ٹرانسپورٹروں کے ہاتھوں یرغمال کوہسار کے لاکھوںعوام

ٹرانسپورٹ کا کردار انسانی زندگی میں کتنا اہم ہے کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دنوں راولپنڈی اسلام آباد میں تین دن کی ہڑتال کیا ہوئی کہ نظام زندگی ہی مفلوج ہو کر رہ گیااور جب اس ہڑتال نے طول پکڑا تو صوبہ گیر ٹرانسپورٹ معطلی کا اثر راولپنڈی سے مری،سرکل بکوٹ، گلیات اور آزاد کشمیر کی ٹرانسپورٹ پر بھی پڑا،24گھنٹے کی اس ہڑتال کی وجہ سے کئی ایک لڑکے لڑکیاں اپنی مانگیں سجائے اور سہرہ پہنے دولہا اور دلہن بننے سے رہ گئے،تقریبات عروسی ملتوی ہوئیں اور اگر کہیں اموات بھی ہوئیں تو راولپنڈی میں کوہسار اور کوہسار میں راولپنڈی اسلام آباد میں مقیم تعلق داروں، رشتہ داروں اور عزیزوں کو بہت مس کیا گیا۔

کوہسار بھر میں جوں جوں شاہراہوں،رابطہ سڑکوں اور پختہ راستوں میں اضافہ ہو رہا ہے توں توں ٹرانسپورٹ ذرائع کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، لمحہ موجود میں کوہسار کے تقریباً ہر گائوں،یونین کونسل، قریے اور قصبے کیلئے ویگن سروس جاری ہے البتہ سرکل لورہ میں ابھی تک بسوں کا چلن باقی ہے، راولپنڈی میں فیض آباد، پیر ودھائی، پشاور موڑ اور دوسرے اڈوں سے روزانہ کوہسار میں رواں دواں پبلک مسافر ٹرانسپورٹ کی تعداد اڑھائی ہزار سے زیادہ ہے،اس اکا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت کو اس روٹ پر صرف ٹول ٹیکس کی مد میں سالانہ60کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدن ہو رہی ہے،سترہ میل ٹول پلازے میں ہر سال ٹول ٹیکس کی نیلامی ہوتی ہے،2011-12ء میں یہاں پر نصف کروڑ کا ٹھیکہ نصف کروڑ روپے کا ہوا تھا جس میں سال 2012-13ء میں 10کروڑ روپے کا اضافہ کر دیا گیا اور اب 2013-14ء میں یہ ٹھیکہ 75کروڑ میں ہونے کا امکان ہے۔

سال رواں کے دوران پبلک مسافر ٹرانسپورٹ سے کوہسار اور آزاد کشمیر کے لوگوں کو شدید قسم کی شکایات پیدا ہوئی ہیں،ان میں سر فہرست اپر دیول کوہالہ اور شاہراہ کشمیر براستہ لوئر ٹوپہ کوہالہ تک روٹ کی عدم تکمیل ہے،اپر دیول کوہالہ روڈ پر مری شہر کے شمال میں موہڑہ شریف،اوسیاہ سے ملکوٹ ریالہ اور پھر کوہالہ، بکوٹ، مولیا اور نمبل تک روٹ ہے، اس روٹ پر کوسٹریں اور ویگنیں چل رہی ہیں مگر بیروٹ کے ٹرانسپورٹروں کی پابندی کے باعث ہوتیڑی چوک سے آگے کی ٹرانسپورٹ سواریاں نہیں اٹھا سکتی،اسی روٹ پر ایبٹ آباد جانیوالی واحد ویگن ایبٹ آباد اڈے سے مولاچھ بیروٹ تک باقاعدگی سے چل رہی ہے اور اپنا روٹ بھی مکمل کر رہی ہے۔

شاہراہ کشمیر پر راولپنڈی سے علیوٹ اور پھگواڑی تک ٹرانسپورٹروں نے خودساختہ روٹ بنایا ہوا ہے جس کی وجہ سے لوئر دیول سے کوہالہ تک کے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے حالانکہ یہ روٹ بھی کوہالہ تک ہے،قیام پاکستان سے ایک عشرہ قبل تک اسی روٹ پر مری ہلز ٹرانسپورٹ اور پنڈی مری ٹرانسپورٹ بس سروس کا روٹ کوہالہ تک تھا اور اس سے شمالی سرکل بکوٹ کے لوگوں کو بہت سہولت حاصل رہی مگر اب ہائی ایس ویگنوں اور کوسٹروں کی وجہ سے پھگواڑی سے لیکر کوہالہ تک کے لوگوں کے مسائل بیحد بڑھ گئے ہیں حالانکہ لوئر دیول میں ٹرانسپورٹ یونین کے سابق عہدیدار جہانگیر عباسی بھی رہتے ہیں مگر وہ بھی اہلیان علاقہ کی مشکلات دور کرنے کی بجائے اپنے پیٹی بھائیوں کے ساتھ پر اسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔

