میلاد البنی (ص) کے جلوسوں پر پابندی لگا دو!

انسانی تاریخ کی سب سے بڑی شخصیت حضرت محمد مصفطی (ص) کی ولادت کے موقع پر دنیا بھر کے مسلمان خوشی کی محافل کا انعقاد کرتے ہیں حضرت محمد (ص )تاریخ انسانی کی وہ عظیم شخصیت ہیں جن کےعمل اور قول و فعل کی پیروی ہر انسان کے لیےناصر ف دنیا بلکہ آخرت میں بھی کامیابی کی ضمانت ہے حضرت محمد مصفطی (ص) ہی اللہ کے وہ آخری نبی ہیں جنہوں نے انسانیت کو پروردگار عالم کا پیغام پہنچایا اور اس ناطے پیغمبر خاتم قرار پائے ۔مخلوق تک خالق کا پیغام پہنچانے میں آپ (ص) نے غیر معمولی مصائب اور مشکلات کا سامنا کیا کبھی آپ (ص) کی توہین کی گئی تو کبھی آپ (ص) کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں لیکن آپ (ص) نے کسی بھی دھمکی کو خاطرمیں نہ لاتے ہوئے اپنا مشن جاری رکھا آپ (ص) کی انتھک محنت کا ہی نتیجہ تھا کہ عرب کے بدو نا صرف انسان بن گئے بلکہ انہوں نے ایسی لازوال اسلامی تہذیب کو جنم دیا جس کی تاریخ انسانی میں مثال نہیں ملتی وہ عرب بدو جو معمولی بات پر خون کا دریا بہا دیتے تھے اسلامی تہذیب کی بدولت اعلی انسانی اقدار پر عمل کر کے بلند انسانی مراتب پرپہنچ گئے ۔عظیم اسلامی تہذیب کی بنیاد اللہ تعالی کی آخری کتاب اور رسول خاتم (ص) کا قول و عمل ٹھرا جب تک مسلمان قرآن و سنت سے وابسطہ رہے ، انہوں نے ہر میدان میں اپنا سکہ منوایا لیکن جیسے ہی انہوں نے قرآن و سنت کو پس پشٹ ڈالا دنیا کی سیادت کے شرف سے محروم ہو گئے مسلمانوں کو دنیا کی سیادت سے محروم کرنے میں اسلامی تہزیب کے دشمنوں کا بھی ایک کردار ہے کیونکہ اسلامی تہذیب کے گہرے اثرات دنیا میں موجود انسان دشمنوں اور شیطان کے پیروکاروں کے لیے نا قابل قبول تھے اس لیے دنیا کی تمام شیطانی قوتوں نے اسلامی تہذیب کے خلاف کمر کس لی اور مختلف حیلوں بہانوں سے اسلامی تہذیب کو نقصان پہنچانے لگے ایک بڑے پیمانے پر ایسے لوگوں کی پرورش کی گئی جو اسلامی تہذیب کو نقصان پہنچا سکیں اسلامی تہذیب کے دشمنوں کو مسلمانوں میں سے ہی بعض ایسے لوگ میسر آ گئے جنہوں نے رسول خاتم (ص) کے خلاف کمر کستے ہوئے نعوذ باللہ ایسی باتوں کی نسبت آپ( ص) کی طرف دی جن کے بارے میں تصور نہیں کیا جا سکتا ان لوگوں نے دانستہ یا نادانستہ طور پر اسلامی تہذیب کے دشمنوں کی مدد کی اور اسلامی تہذیب کو نا قابل تلافی نقصان پہنچانے والے اپنے مسلمان ہونے پہ نا صرف بضد رہے بلکہ انہوں نے اعلان کر دیا کہ سچے مسلمان صرف یہ ہیں اور باقی سب انسان کافر ہیں بات یہیں پر ختم نہ ہوئی بلکہ ایسے لوگوں نے صرف خود کو سچا مسلمان تصور کرتے ہوئے باقی لوگوں کو واجب القتل قرار دیا اسلامی تہذیب کے دشمنوں کے ہمنواؤں نے اب تک لا تعداد بے گناہ انسانوں کے خون سے ہاتھ رنگین کیے ہیں اسلام کے نام پر قتل و غارت کا یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ کیا اسلامی تہذیب اس چیز کی اجازت دیتی ہے کہ کسی بے گناہ انسان کالہو بہایا جائے؟ اسلامی تہذیب تو یہ ہے کہ ایک بے گناہ انسان کا قتل کرنے والا ایسا ہے گویا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا اسلام کے نام پر کچھ لوگ درندگی کی تاریخ رقم کر رہے ہیں اسلامی تہذیب کا دامن ایسے ظلم و ستم سے خالی ہے اسلام ایسے کسی انسان کے عمل کو قبول نہیں کرتا جو انسانیت کے لیے مضر ہو جو انسانیت کا دشمن ہو۔

