کیا آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے٬ چار نشانیاں جو بتاتی ہیں کہ آپ کو نئے چشمے کی ضرورت ہے

image
 
آپ کو آپٹومیٹرسٹ کے پاس گئے کتنا عرصہ ہو گیا ہے؟
 
امریکہ میں آنکھوں کے بہترین کلینک میں سے ایک کے طور پر پہچانے جانے والے اور یونیورسٹی آف میامی میں بیسکم پالمر آئی انسٹیٹیوٹ میں آپٹومیٹری سروسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مارک ٹی ڈنبر تجویز کرتے ہیں کہ جائزہ سالانہ ہونا چاہیے۔
 
ڈنبر نے بی بی سی منڈو کو بتایا کہ ’کچھ معاملات میں، آپ اسے ہر دو سال بعد کر سکتے ہیں لیکن مثالی طور پر یہ سالانہ ہونا چاہیے۔‘
 
اچھی بصارت رکھنے کی اہمیت کے باوجود، ہم میں سے بہت سے ایسے ہیں جو ہماری آنکھوں کی صحت کو معمولی سمجھتے ہیں، یا تو اس لیے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری نظر اچھی ہے یا پھر، کسی وقت ہم چشمے کا ایک جوڑا لینے کے لیے ماہر امراض چشم کے پاس گئے اور پھر چیزوں کو ایسے ہی چھوڑ دیا۔
 
ڈنبر کا کہنا ہے کہ ’ہم میں سے وہ لوگ جن کی پوری زندگی اچھی بصارت رہی ہے، وہ اس کی قدر نہیں کرتے۔ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے ہمیں ایسے لوگ دکھائی دیں جو 40 یا 50 کی دہائی میں ہیں اور انھوں نے کبھی آنکھوں کا معائنہ نہیں کروایا۔‘
 
ماہرین کے مطابق انسانی آنکھ جیسے عضو کی پیچیدگی کی وجہ سے ہمارے لیے کچھ تبدیلیاں محسوس نہ کرنا آسان ہوتا ہے، جیسے کہ دونوں آنکھوں کے درمیان بینائی کے معیار میں معمولی تبدیلیاں یا بصارت کا عمومی طور پر بگڑ جانا۔
 
عینک پہننے والے مریضوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ اپنے طبی نسخے کو اپ ڈیٹ نہیں کرتے ہیں، تو آپ بنیادی طور پر اچھی طرح سے نہیں دیکھ پاتے۔‘
 
ڈنبر نے کچھ علامات کی تفصیلات بتائی ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ یہ آپٹومیٹرسٹ کے پاس جانے کا وقت ہے، یا تو پہلی بار یا آپ کے عینک کے نسخے کو اپ ڈیٹ کرنے کا۔
 
image
 
گاڑی چلاتے وقت دیکھنے میں دشواری
ڈاکٹر ڈنبر کے مطابق، ’جب اچانک آپ ٹریفک کے نشان کو پڑھنے کی کوشش کر رہے ہوں اور آپ اسے اس وقت تک نہیں دیکھ سکتے جب تک کہ آپ اس کے بالکل اوپر نہ ہوں، تو یہ عام طور پر ایک انتباہی علامت ہوتی ہے۔‘
 
کیمرے کی طرح آپ کی آنکھوں کو واضح طور پر دیکھنے کے لیے روشنی کو ریٹنا پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
 
جب آپ کو بصارت کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے، تو روشنی ریٹنا کے سامنے مرکوز ہوتی ہے، جو دور کی چیزوں کو، جیسے سڑک کے نشانات، کو دھندلا بنا سکتی ہے۔
 
اس حالت میں گاڑی چلانا خاص طور پر رات کے وقت مشکل ہو سکتا ہے۔
 
آپ کی آنکھوں کے لیے عینک جو کام کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ نہ صرف روشنی کے داخلے کو بہتر بنایا جائے بلکہ یہ بھی کہ اس کی تقسیم پوری آنکھ کی سطح پر صحیح طریقے سے ہو۔
 
اس کے علاوہ، نئی اینٹی ریفلیکٹیو لینس ٹیکنالوجی روشنی کی چکاچوند کو مدھم کرنے میں مدد کرتی ہے تاکہ آپ زیادہ واضح طور پر دیکھ سکیں۔
 
image
 
قریب سے دیکھنے میں دشواری
اگر آپ کتابیں پڑھتے ہوئے یا اپنے فون کی سکرین کو پڑھتے ہوئے بہت مشکل محسوس کرتے ہیں، یہاں تک کہ آپ کے عینک لگا کر بھی، یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کو ایک نئے نسخے کی ضرورت ہے۔
 
