پاکستان میں قیام امن

پاکستان میں قیام امن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امن انصاف کے نفاذ کے ساتھ مشروط ہے۔۔۔غیر عادلانہ اقدامات ظلم میں اضافے کاسبب بنتے ہیں۔ نواز حکومت کا پہلا قدم ہی مبنی بر ظلم ہے۔ ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں سزاہے موت نہ دینا ریاستی بد معاشی کی بد ترین مثال ہے۔ آہین اور عدالتی فیصلوں کی دھجیاں بکھیر نے سے امن کس طر ح قاہم ہو سکتا ہے ؟کیا دہشت گردوں سے مذاکرات کا معاملہ سادہ اور آسان ہے؟ کیا سزاوں کی معافی مجرموں کو شریف اور امن پسند شہری بنا دے گی ؟ یا اس معاہدے کے پس پردہ کچھ اور مقا صد پو شیدہ ہیں ؟

ان سوالات کا جواب تلاش کرنے کے لیے دہشت گردی کے اسباب کا جاہزہ لینا ضروری ہے۔۔۔دہشت گردی کی کہی اقسام ہیں اور کہی اسباب ۔۔۔ایک دہشت گردی وہ ہے جسے سماجی جراہم یا اسٹریٹ کراّہم کہا جاتا ہے۔ یہ دہشت گردی سماجی اور معاشی نا ہمواریوں کے ساتھ ساتھ سیا سی جماعتوں کی پشت پناہی سے جنم لیتی ۔ قانو نافذ کرنے والے ادارے جہاں کرپٹ ہیں وہاں سیاسی مداخلت اور دباو کے سامنے بے بس بھی ہیں۔

دوسری قسم کی دہشت گردی عوام اور اداروں کے خلا ف جنگ ہے۔ یہ،جنگ ہماری ناقص اور غلامانہ خارجہ و داخلہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔۔۔۔ اس جنگ کا آغاز افغانستان سے روس کا انخلا کے بعد ہوا۔طالبان کی حکومت میں پاکستانی دہشت گرد افغانستان میں دہشت گردی کی تربیت بھی حاصل کرتے اور پناہ بھی۔ اس وقت ا ن دہشت گردوں کا ہدف مسا جد و امامبارگاہیں تھیں۔ چونکہ شعیہ کو قتل کرنے والوں کو ہمیشہ سے سعودی عرب اور دیگر غیر ملکی طاقتوں کی پشت پنا ہی اور امداد حاصل رہی ہیں۔اس لیے پاکستانی حکومتیں دیدہ و دانستہ اس دہشت گردی پر چپ سادھے رہیں۔بات یہیں تک نہ رہی بلکہ مجرموں عداتی احاطے سے بھگا کر پناہ دی گہی۔ اس قسم کی دہشت گردی کا جواز ناموس صحابہ کو قار دیا گیا۔ کیا واقعی ایسا تھا ؟ اور ہے یا وجوہات کچھ اور ہیں ؟ اس کا جاہزہ ایک الگ مضمون میں لیں گے۔

تیسری قسم کی دہشت گردی نے اس وقت جنم لیا جب امریکہ اور اسامہ بن لادن کے اشتراک سے القاہدہ وجودمیں لاہی گہی۔۔اب شیعہ مساجد کے ساتھ ساتھ ٹارگٹ کلنگ کو بھی عروج ملا۔۔۔۔۔ دوسری طرف وزیرستان اوپریشن کے نتیجےمیں قانون نافذ کرنے والے ادارے اورفوج بھی دہشت گردی کاشکار ہونے لگی۔۔ ۷۰ ہزارکے قریب پا کستانی اس دہشت گردی کاشکار ہو کرلقمہ اجل بن گہے۔۔۔۔کیا دنیا میں کوہی حکومت ایسی ہے جو ۷۰ ہزار شہریوں کا خون معاف کرنےکا حق رکھتی ہے ؟ در اصل مجودہ مجوزہ امن معاہدہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نہیں بلکہان دہشت گردوں کو ایک نیا کام سونپا جانے والا ہے۔

قراہن وشواہد بتاتے ہیں امریکہ افغانستان سے جاتے جاتے وہاں پھر ایک جنگ چھیڑنا چاہتا ہے۔پھرسے طالبان کو مضبوط کر کے ایک نہی جنگ کا آغاز کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں طالبان حکومت قاہم ہوگی۔ جو خطے میں فساد کاباعث ہو گی نہ کہ امن کا۔۔۔۔ افغانستان میں طالبان حکومت کا مطلب پاکستان میں مزیدبد امنی دہشت گردی اور شیعہ قتل عام۔ ایران پاکستان تعلقات میں سرد مہری اور تعطل۔۔۔۔اس تناظر میں امن نہیں تبا ہی کے آثار نظر آ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔

Shafqat Akhlaq Hussain
About the Author: Shafqat Akhlaq Hussain Read More Articles by Shafqat Akhlaq Hussain: 4 Articles with 2111 views i am simple n sensitve person .worried about my country... View More