محرم میں عوام نے کروڑوں روپے بچائے

ہمارے ہاں حکومت ہو یابڑے کاروبارے ادارے انہیں جب بھی رقم کی ضرورت پڑتی ہے تو پیسے جمع کرنے کا سب سے آسان ہدف ہمیشہ عام لوگ ہی ہوتے ہیں ،ٹیکس اور دیگر مد میں لی جانے والی رقم کا کتنا حصہ عوام پر خرچ ہوتا ہے یہ تو کسی سے پوشیدہ نہیں ،ہمارے ہاں جب جب بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی ہو یا حکومتی کام کاج چلانے میں دشواریاں ان سب مسائل کے حل کرنے کے لئے پہلا شکار عوام ہی ہوتے ہیں پھر چاہے انہیں ٹیکس کے نام پر پھلسایا جائے یا مہنگائی کرکے کو لُوٹا جائے، مسائل کے حل کے لئے پہلا وار عوام پر ہی کیا جاتا رہا ہے اور یہ سلسلہ جوں کا توں جاری ہے،حکومتیں ہمیشہ خزانہ خالی اور قرضوں میں پھنسے رہنے کی دہائیاں دیتی نظر آتی ہیں مگر دوسری جانب ان کی شاہ خرچیاں کم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی،وزیر ،مشیر ،مشیروں کے مشیر،مشیروں کے پرسنل اسسٹنٹ اور ان پرسنل اسسٹنٹوں کے اسسٹنٹ کی ایک ایسی چین بنی ہوئی ہے جوکہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی ،ان کو عہدوں کے مطابق مراعات بھی دی جاتی ہیں مگر ان سب عہدوں سے عوام کو کبھی بھی کوئی فائدہ نہیں ملتایہ سب مفاہمت اور کرسی بچانے کے نام پر کیا جاتا ہے،حکومت جب جب نقصان میں جاتی ہے تو ان کی ذمے دار عوام نہیں بلکہ دیگر عنصر اور عوامل ہوتے ہیں ملک کے چند بڑے مسائل بجلی ، گیس ، ریل گاڑی ، ہوائی جہاز اور دیگر مسائل پر نظر دوڑائی جائے تو ان کی تباہی و بربادی کی وجہ عوام یا عام لوگ نہیں بلکہ چند بڑے لوگ اور عوامل ہیں، بجلی کی چوری اور لائن لاسز کے ذمے دارعام لوگ نہیں بلکہ واپڈا کا عملہ خود ہے اگر وہ چاہیں تو ایک یونٹ بھی چوری نہیں ہوپائے گی ،ملک میں کتنی گیس کی پیداوار ہے اور وہ کتنا عرصہ ملکی ضروریات کو پُورا کرسکتی ہے ان سب باتوں کو نظر انداز کرکے ملک میں سی این جی پر گاڑیاں چلانے اور سی این جی اسٹیشن کھولے گئے جہاں سے شروعاتی دنوں میں کاروباری حضرات نے کروڑوں روپے لگا کر اربوں روپے کمائے مگر اب حالت یہ ہوچلی ہے کہ گھر کا چولہا جلانا بھی مشکل ہوگیاہے،ٹرین ایسے رُکی کہ اب یہ سوچنا پڑ رہا ہے کہ اس سے کس طرح جان چھُڑائی جائے ،ملکی ایئر لائن خسارے میں جا رہی ہے، پبلک ٹرانسپورٹ کہ نام پر سرمایہ دار آگے آئے اور سرکاری مال بردار ٹرین ، مسافر ٹرینیں اور بسیں بند ہونے لگیں،بجلی کی چوری اور لائن لاسز سے حکومت کو نقصان ہوتا ہے اس کے بارے میں دو رائے نہیں مگر اُس کی بھرپائی عوام ہی کیوں کرے اس بارے حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں ہے،ہمیشہ یہی ہوتا رہا ہے کہ جب بھی حکومت نے اپنے خزانے کو بھرنے کی کوشش کی ہے عوام ہی کی جیبیں خالی کی گئیں ہیں ، ٹیکس اور دیگر ذرائع سے عوام کے جیبوں سے نکالی جانی والی رقوم کا نصف ہی عوام پر خرچ کیا جائے تو حالات یکسر تبدیل ہوسکتے ہیں مگر ایسا کچھ نہیں ہوتا ، عوام کو نقصان دے کر حکومتیں اور چند سرمایہ دار اپنی جیبیں اور تجوریاں تو بھر لیتے ہیں مگر عوام ہمیشہ نقصان ہی ہوتا ہے، مگر جب حکومت کو تھوڑا بھی نقصان ہو تو شور مچانا شروع کر دیا جاتا ہے،محرم الحرام میں جہاں دہشتگردی ، امن مان کی خبریں موضوع بحث رہیں وہیں موبائل فون کی بندش پر بھی خاصا بحث و مباحثا ہوتا رہا،مگر دوسری جانب لوگ سمجھتے ہیں کہ ان دو دنوں میں کچھ سُکون بھی رہا،موبائل فون اب انسانی ضرورت سے کچھ آگے نکل چکاہے، انسان اب چند لمحے بھی تنہائی میں نہیں گزار سکتا، حالانکہ محرم الحرام کے دو دن موبائل بند ہونے سے ہماری زندگیوں میں کوئی اتنی بڑی تبدیلی نہیں آئی کیونکہ موبائل نہ ہونے سے قبل بھی تو زندگی چل رہی تھی ، موبائل فون کے بندش کے دنوں میں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ نظر آیا کہ کم از کم ہفتے میں ایک دن موبائل کی بھی چھٹی ہونی چاہئے تاکہ انسان کو ذھنی سُکون بھی ملے اور پیسے بھی بچیں، ایک اور خبر سامنے سے گُزری کہ نویں اور دسویں محرم الحرام کو موبائل فون کی بندش سے دو سو کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا جس میں حکومت کا حصہ بھی کروڑوں میں بنتا ہے ،مگر ان خبر وں میں اس بات کی نشاندہی نہیں کی جاتی کہ وہ کروڑوں روپے کس کے تھے اور وہ رقم کن کی جیبوں سے نکل کر موبائل کمپنیوں کو ملنے والی تھی،پاکستان کی عوام روزانہ کال پیکج ، ایس ایم ایس پیکج ،انٹرنیٹ پیکج اور دیگر پیکجز کے نام پر کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے خرچ کرتی ہے،محرم کے دو دنوں میں اس بات کا شور تو ہر طرف سنائی دیتا رہا کہ موبائل کی بندش سے دو ارب کا نقصان ہوا مگر یہ کوئی نہیں کہتا کہ ان دو دنوں میں پاکستان کی عوام کے دوسو کروڑ روپے بچے ہیں،نقصان توہوا مگرصرف چند لوگوں کا مگر فائدا تو سارے ملک کے عوام کا ہوا، ہم تو یہی کہیں گے کہ نقصان نہیں بلکہ محرم میں عوام نے کروڑوں روپے بچائے۔
Sarwar Baloch
About the Author: Sarwar Baloch Read More Articles by Sarwar Baloch: 5 Articles with 3940 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.