فریبی اور منافق

مجھے سمجھ نہیں آتی ہمارا پالا کن لوگوں سے پڑا ہے؟یہ سفید پوش،جاگیر دار،سرمایہ دار قسم کے لوگ جو ذاتی طور پر اربوں،کروڑوں روپوں کی جائیداد رکھتے ہیں ،بڑے بڑے بنگلوں اور گاڑیوں کے مالک ہوتے ہیں ، بینک بیلنسس رکھتے ہیں،ملک کے علاوہ بیرون ملک بھی کاروبار کرتے ہیں ،آرام ،سکون اور عیش و آرائش کی زندگی گزارتے ہیں،ان کے بچے اچھی تعلیم دنیا کی بڑی بڑی یونیورسٹیوں سے حاصل کرتے ہیں ،اچھے علاج معالجے کیلئے بھی بیرون ملک جاتے ہیں ہمارے جیسے لوگ ان کے ڈرئیور،مالی اور خزانچی ہوتے ہیں ،ان لوگوں کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ قانون نامی کوئی چیز ان لوگوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی لیکن پھر بھی ان لوگوں کی حرص اور لالچ اتنی زیادہ ہوتی ہیں جو ان کو غریب عوام کا خون چوسنے پر مجبور کر دیتی ہیں،اربوں روپوں کی جائیداد رکھنے کے باوجود ٹیکس چوری کرتے ہیں،غریب عوام کا بیڑا غرق کرنے کیلئے سیاست کرنے نکلتے ہیں ،اقتدار پر براجمان ہوجاتے ہیں ،ملک کو باپ کی جاگیر سمجھ کر ،عوام کو غلام سمجھ کر، دولت ،لالچ،حرص اور ذاتی مفاد کی خاطر ایسا سلوک کرتے ہیں جیسا کوئی کافروں کے ساتھ بھی نہیں کرتا ،جاہل اور نا اہل تو اتنے کہ تین،تین اور پانچ ،پانچ بار اقتدار میں آنے کے باوجود بھی ایسی پالیسیاں بنا نے میں کامیاب نہ ہوئے جو ملک اور عوام کی بھلائی کیلئے ہوں،البتہ آئین و قانون کی دھجیاں ا’ڑا کر ،غریب کو مہنگائی،لوڈشیڈنگ ،ٹارگٹ کلنگ،بیروزگاری ،کرپشن اور دہشتگردی میں دھکیل دیا۔اب پھر یہ لوگ انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کیلئے غریب اور احمق لوگوںکو مختلف طریقوں سے دھوکہ دینا چاہتے ہیں یہ لوگ اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کر رہے ہیں تو کہیں پر خان اور نواب رشتہ داروں سے مل کر ان کے کھنڈروں میں رہنے ،اور ان کے یہاں کام کرنے والوں کو اپنے غلام سمجھ کر ان کی مجبوریوں کا ناجائز فائدہ ا’ٹھا رہے ہیں اور ان کی لاچاری،بے بسی اور غریبی کو ڈھال بنا کر ان کی حق خود ارادیت کو چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ایک ایک گھر سے باپ،بیٹے،بھائی،بہن الیکشن لڑ رہے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو پاکستان کا بیڑا پہلے ہی سے غرق کر چکے ہیں،ذاتی مفادات کی خاطر ملک کو اس حالت تک پہنچایا کہ ہر روز معصوم شہری اپنے پیاروں کی لاشیں ا’ٹھا ا’ٹھا کر تھک گئے ہیں ،ملک کے ہر شہری کو ہزاروں کا مقروض بنا دیا ہے ،لوگ مہنگائی،لوڈشیڈنگ،اور دہشتگردی جیسے آگ میں جل رہے ہیں لیکن یہ سامراج پھر بھی ان نہتے عوام کو معاف نہیں کرتے پتہ نہیں عوام نے ان لوگوں کا کیا بگاڑا ہے؟ شاید ان لٹیروں پر اعتماد کر کے ایک نہیں تین تین اور پانچ پانچ بار اقتدار تک پہنچانا ہی وہ غلطی اور گناہ ہے جو ان لوگوں سے سرزد ہوئی اور اقتدار کے بھوکے ابھی پھر کرسی تک پہنچنا چاہتے ہیں ،جلسوں،جلوسوں میں بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں اقتدار میں آکر ملک کی تقدیر بدل دینگے،توانائی بحران ختم کرنے کیلئے منصوبہ بندی کر رکھی ہے،تعلیم کے حصول کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے ،روٹی ،کپڑا،مکان اور بھٹو کے نام پر سیاست ہو رہی ہے تو کہیں پشتونوں کو نام اور پہچان دینے کے نام اور ،اسلام کے نام پر لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ان لوگوں نے کس طرح مذہب،قوم پرستی اور اتحاد کے نام پر وہ سب کچھ کیا جو اسلام اور مسلمان کے دشمن کرتے ہیں وہی رویہ اپنایا جو ایک دشمن اپناتا ہے ، اور آج بھی اپنی منافقت،فریبی اور کرتوتوں سے باز نہیں آنے والے بلکہ پاکستانی مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنے کے ٹھیکیدار حیلے بہانوں اورجھوٹے وعدوں کے ذریعے پہلے ہی سے مسائل میںگرے ہوئے ملک کو ٹکڑے ٹکڑے اور ڈیسٹیبلائز کرنے میں کوئی کسر چھوڑی اور نہ چھوڑیں گے ۔