موٹاپا انسانی جسم کی ایک طبی حالت ہے جس میں انسانی جسم
پر چربی چڑھ جاتی ہے اور انسان کا وزن زیادہ ہو جاتا ہے اور توند نکل آتی
ہے۔ اور ماہرین موٹاپے کو بیماریوں کی ماں قرار دیتے ہیں۔ ذیل میں چند ایسی
عادات کا ذکر ہے جنھیں اختیار کرنے سے ہم موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔ لہٰذا
ان سے دور رہیے اور خود کو سدا اسمارٹ رکھیے۔
|
پہلی عادت: زیادہ یا کم سونا
کیلی فورنیا یونیورسٹی کے محققوں نے تجربات سے دریافت کیا ہے کہ جو مرد و
زن پانچ گھنٹے سے کم سوئیں، ان کے شکم پہ ’’ڈھائی گنا‘‘ زیادہ چربی چڑھ
جاتی ہے۔ جب کہ جو آٹھ گھنٹے سے زیادہ نیند لیں، ان کے بدن پر بھی تقریباً
اتنی ہی چربی چڑھتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ کو اپنا وزن کنٹرول کرنا ہے تو رات کو
چھ سات گھنٹے ضرور سوئیے۔ |
|
دوسری عادت: بوتلیں پینا
لاکھوں پاکستانی ہر ہفتے کھاتے پیتے تقریباً ایک گیلن سوڈا واٹر چڑھا جاتے
ہیں جو انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے، جو مرد یا عورت
روزانہ ایک دو بوتلیں پیئے، اس کا موٹا ہونے کا امکان 33 فیصد بڑھ جاتا ہے
اور اس ضمن میں ڈائٹ سوڈا بھی برابر کا مجرم ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ
بوتلوں میں شامل مصنوعی شکر اور دیگر کیمیائی مادے بھوک کو بڑھاتے ہیں۔
چنانچہ ان کے زیراثر زیادہ کھانا کھایا جاتا ہے۔
|
|
تیسری عادت: کم چکنائی والی غذائیں کھانا
بازار میں کم چکنائی (Low-Fat) والی کئی غذائی اشیا دستیاب ہیں مثلاً دودھ
وغیرہ۔ لیکن اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ وجہ یہ
ہے کہ ان میں کچھ ہی کم حرارے موجود ہوتے ہیں۔ لیکن اس عمل کے دوران چکنائی
کی جگہ نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) لے لیتا ہے۔ نشاستہ ہمارے جسم میں پہنچتے ہی
تیزی سے ہضم ہوتا اور یوں شکر کی سطح بڑھا دیتا ہے ۔اور جب شکر کی سطح کم
ہو تو فوراً ہمیں بھوک لگ جاتی ہے۔ یہی چکر پھر انسان کو موٹا بنا ڈالتا
ہے۔
|
|
چوتھی عادت: کھانا چھوڑ دینا
پاکستانیوں کی بڑی تعداد صبح، دوپہر یا رات کو ایک وقت کا کھانا نہیں کھاتی۔
بہت سے مرد و زن دبلا ہونے کی خاطر یہ عمل اپناتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ
خصوصاً ناشتہ چھوڑنے والے یوں خود کو موٹاپے کاشکار بنا لیتے ہیں۔ مثلاً
امریکی کارنیوال یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تجربے سے معلوم کیا کہ جو لوگ
ناشتہ نہ کریں، وہ جلد فربہ ہو جاتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ کھانا ترک کرنے سے
ہمارا نظام استحالہ (Metabolism) سست ہو کر بھوک بڑھا دیتا ہے۔ چنانچہ
انسان اگلے کھانے میں معمول سے زیادہ غذا کھاتا ہے۔ یہ عجوبہ اکثر دیکھنے
کو ملتا ہے۔
|
|
پانچویں عادت: ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل نہ کرنا
تجربات سے انکشاف ہوا ہے کہ جو فربہ مرد و زن ماہرین غذائیات کی ہدایات پر
عمل نہ کریں تو وہ دبلے نہیں ہوتے، بلکہ ان پر مزید موٹاپا چڑھ جاتا ہے۔
دوسری طرف ہدایات پر عمل کرنے والے نہ صرف اسمارٹ ہونے لگتے ہیں،بلکہ
