے لئے رحمت و بخشش اور عذاب جہنم سے آزادی کی خوشی۔ پھر ان تمام خوشیوں کا اظہار صدقہ و خیرات جسے صدقہ فطر کہا جاتا ہے۔یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بناء پر اسے ’’خوشی کا دن‘‘ قرار دیا گیا۔ دنیا بھر کے مسلمان خوشیوں، رنگوں اور قہقہوں سے عبارت عیدالفطر کا تہوار مناتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جنوبی ایشیا میں عید منانے کا انداز مشرق وسطیٰ سے مختلف ہے اور وسطی ایشیا میں عید کے رنگ افریقی ممالک سے الگ ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں عید کس طرح منائی جاتی ہے۔ واضح رہے یا تفصیلات دنیا میگزین کے آرٹیکل سے اخذ کردہ ہیں-
 

پاکستان
پاکستان میں عید سے قبل چاند رات بھی پرجوش اور روایتی انداز سے منائی جاتی ہے اور لڑکیاں خریداری کے لیے بازاروں کا رُخ کرتی ہیں۔ وہ ہاتھوں پر مہندی لگواتی ہیں اور بازوؤں کو خوبصورت اور شوخ رنگوں کی چوڑیوں سے سجاتی ہیں۔لوگوں نے جدید طرزِ زندگی اختیار کرلیا لیکن مہندی آج بھی برصغیر کی ثقافت کا لازمی جزو ہے۔ اگلے روز نماز ِ عید کی ادائیگی کے بعد لوگ قبرستانوں کا رُخ کرتے ہیں جہاں پر وہ اپنے مرحوم رشتہ داروں کے لیے دعا اور خوشی کے اس موقع پر ان کو یاد کرتے ہیں۔ بعدازاں بچوں کو عیدی دی جاتی ہے جس سے ان کی خوشیاں دوبالا ہوجاتی ہیں۔ پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش میں عید پر تیار کیا جانے والا مقبول ترین پکوان سویاں ہیں جس کے باعث اس کو’’میٹھی عید‘‘ بھی کہتے ہیں۔

image


متحدہ عرب امارات (یو اے ای)
متحدہ عرب امارات میں بھی مسلمان نہایت مذہبی جوش و خروش سے عید کا دن مناتے ہیں۔ اس موقع پر شہری عام طور پر سفید لباس پہنتے ہیں اور روایتی طور پر ’’توب اور اوگل‘‘پہنتے ہیں۔ اوگل دراصل ایک سکارف ہے جو سر پر کالے رنگ کی پگڑی پر باندھا جاتا ہے۔ اس خاص موقع پر مسلمانوں پر تحائف کا خصوصی تبادلہ بھی ہوتا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں عید کے تہوار کے موقع پر میلوں کا بھی انعقاد ہوتا ہے۔ خواتین اپنے ہاتھوں پر مہندی لگاتی ہیں اور گھر پر مٹھائیاں بنا کر دوسرے گھروں میں بھجواتی ہیں۔

image


امریکہ
امریکہ میں عید کے موقع پر قومی چھٹی تو نہیں ہوتی البتہ یہاں کے مسلمان پورے مذہبی جوش و خروش سے عید مناتے ہیں۔ اس پر مسرت موقع پر نئے لباس زیب تن کئے جاتے ہیں اور گھروں کو مصنوعی روشنیوں سے سجایا جاتا ہے۔ حسب توفیق خیرات بھی کرتے ہیں۔ گھروں میں خصوصی پکوان پکائے جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو دعوتوں پر مدعو کیا جاتا ہے۔ مسلمان عید کی نماز کی ادائیگی کیلئے اسلامک سنٹرز میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اس موقع پر پارک میں بھی نماز کی ادائیگی ہوتی ہے۔ مخیر حضرات اس بابرکت موقع پر بڑی بڑی پارٹیوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ اسلامک سنٹرز میں عید ملن پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے عید کی تقریبات تین دن تک جاری رہتی ہے۔ بڑے بچوں کو عیدی دیتے ہیں جبکہ خاندان آپس میں تحائف کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

image


ترکی
ترکی میں عید کو رمضان بیرم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس موقع پر قومی چھٹی ہوتی ہے، تمام سرکاری و نیم سرکاری اور نجی ادارے بند رہتے ہیں۔ اس موقع پر خصوصی طور پر نئے پارجات سلوائے جاتے اور مرحومین کے ایصال ثواب کیلئے خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں۔ ترکی میں بزرگوں کے دائیں ہاتھ کو بوسہ دیکر ان کی تکریم کی جاتی ہے۔ بچے اپنے رشتہ داروں کے ہاں جاتے ہیں اور عید کی مبارکباد دیتے ہیں۔ جہاں انہیں تحائف ملتے ہیں۔ رمضان بیرم کا پہلا دن بہت خصوصیت کا حامل ہوتا ہے۔ مرد مساجد میں بیرم نماز ادا کرتے ہیں۔ عید کے موقع پر ترک لوگ ’’بکلاوا‘‘ نامی مٹھائی تقسیم کرتے ہیں۔

