ملتان: خزانے کی تلاش میں نوجوان ہلاک

جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں ایک نوجوان خزانے کی تلاش میں اپنی ہی کھودی ہوئی سرنگ میں زندہ دفن ہوگیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے اس کے والدین اور اس مبینہ پیر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جس نے نوجوان کو اس مبینہ دفینے کو نکالنے کی ترغیب دی تھی۔
 

image


واضح رہے کہ پاکستان میں ہندؤوں اور سکھوں کے دفن خزانے کے لالچ میں اکثر سادہ لوح شہریوں کے لٹ جانے کی خبریں آتی رہی ہیں لیکن یہ اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے۔

ملتان کی گنجان آبادی دہلی گیٹ میں قدیم گھروں کی نیچے تقریباً پچاس فٹ لمبی اور ٹیڑھی میڑھی تنگ سرنگ اتنی خطرناک ہے کہ ضلعی رابطہ افسر نے امدادی عملے کو اس میں داخل ہوکر دفن شدہ نوجوان کو نکالنے سے منع کردیا۔

محمد ذیشان نے اپنے جس گھر میں کھدائی کی وہ ایک مرلے سے بھی کم رقبے کا ایک چھوٹا سا مکان ہے۔ اوپر والی منزل پر ذیشان کے بوڑھے ماں باپ رہائش پذیر ہیں جن کا اکلوتا بیٹا خزانہ ڈھونڈتے ہوئے اس ٹیڑھی میڑھی سرنگ میں پھنس گیا۔

نچلی منزل میں اب صرف سرنگ کا دہانہ اور اس سے نکلی ہوئی مٹی پڑی ہوئی ہے۔

سرکاری امدادی ادارے ریسکیو ون ون ٹو ٹو کے کارکن عبدالجبار کا کہنا تھا کہ گھر میں کھدائی کا کام تو خفیہ طور پر کئی روز سے جاری ہوگا لیکن ان کے ادارے کو اطلاع سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب ایک بجے ملی جب سرنگ کا کچھ حصہ گر گیا اور محمد ذیشان اس میں پھنس گئے۔

تھانہ دہلی گیٹ کے سٹیشن ہاؤس آفیسر ریاض اعوان نے بی بی سی کو بتایا کہ محمد ذیشان کے والد نے کہا ہے کہ انہیں کسی پیر نے کہا تھا کہ ان کے گھر کے نیچے ان سکھوں کا دفن کردہ خزانہ ہے جو قیام پاکستان کے بعد انڈیا ہجرت کر گئے۔

ملتان کا شمار پاکستان کے ان قدیم شہروں میں ہوتا ہے جہاں تقسیم ہند سے پہلے متمول ہندو یا سکھ رہتے تھے۔ ان شہروں کی پرانی بستیوں کے مکینوں میں طرح طرح کی کہانیاں گردش کرتی رہتی ہیں کہ ہجرت کرنے والے ہندو اور سکھ اپنے خزانے یہیں دفن کر گئے ہیں۔ایک روایت ہے کہ ان خزانوں پر سانپ پہرہ دیتے ہیں اور کچھ کہتے ہیں کہ ان خزانوں پر جادو کر کے انہیں محفوظ بنایا گیا ہے۔ایک اندازہ یہ بھی ہے کہ جادو سے بھری یہ دیگیں جادو کے زیر اثر زیر زمین ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتی ہیں۔

بعض سادہ لوح افراد ان کہانیوں کو سچ جان کر خزانے کی تلاش میں رہتے ہیں اور ٹھگ اس کا فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔محمد ذیشان کے محلے کے لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ اس نے پانچ برس پہلے بھی خزانہ نکالنے کی کوشش کی لیکن محلے داروں کی مداخلت پر کام روکنا پڑا تھا۔
 

image

خزانہ پاکر جلد امیر بن جانے کی خواہش محمد ذیشان اور اس کے والدین کو چین نہیں لینے دے رہی تھی لیکن دوسری بار کی گئی خفیہ کھدائی اسے موت کے منہ میں لے گئی۔

امدادی ادارے کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ سرنگ کئی مکانوں کے نیچے سے گزر چکی ہے اور ان کی عمارتوں کو بھی خطرہ ہے۔

ضلعی رابطہ افسر زاہد سلیم گوندل نے میڈیا کو بتایا کہ یہ سرنگ اتنی پتلی اور خطرناک ہے کہ دوبارہ گر سکتی ہے اور وہ امداد ی کارکنوں کو اس میں داخل کر کے مزید انسانی جانوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔

اردگرد کے مکان گرنے کے خدشے اور امدادی کارکنوں کی جان کو خطرے کے پیش نظر فی الحال امدادی کاروائیاں روک دی گئی ہیں اور ضلعی انتظامیہ آپریشن جاری رکھنے کے لیے مقامی لوگوں سے مشاورت کر رہی ہے۔

پولیس نے محمد ذیشان کے بوڑھے والدین کو شامل تفتیش کرلیا ہے ۔ایس ایچ او نے کہا کہ محمد ذیشان کے والد نے پیر کا اتہ پتہ پولیس کو نہیں بتایا اور یہ موقف اختیار کیا ہے کہ وہ پیر انہیں راہ چلتے ملا تھا۔

امدادی کارکن عبدالجبار کا کہنا ہے کہ ایک روز گزر جانے کے بعد محمد ذیشان کا زندہ بچ جانا ایک معجزہ ہی ہوسکتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

MULTAN: In search of buried treasure a man dug a 50-foot deep tunnel but ended up being buried alive when the tunnel collapsed around him. Efforts to locate the man ended in vain due to the high risk of further casualties if rescue personnel climbed down the narrow shaft.