آئی ایم ایف یا برکس ! پاکستان کیلئے سود مند کون؟

آئی ایم ایف جو کہ ایک عرصہ سے دنیا بالخصوص ترقی پزیر ممالک کو اپنے شکنجوں میں جکڑے ہوئے ہے اپنی جائزناجائز خواہشات، شرائط اور مطالبات منوانے کیلئے کسی حد تک جاسکتا ہے۔ اور اس کی بہت سی مثالیں دنیا میں موجود ہیں۔ کسی اور کی بات کیا کیجئے ۔خود مملکت خداداد میں ہر شعبے میں آئی ا یم ایف کا ظالمانہ کردار واضح طور پرد کھائی دیتا ہے کہ کس طرح طوفان بدتمیزی برپا ہے کہ لوگ بھوک وافلاس کی وجہ سے اپنے بچوں کو بیچ رہے ہیں ۔خود ان کو اپنے ہاتھوں سے قتل کررہے ہیں کہ یہ پل پل کا مرنا ان سے دیکھا نہیں جاتا ہے۔ لیکن اب کہیں پر ورشنی کا نقطہ ہو چکاہے جو رفتہ رفتہ ظلمت کے ان اندھیرو ں کو خیرہ کردے گا اور آئی ایم ایف کی اجارہ داری کا جلد از جلد خا تمہ ہوجائیگا یا کم از کم ترقی پزیر ممالک مزید اس کی ہوس ناکیوں کا شکا ر ہونے سے بچ جائیں گے ۔وہ روشنی کا نقطہ دنیا کی پانچ ابھرتی ہوئی طاقتوں کی تنظیم برکس (brics)ہے جو کہ پانچ ممالک برازیل ، روس،انڈیا،چائنا اور ساؤتھ افریقہ پر مشتمل ہیں ۔جنہوں نے ترقیاتی اور حادثاتی فنڈ کیلئے ایک بنک قائم کیا ہے ، جس کا مقصد رکن ممالک میں انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے آسان شرائط پر قرضہ فراہم کرنا ہے۔ ان پانچ ممالک نے ابتدائی طور پر 50 ارب ڈالر کی مدد سے اسے قائم کرنے کا فیصلہ کیا جس کا مجموعی حجم200 عرب ڈالر پر مشتمل ہوگا جس کا مرکزی دفتر چین میں ہوگا اور چیف ایگزیکٹو بھارت ہوگا جبکہ ایک علاقائی دفتر جنوبی افریقہ میں کام کریگا۔اس میں چین نے 41ارب ڈالر بھارت ،برازیل ، روس نے 18,18 ارب ڈالر مختص کیے ہیں اور جنوبی افریقہ نے اپنا حصہ 5 ارب ڈالر دیا ہے۔

برکس میں اہم کردار چائنا اور بھارت ادا کر رہا ہے بھا رتی سابقہ وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگ کا کردار نہایت ہی قابل تحسین ہے جنہوں نے اس گروپ کی تشکیل میں قابل قدر کردار ادا کیا ہے یہ پانچوں ممالک دنیا کی آبادی کا 40فیصد ہیں یعنی 3ارب کی آبادی کواس سے مستفید کیا جائیگا اور آ ئی ایم ایف کی ظالمانہ شرائط سے چھٹکارا حاصل کیا جائیگا جس کی واضح مثال چین کے صدر ہوجن تاؤ کے یہ الفاظ ہیں’’ ہم ترقی پزیر ممالک کے محافظ اور ساتھی ہیں عالمی امن کے فروغ میں موثر قوت کے طور پر اپنا کردار کریں گے‘‘ ۔ اسی صورت حال پر ورلڈبنک اور اس کے کرتا دھرتا یہ کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے کہ عالمی سطح پر ان کی اجارہ داری اور مناپلی ختم ہوجائے یاکم ہوجائے اور اس مقصد کیلئے وہ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔لیکن اگرآئی ایم ایف اور برکس کے درمیان معاشی و اقتصادی مقابلہ کی دوڑ شروع ہوتی ہے تو اس کا فائدہ ترقی پذیر ممالک کو لازمی پہنچے گا اور پھر دونوں ادارے اپنی اپنی بالادستی اور اہمیت کو قائم رکھنے کیلئے آسان شرائط پر قرضے دینگے تاکہ ان کی مقبولیت کا گراف بڑھتا جائے۔

