موسم گرما آگیا ہے جو اپریل کے آخر سے لے کر جولائی تک
رہتا ہے۔ ان مہینوں میں سورج پوری آب و تاب سے چمکتا ہے، تیز دھوپ اور گرم
ہوائیں چلتی ہیں اور جھلسا دینے والی گرمی ہوتی ہے باریک نرم کپڑوں اور
ٹھنڈی اشیاء کی ضرورت پڑتی ہے۔ عام قوت جسمانی کے ساتھ ساتھ قوتِ ہضم میں
کسی قدر کمی آجاتی ہے۔ انسانی صحت فساد کو بہت جلد قبول کرتی ہے ۔ ہم درج
ذیل تدابیر اختیار کر کے موسم گرما کو آسانی سے گزار سکتے ہیں اور اس موسم
کے امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
موسم گرما میں غذائی معمولات میں تبدیلی ضروری ہے۔ شدت کی گرمی کی وجہ سے
پسینہ بہت آتا ہے جس سے جسمانی قوت کے ساتھ ساتھ قوت ہضم متاثر ہوتی ہے۔
تھوڑی سی بدپرہیزی معدے کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ چٹ پٹے کھانے، کڑاہی
گوشت، حلیم، مرغ، روسٹ، انڈوں، نشاستے دار اشیا اور تلی ہوئی تیز مرچ
مصالحے والی اشیاء، معدے میں تیزابی مادے اور جسم میں حرارت پیدا کرتی ہیں
اور اکثر معدہ خراب ہو جاتا ہے۔
|
|
باسی اشیاء کا استعمال بالکل نہ کیا جائے، کیونکہ ایسی اشیاء میں گلنے سڑنے
کی صلاحیت بہت ہوتی ہے اور یہ معدے میں جا کر خراب ہو جاتی ہیں۔ علا وہ
ازیں باسی اشیاء پر مکھیاں بیٹھ جاتی ہیں اور اس طرح جراثیم معدے میں داخل
ہو جاتے ہیں جس سے قے اور دست کی شکایت لا حق ہو سکتی ہے۔
اس موسم میں معدے کی بڑھی ہوئی حدت مچھلی جیسی گرم غذاﺅں کی متحمل نہیں
ہوسکتی ۔ مئی سے اگست کے عرصے میں انسانی صحت فساد کو بہت جلد قبول کرتی ہے۔
جس سے جلدی عوارض ہو سکتے ہیں۔ قدرت موسمی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے خود
بھی اہتمام کرتی ہے۔ چنانچہ موسم گرما میں
آنے والے پھل، سبزیاں بھی حرارت کو کم کرتے ہیں۔
سبزیوں اور پھلوں میں حیاتین بکثرت ہوتے ہیں، یہ حیا تین مدافعتی نظام کو
مضبوط بناتے ہیں ، اس لیے جسم کو معتدل رکھنے کے لیے موسمی پھلوں اور
سبزیوں کا بکثرت استعمال کیا جائے ۔ ان سبزیوں میں کدو ،گھیا ، کریلے ،
توری جبکہ پھلوں میں خربوزہ ، تربوز، آلوچہ ، آلو بخارا اور لیموں خصوصیت
سے قابلِ ذکر ہیں۔ فالسہ پیاس بجھانے کے لیے بہترین پھل ہے۔
اس موسم کی ایک اہم چیز کھیرا ہے ۔ قدرت نے اس میں گرمی کا توڑ کرنے کی بھر
پور صلاحیت رکھی ہے۔ موسم میں بطور سلاد اس کا استعمال کر کے ہم گرمی کے
اثرات سے خوب محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ کھیرے کا استعمال خالی پیٹ مناسب نہیں ہے،
کھیرا کھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کھیرے کو اوپر کے سرے کی جانب سے
آدھا انچ کاٹ کر ان دونوں حصوں کو آپس میں ملا کر رگڑا جائے۔ جس سے سفید
جھاگ کی صورت میں اس کی کڑواہٹ نکل جائے گی، پھر قدرے کاٹ کر کھیرے کے اوپر
کے چھلکے کو تیز چھری سے چھیل لیں یہاں تک کہ سبز چھلکا الگ ہو جائے اور
پانی دھو کر قاشیں کاٹ لیں اور کھانے کے بعد معمولی نمک مرچ لگا کر کھائیں۔
موسم گرما میں جسم سے پسینہ بہت خارج ہوتا ہے ، اس لیے پانی کا استعمال
زیادہ رکھیں تاکہ پانی کا جو حصہ بذریعہ پسینہ خارج ہوا ہے وہ دوبارہ جسم
میں پہنچ جائے، پانی کی مناسب مقدار سے نہ صرف جسم کی توانائی قائم رہتی ہے
بلکہ جسم کا درجہ حرارت بھی بڑی حد تک معتدل رہتا ہے۔ پسینے کے ساتھ جسم سے
نمک کا بھی اخرا ج ہوتا ہے۔ اس لیے اس کمی کو دور کرنے کے لیے اگر دیگر
