شاہ غلام قادر صاحب سے چند سوالات

نیلم ویلی جس کو قدرتی حسن کی دیوی کہا جاتا ہے آزاد کشمیر کی حکومت کا سالا نہ 80فیصد ریونیود یتا ہے لیکن مسائل کی اما جگاہ بنا ہوا ہے سیاسی قیادت سے جو بھی توقعات وابستہ کی گئی تھی وہ ختم ہونے لگی گذشتہ الیکشن میں نتائج کا اعلان ہوا تو میاں عبدالوحید ایڈوکیٹ تقریبا 23000ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے اور دوسر نمبر پر رہے مسلم لیگ نواز آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل اور سابق سپیکر آزاد کشمیر اسمبلی جناب شاہ غلام قادر سب کچھ حسب معمول ہی ہوتا گیا جیتنے والا امیدوار اقتدار کے ایوانوں میں کہیں گم ہو گیا تو ہارنے والے نہیں بھی آنا جانا کم ہی کر دیا میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ نیلم ویلی کے لوگو سیاسی قیادت سے وابستہ توقعات پوری نہیں ہوئی کسی نہیں بھی تمہاری مدد کو نہیں آنا جو کچھ بھی کرنا ہے آپ نے خود کرنا ہے آٹھ مقام کی حدد تو ایس سی اؤ کی مہمان سروس بھی ہے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہونے کی وجہ سے بجلی کا نظام بھی کوئی زیادہ خراب نہیں روڈ بھی تقریبا ٹھیک ہے لیکن تحصیل شاردہ کے لوگوں کو بنیادی انسانی ضرورتوں سے محروم رکھا گیا ہے بجلی ہے نہ سڑک کی کوئی حالت آٹھ مقام سے آگے تو سڑک کھنڈرات کا منظر پیش کرتی نظر اارہی ہے شاردہ ۔۔۔۔۔وہ شاردہ جو کسی دور علم و ادب کا مرکز ہوا کرتا تھا وہاں کے لوگوں کو تعلیمی سہولیات فراہم نہیں کی جاسکی چاہیے تو یہ تھا کہ حکومت وہاں شاردہ یونیورسٹی کی تاریخی حثیت کو بحال کرتے ہوئے شاردہ میں یونیورسٹی کیپس کا اعلان کرتی لیکن اس کچھ نہ ہو سکا حکمران جماعت نے تو نیلم کا خیال نہ ہی رکھا جس کا تنا افسوس نہیں ہوا جتنا کہ اس بات پر ہوا کہ نیلم ویلی سے گذشتہ الیکشن میں 22000ہزار ووٹ لینے والے مسلم لیگ نواز کے امیدوار شاہ غلام قادر صاحب نے حکومت سے مسائل کروانے کے بجائے صرف اخباری بیانوں میں مذمت کرنا ہی کافی سمجھا شاردہ میں تحریک تحفظ حقوق شاردہ نے اپنے مسائل کے حل کے لیے احتجاج کی کال دی تو چاہیے تو یہ تھا کہ جناب شاہ غلام قادر صاحب احتجاج میں شریک ہوتے اور ثابت کرتے کہ وہ حکومت کی پالیسیوں سے نالاں ہیں لیکن اس کچھ نہ ہو پایا حیرت ہے مجھے سخت حیرت اس بات پر اپر ویلی میں اور بلخصوص خواجہ سیری شاردہ سے شاہ غلام قادر صاحب نے لینڈ سلاہیڈ وکٹری حاصل کی تھی خیال یہ تھا کہ ایم سی اور پی پی کی قیادت سے تنگ آکر ایک نئے شخص کو اپنا نمائندہ چنا جائے جو ان کی آواز کو سہی معانیوں میں اقتدار کے ایوانوں تک پہنچا پائے لیکن ایسا نہیں ہو ا میری باتوں کو سیاسی مخالفت کہا جائے یا کچھ بھی پروا نہیں کئی بار پہلے بھی عرض کیا اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ ان سیاسی وابستگیوں پر ایک