کیا پرویز مشرف غدار ہے ؟

جب سے شعور کی آنکھیں کھولی ہیں مداریوں کو جمہوریت کی ڈگڈگی بجاتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ نام نہاد میڈیا اس نام نہاد جمہوریت کے گن کیوں گاتا ہے ؟ شائد روزی روٹی اور پیٹ کا مسئلہ ہے۔ اس نام نہاد جمہوریت نے میڈیا کو آذادی تو نہیں دی تھی مگر اشتہار اور میڈیا پرسنز کو عہدے ضرور عنائیت کیئے ہیں۔ اس موجودہ میڈیا کو جو آذادی ملی وہ ایک آمر کے دور میں ملی۔ لیکن احسان فراموش کہہ دیتے ہیں کہ آذادی ہماری جدوجہد کا نتیجہ تھی کوئی بھیک میں نہیں ملی۔ اچھا تو کیا آپ نے جدوجہد نام نہاد جمہوری ادوار میں نہیں کی تھی ؟ آج تک کسی سیاسی مداری سے کبھی کوئی فائدہ حاصل کیا ہے اور نہ کسی آمر سے۔ اس لئیے میری کسی سے نہ کوئی ہمدردی ہے اور نہ عداوت۔
اپنے بھی نالاں مجھ سے غیر بھی ناخوش
زہر ہلاہل کو میں کہہ نہ سکا قند۔
کہتا ہوں وہی سمجھتا ہوں جسے حق
نہ ابلہء مسجد ہوں نہ تہذیب کا فرزند

دیکھنا تو یہ ہے کہ عام لوگ جسے جمہور کہتے ہیں وہ نام نہاد جمہوریت میں خوشحال تھے یا آمریت میں ۔
تو اسکا سادہ جواب لوگ آج پاکستان کے کوچہء وبازار میں جھولیاں اٹھا کر موجودہ حکمرانوں کو بددعاؤں کی صورت میں دے رہے ہیں۔ اور پرویز مشرف کے دور کو یاد کر رہے ہیں۔ لیکن ان بددعائیں دینے والوں سے میں پوچھتا ہوں کہ جناب شریف برادران تو آپ کے دیکھے بھالے اور آزمائے ہوئے تھے۔ انکا تابناک ماضی آپکے سامنے تھا پھر آپ نے انکو ووٹ کیوں دیا ؟ تو وہ جواب دیتے ہیں کہ قسم خدا کی اس بار ہم نے گنج برادرز کو ووٹ نہیں دیا تھا یہ تو پنکچر لگا کر آ گئے ہیں۔ اور انکو حکومت میں لانے کا سہرا جناب سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے سر ہے۔ یہ تاریخ ثابت کرے گی کہ افتخار چوہدری کے ساتھ مشرف نے جو سلوک کیا تھا وہ بالکل ٹھیک تھا۔ جب افتخار چوہدری کی شہرت کا سورج نصف النہار پہ تھا اور اسکی بحالی کی تحریک عروج پر تھی میں اس وقت بھی دوستوں سے کہتا تھا کہ یہ بندہ کردار کا غاذی نہیں ہے معملہ صرف اسکی روٹی روزی اور نوکری کا ہے۔ جب اسکی نوکری کا مسئلہ نہیں تھا تب اسکا ضمیر نہیں جاگا اور اس نے دو بار پی سی او پر حلف اٹھایا اور ایک آمر کو ناصرف تین سال دیے بلکہ آئین میں ترمیم کا اختیار بھی دے دیا۔ اتنا سب کرنے کے باوجود بھی وہ دودھ کا دھلا ، حاجی ، پارسا اور محب وطن ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والا اسلام آباد کو دہشتگردوں سے محفوظ کرنے والا، اقوام عالم میں پاکستان کو متعارف کروانے والا ، ناظمین کے ذریعے طاقت عوام تک منتقل کرنے والا، موٹر سائکل و کار کو عام آدمی کی دسترس میں لانے والا۔ آی ٹی اور تعلیم کو فروغ دینے والا، اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے والا، چالیس سال آرمی میں خدمات سر انجام دینے والا غدار ہے؟ اگر پرویز مشرف غدار ہے تو افتخار چوہدری کیوں نہیں۔ اور غدار کی آمد پر مٹھائیاں تقسیم کر کے اسکا استقبال کرنے والے کیوں غدار نہیں ؟ جمہوریت کے ٹھیکداروں نے ہر دور میں آئین سے انحراف کیا ہے۔ آئین عوام کو جو حقوق دیتا ہے اگر اسکا عشر عشیر بھی آپ نے عوام کو دیا ہوتا تو آج میں بھی آپکے اور آپکی نام نہاد جمہوریت کے ترانے گاتا۔ لیکن آپکی جمہوریت غریب کے لیئے بانجھ ہے۔ غریب کے لئیے اسکا دامن خالی ہے۔ ہاں البتہ آپ اور آپکے ثناخوانوں و ہم پیالہ لوگوں کے لئیے اسکا دامن جواہرات سے بھرا پڑا ہے۔
اور معذرت کے ساتھ فوج کی نرسری میں اگنے والے اور انکی کھاد سے پھلدار درخت بننے والوں کے منہ سے جمہوریت کی بات جچتی نہیں۔ موجودہ حاکم کے لئیے ضیاالحق باپ کا درجہ رکھتے تھے لیکن آج دیکھیں خون سفید ہو گیا ہےاور نظریں بھی پھیر لی ہیں۔ تو میری بھولی قوم جن سے اسکے باپ کو کوئی فیض نہیں ملا توتم کس فیض و منفعت ملنے کی ان سے امید لگائے بیٹھی ہو۔ ؟؟؟؟؟

پاکستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ جتنی بھی ترقی ہوئی آمروں کے ادوار میں ہوئی۔ نام نہاد جمہوریت نے بیرونی قرضوں بیروزگار ی ، لوڈشیڈنگ، اور مہنگائی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ میں جمہوریت کے خلاف نہیں ہوں لیکن پاکستان میں جمہوریت کے نام پر دھندہ ہو رہا ہے، سب دیہاڑی دار ہیں۔ انکا دیہاڑ لگنا چاہیئے ملک و قوم جائے بھاڑ میں۔۔۔۔۔
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 171747 views System analyst, writer. .. View More