شارجہ میں پاکستان کی یادگار فتح

پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے دوران توقعات کے برعکس پانچ وکٹ سے فتح حاصل کرلی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق 302 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اظہر علی نے شاندار سنچری اسکور کی جبکہ اس تاریخی فتح میں کپتان مصباح الحق کی نصف سنچری اور وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد کے 48 رنز نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
 

image


سری لنکن ٹیم کے میچ میں تاخیر کرنے کے تمام تر حربے ناکام رہے اور پاکستان دن کے اختتام سے ایک اوور قبل فتح سے ہمکنار ہوا۔

اظہر علی کو شاندار 103 رنز اسکور کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس فتح کے ساتھ ہی پاکستانی ٹیم سیریز کو ایک۔ایک سے برابر کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

دن کا آغاز اس ٹیسٹ میں سری لنکا کی روایتی منفی بلے بازی سے ہوا جہاں ابتدائی 15 اووروں میں مہمان ٹیم نے انتہائی سست کھیل کا مظاہرہ کیا جسکا مقصد میچ کو ڈرا اور سیریز میں فتح حاصل کرنا تھا۔

تاہم پہلے سیشن کے نصف حصے کے بعد سے پاکستان نے سری لنکن ٹیل اینڈرز کو جلد ہی پویلین روانہ کیا اور سیشن کے اختتام پر 214 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔

اننگ کے دوران میتھیوز 31 رنز بنانے کے بعد محمد طلحہ کی اننگ میں تیسری وکٹ بن گئے۔

عبدالرحمان نے شاندار باؤلنگ کے سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے پہلے دلوویران پریرا اور پھر رنگنا ہیراتھ کو پہلی ہی گیند پر چلتا کر دیا۔

دوسرے اینڈ سے پرسنا کی مدافعت جاری رہی جنہوں نے اپنی ٹیم کا مجموعہ 200 کے پار پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا، وہ 209 کے مجموعی اسکور پر 49 رنز بنانے کے بعد سعید اجمل کا شکار بنے۔

سری لنکا کی آخری وکٹ 214 کے اسکور پر شمندا ایرانگا کے آؤٹ ہونے کی صورت میں گری تاہم اس وقت تک سری لنکا میچ میں 301 رنز کی برتری حاصل کر چکا تھا۔

پاکستان کی جانب سے عبدالرحمان نے چار جبکہ طلحہ اور اجمل نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں۔

اس طرح پاکستان کو 302 رنز کا ہدف ملا اور اسے حاصل کرنے کے لیے میزبان ٹیم کے پاس صرف دو سیشن ہی تھے۔

پاکستان نے اپنی اننگ کا آغاز مثبت انداز میں کرتے ہوئے ابتدائی چھ اووروں میں 35 رنز اسکور کر ڈالے تاہم اس موقع پر اوپنر احمد شہزاد تیز رنز اسکور کرنے کی پاداش میں اپنی وکٹ 21 رنز پر گنوا بیٹھے۔

اگلے آؤٹ ہونے والے بیٹسمین خرم منظور تھے جو 21 رنز بناکر سرنگا لکمل کا شکار بنے۔ اس کے بعد یونس خان بھی 29 رنز بناکر میتیھوز کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوگئے۔
 

image

پاکستان کا اسکور اس وقت تین وکٹوں کے نقصان پر 97 رنز تھا جبکہ 21.5 اوورز کا کھیل ہوچکا تھا۔

اس موقع پر کپتان مصباح الحق نے ایک دلیرانہ قدم اٹھاتے ہوئے جارحانہ بلے بازی کرنے کے لیے وکٹ کیپر سرفراز کو اندر بھیجنے کا جوا کھیلا۔

سرفراز نے بھی کپتان کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے شاندار 48 جارحانہ رنز بناتے ہوئے پاکستان کو جیت کی امید دلائی۔

انکے اور اظہر علی کے درمیان 89 رنز کی بہترین شراکت قائم ہوئی جو کہ میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔

تاہم 48 کے انفرادی مجموعے پر سرفراز شرنگا ایرنگا کی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔ پاکستان کا مجموعی اسکور اس موقع پر 186 رنز تھا۔

وکٹ کیپر کے آؤٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کریز پر پہنچے اور اظہر علی کے ساتھ مل کر انہوں نے 109 رنز کی فیصلہ کن شراکت قائم کی۔

پارٹنرشپ کے دوران پاکستانی کپتان اور کریز پر پہلے سے ہی موجود اظہر نے سری لنکن منفی کھیل کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ تر سنگل ڈبل پر ہی انحصار کیا۔

تاہم 295 رنز پر اظہر علی 103 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔ اپنی اننگ کے دوران انہوں نے 6 بار بال کو باؤنڈری کے پار لگایا۔

اس موقع پر اسد شفیق نے کپتان مصباح کو کریز پر جوائن کیا اور دونوں کھلاڑیوں نے پاکستان کی فتح کو یقینی بناتے ہوئے میچ کو ایک اوور پہلے ہی اختتام پذیر کردیا۔

سری لنکا کی جانب سے لکمل تین اور ایرنگا اور میتھیوز ایک، ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

پانچویں روز کی نسبت سے خطرہ سمجھے جانے والے اسپنر رانگنا ہیراتھ نے 19 اوورز کرائے جسکے دوران انہوں نے 100 رنز دیے تاہم وہ کوئی بھی وکٹ حاصل کرنے سے قاصر رہے۔

خیال رہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع تھا جب پاکستانی ٹیم 300 رنز سے زائد کے ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

1994ء میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی کے مقام پر پاکستانی ٹیم نے 315 رنز کا ہدف پورا کرتے ہوئے ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔

اس میچ میں پاکستان کی جانب سے انضمام الحق نے شاندار سنچری اسکور کی تھی۔

اس سے قبل پاکستان نے سری لنکا ہی کے خلاف ایک روزہ سیریز میں تین۔دو سے کامیابی حاصل کی تھی۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Azhar Ali hit a brilliant hundred as Pakistan pulled off a thrilling win in the third and final Test against Sri Lanka in Sharjah on Monday, levelling the series 1-1. Set a daunting 302 to win in a possible 59 overs, Pakistan owed their successful chase to Ali's fifth Test century (103) as he and Misbah-ul-Haq shared 109-run stand for the fifth wicket.