روزمرہ سرگرمیوں میں ان کی چلت پھرت بڑھ جاتی ہے۔ چنانچہ آپ بھی اپنے ماہر
غذا کی ہدایات پر لبیک کہیے اور مثبت نتائج پائیے۔
|
|
چھٹی عادت: جلدی جلدی کھانا
شاید آپ کو علم نہ ہو، ہمارا جسم ایک بڑی خامی رکھتا ہے… یہ کہ ہمارا معدہ
دماغ تک یہ پیغام پہنچانے میں پورے 20 منٹ لگاتا ہے کہ وہ بھر چکا۔ یہی وجہ
ہے کہ جلدی جلدی کھانے والے مرد و زن عموماً معمول سے زیادہ کھانا ہڑپ کر
جاتے ہیں۔ جبکہ آہستہ آہستہ کھانے والے نسبتاً کم کھاتے اور موٹاپے سے بچ
جاتے ہیں۔
|
|
ساتویں عادت: ہوٹلوں میں مفت غذائیں کھانا
کئی ہوٹل اور ریستوران اپنے گاہکوں کو کسی مخصوص دن کوئی مخصوص غذا مثلاً
چپس، بسکٹ، سالسا وغیرہ مفت فراہم کرتے ہیں۔ چنانچہ بہت سے مرد و زن مفت کا
مال سمجھ کر وہ غذا خوب اڑاتے ہیں۔ لیکن یہ قدم اٹھانے کی انھیں قیمت بھی
چکانی پڑتی ہے۔وہ یہ کہ زائد غذا کھا کر وہ اپنے کھانے میں کم از کم 300
حراروں کا اضافہ کر بیٹھتے ہیں۔ بظاہر یہ مقدار معمولی لگتی ہے، لیکن جب
مفت غذا کھانا معمول بن جائے تو زائد حرارے ہی انسان کو فربہ کر ڈالتے ہیں
اور اسے پتا بھی نہیں چلتا۔
|
|
آٹھویں عادت: حد سے زیادہ ٹی وی دیکھنا
امریکی ورمائونٹ یونیورسٹی میں ایک حالیہ تجربے سے انکشاف ہوا کہ جن موٹے
مرد و زن نے روزانہ ٹی وی دیکھنے کا دورانیہ نصف کیا، انھوں نے 119 حرارے
مزید جلائے۔ وجہ یہی ہے کہ وہ اس دوران دوسرے کام کاج میں مصروف یعنی عموماً
متحرک رہے۔ گویا وہ ایک سال تک اپنا یہی معمول رکھیں تو یہ ان کا 12 پونڈ
وزن کم کر ڈالے گا۔ اکثر لوگ عموماً کھانا کھاتے ہوئے ٹی وی دیکھتے ہیں۔ تب
وہ ٹی وی میں اتنے منہمک ہو جاتے ہیں کہ انھیں پتا ہی نہیں چلتا وہ ضرورت
سے زیادہ کھانا کھا چکے۔ چنانچہ ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانا انھیں فربہ کر
ڈالتا ہے۔ مزید برآں بہت سے لوگوں میں ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر کچھ کھانے کی
خواہش بھی جنم لیتی ہے۔
|
|
نویں عادت: زائد کھانے کا آرڈر دینا
کئی ہوٹل خصوصاً فاسٹ فوڈ ریستوران زیادہ کھانا (کومبو میل) سستا فروخت
کرتے ہیں۔ لہٰذا سستے کھانے کی چاہ میں بہت سے مرد و زن اسی کومبو میل کا
آرڈر کرتے ہیں۔ لیکن وہ بے خبری میں اپنا نقصان کر بیٹھتے ہیں۔ کیوں کہ ان
کے جسم میں سو ڈیڑھ سو حرارے مزید چلے جاتے ہیں۔ لہٰذا پیسے بچانے کے چکر
میں زائد کھانا نہ خریدئیے ورنہ موٹاپے کا نشانہ بننے کے لیے تیار رہیے۔
|
|
دسویں عادت: سفید ڈبل روٹی کھانا
فرانسیسی اوسبورن یونیورسٹی نے ایک تجربے میں درجن پھر فربہ مرد و زن کو
بارہ ہفتوں تک خالص اناج کھلایا۔ تجربہ ختم ہوا تو پتا چلا کہ ان کے شکم پہ
چڑھی بہت سی چربی اتر گئی۔ گویا میدہ اور چھنے ہوئے اناج سے بنی اشیا انسان
کو فربہ کرتی ہیں۔ جب کہ خالص اناج اسمارٹ بناتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ
خالص اناج میں ریشہ (فائبر) کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے۔ نیز ان میں دیگر
غذائی اجزا بھی موجود ہوتے ہیں۔ یہی خوبی انھیں سپر فوڈ بنا ڈالتی ہے۔ |
|
بشکریہ : اردو ڈائجسٹ
|