جڑے ہوئے بچوں کے کامیاب آپریشن

پچھلے چند عشروں میں جڑواں بچوں کی پیدائش میں حیرت انگیز طور پر چالیس فیصد تک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے جہاں جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافہ ہوا ہے وہاں ان میں پیدائشی نقائص میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جڑواں بچوں میں سب سے بڑا مسئلہ ان کے جسمانی اعضاء کا آپس میں جڑا ہوا ہونا ہے- اکثران کو جدا کرنے کے لیے جو آپریشن کیے جاتے ہیں وہ ناکام ہوجاتے ہیں- کچھ ایسے آپریشن جو کہ کامیاب رہے ذیل میں پیش کئے گئے ہیں-

Angelica and Angelina Sabuco
Angelica اور Angelina Sabuco دونوں جڑواں بہنیں ہیں- یہ دونوں جب پیدا ہوئی تو جسمانی طور پر بھی جڑی ہوئی تھیں- ان دونوں کے پیٹ اور سینہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے لیکن اب یہ دونوں جدا جدا ہیں- جب یہ دو سال کی ہوئی تو ان کے جسم کو Lucile Packard Children's Hospital میں 10 گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد علیحدہ کر لیا گیا- یہ آپریشن بہت بڑا تھا اسی وجہ سے اس آپریشن کی منصوبہ بندی کئی ماہ تک کی جاتی رہی اور اس منصوبہ بندی کے دوران ماہرین کے ساتھ ساتھ ہاسپٹل کے ہر حصے کو شامل کیا گیا- اس آپریشن کے دوران سب سے خطرناک مرحلہ لڑکیوں کے جگر کو تقسیم کرنا تھا- ہر ایک منٹ میں خون جگر سے گزرتا ہے-

image


Hassan and Hussein Benhaffaf
بظاہر تو سرجن نے ان بچوں کو جسمانی طور پر جدا کر دیا ہے لیکن اس تصویر میں بچوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ جیسے پکڑ رکھا ہے اس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں دنیا کا سامنا اکٹھا کرنا چاہتے ہیں- یہ تصویر ان دونوں بچوں کی کامیاب سرجری کے بعد لی گئی- ان کی سرجری London's Great Ormond Street Hospital میں کی گئی- آپریشن کے سات ہفتوں بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دی گئی- یہ بچے گزشتہ دسمبر میں London's University College Hospital میں پیدا ہوئے- 14 گھنٹے تک جاری رہنے والے اس طویل آپریشن میں 20 سے زائد افراد کے طبی عملے نے شرکت کی جس میں 4 سرجن بھی شامل تھے- آپریشن کے دوران ان کے جگر کے علاوہ کچھ دوسرے اعضا کو بھی علیحدہ کیا گیا- یہ دونوں بچے حسن اور حسین ایک ایک ٹانگ سے محروم ہیں- امکان ہے کہ انہیں مصنوعی ٹانگ لگائی جائے گی-

image


Maria Paz and Maria Jose Paredes Navarret
چلی کے ڈاکٹر 18 گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد آخرکار جسمانی طور پر جڑی دو بچیوں کو علیحدہ کرنے میں کامیاب ہوگئے- 10 ماہ کی Maria Jose اور Maria Paz کی حالت کافی مستحکم رہی باوجود اس کے کہ خون کافی زیادہ بہہ گیا تھا- ان دونوں بچیوں کو Mackenna Hospital کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں رکھا گیا- ڈاکٹروں نے ان بچیوں کے پیٹ کو ایک دوسرے سے جدا کیا- یہ جسمانی طور پر جڑے ہوئے بچوں کا ساتواں بڑا اور پیچیدہ آپریشن تھا- ان بچیوں کے والدین کا کہنا تھا کہ آپریشن کے بعد یہ دونوں بہتر حالت میں باہر آئیں- والدہ کا کہنا تھا کہ جب یہ آپریشن شروع ہوا تو میں خدا کی طرف سے ہونے والی کسی معجزے کا انتظار کر رہی تھی- بدقسمتی سے اس آپریشن کے چار دن بعد ایک بچی Maria Jose عام اعضا کی ناکامی کے باعث انتقال کر گئی-

image


Rital and Ritaj Gaboura

ستمبر 2011 میں برطانوی ڈاکٹر دو پیدائشی طور پر سر جڑی بچیوں کو علیحدہ کرنے میں کامیاب ہوگئے- سوڈان میں پیدا ہونے والی دونوں بچیوں Rital اور Ritaj Gaboura کے والدین 31 سالہ Abdelmajeed Gaboura اور 27 سالہ Enas بھی ڈاکٹر ہیں- انہیں آپریشن کے لیے برطانیہ لایا گیا- یہاں پہنچنے سے قبل ہی Ritag کا دل کام نہیں کر رہا تھا- ان دونوں بچیوں کی پیدائش کافی تشویشناک حالت میں ہوئی تھی- ان دونوں کی خون کی شریانیں آپس میں تقسیم تھیں اور سب سے اہم ان دونوں کے دماغ کے درمیان خون کا بہاؤ اہم تھا- سرجری کے دوران بلڈ پریشر میں قابل ذکر کمی کے باعث دونوں کے دماغ کو نقصان پہنچ سکتا تھا- یہ آپریشن لندن کے Ormond Street Children's Hospital میں کیا گیا-

