کھانا موت کا سبب بن سکتا ہے

حال ہی میں ایک معروف جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے سرورق پر ایک فرنچ فرائز سے بھرے ڈبے کی تصویر شائع ہوئی جس پر درج تھا ’کھانا مہلک ثابت ہو سکتا ہے‘۔

سگریٹ کے ڈبے بڑے بڑے حروف سے لکھا ہوتا ہے ’ تمباکو نوشی ہلاکت خیز ہے‘۔ سگریٹ خریدنے اور اسے استعمال کرنے والے ہر شخص کی نظر ان الفاظ پر پڑتی ہے تب بھی وہ اسے نظر انداز کرتے ہوئے اپنی اِس عادت کو جاری رکھتا ہے۔ اب تک کسی کھانے کی چیز کے بارے میں کہیں کوئی ایسا انتباہی فقرہ لکھا نظر نہیں آتا تھا۔ تاہم حال ہی میں ایک معروف جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے سرورق پر ایک فرنچ فرائز سے بھرے ڈبے کی تصویر شائع ہوئی جس پر درج تھا ’کھانا مہلک ثابت ہو سکتا ہے‘۔
 

image


ڈی ڈبلیو ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق اس تصویر نے جریدے کا مطالعہ کرنے والے تمام افراد کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ہر کوئی یہ سوچنے پر مجبور تھا کہ کھانا کس طرح موت کا سبب بن سکتا ہے۔ لیکن اس عنوان سے شائع ہونے والے مضمون کو پڑھ کر یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ہم اپنی غذائی عادات کے ذریعے اپنی صحت کو کس طرح تباہ کرتے ہیں، یہاں تک کہ کھانا ہماری موت کا سبب بن جاتا ہے۔

فیٹ یا چربی سے بنی خوردنی اشیاء کے شوقین افراد اکثر اس امر کو بالکل نظرانداز کر رہے ہوتے ہیں کہ چکنائی یا فیٹ صحت کے لیے کتنی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ کھانے میں بہت زیادہ فیٹ کے استعمال سے جسم کو پہنچنے والے نقصانات کی ابتدائی علامات یہ ہوتی ہیں کہ خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، بلڈ پریشر ہائی رہنے لگتا ہے اور خون میں فیٹ کی مقدار والے ناقابل حل Tryglyceride نارمل مقدار سے زیادہ پائے جاتے ہیں۔ صحت کے لیے مفید کولسٹرین، جسے HDL کہتے ہیں، کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اسی لیے موٹے افراد کی عمر عموماً کم ہوتی ہے، وہ پہلے مر جاتے ہیں۔

جب یہ تینوں علامات کسی ایک انسان کے جسم میں ظاہر ہونے لگیں تو طبی ماہرین اسے ’ میٹابولک سِنڈروم‘ کا نام دیتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق مغربی ممالک میں ہر چوتھا باشندہ اس سنڈروم کا شکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھاری وزن والے انسانوں میں ذیابیطس، دل کے سنگین عارضے، فالج اور سرطان جیسی مہلک بیماریاں عام ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے 45 فیصد کیسز اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے 85 فیصد کیسز کی وجہ بھاری جسم یا متوازن سے زیادہ جسمانی وزن بنتا ہے۔
 

image


میٹابولک سنڈروم کے لیے راہ ہموار کرنا کام ہوتا ہے ’انسولین مدافعت‘ کا۔ یہ نقص سالوں تک فیٹ اور شوگر کی زیادتی کے سبب پیدا ہوتا ہے اور ایک وقت آتا ہے جب جسم کے جوڑ، پٹھے اور جگر کے سیلز اتنے تنگ ہو جاتے ہیں کہ انسولین ہارمون کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ گلوکوز خون میں تیزی سے سراعیت کرنے لگتا ہے تاہم جگر کے سیلز تک مطلوبہ ضروری توانائی نہیں پہنچ رہی ہوتی۔ جب دل اور دماغ تک خون پہنچانے والی شریانیں سُکڑ جائیں تو قلب کو اپنی حرکت جاری رکھنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ یوں فشار خون بہت بڑھ جاتا ہے۔

بلڈ پریشر یا فشار خون کی وجہ سے برین اسٹروک یا دماغ پر فالج کے حملے کی نوبت آسکتی ہے۔ فالج کی سب سے بڑی وجہ ہائی بلڈ پریشر بتائی جاتی ہے اور دبلے پتلے یا ہلکے جسمانی وزن والے انسانوں کے مقابلے میں بھاری جسم اور زیادہ وزن یا اورویٹ انسانوں میں فالج کے امکانات دو گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر آنکھوں کے نازک خلیوں کو بھی بُری طرح نقصان پہنچاتا ہے اور بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ لوگ بینائی سے محروم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

The all-or-nothing mentality prevails in our society. Here at SparkPeople though, we know better. Moderation is our mantra, and we repeat it so often that most of us understand the importance of applying it to exercise, eating and setting goals.