ہتھیاروں کی درآمد٬ پاکستان تیسرے نمبر پر

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ ہتھیاروں کی درآمد میں بھارت پہلے نمبر پر آ گیا ہے جبکہ اس کی درآمدات دوسرے اور تیسرے نمبر کے ممالک یعنی چین اور پاکستان سے تین گنا زیادہ ہیں۔

اپنی تازہ رپورٹ میں سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے کہا ہے کہ 08-2004 کے درمیان بھارت دوسرے نمبر پر تھا جبکہ پہلے نمبر پر چین تھا۔
 

image


تاہم 13-2009 کے درمیان بھارت ہتھیاروں کی درآمد میں پہلے نمبر پر چلا گیا ہے۔ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق اس عرصے میں خریدے گئے ہتھیاروں کی کُل تعداد میں چودہ فیصد حصہ بھارت کا ہے جبکہ دوسرے اور تیسرے کے ممالک چین اور پاکستان کا پانچ پانچ فیصد حصہ ہے۔

ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 13-2009 کے دوران بھارت نے 75 فیصد ہتھیار روس، سات فیصد امریکہ اور چھ فیصد ہتھیار اسرائیل سے خریدے ہیں۔

دوسری جانب چین جو 08-2004 کے دوران ہتھیاروں کی درآمدات میں پہلے نمبر تھا 13-2009 کے دوران دوسرے نمبر رہا ہے۔

اس عرصے کے دوران چین نے 64 فیصد ہتھیار روس، فرانس سے 15 فیصد جبکہ یوکرین سے گیارہ فیصد ہتھیار خریدے ہیں۔

ہتھیاروں کی خرید میں 08-2004 میں پاکستان کا حصہ محض دو فیصد تھا جو 13-2009 میں بڑھ کر پانچ فیصد ہو گیا ہے اور اسی کے ساتھ پاکستان سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 08-2004 اور 13-2009 کے درمیان بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کی درآمد میں 111 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اسی عرصے کے دوران پاکستان کی جانب سے ہتھیاروں کی درآمد میں 119 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان نے 54 فیصد ہتھیار چین سے، 27 فیصد ہتھیار امریکہ اور چھ فیصد ہتھیار سویڈن سے خریدے۔

رپورٹ کے مطابق 13-2009 کے دوران پاکستان اور بھارت دونوں نے فضائی کارروائی کو بہتر بنانے پر سرمایہ لگایا۔
 

image

بھارت نے روس سے 222 میں سے 90 Su30MKI لڑاکا طیارے حاصل کیے۔ بھارت نے 45 میں سے 27 MiG29K لڑاکا طیارے بھی حاصل کیے جو کہ اس نے اییر کرافٹ کیریئر کے لیے خریدے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارت نے اس دوران 144 روسی T50 اور 126 فرانسیسی رافیل جنگی طیارے بھی منتخب کیے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان نے چین سے 42 JF17 لڑاکا طیارے حاصل کیے اور 100 مزید کا آرڈر دیا ہے۔ پاکستان کو 18 F16C طیارے ملے ہیں جبکہ اس نے اردن سے 13 استعمال شدہ F16C خریدنے کا آرڈر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کی فروحت میں امریکہ اس بار بھی پہلے نمبر پر جبکہ روس دوسرے نمبر پر رہا ہے۔

دنیا بھر میں فروخت کیے جانے والے ہتھیاروں میں امریکہ نے 29 فیصد ہتھیار جبکہ روس نے 27 فیصد ہتھیار بیچے۔

بشکریہ: ( بی بی سی اردو )
 
YOU MAY ALSO LIKE:

India's continuing abject failure to build a robust defence industrial base (DIB) has come to into focus once again, with an international thinktank holding its arms imports are now almost three times as high as those of the second and third largest arms importers, China and Pakistan.