امراض مانع نہ ہوں تو لیموں کا رس زیادہ یا ٹھنڈے پانی میں ملا کر اور قدرے
نمک شامل کر کے پی لیجئے۔
|
|
گھر سے باہر نکلتے وقت ایک دو گلاس پانی ضرور پی لیں۔ پانی کے استعمال سے
جسم میں سے پانی کی کمی نہیں ہوتی بلکہ پسینہ زیادہ آکر جسم کا درجہ حرارت
ہوا لگنے کے بعد کم ہو جاتا ہے ۔ ٹھنڈے مشروبات مثلاً لسی ، جو یا ستو کا
شربت شکر ملاکر، شربت بزوری اور لیموں کا رس قدرے نمک کے ساتھ ٹھنڈے پانی
میں ملا کر پینا مفید ہے، البتہ کولڈ ڈرنکس (سوفٹ ڈرنکس)فائدے کی بجائے مضر
ہیں، کیونکہ ان سے وقتی تسکین کا احساس ہوتا ہے، مگر یہ جسم میں پانی کی
کمی واقع کر دیتے ہیں۔
لوگ موسم گرما میں برف کا بہت استعمال کرتے ہیں مگر خیال رکھئے کہ برف کا
استعمال حد اعتدال میں ہی رکھنا چاہیے۔ چھوٹے بچوں میں برف کے گولے چوسنے
کا رجحان عام ہے۔ ان کو ان کے استعمال سے روکیں ، کیونکہ بچوں کا حلق نازک
ہوتا ہے۔ اس طر ح کچے آموں سے بھی دور رکھیں کیونکہ یہ گلے کو خراب کرتے
اور کھانسی کا سبب بن سکتے ہیں۔
اس مو سم میں نرم ، ذرا ڈھیلے ڈھالے ، ہلکے رنگوں والے کپڑے پہنے جائیں۔
ہلکے رنگ حرارت کو کم جذب کرتے ہیں۔ سب سے بہتر سفید رنگ ہے ۔ نائیلون اور
مصنوعی دھا گے والے کپڑے سخت نقصان دہ ہیں، ان سے پھنسیاں ، خارش اور دیگر
جلدی امرا ض ہو سکتے ہیں۔ آج کل کلف والے سوتی کپڑوں کا رواج عام ہو گیا ہے
، مگر موسم گرما میں یہ کپڑے تکلیف دہ ہو تے ہیں کیونکہ ان میں ہوا کا گزر
نہیں ہو سکتا ۔
موسم گرما میں دن میں ممکن ہو تو دوبا ر ضرور تازہ پانی سے غسل کیجئے۔ موسم
گرم کے امرا ض لو لگنا جسے سن اسٹروک کہتے ہیں، موسم گرما کا مخصوص عارضہ
ہے۔ تیز گرم ہوا میں یا شدت کی دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے جس
میں ابتداء میں سر میں درد اور پھر بخار ہوتا ہے۔ پیاس بہت زیادہ لگتی ہے ۔
پیشاب بار بار ، مگر کم آتا ہے ، دل تیزی سے دھڑکتا ہے اور کمزوری ہو کر بے
ہو شی ہو جاتی ہے ۔ جب بھی کسی کو لو لگے اس کو سرد مقام پر رکھیں۔ سر پر
ٹھنڈا پانی ڈالیے۔ بر ف کے پانی میں پٹیاں بھگو کر پیشانی پر رکھیں۔ خمیرہ
مر وارید چھ گرام دل کی گھبراہٹ کے لیے کھلائیں۔ کچے آم کو راکھ میں رکھ کر
دبا کر پندرہ منٹ بعد نکال کر اس کا رس اچھی طرح نچوڑ کر چینی اور برف ملا
کر تھوڑا تھوڑا دو دو گھنٹے بعد پلائیں ۔ اسے پانی میں ابال کر بھی استعمال
کر سکتے ہیں۔ لو کے مریض کو خالی معدہ نہ رکھیں ۔
|
|
لو سے بچنے کے لیے گرمی کے اوقات میں بلا ضرورت دھوپ میں نہ نکلیں ۔ اگر با
ہر نکلنا ضروری ہے تو سر ڈھانپ کر یا رومال پانی میں بھگو کر سر پر رکھ کر
نکلیں۔ بھوک کی کمی کے لیے پودینے اور انار دانے کی چٹنی دوپہر، شام کھانے
کے ساتھ کھایا کریں ۔ پودینہ 6 گرام کا قہوہ بھی مفید ہے۔ قے آنے کی صورت
میں لیمو ں کاٹ کر دو حصے کرلیں اور جی متلانے یا قے آنے کی صورت میں چوس
لیا کریں ۔
موسم گرما میں پسینے کے اخراج کے باعث پانی کم ہو کر پیشاب کم اور زرد رنگت
کا آتا ہے ۔ کبھی جلن بھی ہوتی ہے ۔ ایسی صورت میں کچی لسی (دودھ میں پانی
ملا کر) میں تخم بالنگا ملا کر پیجئے ۔ ایک سستا مشروب ستو بھی ہے ، اسے
دیسی کھانڈ اور برف ملا کر پیا جائے ۔ کچی لسی کا استعمال اس موسم میں بہت
مفید ہے شربت بزوری کا استعمال بھی اس کے لیے مفید ہے۔
بشکریہ: ( اعتماد ڈیلی ) |