اسلام یزید جیسے فاسق و فاجر کو برائی کا سر چشمہ تو کہتا ہے لیکن اسے اسلام کا لیبل لگانے کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ اسلام کا نام استعمال کرکے فسق و فجور کو قانونی شکل دے سکے اس لیے کہ فسق و فجور کا اسلامی تہذیب سے دور دور تک کا کوئی واسطہ نہیں موجودہ دور میں اسلامی تہذیب کو پہلے سے زیادہ خطرات لاحق ہیں کیا یہ اسلامی تہذیب ہے کہ بانی اسلام (ص) کی ولادت کا جشن منانے والوں کو بدعتی کہا جائے ؟نا صرف یہ بلکہ شمع رسالت کے پروانوں کو خاتم الانبیا کی ولادت کی خوشی منانے پر قتل کر دیا جائے ؟ہرگز نہیں اسلامی تہذیب نے تو دنیا کو در گزر اور دوسروں کے نظریات کا احترام کرنا سکھایا ہے۔کیا اللہ کے رسول ص نے کبھی یہ حکم دیا کہ جو اسلام کو نہیں مانتا اسے قتل کر دیا جائے؟ ہرگز نہیں۔لیکن آج جب بات ہوتی ہے کہ سرور کائنات ،جان کائنات حضرت محمد مصطفی ص کا میلاد منانے والوں کی جان کا تحفظ یقینی بنایا جائے تو کچھ حلقوں کی جانب سے آواز اٹھتی ہے کہ جشن میلاد النبی (ص) کے جلوسوں پر پابندی لگا دی جائے ۔یہ نظریہ یا یہ آواز کسی اسلامی تہذیب کے دشمن کی تو ہو سکتی ہے کسی مسلمان کی نہیں ۔

ایسی غیر منطقی آواز کی حیثیت ہر صاحب عقل انسان پر واضح ہے ایسی آواز اٹھانے والوں کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے ایسے لوگوں کی اس غیر منطقی بات کا مطلب یہ بنتا ہے کہ جہاں بھی دہشتگردی کا خطرہ ہو وہاں ہر طرح کے اجتماع پر پابندی لگا دی جائے اگر عملی طور پر ایسا ہو جائے تو دنیا ایک ویرانے میں تبدیل ہو جائے اس لیے کہ انسان مدنی الطبع ہے وہ گروہ کی شکل میں رہتا ہے تنہا نہیں رہ سکتا اسی گروہی زندگی کی کوکھ سے تہذیب جنم لیتی ہے عید میلا د النبی (ص) کے اجتماع ایک پاکیزہ تہذیب سازی کا زریعہ ہیں کیونکہ ان عظیم اجتماعات میں شرکت کرنے والے نا صرف خاتم الانبیا (ص) کی سیرت سے واقف ہوتے ہیں بلکہ آپ (ص) کی سیرت طیبہ کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں اسلامی تہذیب کے دشمنوں کے ہمنوا جب تہذیب سازی کے ان اجتماعات ک دیکھتے ہیں تو اس جملے کا ورد شروع کر دیتے ہیں کہ" میلا د النبی (ص) کے جلوسوں پر پابندی لگا دو "

میلاد النبی (ص) کے جلوس اسلامی تہذیب کو مٹانے کے خواب دیکھنے والوں کےمنہ پر طمانچہ ثابت ہو رہے ہیں اس لیے ان کو جاری رہنا چاہیے ۔
ibne raheem
About the Author: ibne raheem Read More Articles by ibne raheem: 29 Articles with 28326 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.