دنیا کے بدترین قید خانے

بے شک دنیا میں کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہوگا جو جیل جانا چاہے گا یا پھر اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ کسی قید خانے میں گزارنا چاہے گا لیکن جرائم پیشہ افراد کی تربیت کے لیے انہیں جیل بھیجنا انتہائی ضروری ہوتا ہے- مگر دنیا میں کچھ ایسی جیلیں بھی موجود ہیں جہاں خود کو زندہ رکھنا ہی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے- ایسی ہی چند جیلوں کا ذکر آج آپ اس آرٹیکل میں پڑھیں گے-
 

Diyarbakır Prison
Diyarbakir نامی یہ جیل جنوب مشرقی ترکی میں 1980 میں تعمیر کی گئی- یہاں سب سے خطرناک مجرموں کو رکھا گیا- اس جیل میں صرف جسمانی ہی نہیں بلکہ ذہنی تشدد بھی کیا جاتا تھا- اور ان وجوہات کی بنا پر اس جیل کو دنیا کی بدترین جیل کا خطاب حاصل ہوا- اس جیل میں دو سیکشن ہیں جس میں ایک ای ٹائپ کہلاتا ہے اور دوسرا ڈی ٹائپ- ای ٹائپ میں 744 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے جبکہ ڈی ٹائپ میں 688 لیکن فی الحال یہ ان دونوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں-

image


La Sabaneta
یہ قید خانہ وینزویلا میں واقع ہے اور اس کا شمار بھی دنیا کے بدترین قید خانوں میں کیا جاتا ہے- قیدیوں کو سدھارنے کے لیے یہاں ظلم کیے جاتے تھے جس کی وجہ سے قیدی یہاں سے جلد از جلد چلے جانا چاہتے تھے- اس کے علاوہ یہاں متعدد بیماریاں بھی موجود تھیں اور مریض قیدیوں کی کوئی دیکھ بھال کا انتظام بھی موجود نہیں تھا-

image


ADX Florence Supermax Prison
امریکہ کی اس جیل کو خطرناک قیدیوں کا گھر کہا جاتا ہے- یہ کولاراڈو میں واقع ہے اور اس وقت یہاں صرف 439 قیدی رکھے گئے ہیں- لیکن اس کے باوجود یہاں انتہائی سخت سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں- یہاں کے متعدد قیدیوں نے تنہا رہنے کے باعث خودکشی بھی کی یہاں تک کے ہر قیدی کو دوسرے سے بھی جدا رکھا جاتا ہے اور کسی کا کسی چیز کسی شخص سے کوئی رابطہ نہیں ہوتا- اس جیل کے دروازے پہلی بار 1994 میں کھولے گئے-

image


Tadmor Prison
یہ قید خانہ شام کے صحرا میں دمشق سے 200 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے- حقیقی طور پر یہ ایک فوجی قید خانہ تھا لیکن 1980 میں یہاں ہر قسم کے جرائم پیشہ افراد کو رکھا جانے لگا- 1980 میں ہی اس وقت کے صدر حفیظ الاسد نے یہاں موجود تمام قیدیوں کو سزائے موت دینے کے احکامات جاری کردیے اور اس وقت ان کی تعداد 2400 کے قریب تھی- 2001 میں اس جیل کو بند کر دیا گیا لیکن 2011 میں دوبارہ کھول دیا گیا ہے-

image


Carandiru Penitentiary
یہ جیل برازیل کے علاقے ساؤ پولو میں 1920 میں کھولی گئی- 1956 سے پہلے تک یہاں کوئی قیدی نہیں موجود تھا اور 2002 میں اسے بند کر دیا گیا تھا- 1992 میں اس جیل میں بڑے پیمانے پر قتل عام ہوا تھا اور 111 قیدی بغاوت کے نتیجے میں ہلاک ہوئے تھے- دوسرے بڑے مسائل کے ساتھ ساتھ یہاں ایک ہی وقت میں 8000 قیدی ایڈز کا شکار ہوئے- اور یہی اس کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ بھی تھی-

image


Camp 22
یہ جیل شمالی کوریا میں واقع ہے اور اس کو دنیا کی بدترین جیل بھی کہا جاسکتا ہے- اس سیاسی قید خانے کا باہر کی دنیا سے مکمل طور پر رابطہ منقطع تھا- قیدی اور بعض مخصوص کیسز میں ان کے اہل خانہ کو بھی ایک لمبے عرصے تک یہاں قید رکھا گیا- اس کیمپ کا سرکاری نام Kwan-li-so No. 22 ہے-

image


Bang Kwang Central Prison
تھائی لینڈ کے صوبے Nonthaburi میں واقع یہ جیل بنکاک کے شمال میں 7 میل کے فاصلے پر تعمیر کی گئی- یہاں قیدیوں کی تربیت کے لیے مظالم کا سہارا لیا جاتا تھا- یہاں قیدیوں کا بےپناہ ہجوم موجود تھا- اس جیل میں غیر ملکی قیدی بھی رکھے گئے جنہیں صرف اپنی موت کا انتظار رہتا تھا-

image


El Rodeo
یہ جیل وینزویلا کے علاقے Guatire میں واقع ہے اور اس کا شمار ملک کی بدترین جیلوں میں کیا جاتا ہے- اس جیل میں 50 ہزار قیدی رکھے گئے ہیں جن کی سیکورٹی انتہائی سخت کی جاتی ہے- 2011 میں یہ جیل ایک بڑی گینگ وار کا شکار ہوئی جس کے خاتمے کے لیے مسلح افواج کی مدد لی گئی- یہاں سے واپس جانے والوں کو انتہائی خوش قسمت انسان سمجھا جاتا ہے-

image


Gitarama Central Prison
روانڈا میں واقع اس قید خانے کو دنیا کی بدترین جیل کہا جاتا ہے- یہاں بگڑی ہوئی صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں موجود قیدی خود کو زندہ رکھنے کے لیے ایک دوسرے کا گوشت کھانے پر مائل ہیں- حقیقی طور پر یہ جیل صرف 400 قیدیوں کے لیے تعمیر کی گئی تھی لیکن یہاں موجود قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Of course, nobody wants to go to prison, but there are some prisons that you really, really don’t want to be imprisoned as an inmate. Being in jail is only part of the problem, staying alive is the bigger issue.