خرگوش کی تدبیر

شیر کا معمول تھا کہ وہ ہر شام کے وقت جنگل کے جانوروں پر حملہ کر تا اور بھوک مٹانے کے لیے ان میں سے کسی ایک کا شکار کر لیتا۔ شیر کی عا دت کی وجہ سے جنگل کے تمام جانور خوف اور دہشت میں مبتلا رہتے۔ دہشت کی اس فضا سے نجات پانے کے لیے جانوروں نے ایک حل نکالا۔ شیر سے بات کر کے انہو ں نے اس کو را ضی کر لیا کہ وہ حملے کی تکلیف نہ اٹھائے اور وہ خود اپنی طر ف سے ہر روز ایک جانور پیش کیا کریں گے۔ اس کی صور ت یہ نکلی کہ ہر روز پر چی کے ذریعے یہ طے کیا جا تا کہ آج کو ن سا جانوربادشاہ سلامت یعنی شیر کی خوراک بنے گا۔ جس بد قسمت جانور کے نا م پر پرچی نکلتی، اس کو شیر بہا در کے پا س بھیج دیا جا تا۔اس طرح امن تو ہو گیا مگر جانور و ں میں فکر مندی مسلسل مو جو د تھی۔

پیارے بچو ! فکر مندی کی تو با ت تھی ہی کیونکہ ہر جانور کویہی غم کھائے جا رہا تھا کہ کل کس کے نام پر چی نکلتی ہے۔ سلسلہ یونہی چلتا رہا۔ ایک دن پر چی خر گو ش کے نام نکل آئی۔ خرگوش نے جب اپنا نام پڑھا تو اس کا اوپر کا سانس اوپر کا اوپر اور نیچے کا سانس نیچے رہ گیا۔ ایک مرتبہ تو خرگو ش کے تمام طبق روشن ہو گئے مگر خر گو ش نے پہلے سے سو چا ہوا تھا کہ میرے نام جب بھی پرچی نکلی، میں اپنے آپ کو شیر کی خوراک بننے نہیں دو ں گابلکہ تد بیر کے ذریعے خود شیر کو ہلاک کر دو ں گا۔

شیر کو جانور بھجوانے کا جو وقت مقرر تھا۔ خرگوش اس وقت سے ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچا۔ شیر کی بھوک انتہا پر تھی اور ایک گھنٹے کے انتظار سے اس کا مزاج بے حد بگڑ گیا تھا۔ اوپر سے جب اس نے دیکھا کہ اس کی بھوک مٹانے کے لیے ایک چھوٹا سا خرگوش بھیجا گیا ہے تو وہ اور بھی بر ہم ہوا۔ شیر کو مخاطب کر کے کمزور مگر ہو شیا ر خر گو ش بو لا : ” جنا ب چھوٹے جانور سے آپ کی بھوک نہیں مٹے گی لیکن اصل وا قعہ یہ ہے کہ جانوروں نے آج آپ کی خوراک کے لیے دو خر گو ش بھیجے تھے۔ مسئلہ یہ ہے کہ آپ کی سلطنت میں ایک اور شیر بھی آگیا ہے اور جب ہم آپ کی طر ف آرہے تھے، تو میرے ساتھی خرگوش کو وہ کھا گیا۔ میں بڑی مشکل سے جان بچا کر آپ کے پاس پہنچا ہو ں۔ جنا ب والا ! آپ پہلے اس سے دو دوہا تھ کر لیں، وگرنہ مستقبل میں آپ کے لیے ذلت کا با عث بنے گا۔“

خرگو ش کی زبانی یہ کہانی سن کر شیر کا غصہ دوسرے شیر کی طر ف مڑ گیا۔ اس نے کہا یہ دوسرا شیر کون ہے ؟ جس نے میرے جنگل میں آنے کی جرات کی ہے۔ مجھے فوراً اس بد تمیز کے پاس لے چلو تا کہ میں اس کا قصہ تمام کروں۔

اب شیر دوسرے شیر کی تلا ش میں خرگو ش کے ساتھ روانہ ہوا۔ خر گو ش نے کافی وقت تک اِدھر اُدھر گھمایا اور آخر میں اس کو کنوئیں کے کنا رے لا کر کھڑا کر دیا اور کہا : حضور جان کی امان پاﺅ ں .... وہ شیر اس کنوئیں کے اندر موجود ہے۔ آپ خود اس کم بخت کو دیکھ لیں۔ شیر چونکہ بھوک اور غصے کی وجہ سے پاگل ہوچکا تھا چنانچہ کنویںکے اوپر سے جھا نک کر جب اس نے نیچے پانی میں اپنا عکس دیکھا تو وہ سمجھا کہ خرگوش کا کہنا درست ہے۔ شیر کو اپنی سلطنت میں اس طر ح دوسرے شیر کا گھس آنا برداشت نہیں ہوا۔

وہ چھلا نگ لگا کر عکس کے اوپر کو د پڑا اور کنوئیں میں گر کر مر گیا۔ اس طر ح خرگو ش کی تدبیر شیر کا پھندا بن گئی اور ایک چھوٹے سے خر گو ش نے عقل کی طا قت سے شیر کو ختم کر دیا۔

دیکھا ساتھیو ! ہو ش اور تدبیر کے ساتھ آپ اپنے سے کئی گنا طاقت ورکو بھی شکست دے سکتے ہیں۔ ا س لیے کہتے ہیں ہوش سے کام کرنا چاہئے۔
 
abdul razzaq wahidi
About the Author: abdul razzaq wahidi Read More Articles by abdul razzaq wahidi: 52 Articles with 82056 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.