ہزار بار لعنت جن کی وجہ سے ہم دھرتی ماں کے مجرم ٹھہریں نیلم ویلی کے لوگوں کو زیادہ دیر تک جذباتی اور دل فریب نعروں سے نہیں پہلایا جا سکتا کسی بھی صورت نہیں اب جو لوگوں کے مسائل حل کرئے نیلم ویلی کے لوگ اس کو ہی منتخب کریں گے کس کا سیاسی مستقبل کیا ہو گا اس کا تو خدا بہتر جانے لیکن سیاسی قیادت کی غفلت اور عوام دشمن پالیسیاں دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے کہ اب کی بار نیلم ویلی کی موجودہ سیاسی قیادت کو سخت عوامی احتساب کا سامنا کرنا پڑئے گا میاں صاحب کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ نیلم میں یونیورسٹی کیمپس کا افتتاح کر دیا جائے گا ،ڈیجیٹل ایکسچینج آئندہ چند دنوں میں کا م کرنا شروع کردے گا اور باقی تقریاتی منصوبوں کی بھی جلد تکمیل کا موقف اختیار کیا گیا ہے زیادہ وقت نہیں 2سال لوگ انتظار کر چکے کچھ عرصہ اور صبر فرما لیں شائد کہ میاں صاحب اپنا موقف سچ کر دیکھایں دل تو چاہتا ہے کہ دھرتی ماں کے ان دشمنوں کے کارنامے لکھوں جو اس کی تعمیر ترقی میں رکاوٹ بنے ہیں ان اخباری شاہ سرخیوں کی حقیقت سامنے لاتا جس میں ان شخصیات کے کارنامے درج ہیں جو نیلم ویلی سے روبی پتھروں سمیت قدرتی معدنیات لے کر چلتے بنے نیلم ویلی کی سیاسی قیادت کو وقت الیکشن کے وعدے یاد دلائے جاتے لیکن شاید کالم اس نا ختم ہونے والی داستان کو متحمل نہ ہوسکیاس لیے دل پر جبر کر کہ مختصر کرنا پڑ رہا ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑئے گا مسلم لیگ نواز کے جذباتی کارکنوں کی دھمکیاں بھی ملیں گی لیکن اس سب کے باوجود شاہ صاحب سے گذارش ہے کہ میرے لیے سب قابل احترام ہیں چاہیے جس کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہے لیکن آپ کو اس سوال کا جواب دینا ہی ہو گا کہ نیلم ویلی کے 22000لوگوں سے اعتماد کا ووٹ لے کر بحثیت اپوزیشن لیڈر آپ نے عوامی مسائل کے حل کے لیے کیا کیا ؟کبھی مسائل کے حل کے لیے احتجاج کرنے والے نیلم ویلی کے لوگوں کے ساتھ کسی احتجاج میں شریک ہوئے آپ ؟اپر ویلی اور بلخصوص خواجہ سیری شاردہ سے آپ نے لینڈ سلاہیڈ وکٹری حاصل کی تھی 30اگست کو وہ لوگ شاردہ میں پہیہ جام احتجاج کی کال دے کر سڑکوں پر بیٹھے تھے لیکن آپ ان میں سے کہیں نظر نہ آئے آخر کیوں ؟کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ الیکشن کے بعد آپ کو نیلم ویلی کے لوگوں سے دلچسبی نہیں رہی ؟یہ سب وہ سوال ہی جو نیلم ویلی کا ہر زی شعور شہری آپ سے پوچھنا چا ہ رہا ہے اور آپ کو ان سوالوں کے جواب دینے ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Akhlaq Ahmed Rana
About the Author: Akhlaq Ahmed Rana Read More Articles by Akhlaq Ahmed Rana: 8 Articles with 4910 views Iam Akhlaq Ahmed Rana From Neelum Valley Azad kashmir .. View More