کیا ڈیجیٹل ورلڈ کونظر انداز کیا جا سکتا ہے؟

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سوشل میڈیا جسے آجکل ڈیجیٹل ورلڈ بھی کہا جا رہا ہے کی اہمیت اسکی اثرپزیری اورضرورت کوتعلیم یافتہ طبقہ کب کا تسلیم کرچکا ہے۔خصوصاــ نوجوان طبقہ تو اسکے گن گاتا نظر آتا ہے۔لفظ ـ"پراپیگنڈہ " کا اگر نیا نام دیا جائے تو اسے ہم آج کا سوشل میڈیا بھی کہہ سکتے ہیں،پوری دنیا آج تبدیلی کے ہچکولے کھاتی نظر آرہی ہے،کہیں انقلاب لایا جارہا ہے،کہیں انقلاب آچکا ہے اور کہیں لانے کی تیاریاں مکمل ہیں بس کسی غیبی اشارے کا انتظار ہے، دنیا کے اہم علوم،فلسفہ،نظریہ،منطق،تھیوریاں اور سائنس و ٹیکنالوجی کی جدید ایجادات و پس منظر اور محرکات سوشل میڈیا کے اہم مقاصدمیں شمار ہونے لگے ہیں،اسی طرح سیاسی اپروچ،ایجنڈا،منشور،سیاسی برتری،لیڈرشپ،اقتدار کا حصول، جمہوریت، سوشلزم، نیشنلازم،کیمونزم ،مارکس ازم اور اسلام ازم کا پرچار،علاقائی،قومی اور بین الاقوامی سیاست کے عروج وزوال سے وابسطہ مالیتی ادارے،امدادی و فنڈنگ ایجنسیاں،سیاسی تازییانے،مختلف مکتبہ فکر کے آفکار سوشل میڈیا پرچھائے نظر آتے ہیں۔یوں مختلف لوگ،طبقات اور اذھان سوشل میڈیا پرجلوئے افروز ہیں، اختلاف رائے کا حق بھی سب کو حاصل ہے،یو ٹیوب،ٹویٹر، بلاگز، فیس بک پر اسکا شائع شدہ مواد ہی دراصل اسکا وہ حسن ہے جو لمحہ بہ لمحہ میک اپ کیے روپ بہروپ بدلتا رہتا ہے،یوں ایک چہرہ پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ !! والی بات یہاں صادق آتی ہے،ویکیپیڈیا کی طرح مواد کی درستگی کا کوئی اہتمام نہیں، افسوسناک امر یہ ہے کہ لوگ مواد پر اندھادھند اعتماد اور یقین کر لیتے ہیں کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا پر علم،خبر اور اطلاعات بہت کم کسی تصدیق یا حوالے کے اپ لوڈ ہوتی ہیں،یوں بجائے وہ فائدہ کے الٹا نقصان کا باعث بنتی ہے،لوگ کنفیوز ہوجاتے ہیں،علم اور معلومات کی بجائے یوزر کو جہالت اور گمراہ کن تارعنکوبت میں الجھا دیا جاتا ہے،دنیا کی ہر اہم شخصیت کا سوشل میڈیا پر کوئی نہ کوئی اکاوئنٹ یا پیج ہوتا ہے،جبکہ ہمارے ہاں لوگوں نے اہم قومی ہیروز سمیت نامور سیاستدانوں،فنکاروں،پبلک فیگرز حتیٰ کہ وفات پا جانے والے لیجنڈز تک کو نہیں بخشا،ہر ایک کے جعلی ایک دو پیج یا اکاوئنٹ لازمی نظر آتے ہیں۔ اب کوئی پتہ نہیں کہ مذکورہ پیج اصل ہے یا نقل،یوں مفادپرست اور پراپیگنڈائسٹ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب رہتے ہیں۔خود سوشل میڈیا چلانے والوں کے پاس اصل اکاوئنٹ کی تصدیق یا فلٹریشن کا کوئی ٹول یاآپشن نہیں ہے،ہر سال لاکھوں کروڑں نئے یوزر کی آمداور انکی ریٹنگ بڑھانے کے چکر میں وہ معیار اور کریڈبیلٹی سے لاتعلق نظر آتے ہیں۔ویسے بھی سوشل میڈیا پر انکی ہر سروس مفت ہوتی ہے، اب کون ان مفتوں کی چھان پھٹک کرئے۔یوں سوشل میڈیا سے لوگ دھوکا کھا جاتے ہیں،آنکھیں بند کرنے کا یہ انجام ہے کہ پرویز مشرف جیسے جہاں دیدہ انسان آج فیس بک میں مقبولیت کے زوم میں آکر عیش وعشرت تیاگ کے چک شہزاد میں مکافات عمل کاٹ رہا ہے،اسی سوشل میڈیا نے عمران خان کو ایک صوبے تک محدود کر کے رکھ دیا ہے، کہنے کا مقصد یہ نہیں کہ سوشل میڈیا کوئی بری بلا ہے،کوئی منفی ٹول ہے، یہ تو آپ پر منحصر ہے کے آپ کسی کی سچائی اور حقیقت کو کس طرح اپنے علم وتجربے سے پرکھتے ہیں،جھوٹ اور ملاوٹ،دھوکا اور فریب خود نفس مضمون چیخ چیخ کے بتا رہا ہوتا ہے کہ یہ مواد،پیج اور پروفائل بوگس،جعلی اور فیک ہے،یہاں آپ چاہیں تو اسے قبول کریں یا مسترد کر دہیں، یوں ہمایمانداری کی بات ہے سوشل میڈیا کو موردالزام قرار نہیں دئے سکتے، یہ تو ایک جہاں ہے،علم،ادب،معلومات ،کرنٹ نیوز اور کرنٹ ایشوز کا ، ایک انتہائی سستا زریعہ،گھر بیٹھے آپ دنیا سے مخاطب ہوجاتے ہیں،اپنی سناتے ہیں دوسروں کی سنتے ہیں، اپنے اور دوسروں کے تجربات ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہیں،دوسروں کے نقطہ نظر سے اختلاف بھی کر سکتے ہیں،کسی کے نظریات،فلسفہ،تھیوری اور پراپیگنڈہ کو چیلنج بھی کر سکتے ہیں،اپنی ذاتی تخلیقات خواہ وہ کسی بھی فارمیٹ میں ہو اسے دنیا کے سامنے لاسکتے ہیں، مختصر یہ کہ سوشل میڈیا پر علم دو،علم لو کا فا رمولا لاگو ہوتا ہے ۔

