نوجوان نسل کے پرسکون ذہن کا ملکی ترقی میں کردار

کسی بھی قوم کا مستقبل نوجوان نسل سے وابستہ ہوتا ہے ،اس لئے کہ یہی عمر قوت ،ذہانت اور صلاحیت کے لحاظ سے فیصلہ کن مرحلے کی حامل ہوتی ہے۔نوجوان اپنی محنت ،توانائ ،مہارت ،منصوبہ سازی اور میدان_عمل میں کارکردگی سے مستقبل کا نوشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔وطن_عزیز پاکستان ،اس لحاظ سے دنیا کا خوش قسمت ترین ملک ہے کہ اس کی آبادی کا 64 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔یہ افرادی قوت (Man Power) اگر درست سمت میں گامزن ہوجاۓ تو ملت کی بگڑی حالت بدل سکتی ہے مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نظام_ تعلیم کی خرابیوں ، روزگار کے مواقع نہ ملنے ،گھریلو اور جذباتی مسائل ،معاشی اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے سب سے زیادہ جو طبقہ متاثر ہے وہ نوجوان ہیں اور ذہنی دباؤ ،ٹینشن اور ڈپریشن سے کارڈیک اٹیک بھی نوجوانوں کو ہورہے ہیں .رشوت ،سفارش ،اقربا پروری ، لاقانونیت اور دیگر سماجی برائیوں نے وہ ذہنی سکون عنقا کردیا ہے جو کسی مشن کی تکمیل کے لئے ضروری ہوتا ہے۔ سکون ،یکسوئ ،ارتکاز_توجہ اور اطمینان بہتر ذہنی کارکردگی اور تخلیقیت کی ضمانت ہیں لیکن امر_واقعہ ہے کہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لئے پھر رہے ہیں لیکن برسوں کی محنت سے حاصل کی گئ ڈگری ،ان کا اور خاندان کا پیٹ بھرنے سے قاصر ہے ۔ بھوک سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔گذشتہ 3 برس کے دوران دس لاکھ نوجوان ،روزگار کی تلاش میں وطن چھوڑ کر دیار_غیر میں جابسے۔ وہ ذہین فطین ڈاکٹرز، انجینئرز،سائینسدان ،ماہرین_تعلیم جنہوں نے پاکستان کی قسمت کو سنوارنا تھا وہ فیملی سمیت نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ آخر کیوں ؟ سوال تو پیدا ہوتا ہے۔ اگرچہ پردیس کے اپنے مسائل ہیں ،زبان اور کلچر کی اجنبیت، لا دینییت، حلال و حرام کی حدود نہ ہونا، سرمایہ پرستی ،تعصب اور اسلامو فوبیا ،مسلم نوجوانوں کے ایمان کو خطرے سے دوچار کرتا ہے ،حتی' کہ آنے والی نسلوں کا مسلمان رہنا بھی مشکوک ہوجاتا ہے لیکن اس وقت نوجوان وطن چھوڑنا چاہتے ہیں چاہے غیر قانونی راستے اختیار کر کے ہی سہی اور پھر اس سوچ کی وجہ سے سانحہء لبنان جیسے المیے جنم لیتے ہیں۔
~ کبھی لوٹ آئیں تو پوچھنا نہیں،دیکھنا انھیں غور سے
جنہیں راستے میں خبر ہوئی ،کہ یہ راستہ کوئی اور ہے !
ذہنی سکون برباد ہونے کی ایک وجہ سوشل میڈیا کا کثرت سے استعمال ،جھوٹی خبروں اور افواہوں کا زور بھی ہے۔ روز ایک نیا پراپیگنڈہ قوم کے اعصاب پر لاد دیا جاتا ہے ۔ یہ اعصابی تناؤ جان بوجھ کر پیدا کیا جارہا ہے ۔ان حالات میں میڈیا کی زمہ داری بنتی ہے کہ ریٹنگ کے چکر میں بلاوجہ سنسنی پیدا کرکے قوم کا مورال تباہ نہ کرے بلکہ حقیقت پر مبنی اور مثبت رپورٹنگ کے ذریعے سے بکھری ہوئی قوم کو یکجا کرے ۔
~شکوہء ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے !
پاکستان کے نوجوان تخلیقی صلاحیتوں کے مالک اور کمال کی ذہانت رکھتے ہیں ،یہی وجہ ہے کبھی کوئ نوجوان پانی سے چلنے والی موٹر سائیکل بنا کے دکھادیتا ہے تو کوئ اپنا ذاتی جہاز تیار کرکے اڑان بھرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے ۔کہیں کوئ دیہاتی ،پانی کی طاقت سے بجلی پیدا کرکے اپنے گاؤں کو مفت کی بجلی مہیا کرتا ہے اور کوئی کھیل کے میدانوں میں قومی پرچم لہراتے ہوئے فاتح ٹھہرتا ہے۔ ہمارے کئ دینی مدرسوں کے طلبہ نے انٹرنیشنل لیول کے مقابلوں میں انعامات حاصل کرکے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے سیلاب اور کرونا کے دنوں میں فقید المثال کارکردگی کا مظاہرہ کرکے دنیا کو ورطہء حیرت میں ڈال دیا۔ حال ہی میں ترکی کے صدر طیب اردوان نے الخدمت فاؤنڈیشن کو اعزاز سے نوازا ہے۔

~ نہیں مایوس اقبال اپنی کشت_ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی !

آخری بات یہ کہ دل کا سکون ،اللہ تعالیٰ کی یاد اور فرمانبرداری سے وابستہ ہے اسی لئے نوجوان نسل تیزی سے اسلامک اسکالرز کو سننے کی طرف متوجہ ہورہی ہے۔ والدین اور اساتذہ کرام کا فرض بنتا ہے کہ نوجوان نسل کو دینی تعلیمات ،حلال و حرام ،حقوق و فرائض کا شعور دیں اور زندگی گذارنے کے لئے بہترین ضابطہء حیات اسلام سے روشناس کروائیں۔
حکومتِ وقت کو نوجوانوں کی تعلیم ،ترقی اور روزگار کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