عمران خان کا جلسہ لاہور حقیقت میں تبدیلی کی ضمانت ہے

تحریر کردہ نوازش علی شیخ ایڈووکیٹ

عمران خان کے لاہور مینار پاکستان کے سائے تلے جلسہ عام کی کامیابی نے پاکستان کی مایوس عوام میں جہاں ایک نیا جوش و جذبہ پیدا کر کے اس ملک میں تبدیلی لانے کےلئے آغاز کر دیا ہے۔جس پر ملکی اور بین الاقوامی میڈیا نے غیر جانبدار تبصرے کر کے امید کی کرن پیدا کی ہے وہاں ہی اس ملک پر قابض حکمران طبقے نے بوکھلاہٹ میں عمران خان کے خلاف دراصل پاکستانی عوام کے خلاف بے سر و پا الزامات اور جھوٹ بولنے کا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔حالانکہ اس جلسہ کی کامیابی کے بعد ماضی کے اور موجودہ حکمرانوں کو اپنا قبلہ درست کرنے اور عوام کے مطالبے کے کرپشن کا خاتمہ کیا جائے اور اداروں کو مضبوط کیا جائے کی طرف توجہ دیتے ہوئے اس کااعلان کرنا چاہیے تھا لیکن حکمران طبقہ تو کسی صورت عوام کی تکالیف کا ازالہ کرنا ہی نہیں چاہتا۔اس لئے وہ عمران خان کو اپنا سیاسی نہیں بلکہ ذاتی حریف سمجھنے لگے ہیں۔کوئی کہتا ہے کہ جلسہ میں کرسیاں کم تھیں جبکہ جلسہ کرسیوں سے نہیں بلکہ افراد سے کامیاب ہوتا ہے۔اور جلسہ نے ثابت کیاکہ افرادی تعداد کے لحاظ سے یہ پاکستان کے سب سے بڑے جلسوں میں شمار ہوتا ہے۔لیکن کسی بھی حکومتی طاقت یعنی مشنری کے بغیر اور اپنے آپ لوگوں کے آنے کی وجہ سے یہ اپنی نوعیت کا پاکستانی تاریخ کا پہلا تاریخ ساز جلسہ تھا۔جس طریقہ سے اس جلسہ عام میں خود لوگ اپنی مرضی اور اپنی ٹرانسپورٹ پر آئے اس طرح سے موجودہ مرکزی اور صوبائی حکمران پانچ لاکھ افراد کے مقابلے پانچ ہزار افراد بھی جمع نہیں کر سکتے۔صرف ذاتی مفاد اٹھانے والے ہی حاضر ہونگے۔کبھی یہ کہا جا رہا ہے کہ جلسہ میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔جلسہ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ عمران خان سیاست میں کامیاب ہونگے گویا قابض حکمرانوں کے نزدیک جلسہ عام میں افراد کا لاکھوں کی تعداد میں آنا عمران خان کی مقبولیت اور تبدیلی کا ثبوت نہیں یہ تو ایسے ہی ہے کہ جیسے یہ کہا جائے کہ کرکٹ کا بیٹس مین کھلاڑی اگر سنچریاں بنارہا ہو تو اسے کہا جائے کہ سنچریاں بناکر ٹیم کو جیتنا تو کوئی کمال نہیں یا اگر فٹ بال یا ہاکی کا کھلاڑی گول پر گول کر کے ٹیم کو جیتا رہا ہو تو اسے کہا جائے کہ گول بنا کر ٹیم کو جیتانا تو کوئی بات نہیں۔اس طرح اگر جلسہ میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ شریک ہو کر واضع تبدیلی اور کامیابی کے حق میں اپنا فیصلہ دے رہے ہوں تو کیا کوئی بات نہیں۔جبکہ قابض حکمران زبردستی لائے گئے افراد جو جلسہ میں گم سم اور اداس ہوں ان کی تعداد چاہے تھوڑی کیوں نہ ہو اس پر یہ اترات اور خوب شور مچاتے ہیں اور اسے کامیابی سمجھتے ہیں۔یہ سب قابض مفاد پرست اور کرپٹ حکمرانوں اور سیاستدانوں کی سوچ ہے اگر اب بھی ہر صوبہ اور مرکز کے حکمرانوں کی آنکھیں نہیں کھلی توانشاءاللہ عنقریب عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف اور محب وطن سیاستدانوں اورعوام کی بھرپور تحریک اس پاک ملک میں حقیقی تبدیلی اور ہر سطح کے نظام کو بدلنے میں کامیاب ہو گی۔

اسی طرح اب عمران خان کو اسٹبلشمنٹ کی حمایت کا طعنہ دینے والے جو دراصل خود اسٹبلشمنٹ کی پیداوار ہیں اور حقیقت میں اسٹبلشمنٹ کے کہنے پر ہی عمران خان کو یہ طعنہ دیا جا رہا ہے۔کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عوام نے خود اپنی مرضی اور خوژی سے اتنی عظیم الشان تعداد میں شرکت کی جسکی قابض حکمرانوں کو کسی صورت بھی توقع نہ تھی۔اب الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق یہ الزام لگایا جا رہا ہے حالانکہ اسٹبلشمنٹ کے خلاف عمران خان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔یہ جلسہ اس لحاظ سے بھی انفاردی حثییت رکھتا ہے کہ اس جلسہ میں عمران خان نے پاکستانی سیاست کی بنیادی خرابی پولیس اور پٹواری نظام کو تبدیل کرنے کی بات کی۔اور خارجہ پالیسی کو نظریہ پاکستان یعنی دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو صحیح انداز میں اجاگر کیا۔

لاہور کے جلسہ عام میں جہاں عمران خان کی شخصیت نے کامیابی کا راستہ متعین کیا وہاں ہی لاہور کے شہریوں اور تحریک انصاف کے ذمہ داران بلخصوص میاں محمود الرشید نے سخت محنت اور رابطہ عوام سے ثابت کیا کہ نا صرف لاہور بلکہ پورے پاکستان میں تبدیلی کا آپشن موجود ہے اور عوام نے اس آپشن کو دل و جان سے قبول کر لیا ہے۔جس طرح عدلیہ بحالی کی تحریک کے دوران پانچ مئی دو ہزار سات کو چیف جسٹس آف پاکستان جناب افتحار محمد چوہدری کی قیادت میں وکلاءاور سول سوسائٹی کے اسلام آباد سے لاہور تک کے لانگ مارچ نے عدلیہ بحالی کی کامیابی کی ضمانت دے دی تھی اسی طرح لاہور کہ جلسہ عام نے عمران خان کی قیادت میں پاکستان میں حقیقی تبدیلی کی ضمانت دے دی ہے۔
Ahtasham dhama
About the Author: Ahtasham dhama Read More Articles by Ahtasham dhama: 13 Articles with 16582 views Ahtasham dhama
pakistan
.. View More