آج سیاسی ترجیحات،عوام کا ماینڈ سیٹ چینج کرنا،اپنی پارٹی کا منشور اور انقلابی نعرے عوام تک پہنچانا،ووٹ کا حصول، اپنے گناہ دوسروں کے سر تھوپنا،اپنی کارگزاری کو بڑھا چڑھا کے پیش کرنا،عوام کو سیاسی لیڈروں سے بات چیت کا موقعہ فراہم کرنا سے لیکر عالمی سطح پر اپنی سیاسی حکمت عملی،خارجہ پولیسی،ہمسائے ممالک سے تعلقات،امریکہ پولیسی،اپنے ملک سے غربت کا خاتمہ،تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کا فروغ،انسانی حقوق،میڈیا کی آزادی اور سیاسی بحرانوں سے چھٹکارہ یہ سب وہ ایشوز ہیں جو پاکستان کی ہر سیاسی پارٹی کو وراثت میں ملتے ہیں انہی مسائل کی بنیاد پر سیاسی منشور،نعرے اور سیاسی شعبدہ بازی کا مظاہرہ ہوتا ہے،یہ سب پولیٹیکل وار کا حصہ سمجھا جاتا ہے، پولیٹیکل وار اب میدانوں ،ڈراہنگ روموں اور ٹیبلوں پر نہیں لڑی جارہی بلکہ یہ جنگ اب سوشل میڈیا پر لڑی جاتی ہیں،پراپیگنڈہ جو ہمیشہ ایک سیاسی ہتھیار سمجھا جاتا ہے اب وہ بھی سوشل میڈیا پر آزادانہ استعمال ہو رہا ہے،سیاسی بور ژوا طبقہ اس میڈیم کے زریعہ اپنی بات منوانے کا ہنر جان گیا ہے،چند سیکنڈوں میں ان کی ترجیحات،سرکلر، پراپیگنڈے ،پینترے اور جھکاؤ لاکھوں کروڑوں ووٹروں ،کارکنوں اور عوام تک پہنچ جاتے ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کے حق اور مخالفت میں لکھے گئے کالمز،تجزیئے اور انکشافات اب منٹوں سکینڈوں میں چھپ کے قاریئن اور ناظرین کا رسپونس اور ردعمل سمیٹ چکے ہوتے ہیں۔ یوٹیوب بھی سوشل میڈیا کا اہم ترین اور مقبول ترین ٹول اور سروس ہے لاکھوں پاکستانی اور کروڑوں غیرملکی افراد اس سائیٹ سے علم اور تفریح کی غرض سے استفادہ کرتے ہیں،پاکستان کی بیشتر یو نیورسٹیاں اپنے آن لائن کورسز یوٹیوب پر ہی اپ لوڈ کرتی ہیں،فاصلاتی تعلیم کی بکس،نوٹس اور contents بھی پڑھنے کیلئے یوٹیوب پر ملتے ہیں،لیکن یہ سائٹ حکومت نے گزشتہ سالوں سے بند کی ہوئی ہے ،اب کچھ قوانین مرتب کیے جا رہے ہیں جس سے امید ہے کہ یہ سائٹ جلد کھو ل دی جائے گی، ویسے بھی proxy web sites سے یوٹیوب سمیت ہر بین سائیٹس ہمارے ہاں بھی باآسانی دیکھی جارہی ہیں ، حکومت پاکستان گوگل اور یوٹیوب کی مینجمنٹ سے اس حوالے سے بھی بات چیت کرئے تاکہ کل کلاں کو اس حوالے سے کوئی اور ایشوز نہ سر اٹھا سکے۔

Nadeem Rehman Malik
About the Author: Nadeem Rehman Malik Read More Articles by Nadeem Rehman Malik: 18 Articles with 19767 views MS.c Mass com, M.A Political Science.gentleman with excellent social etiquettes and refined manners. He is a resourceful, active,hardly,carefull and.. View More