ایک اور امریکی ایجنٹ کی گرفتاری و رہائی

ایئر پورٹ سیکورٹی فورس (اے ایس ایف) نے جمعہ کے روز بے نظیر ایئر انٹر نیشنل ایئرپورٹ سے امریکی سفارت خانے کے ایک ملازم کو اسلحہ سمیت گرفتار کیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والے شخص کی شناخت امریکی فوج کے میجر ولیم جونز کے نام سے ہوئی۔ ولیم جونز ہوسٹم جس کا پاسپورٹ نمبر 821149572 ہے۔ اے ایس ایف نے راولپنڈی ایئرپورٹ سے براستہ ابو ظہبی امریکا جانے والے امریکی سفارت خانے کے ملازم ولیم جونز کے سامان کی تلاشی لی تو اس کے پاس سے ایک 9 ایم ایم پستول اور 15 گولیاں برآمد ہوئیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والا شخص امریکی سفارتخانے میں ٹرینی کے فرائض انجام دے رہا ہے۔ اے ایس ایف حکام کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت خانے کے ملازم کی جانب سے اسلحہ سمیت سفر کرنے کی کوشش کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ امریکی شہری لوڈڈ پستول کے ساتھ کیوں ایئرپورٹ آیا۔ دوسری جانب امریکی سفارت خانہ اپنے فوجی کو رہا کروانے کے لیے متحرک ہو گیا اور سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ولیم جونز کی گرفتاری کا علم ہے اور اس حوالے سے متعلقہ حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔لہٰذا امریکی سفارت خانے کے بیان آنے کے کچھ ہی دیر بعد ملکی قانون توڑنے والے امریکی میجر کو چھوڑ دیا گیا۔حالانکہ سول ایوی ایشن کے ایک اہلکار مبارک احمد کا کہنا تھا کہ اگر کوئی مسافر بیرون ملک اسلحہ لے کر جانا چاہتا ہے تو اس کو اس ضمن میں پہلے اجازت لینے کے ساتھ ساتھ اسلحے کو آف لوڈ کر کے اسے کارگو کروانا پڑتا ہے۔ اسلحہ کو دستی سامان میں نہیں لے کر جایا جا سکتا۔امریکی ایجنٹ اسلحہ کو اپنے سامان میں ہی چھپا کر لے جا رہا تھا، جو سراسر غیر قانونی ہے۔

واضح رہے کہ 2 ماہ قبل کراچی ایئر پورٹ سے بھی ایف بی آئی کے ایک ایجنٹ جوئیل کاکس کو اسلحہ سمیت گرفتار کیا گیا تھا، لیکن امریکی حکومت کے دباؤ پر معمولی کارروائی کے بعد اسے رہا کر دیا گیا تھا۔ گرفتار کیے گئے جوئیل کاکس کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر نائن ایم ایم پستول کی پندرہ سے زاید گولیوں، میگزین، چاقو، ایک آہنی مکے، جاسوسی کے آلات پین، کیمرا اور آفیشل کارڈ سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جوئیل کاکس ایف بی آئی کا ایجنٹ تھا اوروہ امریکی سفارتخانے کے لیگل اتاشی کے ساتھ عارضی ڈیوٹی پر تھا۔ اس کی تعیناتی امریکی ریاست میامی کے فیلڈ آفس سے کی گئی تھی۔ جوئیل کاکس سے ایف آئی اے کی تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ امریکی ایجنٹ نے لیپ ٹاپ سے کراچی کے حوالے سے اہم معلومات ٹرانسفر کی تھیں۔ تفتیشی حکام کے مطابق امریکی ایجنٹ سے ملنے والی معلومات اہم تھیں۔ جب کہ ملزم سے کچھ ایسے خفیہ آلات بھی ملے تھے، جنہیں پاکستان میں ڈی کوڈ کرنا مشکل تھا۔ کراچی ایئر پورٹ سے گرفتاری کے بعد امریکی ایجنٹ کے خلاف سندھ آرمز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے اس ایجنٹ کو چار روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا، لیکن ایف بی آئی ایجنٹ کو پولیس حراست میں بھی خصوصی پروٹوکول فراہم کیا جاتا رہا۔ صبح ہوتے ہی ”موصوف“ کو غیرملکی ریسٹورنٹ کا ناشتہ پیش کیا گیا۔ ملزم کو لاک اپ کی بجائے کمرے میں رکھا گیا تھا۔ امریکی شہری کے باعث آرٹلری تھانے کی سیکورٹی کے بھی غیرمعمولی انتظامات کیے گئے اور میڈیا سمیت شہریوں کا داخلہ بند کردیا گیا تھا۔ امریکی اہلکار کو جب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت میں پیش کیا گیا تو ان کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کا موکل کسی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہیں رہا، ان سے صرف میگزین اور گولیاں برآمد ہوئی ہیں، خودکار ہتھیار نہیں۔ کراچی کی مقامی عدالت نے گرفتار ایف بی آئی اے ایجنٹ جوئیل کاکس کی دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے اسے رہا کر دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ جوئیل کاکس کو عدالتی حکم نامہ موصول ہونے سے قبل ہی رہا کردیا گیا تھا، کیونکہ حکومت کو امریکا کی جانب سے شدید دباﺅ تھا، جبکہ پولیس پر وزارت داخلہ کی جانب سے شدید دباﺅ تھا۔