پریسبائوپیا یعنی صعفِ بصارت ہماری عمر کے ساتھ ہوتا ہے اور ہماری آنکھوں میں موجود لینز لچک کھو دیتے ہیں، جس سے قریبی چیزوں پر توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
 
ڈاکٹر ڈنبر بتاتے ہیں کہ آنکھ کی صحت ٹھیک ہو سکتی ہے، لیکن مسئلہ روشنی کے انعطاف میں ہے۔ جب یہ ریٹینا پر ٹھیک طرح سے مرکوز نہیں ہوتا ہے، تو تصویر دھندلی دکھائی دے سکتی ہے۔
 
شیشے انعطاف کے مسئلے کو درست کرتے ہیں اور پڑھنے کی کوشش کرتے وقت آنکھ کو زیادہ مشقت سے روکتے ہیں۔
 
image
 
دن کے وقت اتار چڑھاؤ کا شکار بینائی
اگر آپ دیکھتے ہیں کہ دن بھر آپ کی بینائی میں اتار چڑھاؤ آتا ہے، تو یہ ایک اور علامت ہو سکتی ہے کہ آپ کو اپنے لینز تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
 
ڈاکٹر ڈنبر بتاتے ہیں کہ اس کی ایک بڑی وجہ آنکھ کے پٹھوں کی تھکاوٹ کی وجہ سے آنکھوں میں تناؤ ہے۔
 
اگر آپ زیادہ دیر تک کسی ایک نقطہ پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جیسے کہ جب آپ سکرین پر کام کر رہے ہوں، تو آپ کی آنکھیں تھک سکتی ہیں اور آپ کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کم ہو سکتی ہے۔
 
’جب آپ کوئی ایسا کام کر رہے ہوتے ہیں جس پر آپ واقعی توجہ مرکوز کر رہے ہوتے ہیں، جیسے کمپیوٹر پر کام کرنا، یا فلم دیکھنا، یا کوئی کتاب پڑھنا، تو ہماری پلک جھپکنے کی شرح کم ہو جاتی ہے، شاید معمول کے نصف تک۔‘
 
یہ بدتر ہو سکتا ہے، اگر آپ اپنی آنکھوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں، آپ بصری کمی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ کی آنکھیں دباؤ کا شکار ہو جائیں گی اور دن کے آخر میں یہ بدتر ہو جائے گا۔
 
اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا معاملہ ہے، تو شاید آپ کے لیے آپٹومیٹرسٹ کے پاس جانے کا وقت آگیا ہے۔
 
image
 
ایک یا دونوں آنکھوں میں بینائی میں تبدیلی
ایک یا دونوں آنکھوں کی بصارت میں تیزی سے آنی والی تبدیلی اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ کچھ زیادہ سنگین ہو رہا ہے۔
 
ڈاکٹر ڈنبر کے مطابق ’اگر آپ کو صاف دکھائی نہیں دے رہا تو یہ آپ کے چشمے تبدیل کرنے جتنا آسان ہوسکتا ہے، لیکن یہ کچھ زیادہ اہم ہوسکتا ہے۔‘
 
مثال کے طور پر، مختصر مدت میں بینائی کا نقصان موتیا کی علامت ہو سکتا ہے، جیسا کہ ڈاکٹر ڈنبر بتاتے ہیں، واضح طور پر دیکھنے میں دشواری، رات کو گاڑی چلانے میں دشواری اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا سبب بن سکتا ہے۔
 
ماہر کا کہنا ہے کہ ’آج ہمارے پاس موجود ٹیکنالوجی کے ساتھ، موتیا کی سرجری کی سہولت ہے اور 15 منٹ میں ہوتی ہے۔‘
 
زیادہ سنگین صورتوں میں، آنکھوں کی صحت زیادہ سنگین مسائل جیسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کی نشاندہی کرنے میں بھی مدد کر سکتی ہے، جو آنکھ میں خون کی نالیوں میں تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔
 
’یہ سب اس بات کی سفارش کرنے کی وجوہات ہیں کہ لوگ باقاعدگی سے اپنی آنکھوں کی جانچ کروائیں، نہ کہ صرف بہترین بینائی حاصل کرنے کے لیے۔‘
 
Partner Content: BBC Urdu

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: