عید الفطر اور انعام و اکرام

۔عید الفطر تمام مسلمانوں کے لیے رمضان المبارک کے اختتام پر اللہ کی جانب سے ایک بہت بڑا انعام ہے، مسلمان پورا مہینہ روزے رکھتے ہیں، رات کو تراویح میں قرآن پڑھتے اور سنتے ہیں، زکوۃ اور فطرانہ ادا کرتے ہیں، اور اللہ تعالی اس پورے
مہینے کی عبادت کا بدلہ عید الفطر کے دن عنایت فرماتے ہیں

EID

۔عید الفطر تمام مسلمانوں کے لیے رمضان المبارک کے اختتام پر اللہ کی جانب سے ایک بہت بڑا انعام ہے، مسلمان پورا مہینہ روزے رکھتے ہیں، رات کو تراویح میں قرآن پڑھتے اور سنتے ہیں، زکوۃ اور فطرانہ ادا کرتے ہیں، اور اللہ تعالی اس پورے مہینے کی عبادت کا بدلہ عید الفطر کے دن عنایت فرماتے ہیں

عید الفطر دراصل بہت سی خوشیوں کا مجموعہ ہے، ایک رمضان المبارک کے روزوں کی خوشی، دوسری رمضان المبارک میں تراویح کی خوشی، تیسری نزول قران، چوتھی لیلۃ القدر، پانچویں رحمت و بخشش اور عذاب جہنم سے آزادی کی خوشی، اور پھر صدقہ واہ خیرات جسے صدقہ فطر کہا جاتا ہے، تاکہ عبادت کے ساتھ ساتھ خرچ اور خیرات کرنے کا عمل بھی شریک ہو جائے، یہی وہ سارے عمل ہیں جن کی بنا پر اس دن کو مومنوں کے لیے خوشی کا دن قرار دیا گیا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے، جب عید کی صبح ہوتی ہے تو حق تعالیٰ شانہٗ فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتے ہیں، وہ زمین پر اتر کر تمام گلیوں راستوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں، اور ایسی آواز سے جس کو جنات اور انسان کے سوا ہر مخلوق سنتی ہے پکارتے ہیں، اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اس کریم رب کی درگاہ کی طرف چلو، جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا اور بڑے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے

پھر جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں، تو حق تعالیٰ شانہٗ فرشتوں کے سامنے اپنے بندوں کی عبادت پر فخر فرماتے ہیں، اس لیے کہ فرشتوں نے آدمیوں پر طعن کیا تھا، پھر فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں کہ اے فرشتو اس مزدور کا جو اپنی خدمت پوری پوری ادا کرے کیا بدلہ ہے؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب اس کا بدلہ یہی ہے، کہ اس کی اجرت پوری پوری دے دی جائے، تو اللہ کی طرف سے ارشاد ہوتا ہے، اے فرشتو میں تمہیں گواہ بناتا ہوں میں نے ان کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کر دی، اور بندوں سے خطاب فرما کر ارشاد ہوتا ہے، کہ اے میرے بندو مجھ سے مانگو میری عزت کی قسم، میرے جلال کی قسم، آج کے دن اس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کروگے میں عطا کروں گا، اور دنیا کے بارے میں جو سوال کروگے، اس میں تمہاری مصلحت پر نظر کروں گا، میری عزت کی قسم کہ جب تک تم میرے خیال رکھو گے، میں تمہاری غلطیاں کوتاہیاں معاف کرتا رہوں گا، اور ان کو چھپاتا رہوں گا، میری عزت کی قسم میں تمہیں مجرموں اور کافروں کے سامنے رسوا اور فضیحت نہ کروں گا، پس جاؤ میں نے تمہارے گناہ معاف کر دیے ہیں، اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیا ہے، پھر یہ لوگ عید گاہ سے ایسے حال میں لوٹتے ہیں کہ ان کے گناہ معاف ہو چکے ہوتے ہیں۔۔

اس میں چند امور قابل غور ہیں جن میں سب سے افضل اور اہم تو یہ ہے کہ بہت سے محروم رمضان کی مغفرت عام سے بھی مستثنیٰ ہیں جن میں آپس میں تو تعلق ختم کرنے والے اور والدین کے نافرمان اور شراب پینے والے بھی شامل ہیں، عید کا دن یہاں پیار و محبت اور خوشیاں بانٹنے کا دن ہے وہاں نفرت ملامتوں اور ناراضگی کے مٹانے کا بھی دن ہے، عید کے موقع پر نفرتوں کو بھول کر رنجشوں کو ترک کر کے عزیزوں رشتہ داروں کو گلے لگانا چاہیے، نامعلوم اگلی عید کے موقع پر ہمیں ان کی یا انہیں ہماری رفاقت نصیب ہو یا نہ ہو، اور عید کے دن بھی والدین کی خدمت بھی کوتاہی نہیں کرنی چاہیے، بے شک والدین کی دعائیں انسان کو دنیا اور آخرت میں کامیابی سے نوازتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اپنے ہمسایوں گلی محلوں میں ایسے گھروں پر بھی نظر رکھیں، کہ کہیں کوئی غریب مسکین یتیم عید کی خوشیوں سے محروم تو نہیں، اگر کوئی ایسا ہے تو اس کی ضرورتوں کو پورا کرکے اسے بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہونے کا موقع فراہم کریں، بہت سے لوگ ایسے ہیں جو بغیر کپڑوں کے عید گزار دیتے ہیں عید پر بھی ان کو نیا کپڑا پہننا نصیب نہیں ہوتا، اس سے بڑی کوئی نیکی نہیں کہ کسی بھوکے کو کھانا کھلانا اور کسی ننگے کو کپڑا پہنانا اور کسی ضرورت مند کی ضرورت کو پورا کرنا، یہ ایسا اجر ہے کہ انسان کو جب اس اجر کے بدلہ میں قیامت کے دن انعام ملیں گے تو انسان حسرت کرے گا کہ کاش میں دنیا میں لوگوں کی ضرورتوں کا خیال رکھتا،

بہرحال عید خوشی کا دوسرا نام ہے، اور سب سے بڑی خوشی یہ ہے، کہ دوسروں کو بھی اپنی خوشیوں میں شامل کیا جائے، اس سے اللہ تعالی بھی خوش ہوں گے، اور انسان کے سر سے مصیبتیں بلائیں اور بہت سی پریشانیاں بھی ختم ہوں گی اور آخرت میں اللّه پاک انعام و اکرام سے بھی نوازیں گے۔۔

Munir Anjum
About the Author: Munir Anjum Read More Articles by Munir Anjum: 23 Articles with 17515 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.