مبصرین کے مطابق امریکا اور دیگر پاکستان دشمن ممالک کی سازشیں آہستہ آہستہ کھل کر سامنے آرہی ہیں، وقفے وقفے سے ملک سے امریکی ایجنٹ گرفتار کیے جاتے ہیں، جن کو ہماری حکومتیں امریکا کے دباﺅ پر آسانی سے چھوڑ دیتی ہے۔ حالانکہ حکومت کو یہ بات سوچ لینی چاہیے کہ ملک کے حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں اور حالات کی خرابی میں غیر ملکی عناصر کی مداخلت کے کئی ثبوت سامنے آچکے ہیں۔ حکومت بھی اس بات کا اعتراف کر چکی ہے کہ ملکی حالات خراب کرنے میں غیر ملکی عناصر ملوث ہیں، اس کے باوجود جب بھی ملک سے کوئی فسادی گرفتار کیا جاتا ہے تو حکومت تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف امریکا کے ایک حکم پر ان کو رہا کر دیتی ہے، حالانکہ دنیا میں کوئی ملک بھی امریکا کے حکم پر اپنے قوانین کو پس پشت نہیں ڈالتا، لیکن ہمارے ہاں سب کچھ کیا جاتا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ملک سے کسی بھی غیرملکی ایجنٹ کے گرفتار ہونے کی صورت میں ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے، تاکہ آئندہ کسی کو ملک میں شرو فساد پھیلانے کی ہمت نہ ہو۔ ایک بار پھر امریکی ایجنٹ کی رہائی قابل افسوس ہے، وہ اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا تھا جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ اس کا کوئی اچھا ارادہ نہیں تھا، حالانکہ جب کراچی سے امریکی ایجنٹ گرفتار کیا گیا تھا تو اس وقت یہ کہا جارہا تھا کہ اس سے صرف گولیاں برآمد ہوئی ہیں، خودکار اسلحہ برآمد نہیں ہوا ہے، اس لیے اسے چھوڑ دینا چاہیے، لیکن اب روالپنڈی سے گرفتار ہونے والے امریکی ایجنٹ سے تو خود کار اسلحہ بھی برآمد ہوگیا تھا، اس کے باوجود اس صرف امریکا کے دباﺅ پر چھوڑ دینا کسی صورت بھی درست نہیں ہے۔

یہ بات بھی یاد رہے کہ صرف تین روز قبل نندی پور پاور پروجیکٹ کے قریب سے چار امریکی جاسوس گرفتارکیے گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق سی آئی اے نے ایک مشکوک گاڑی کو روکا، جس میں غیر ملکی سوار تھے، جن سے شناخت مانگی گئی، لیکن کوئی ثبوت نہ دے سکے، جس پر فوری سی آئی اے ہیڈ کوارٹر بلایا گیا، جن کے ساتھ حساس اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے غیر ملکیوں کو حراست میں لے لیا اور گاڑی کو قبضہ میں لے لیا۔ اطلاعات کے مطابق نندی پور پاور پروجیکٹ سے گرفتار ہونے والے امریکی ایجنٹ چینی انجینئرز کی ریکی پر مامور تھے، ان کے پا س سے کیمرے اور دیگر سامان برآمد ہوا تھا۔ یہ ایجنٹ کچھ روز قبل ہی پاکستان میں آئے تھے،جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ صرف نندی پاور پروجیکٹ کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی کرنے کے پاکستان آئے تھے۔ اس قسم کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں امریکاایجنٹ گرفتار کیے گئے اور بعد میں رہا کردیے گئے۔ اس سے پہلے بھی امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس کو پاکستانی حکومت نے رہا کردیا تھا، حالانکہ امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس نے 27 جنوری 2011ءکو لاہور میں دو پاکستانی نوجوانوں فہیم اور فیضان کو گولی مار کر قتل کردیا تھا، جبکہ قتل کرکے بھاگتے ہوئے ایک نوجوان عبادالحق کو اپنی گاڑی کے نیچے کچل کر مارڈالا تھا، لیکن 16 مارچ 2011ءکو ریمنڈ ڈیوس کو بری کر دیا گیا اور رہائی کے فوراً بعد امریکی ریمنڈ ڈیوس کو بذریعہ ہوائی جہاز افغانستان لے گئے تھے۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 631359 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.