ان تمام حالات کے پیش نظر پاکستان کو بھی اپنی اقتصادی و معاشی پالیسیز کا از سرنو جائزہ لینا ہوگا اور اس تناظر میں بالخصوص یہ دیکھنا ہوگا کہ آئی ایم ایف اور برکس میں سے کون کتنا مناسب ہے اور یہ سب کام اپنے مفادات کوبالائے طاق رکھ کرصرف اور صرف ملک اورقوم کے بہترین مفاد میں کرنا ہوگا پاکستان کے حکمران اور معاشی ماہرین کو اپنی روایتی ہٹ دھرمی اور پالیسیوں کو چھوڑ کر انقلابی پالیسیوں کو اپنانا ہوگا۔روایتی پالیسیوں کو نظر انداز کرکے یا ان کے حالات کے مطابق تبدیلی کرکے خطے میں ہونی والی اقتصادی و معاشی ترقی سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا ورنہ پاکستان ہمیشہ کی طرح پھر سے پیچھے رہ جائیگاکیونکہ جس طرح سے پاکستان آئی ایم ایف سے شکنجوں میں جکڑا ہوا ہے اس سے ہماری معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ہماری عوام کا بھی دیوالیہ نکل چکا ہے ۔آئے روز کی مہنگائی ،پٹرول، گیس، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ،بجلی کی بلوں میں ہوشربا اضافہ، اشیاء خوردنوش کا نایاب ہوجانا سب آئی ایم ایف کے اشاروں اور ہدایت پر ہوتا ہے ’’کوئی مرے نہ مرے ساڈے پنج کھرے ‘‘ کے مترادف ابترحالات کے باوجودروزافزوں اضافہ نے عوام کا سانس لینابھی دوبھر کر دیا ہے ۔ اور یقینا اس میں سارا قصورآئی ایم ایف کا بھی نہیں ہے بلکہ ہماری تمام سیاسی جمہوریت کے رکھوالوں کا ہے جن کے بے بہا اخراجات ،بے مقصد کے وزٹ، سستے رمضان بازاروں کا ٹوپی ڈرامہ، عوام کو ریلیف دینے کے کھوکھلے نعروں، رمضان بازاروں کے دوروں پر اٹھنے والے لاحاصل اخراجات نے ان کو تو یقینا فوائد اور ثمرات دیے ہونگے لیکن عوام تاحال ترسی ہوئی ہے۔

ایک بات اور! جس طرح ان پانچ ممالک نے بلاک بنا کر امریکہ کی مت ماردی ہے آئی ایم ایف کا گراف نیچے کر دیا ہے تو کیا 62 مسلم ممالک مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر متحد نہیں ہو سکتے کیا ان ممالک کے پاس وسائل کی کمی ہے جو ان کو ایک مٹھی بھر یہودیوں کا غلام بننے پر مجبور کرتی ہے ان تمام مسلم ممالک کو بھی برکس کی طرز پر اپنی طاقت کو دکھانا ہوگا۔ ان کو یہ باور کرانا ہوگا کہ کتنا زور بازوئے مسلم میں ہے۔اسرائیل نے انسانی اخلاقی اصول و قواعد کی تمام حدیں عبور کرلیں ہیں۔ یورپ بالخصوص امریکہ بہادر اس کی مخالفت کسی صورت مول لینے کا روادار نہیں۔اور اب تو اسرائیل میں خود یہودی بھی اسرائیلی بربریت کے خلاف نکل آئے ہیں۔اب یہی وقت ہے ضرب کاری لگانے کا۔اگر یہ وقت بھی ہاتھ سے گنوادیا گیا تو پھر دنیابھر میں موجود مسلمانوں کو ذلت و رسوائی سے کوئی بچاسکے۔
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 192904 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More