توانائی بحران

میری یاداشت مجھے تقریباًاٹھارہ سال قبل ایک ایسے ہی قومی امور سے متعلق ہونے والے فیصلے کی طرف لے جارہی ہے جب اس وقت کی ایک جمہوری حکومت (پیپلز پارٹی)نے نجی شعبہ میں بجلی کی پیداوارکے لئے اپنی پالیسی کا اعلان کیا۔ملک کا درد رکھنے والے دانشواروں اور تجزیہ کاروں نے اس پالیسی کی بھر پور مخالفت کی اورہر ممکن سمجھانے کی کوشش کی کہ اگر بوتل کا جِن باہر آگیا تو پھر واپس آسانی سے قابو نہ آئیگا۔ اُس وقت کی توانائی پالیسی کے چند منفی نکات یہ تھے کہ بجلی کی قیمت اور ترسیل اتنی مہنگی ہو جائیگی کہ ایک عام پاکستانی کی دسترس سے باہر ہو جائیگی اور پھر قوم بطور اجتماعی بجلی چوری کے جانب رغب ہو جائیگی۔صنعتی پیداوار مہنگی ہونے کے سبب اپنی مارکیٹ کھو بیٹھے گی اور یوں صنعتی ترقی کا عمل رک جائیگا جسکا نتیجہ بیروزگاری کے سیلاب کی صورت میں نکلے گا۔ایک اور منفی پہلو زرعی پیداوار میں کمی کی شکل میں سامنے آسکتا ہے۔یہ صورت حال ملک عزیز کو گونا گوں مسائل اور عدم مساوات کی جانب دکھیل دے گی۔ ملک کے نوجوانوں کو جب روزگار نہیں ملے گا تو وہ مجبوراً ہتھیار اُٹھالیں گے جو ایک نہ ختم ہونی والی افراتفری، سیاسی بے یقینی، ظلم بے انصافی اور خانہ جنگی کا باعث ہو سکتا ہے۔

ایک مرتبہ پھر یہ عفریت سر اُٹھا رہا ہے اور ایک بار پھرآج بے نتیجہ ختم ہونے والے توانائی بحران کے اجلاس نے ثابت کردیا کہ دو دہائی پیشتربننے والی حکومتی پالیسی نہ صرف انتہائی غلط تھی بلکہ اسکے سامنے آنے والے اثرات تصدیق کرتے ہیں کہ اس وقت کے تجزیے بالکل درست تھے۔

اب عقلمندی کا تقاضہ یہ ہے کہ مزید وقت کے ضیاع کو روکا جائے اور دو دہائی پیشتر بننے والی اس غلط پالیسی کو درست کیا جائے اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک و قوم کے مفاد میں صحیح فیصلے کئے جائیں ۔

Sohail Ahmad Mazari
About the Author: Sohail Ahmad Mazari Read More Articles by Sohail Ahmad Mazari: 5 Articles with 3981 views Professional banker & facilitator also. Area of expertise - Credit Administration, Credit Management, Credit Risk Control & Monitoring, Credit Evaluat.. View More