سنگھ پریوار کی زہر افشانی اور الیکشن کمیشن کی دوہری پالیسی

ہندواکثریتی علا قے سے مسلمانوں کو نکال دو۔یہاں گھر خریدنے والوں کو تشددکا نشانہ بناؤ۔جو مسلمان پہلے سے یہاں آباد ہیں ان سے چوبیس گھنٹے میں مکانا ت خالی کرالو۔ان مسلمانو ں کی تمام جائیداد پر قبضہ کرلو۔گھروں کے باہر بجرنگ دل کا بورڈ لگادو۔ہرحال میں ان سے ۴۸ گھنٹے کے اندر بستی کو خالی کرالو۔اگر ایسا نہیں ہو تا ہے تو ان پر آلو ٹماٹر پھینک کر حملہ کرو۔ان کے گھروں پر پتھراؤکرو ۔تمہارا کچھ نہیں ہوگا ۔ مقدمہ ہوگا تو ہوگا مکانات قبضہ کرنے والوں کو پھانسی نہیں ہوتی ہے ۔ اس طرح کی حرکتوں پر کوئی سزا نہیں ملتی ہے ۔ راجیو گاندھی کے قاتلوں کو سزا نہیں مل سکی ہے تو پھر ان مسلمانوں پر ظلم وستم ڈھانے اور ان کے قتل پر سزا کاکوئی تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔ یہ تشدد امیز بیان ہے پروین توگڑیا کا جو انہوں نے گجرات کے بھاؤ نگر میں دو روز قبل دیا ہے ۔واقعہ صرف یہ ہے کہ ایک مسلمان تاجر نے یہاں اپنا مکان خریدا تھا جو وہاں کی ہندو عوام کو برداشت نہیں ہو سکا اور انہوں نے توگڑیا سے اس کی شکایت کی جس کے بعد توگڑیا کا یہ شدید رد عمل آیا۔

اس نفرت انگیز بیان کے فورا بعد شیو سینا نے اپنا اشتعال انگیز بیان جاری کیا ہے۔منگل کو شیو سینا لیڈر رام داس کدم نے مسلمانوں پر حملہ بولتے ہوئے کہا ہے کہ ۲۰۱۱ میں آزاد میدان کے فساد میں ملوث مسلمانوں کو بخشا نہیں جائے گا۔اگست ۲۰۱۱ کے دوران پولس اور عوامی املاک کو نقصان پہونچانے والے مسلمانو ں سے شدید انتقام لیا جائے گا۔نریند مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد پاکستان کو بھی ہم سبق سکھادیں گے ۔صرف چھ ماہ کی مدت پاکستان کو اس کی اوقات بتادیں گے کہ اس کی کیاحیثیت ہے ؟۔

اس سے قبل نوادہ سے بی جے پی کے امیدوار گری راج سنگھ نے ایک انتحابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ مودی مخالفین کو بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد پاکستان جانا ہوگا ۔سہارن پور حلقہ سے کانگریس کے امید وار عمران مسعود کے بیان کہ ’’ نریندر مودی نے یو پی کو گجرات بنانے کی کوشش کی تو ہم اس کے ٹکرے ٹکرے کردیں گے کے ،، جواب میں راجستھان کی وزیرا علی وسندھرا راجے نے کہا تھا کہ انتحاب کے بعد پتہ چلے گا کو ن کس کو کا ٹے گا؟۔امت شاہ مسلسل مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی میں مصروف ہے ۔

سنگھ پریوار اور بی جے پی لیڈران کی یہ زہر افشانی اور ان کی یہ اشتعال انگیز تقاریر کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ان کامقصد ہی یہی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیئے جائیں ۔ان کا جانی و مالی نقصان کیا جائے ہر طرح سے ان پر دباؤ بناکر رکھا جائے ۔ان پر خوف و ہراس طاری کردیا جائے ۔ہاں تعجب ہے الیکشن کمیشن پر !افسوس ہے اس کی دوہری پالیسی پر! کہ آخران کے رویے میں یہ دو رخا پن کیوں ہیں؟؟؟ ۔یہ تیسر ی آنکھ سے کیوں دیکھ رہے ہیں ۔مسلم لیڈران کے صحیح بیان کا غلط مطلب نکال کر ان پر مقدمہ دائر کیا جارہا ہے ۔انتخابی سرگرمیوں سے ان کو باز رکھا جارہا ہے ۔جیل کی سلاخوں میں ان کو ڈالا جارہا ہے۔جبکہ غیر مسلم لیڈران خاص طور پر بی جے پی کے لوگوں کے ساتھ ان کا رویہ انتہائی نرم ہے ۔وسندھرا راجے کے بیان پر الیکشن کمیشن نے کو ئی نو ٹس نہیں لی ہے ۔اعظم خان اور امت شاہ دونوں پر یکساں معاملے میں الزام لگا تھا لیکن امت شاہ سے مقدمہ واپس لے لیا گیا جبکہ اعظم خان پر اب تک مقدمہ ہے ۔حالاں کہ ان کا بیان ہندوستان کے حق میں تھا اور اسے کسی طرح اشتعال انگیز نہیں کہا جاسکتا ہے لیکن الیکشن کمیشن نے …….!!!

خبروں کے مطابق گری راج سنگھ اور توگڑیا کے خلاف بھی مقدمہ دائر ہوگیا ہے ۔لیکن دیکھنا یہ ہے کہ یہ صرف دکھا وا ہے ۔اعتراضات سے بچنے کے لئے ہے یا پھر واقعی انہیں ان کے جرم کی سزا ملتی ہے ۔انصاف سے کام لیکر انہیں ان کے کالے کرتوتوں کی پاداش میں جیل کی سلاخوں کے ۔پیچھے ڈالا جاتا ہے یا پھر نسل کشی کے مجرم مودی کی طرح انہیں بھی کلین چٹ دے دی جائے گی .
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 163698 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More