لہذا آپ مہربانی فرما کر ایسے ڈرامہ باز قسم کے لوگ جو لیڈر کہلانے کے قابل نہیں جن کے قول و فعل میں تضاد ہوتا ہے ایسے منافق اور فریبی قسم کے سیاستدان جو مفادات اور کرسی کیلئے وطن سے غداری کرتے ہیں ۔اب مولانا فضل الرحمان صاحب کی مثال لیجئے جنہوں نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فرمایا کہ عمران خان کو ووٹ دینا شرعی طور پر حرام ہے فضل الرحمان نے مزید کہا کہ عمران یہودی اور احمدی لابی کے ایجنٹ ہیں لیکن جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک شیخ الحدیث ،شیخ القرآن علامہ ڈاکٹر سید شیر علی شاہ مدنی نے عمران خان پر لگائے گئے فتوی کو واپس لیتے ہوئے ا’سے مضبوط عقیدے کا مالک اور صحیح مسلمان قرار دیاہے ا بھی آپ لوگ خود اس سے اندازہ لگائے کہ یہ لوگ مسلمانوں کو مذہب،ترقی،قوم پرستی کے نام پر نہیں لوٹنا چاہتے ؟ اور ماضی میں انہوں نے نہیں لوٹا تو کیا آج یہ حالات ہوتے ؟ کیا اب بھی آپ لوگ ان فریبیوں،فسادیوں،لٹیروں کو منتخب کریں گے؟ فیصلہ آپ کو کرنا ہے اا مئی کو لیکن اتنا ضرور یا د رکھیئے کہ اگر پھر ان چہروں کو سامنے لایا گیا جو موجودہ حالات کے ذمہ دار ہیں ،غلط پالیسیوں سے آپ کو مقروض بنایا،آپ کے پیاروں کے قاتل ہیں ، سوال یہ ہے کیا ان لوگوں کو دوبارہ اقتدار ملنا چاہیئے؟ میں سمجھتا ہوں ہر گز نہیں ،اگر کوئی ان کی حمایت کرے گا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بھی اس ملک کے دشمن اور غدار ہیں ، میرا فرض بنتا ہے کہ آپ لوگوں کو حقیقت سے آگاہ کروں اور ہر لکھاری کا فرض بنتا ہے کہ عوام کو ان فریبیوں کی حقیقت سے آگاہ کریں میں تو اس وقت تک ان ظالموں کی شان میں گستاخی کروں گا جب تک یہ ملک دشمن ،منافق اور فریبی غریب اور بے بس کو ان کے حقوق نہیں دیں گے ، ان کی گریبانوں سے ہاتھ نہیں نکالیں گے،ان کو غلامی کی زنجیروں میں جھکڑ کر ان کی مجبوریوں کا فائدہ ا’ٹھائیں گے،ان کا استحصال کریں گے تو یہ قلم ان کو ان کے حقوق دلانے کیلئے چلتا رہے گا لیکن آپ کا بھی فرض بنتا ہے کہ اا مئی کو ایسے لوگوں کا انتخاب کریں جو آپ کی نظر میں مخلص ہوں،ایماندار ہوں ا جب مخلص اور ایماندار لوگوں کو اقتدار ملےں گا تو پھر ملک ترقی کرے گا ، آپ کو اپنے حقوق ملیں گے ،انصاف ملے گا اور اگر فسادیوں،قاتلوں کو اقتدار ملا تو یہ ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے ،غریب کو اپنا غلام بنانے ،ان کو مہنگائی، لوڈشیڈنگ ،بیروزگاری اور دہشتگردی کی آگ میں جلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے اور سب سے بڑھ کر یہودیوں کی غلامی کریں گے ،ان کے اشاروں پر اپنے ملک کی سالمیت اور تقدس کو بھی پامال کریں گے اور ملک کو قبرستان بنا دیں گے ۔ذرا سوچیئے
Junaidalikhan
About the Author: Junaidalikhan Read More Articles by Junaidalikhan: 6 Articles with 5555 views i belong to district mardan and now a i am trying to write articles in newspapers... View More