زرافے نے شیر کی دوستی کا حق ادا کر دیا تھا مگر

شیر اور زرا فے کی دوستی سے جنگل کے تمام جانور حیران تھے کیونکہ شیر جانوروں کا شکا ر کر تا تھا۔ زرافے کے دوست ہرن اور زیبرا اکثر زرافے کو کہتے کہ شیر پر اعتبار نہ کر و۔ ایسانہ ہو کہ کسی دن شیر کو شکا ر نہ ملے او روہ تمہیں شکار بنا لے لیکن زرافہ ہر ن اور زیبرے کی بات کو ہنسی میں ٹال دیتا۔ زرافہ اکثر شیر کو کہتا کہ وہ کمزور جانوروں کا شکار نہ کیا کرے۔ شیر جواب میں کہتا کہ اگر میں شکا ر نہ کرو ں تو کھا ﺅں گا کیا ؟

میں تمہا ری طر ح گھا س نہیں کھا سکتا۔ جس طرح تم میری طرح گو شت نہیں کھا سکتے۔ زرا فہ شیر کی بات سن کر چپ ہو جا تا۔ ایک دن جنگل میں شکار ی آگئے۔ زرافہ اپنی لمبی گردن سے درختو ں کے پتے کھا نے میں مصروف تھا، اس کی نظر ان شکاریو ں پر پڑی تو فورا ً شیر کے پاس گیا اور شیر کو ساری صورتحال بتائی کہ جنگل میں شکا ری آگئے ہیں اور وہ ایک بڑے درخت پر مچان بنا رہے ہیں۔ ضرور وہ جانوروں کا شکار کریں گے۔ شیر ہنسنے لگا۔ بو لا : ”زرا فے بھائی تم بھی بہت بھولے ہو، میں جنگل کا بادشاہ ہوں، بھلا مجھے کو ن پکڑے گا۔ انسان تو مجھ سے ڈرتے ہیں، ان کی کیا مجال کہ مجھے ہا تھ لگائیں۔“

زرافے نے شیر کو سمجھا تے ہوئے کہا کہ شکا ریوں کے پا س بندوقیں اور جال بھی ہے۔ اس لئے وہ ہو شیار رہے۔ شیر ہنسنے لگا، کہنے لگا زرافے میاں تم تو بہت بزدل ہو۔ شکا ری بکریوں اور ہرن کو پکڑنے آئے ہوں گے۔ مجھے پکڑے کی جرات نہیں کرسکتے۔ میں جنگل کا بادشا ہ ہوں۔

زرافہ شیر کی باتیں سن کر چپ ہوگیا۔ شیر اس زور سے دھاڑا کہ درختو ں پر بیٹھے پرندے بھی خوف کے مارے اڑ گئے۔ شیر نے زرافے سے کہا آﺅ مجھے دکھاﺅ کہ وہ شکا ری کہا ں ہیں۔ میں آج ان کا شکا ر کرتا ہوں۔ زرافہ پہلے تو بہت ڈرا لیکن جب شیر نے زیادہ زور دیا تو وہ شیر کو لے کر اس طرف چل دیا جہا ں شکا ریوں نے مچان بنا رکھی تھی۔ زرافے نے دور سے ہی دیکھ لیا، شکا ری اپنی تیاریاں مکمل کر چکے تھے۔ زرافہ رک گیا۔ شیر نے پوچھا کیا ہو ا؟ زرافہ بولا :” شیر بھائی! شکا ری تیاری میں ہیں۔ کہیں ہمیں پکڑ نہ لیں۔“

شیر نے کہا یہیں ٹھہرو، تم بہت بزدل ہو۔ میں دیکھتا ہوں۔ شیر یہ کہہ کر آگے بڑھا۔ مجبوراً زرا فہ بھی اس کے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔ شکاریوں کے قریب جا کر شیر ایک مرتبہ پھر دھا ڑا۔ اس نے زرا فے سے کہا کہ تم کہتے تھے کہ شکا ری مجھے پکڑنے آگئے ہیں۔ دیکھو ! انہوں نے ایک بکری پکڑ رکھی ہے اور اسے درخت سے با ندھ رکھا ہے۔ زرافے نے دیکھا تو واقعی ایک بکری درخت سے بندھی ہوئی تھی۔ زرافے نے جب درخت کے اوپر دیکھا تو وہا ں اسے جال نظر آیا۔ وہ چیخا۔ شیر بھائی ! شکا ریو ں نے بکری تمہیں شکا ر کرنے کے لیے باندھی ہے۔ بکری کے قریب نہ جانا۔ شیر نے زرافے کی بات سنی اَن سنی کر تے ہو ئے کہا زرافے ! کہنے کو تم میرے دوست ہو لیکن بہت ڈرپوک ہو، مجھے لگتا ہے۔ شکاری تمہیں پکڑ کر لے جا ئیں گے۔ میں نے کا فی دنوں سے بکر ی کا شکار نہیں کیا۔ آج بہت مزا آئے گا۔ زرا فہ بیچا را شیر کو منع کر تا رہا لیکن شیر اس کی بات سننے کے لیے تیار ہی نہ تھا۔ اس نے جیسے ہی بکر ی پر حملہ کیا۔ مچان پر بیٹھے شکاریوں نے شیر پر جال پھینک دیا اور شیر جال میں بُری طر ح پھنس گیا۔ زرا فہ دور کھڑا ساری صورتحال دیکھ رہا تھا لیکن وہ اپنے دوست کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتا تھا۔ زرافے نے غم زدہ ہو کر کہا میں نہ کہتا تھا کہ شکا ری تمہیںشکا رکرنے آئے ہیں اور تم ان کے جال میں پھنس گئے۔ بعد میںشکا ری شیر کو پنجرے میں بند کر کے چڑیا گھر لے گئے۔ شیر کے جانے کے بعد جنگل کے تمام جانوروں نے خوشیاں منائیں، صرف ایک زرافہ اداس تھا۔

سچ ہے حد سے زیا د ہ خود اعتمادی بعض اوقات نقصان دہ ہوتی ہے۔ ہمیں دوسروں کی باتوں کو بھی دھیان سے سننا چاہئے۔

abdul razzaq wahidi
About the Author: abdul razzaq wahidi Read More Articles by abdul razzaq wahidi: 52 Articles with 82015 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.