زندہ رہنے کے لیے جس طرح آکسیجن اور خوراک ضروری ہے اِسی طرح مناسب نیند
بھی اتنی ہی اہم ہے۔ نیند کا پورا نہ ہونا نہ صرف انسانی صحت کے لیے مضر
بلکہ خطرناک ہے۔
یہ اُس وقت بھی ثابت ہوا جب امریکہ میں چوہوں پر کیے گئے تجربات کے نتائج
سامنے آئے جن سے یہ پتا چلا کہ جو چوہے پوری طرح نہ سو سکے وہ تین ہفتوں کے
اندر اندر مر گئے، جبکہ انکی اوسط عمر دو سے تین سال تک کی ہوتی ہے۔
|
|
Insomnia یعنی بے خوابی سے نہ صرف روزمرہ کے کام کاج بلکہ جذبات، عمومی
تعلقات اور معاشی زندگی پر بھی اثرات پڑتے ہیں ۔ اس کے علاوہ مناسب نیند
پوری نہ کرنے سے نہ صرف ہمارا اعصابی نظام بلکہ ہماری یادداشت اور عمومی
صحت بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
ماہرین نفسیات کے مطابق بے خوابی ہمارے دماغ کے اُن حصوں کو، جو جذبات کو
کنٹرول کرنے اور فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، کمزور کر دیتی ہے۔
بے خوابی بہت سی نفسیاتی بیماریوں کے علامات میں سے یک علامت بھی ہے مثلاً
ڈپریشن اور ذہنی امراض میں مبتلا لوگ اکثر نیند نہ آنے کی شکایت کرتے ہیں۔
American Institute of Health کے ایک نفسیاتی ماہر ڈاکٹر Kripske کا کہنا
ہے کہ بے خوابی کا وقت پر علاج کرنا انتہائی ضروری ہے اور اس کا مؤثر طریقہ
علاج behavioral therapy ہے، جس میں انسان کو اپنی عادات اور طرز زندگی میں
تبدیلی لانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ ڈاکٹر Kripske کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیند
کی ادویات لینے سے پہلے ضروری ہے کہ behavioral therapy اپنائی جائے، اور
جب آپ ڈاکٹر کے پاس جائیں تو یہ سوچ کر جائیں کہ آپ کی طبیعت بے خوابی کی
دوائی کھائے بغیر ، counseling کے ذریعے ہی ٹھیک ہو جائے گی۔
|
|
American National Institute of Health کے مطابق رات کو آٹھ گھنٹے کی پر
سکون نیند کے لیے ضروری ہے کے ان باتوں پر عمل کیا جائے:
1۔ سونے کے لیے ایک ہی وقت مقرر کریں۔
2۔ کھانا وقت پر کھائیں اور سونے سے چند گھنٹے پہلے ہلکی پھلکی ورزش کریں۔
3۔ ایسی مشروبات جن میں کیفین پائی جاتی ہو، مثلا چائے ، کافی، چاکلیٹ اور
سگریٹ، سونے سے دو یا تین گھنٹے پہلے استعمال کرنا چھوڑ دیں۔
|
|
4۔ نیند سے پہلے گرم پانی سے نہانا بھی پر سکون نیند کے لیے بہتر ہے۔
5۔ جب سونے کے لیے لیٹیں تو پریشانیوں کو ایک طرف رکھ کر دن کے خوشگوار
لمحوں کے بارے میں سوچیں۔
6۔ اپنے کمرے کا درجہ حرارت مناسب رکھیں۔ اور،
7۔ اگر بے خوابی جاری رہے تو اُس سے پہلے کہ وہ صحت کو متاثر کرے، ڈاکٹر سے
وقت پر رجوع کریں۔
گزشتہ برس پاکستان میں یک غیر سرکاری ادارے ’گیلانی ریسرچ فاؤنڈیشن‘ کی طرف
سے کیے گئے ایک مطالعے کے مطابق پانچ فیصد پاکستانی بے خوابی کی خراب ترین
قسم، جبکہ تیس فیصد لوگ کسی نہ کسی شکل میں اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ اسی
طرح American Institute of Health کے مطابق امریکہ میں بیس فیصد لوگ
Insomnia یعنی بے خوابی میں مبتلا ہیں۔
|