چکور

آج کایہ کالم کافی محنت سے لکھاگیاہے۔چکورجوکہ پاکستان کاقومی پرندہ ہے میرا شروع سے ہی اس کے بارے میں جاننے کابہت شوق رہ ہے۔میں نے گوگل پربھی اس کے بارے میں سرچ کرکے دیکھاہے جہاں صرف ایک دولائن کہ کچھ زیادہ معلومات نہیں ملیں۔اورنہ ہی کسی فردکااس کے بارے میں کوئی جامع کالم ملاہے۔پھرمیں نے بیشمارکتابوں کامطالعہ کیااورسب سے حاصل کی گئیں تھوڑی تھوڑی معلومات کواس کالم میں اکٹھاکرکہ لکھ رہاہوں۔کیونکہ یہ ہمارہ قومی پرندہ ہے اس کے بارے میں ہرپاکستانی کے پاس بیش بہامعلومات ہونی چاہیئے۔

چکور پاکستان کا قومی پرندہ ہے اور اس کا نام سنسکرت زبان سے لیا گیا ہے- سنسکرت زبان کے لفظ 'چکور' سے ماخوذ اردو میں 'چکور' بطور اسم مستعمل ہے۔یہ ترکی سے لے کر افغانستان، انڈیا سے لے کر مغربی ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں تک اور وہاں سے نیپال تک پائے جاتے ہیں- اس کے علاوہ اس پرندے کو شمالی امریکہ کے کچھ حصّوں اور نیوزی لینڈ میں بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ یونانی الاصل میں یہ ایک خوشنما پرندہ ہے جس کی چونچ اور پنجے سرخ اوپر کا حصہ سیاہ اس پر سفید چتیاں اور گلے میں قدرتی طوق پیٹ کا رنگ سفیدی مائل ہوتا ہے۔چکور کی کمر کا رنگ ہلکا براؤن اور چھاتی کا رنگ سرمئی ہوتا ہے- دم اور گردن کے درمیانی حصّہ میں دونوں طرف کالے اور سفید رنگ کی پٹیاں ہوتی ہیں- ماتھے اور آنکھوں سے ہوتی ہوئی ایک کالی پٹی ہوتی ہے جو کہ سر کے نچلے حصے میں گلے تک جاتی ہے جس کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کہ ہار پہنا ہوا ہو- گلے کا رنگ سفید ہوتا ہے- مختلف آبادیوں میں ان کے رنگوں میں معمولی فرق ہو سکتا ہے- ٹانگوں کا رنگ سرخ ہوتا ہے- دم میں 14 پر ہوتے ہیں جن میں تیسرا پر سب سے بڑا ہوتا ہے۔

چکور کو ’’گیم برڈ‘‘ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ’’گیم برڈ‘‘ کا مطلب ہے کہ پرندوں کو شکار کر کے کتوں کی مدد سے شکار کو تلاش کرنا۔ چکور کا مسکن اونچی پہاڑیاں اور ان پر پھیلی ہوئی جھاڑیاں اور گھاس ہیں۔ بہت سے علاقوں میں یہ سطح سمندر سے 2000 سے 4000 میٹر کی بلندی پر پایا جاتا ہے لیکن پاکستان میں یہ 600 میٹر کی بلندی پر بھی پایا جاتا ہے- چکور زیادہ بارش والے علاقوں میں نہیں پایا جاتا۔

نر چکور اور مادہ چکور تقریباً ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔مادہ چکور سائز میں تھوڑی چھوٹی ہوتی ہے۔ چکور عام طور پر چھوٹے چھوٹے گروہوں کی شکل میں رہتے ہیں ۔ایک گروہ میں ان کی تعداد 10 سے لے کر 50 تک ہو سکتی ہے- چکور اپنا گھونسلا چھوٹی جھاڑیوں یا کسی اٹھی اور آگے جھکی ہوئی چوٹیوں کے نیچے بناتے ہیں۔مادہ چکور انڈے دیتی ہے جن کی تعداد 7 سے 14 تک ہو سکتی ہے- انڈوں سے بچے نکلنے کا عمل تقریباً 25 دن میں مکمل ہو جاتا ہے۔ بچے جلد ہی اپنے والدین کے ساتھ خوراک ڈھونڈنے کا کام شروع کر دیتے ہیں اور گروہ کے دوسرے پرندوں کے ساتھ شامل ہو جاتے ہیں۔

چکور خوراک کے طور پر کئی اقسام کے بیج اور چھوٹے کیڑے کھاتے ہیں- چکور آرام کرنے کے لیے کئی ایک ٹھکانے استعمال کرتے ہیں- کچھ جھاڑیوں کے نیچے اور کچھ چٹانوں کی ڈھلوان کو استعمال کرتے ہیں- یہ گروہوں کی شکل میں بھی آرام کرتے ہیں جس میں یہ ایک دائرے کی شکل میں بیٹھتے ہیں جب کہ ان کر سر باہر کی طرف ہوتا ہے تا کہ کوئی شکاری ان پر حملہ نہ کر دے- سنہری عقاب عموماً چکور کا شکار کرتا ہے۔

شمالی انڈیا اور پاکستانی کلچر میں چکور کو پیار کی علامات بھی سمجھا جاتا ہے- کئی ایسی باتیں بھی مشہور ہیں کہ چکور کا چاند کے ساتھ پیار ہے اور یہ چاند کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھتا ہے- کہتے ہیں کہ یہ پرندہ، چاند سے بہت محبت کرتا ہے، اور اڑ کر چاند کو دبوچنا یا حاصل کرنا چاہتا ہے۔ مگر ہمیشہ ناکام ہی رہتا ہے۔ اوریہ آگ کی چنگاریاں بھی چاند کی کرنیں سمجھ کر کھا جاتا ہے ۔سردیوں کے موسم میں یہ نیچے وادی میں اتر آتے ہیں اور کھیتوں سے خوراک حاصل کرتے ہیں- یہ منہ سے مسلسل آوازیں نکالتے ہیں خاص طور پر صبح اور شام کے وقت۔اگر کوئی ان کو تنگ کرے تو یہ اڑنے کی بجائے بھاگنے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن ضرورت پڑنے پر چھوٹی اڑان بھی بھر لیتے ہیں۔

Jamshaid Malik
About the Author: Jamshaid Malik Read More Articles by Jamshaid Malik: 43 Articles with 99443 views You Can Get More Info About Malik Jamshaid Azam With Face Book Page Link.

https://www.facebook.com/MalikJamshaidazamofficial
.. View More