ٹرانسپورٹروں کے بھی اس ضمن میں متعدد مسائل ہیں،ملک میں سی این جی ایندھن کے رواج کے بعد ٹرانسپورٹروں نے اپنی گاڑیوں میں دو دو کٹیں لگوا رکھیں تھیں، متعدد حادثات کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے حفاظتی اقدامات کی وجہ سے انہیں یہ کٹیں بادل نا خواستہ اتارنی پڑی ہیں جس پر وہ خاصے غصے میں ہیں، اس سے ان کے منافع میں بیحد کمی آئی ہے،۔

راولپنڈی سے مری کا فاصلہ براستہ ایکسپریس وے 35میل اور موٹر وے کی طرف سے محض 19میل ہے، اس سے آگے علیوٹ ساڑھے تین، پھگواڑی 9اور کوہالہ 21میل ہے،گزشتہ اور موجودہ حکومت میں پٹرولیم مصنوعات میں عدم استحکام اور سی این جی کے استعمال پر پابندی سے 35لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی حامل ہائی ایس ویگن کے مالکان ماہانہ 60سے80ہزار روپے بچت کے بجائے اب 40ہزار روپے سے بھی نیچے آ چکے ہیں،فاضل پرزہ جات،ٹائروں اور آئیل عڈیرہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں،کنڈیکٹر اور ڈرائیور کا خرچ اس کے علاوہ ہے،راولپنڈی اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے انہیں 14کے بجائے 18سواریاں قانوناً بٹھانے کی اجازت دے رکھی ہے جبکہ مری سے آگے ان ویگنوں کی چھتیں اور سیڑھیاں بھی بھری ہوئی ہوتی ہیں،ان روٹوں پر چلنے والی زیادہ تر گاڑیاں 90اور95ماڈل کی ہیں جنکی سیٹیں پھٹی ہوئی، سائیڈ کے شیشے بند اور رات کے وقت روشنی سے محروم ہوتی ہیں جبکہ اوور سپیڈ کی وجہ سے ہونے والے درجنوں حادثات میں لوگ اپنی جانیں بھی گنوا چکے ہیں،17میل ٹول پلازہ پر اس روٹ پر چلنے والی مسافر ٹرانسپورٹ صرف ایک بار ٹیکس ادا کرتی ہے خواہ وہ دن میں کتنے پھیرے لگائے،گزشتہ سال موٹروے پر 18سواریوں کے بٹھانے پر پابندی لگی تو مری اور سرکل بکوٹ کے ٹرانسپورٹروں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا جبکہ آزادکشمیر کی ٹرانسپورٹ یہ پابندی قبول کر رکے اب 14سواریاں بٹھا رہی ہے مگر کوہسار کے ٹرانسپورٹر 18سواریوں کے ساتھ ایکپریس وے سے آ جا رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ کے دوران ٹرانسپورٹ کرایوں میں 100فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کی مسافروں سے وصولی بھی نہایت ہتک آمیز طریقے سے کی جاتی ہے،ہر ویک اینڈ پر ویگن مالکان اپنے کے بجائے آزاد کشمیر کے روٹ پر چلنا شروع ہو جاتے ہیں جس کے باعث راولپنڈی میں آگ برساتی گرمی کے ستائے اہلیان کوہسار مہنگی ترین ٹیکسیاں بک کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں،عیدین کے تہواروں پر اہلیان کوہسار کو یہ ٹرانسپورٹر مزید سزا دیتے ہیں،کچھ آزاد کشمیر کے روٹوں پر چلتے ہیں اور کچھ راولپنڈی کے اڈوں سے اپنی گاڑیاں غائب کر دیتے ہیں اور کم از کم150 روپے معمول کے کرائے کے بجائے سواریوں کو یرغمال بنا کر ان سے 300سے400روپے فی سواری اینٹھتے ہیں…حیرت اس بات کی ہے کہ ان کو پوچھنے والا بھی کوئی نہیں اور اگر مری انتظامیہ ان پر سختی کرے تو عوامی نمائندے اس بحران میں نمبر گیم کھیلنے کیلیے کوہسار کے ٹرانسپورٹروں کو ہڑتال پر اکساتے ہیں،اس کے نتیجے میں نہ صرف انی خلاف ورزیوں پر انہیں مزید صھیل مل جاتی ہے بلکہ اس بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ ہر روٹ پر 20 سے 30 روپے فی سواری کرائے میں بھی اضافہ کر دیتے ہیں، ان کو اب کون ان من مانیوں سے روکے گا، شاہد خاقان عباسی جو وزیر پٹرولیم ہیں اور انتخابات میں بھی اپنے حلقے میں نہیں جاتے یا راجہ اشفاق سرور، جو مری روڈ پر کوہاٹی بازارراولپنڈی میں فلائی اوور بنانے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں کہ جب تک ان کا نو تعمیر شدہ پلازہ کرائے پر نہ چڑھ جائے حکومت پنجاب اس معاملے میں مداخلت نہ کرے۔
Mohammed Obaidullah Alvi
About the Author: Mohammed Obaidullah Alvi Read More Articles by Mohammed Obaidullah Alvi: 52 Articles with 58928 views I am Pakistani Islamabad based Journalist, Historian, Theologists and Anthropologist... View More