image


افغانستان
افغانستان میں عید کو ’’کوچنائی اختر‘‘ کہہ کر پکارتے ہیں۔ عید کی تیاری بیسویں روزے سے شروع کر دی جاتی ہے۔ گھروں کی خصوصی طور پر صفائی کی جاتی ہے اسے ’’خانہ تاخانی‘‘ کہا جاتا ہے۔ صاحب حیثیت لوگ اپنے گھروں میں سفیدی اور رنگ روغن بھی کرواتے ہیں۔ عید سے چند روز قبل بازاروں کا رخ کرتے ہیں جہاں سے عید کیلئے مٹھائیاں اور نئے کپڑے خریدے جاتے ہیں۔ عید کے پرمسرت موقع پر مہمانوں کی تواضع کرنے کی خوبصورت روایت کو ’’شورناکھوڈ‘‘ کہا جاتا ہے جس میں جلیبیاں اور کیک بانٹا جاتا ہے جسے ’’واکلچہ‘‘ کہا جاتاہے۔ یہ ایک طرح کا کیک ہوتا ہے۔

image


انڈونیشیا
انڈونیشیا میں عیدالفطر کو’’ عیدلفطری‘‘اور’’ لیباران ‘‘بھی کہا جاتا ہے ۔ قومی چھٹی ہوتی ہے۔ لیباران کیلئے شاپنگ کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد بازاروں کا رخ کرتی ہے اور عید کیلئے کپڑے، جوتے اور مختلف انواع کی مٹھائیاں خریدتے ہیں۔ لیباران کے پرمسرت موقع پر لوگ دوردراز علاقوں سے اپنے آبائی گھروں کا رخ کرتے ہیں۔ اس موقع پر خصوصی ٹرانسپورٹ ریلوے کی گاڑیاں اور فضائی جہاز اڑائے جاتے ہیں۔ اس موقع پر پرانی تلخیوں کو ختم کرنے کیلئے بزرگوں سے معافیاں مانگی جاتی ہیں اور سسرالی خاندان کے خصوصی دورے بھی کیے جاتے ہیں۔ پردیسیوں کی اپنے آبائی گھروں میں آمد کو ’’مودک‘‘ کہا جاتا ہے ان کی آمد پر انڈونیشیا میں ہر سال بدترین ٹریفک جام بھی ہوتا ہے اور اس تلخی کو عید کی خوشی سمجھ کر پی لیا جاتا ہے۔ عید کی نماز سے فراغت پاکر لوگ نئے لباسوں میں ملبوس اپنے خاندان کے اراکین سے گلے ملتے ہیں اس موقع پر خصوصی طورپر کہا جاتا ہے۔ ’’سلامت عیدلفطری‘‘ یعنی عید مبارک۔ اس کے علاوہ مقامی زبان میں کہا جاتا ہے’’موہن معاف لاہر دان یاتن‘‘ یعنی مجھے میرے برے اعمال کی معافی دے دی جائے۔

image


ملائیشیا
ملائیشیا میں عید کو عام طور پر ’’ہاری رایا عیدالفطری‘‘ کہا جاتا ہے جس میں ہاری رایا کا مطلب ہے ’’کسی دن کا منانا‘‘ عید کے موقع پر ملائیشیا کی حکومت ان تمام کارکنوں کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ خوشی کا یہ دن اپنے خاندان کے ساتھ گزاریں اور اس ضمن میں خصوصی چھٹیاں بھی دی جاتی ہیں اور سیلانی پرندوں کی بڑی تعداد اپنے گھروں کا رخ کرتی ہے۔ لوگ ملائیشیا میں عید کے دن خصوصی لباس زیب تن کرتے ہیں۔ یہ لباس سنگاپور، برونائی، ملائیشیاء، جنوبی تھائی لینڈ اور انڈونیشیا میں بھی پہنا جاتا ہے۔ اس لباس میں باجو ملایا شرٹ اور ’’سورانگ‘‘ نامی ٹروزر شامل ہیں،جسے باجو کورنگ کہا جاتا ہے۔ عید کے روز گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے جاتے ہیں تاکہ خاندان، ہمسائے اور دوسرے ملنے والے لوگ بلاجھجک آ جا سکیں۔ ایسے مواقع پر غیر مسلمان کی بڑی تعداد کو بھی مسلمانوں کے گھروں کے آس پاس دیکھا جاسکتا ہے-

image


فلپائن
فلپائن میں غیر مسلم کی بڑی تعداد عید کو ’’واکاس نگ رمادان‘‘ کہتے ہیں فلپائنی حکومت اپنے آئین کی شق نمبر9177 کے تحت ہر سال عید کے موقع پر چھٹی کا اعلان کرتی ہے۔ یہ قانون 13 نومبر 2002ء کو صدارتی آرڈیننس آرڈر نمبر1083ء کے تحت پاس کیا گیا تھا۔ فلپائن دنیا کا واحد غیر مسلم ملک ہے جہاں عید کے موقع پر چھٹی دی جاتی ہے اسے فلپائن میں قیام پذیر مسلمانوں کیلئے اظہار یکجہتی کا بہترین ذریعہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس قانون کے تحت چھ دسمبر 2002ء کو پہلی عید منائی گئی تھی۔ ہزاروں مسلمان فلپائن کے گرینڈ شو قارینو اور منیلا گولڈن مسجد کا رخ کرتے ہیں اور خدا کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں۔

image
YOU MAY ALSO LIKE:

The Eid Ul Fitr is celebrated on the first day of the Shawwal, the month that comes after the month of Ramadan (a popular festival of the Muslims) in the Islamic calendar. It marks the end of the Ramadan and allows the Muslims to end their fast which they had started at the beginning of Ramadan.