image

Trevor and Timothy Bainomugisha
پانچ ماہ کے جڑواں بچوں Trevor اور Timothy Bainomugisha کو ڈاکٹروں نے آپریشن کے بعد جسمانی طور پر بھی جڑواں کو علیحدہ کر لیا- ان بچوں کے پیدائش 10 جون 2011 کو ہوئی اور ان کے والدین یوگینڈا کے رہنے والے ہیں- آپریشن کے بعد یہ بچے اپنی زندگی جدا جدا گزار سکنے کے قابل ہوگئے ہیں- آپریشن میں حصہ لینے والوں میں 5 خصوصی سرجن اور عملے کی ایک بہت بڑی تعداد شامل تھی جو کہ ان خاص ڈاکٹروں کے زیر نگرانی رہی- آپریشن کے بعد ان بچوں کے سلا دیا گیا تھا تاکہ درد محسوس نہ ہو جو کہ کھیلنا شروع ہوگئے تھے- اسپتال میں دونوں جڑواں بھائیوں کی ڈاکٹر مکمل نگرانی کرتے رہے-

image

Yurelia and Fiorella Rocha-Arias
ماریہ الزبتھ نے اپنی دونوں جڑواں بیٹیوں کو جب الگ الگ سمت میں چلتے دیکھا تو بہت خوش ہوئیں- یہ سب ان کے نزدیک صرف ایک خواب تھا- جب ان دونوں بچیوں کو سرجری کے لیے لایا گیا تب ان کی عمر صرف 3 برس تھی اور یہ ایک نہایت خطرناک آپریشن تھا- سرجری اور بحالی کے بعد جب یہ بچیاں گھر گئیں تو یہ ان کے خاندان کے لیے کسی معجزے سے کم نہ تھا- یہ آپریشن 23 رکنی ٹیم نے سرانجام دیا اس کے علاوہ اس آپریشن میں متعدد ایسے لوگ بھی شامل تھے جو کہ آپریشن تھیٹر سے باہر اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے- Packard Children's ہاسپٹل میں اس سے پہلے کبھی اس طرح کا آپریشن نہیں کیا گیا تھا-

image

Clarence and Carl Aguirre
Clarence اور Carl Aguirre فلپائن کے شہر Silay میں 21 اپریل 2002 کو پیدا ہوئے- پیدائشی طور پر ان دونوں بچوں کے سر آپس میں جڑے ہوئے تھے- ان دونوں بچوں کے سر عمودی طور پر جڑے ہوئے تھے- 2003 میں ان کی والدہ Arlene انہیں امریکہ لے کر آئی وہ بھی اس امید کے ساتھ کہ ان کے سر سرجری کر کے علیحدہ کیے جائیں- ایک نئے عمل کے ذریعے ان بچوں کے سروں کو جدا کیا گیا- ان دونوں بچوں کے سروں کو جدا کرنے کے لیے متعدد چھوٹے چھوٹے آپریشن کیے گئے- 4 اگست 2004 کو ان کی حتمی سرجری کو مکمل کر لیا گیا- یہ تمام سرجریاں نیویارک کے Montefiore Medical Center میں کی گئیں- جڑواں بچے اب بھی اپنے چیک اپ پر آتے ہیں اور دوسرے بچوں کی طرح اپنی اسی عمر میں اسکول جاتے ہیں-

image

Lakshmi Tatma
یہ بچی ہندوستاتی ریاست بہار کے ایک گاؤں میں 2005 میں پیدا ہوئی- اس وقت اس کی چار ٹانگیں اور چار بازو تھے- باقی دو بازو اور دو ٹانگیں دوسرے بچے کے تھے جو ابھی مکمل وجود میں نہیں آیا تھا- ڈاکٹروں نے 27 گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد اس کے اضافی اعضا کو جدا کر دیا اور یہ اپنی درست شناخت کے قریب تر ہوگئی- یہ آپریشن 2007 میں کیا گیا-

image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Conjoined twins are identical twins whose bodies are joined in utero. A rare phenomenon, the occurrence is estimated to range from 1 in 50,000 births to 1 in 100,000 births, with a somewhat higher incidence in Southwest Asia and Africa. Surgery to separate conjoined twins may range from relatively simple to extremely complex, depending on the point of attachment and the internal parts that are shared.