رمضان میں جسم اور کمر میں درد سے سب پریشان، صرف اس ایک چیز کو ٹھیک کرلیں اور ہر درد سے محفوظ رہیں

image
 
رمضان کا مہینہ اپنی رحمتوں اور برکتوں سے بھر پور ہوتا ہے اس مہینے میں روزے رکھنے ہر مسلمان پر فرض ہیں۔ لیکن ہم عام طور پر یہ دیکھتے ہیں کہ رمضان کے مہینے میں روزہ رکھ کر اکثر افراد سستی، جسمانی کمزوری اور چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتے ہیں-
 
یہ لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے لڑنے کو تیار ہو جاتے ہیں ان افراد کا یہ رویہ کسی بھی طرح سے صحت مند رویہ نہیں ہے- اور نہ ہی اسلام میں روزہ رکھنے کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ انسان صحت مندی سے دور ہو جائے-
 
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور سائنسی طور پر بھی یہ ثابت ہے کہ سال بھر میں ایک مہینے کے روزے رکھنا انسان کو بہت ساری بیماریوں سے دور کر دیتا ہے- تو پھر کیا سبب ہے کہ آج کل کے دور میں لوگ روزہ رکھ کر جسمانی درد اور سستی کا شکار نظر آتے ہیں-
 
رمضان میں جسمانی درد سے نجات حاصل کرنے کا مجرب نسخہ
اس حوالے سے پین اسپشلسٹ ڈاکٹر شہزاد کریم بھٹی صاحب سے ایک ٹی وی شو میں جب یہ دریافت کیا گیا- کہ کیا وجہ ہے کہ رمضان میں اکثر افراد جسمانی دردوں اور سستی کا شکار ہو جاتے ہیں تو اس سے کیسے بچا جائے؟
 
image
 
تو اس حوالے سے ان کی جوابات بہت اہمیت کے حامل تھے- اور ان کے بتائے گئے طریقوں کو اپنا کر نہ صرف جسمانی درد کو ختم کیا جا سکتا ہے بلکہ اپنے رمضان کو بہترین طریقے سے گزارا جا سکتا ہے-
 
پاور نیپ کی اہمیت
ڈاکٹر شہزاد کریم کا یہ کہنا تھا کہ عام طور پر رمضان کے مہینے میں زيادہ تر افراد سحری تک جاگتے ہیں اور سحری کھا کر سو جاتے ہیں اور ظہر کی نماز تک جاگتے رہتے ہیں-
 
اس طرح سے وہ لوگ اگرچہ سات آٹھ گھنٹوں کی نیند تو لے لیتے ہیں مگر اس طرح سے وہ پاور نیپ یعنی سونے کے بہترین وقت سے محروم ہو جاتے ہیں- جس کی وجہ سے ہمارے اعصاب پر دباؤ پڑتا ہے
اعصاب پر پڑنے والے اس دباؤ کی وجہ سے کاندھوں، سر اور جسم میں درد شروع ہو جاتا ہے اور انسان روزے کے سارے وقت میں سستی کا شکار رہتا ہے-
 
درد سے نجات کا آسان طریقہ
ڈاکٹر صاحب کے مطابق ان دردوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے ہر روزے دار کو چاہیۓ کہ سحری سے قبل کم از کم تین سے چار گھنٹوں کی نیند ضرور لے۔ اس وقت کی نیند انسان کے اعصاب کو پر سکون کر دیتی ہے۔ اور اس وقت سونے والے سحری میں جب جاگتے ہیں تو وہ فریشن ہوتے ہیں اور ان کو درد نہیں ہوتا ہے-
 
اس کے علاوہ دوپہر میں قیلولہ لینے کی اہمیت بھی بہت زيادہ ہوتی ہے اکثر لوگوں کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ روزے میں چونکہ دوپہر کا کھانا نہیں کھاتے تو اس وجہ سے قیلولہ نہیں کیا جاتا- جبکہ حقیقت میں دوپہر میں صرف آدھے گھنٹے کی نیند روزے سے ہونے والی کمزوری کو ختم کر دیتی ہے اور انسان کو دوبارہ سے تر و تازہ کر دیتی ہے-
 
پانی کی اہمیت
روزہ کھولنے کے بعد درست طریقے سے پانی پینا بھی بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ عام طور پر لوگ سحری میں ایک ساتھ جگ بھر کر پانی پی کر یہ سمجھ لیتے ہیں کہ اس طرح سے پانی کی ضرورت پوری ہو سکتی ہے-
 
اس وجہ سے افطار سے لے کر سحری تک کے وقت کے دوران تھوڑا تھوڑا کر کے پانی پیتے رہنا چاہیے تاکہ یا پانی جسم کا حصہ بن سکے اور فائدے کا سبب بن سکے-
 
image
 
ایک ساتھ بہت سارا پانی پینے والوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم اونٹ کی طرح پانی کو اسٹور نہیں کر سکتے ہیں- اس وجہ سے ایک ساتھ پیا جانے والا پانی جسم سے پیشاب کے راستے خارج ہو جاتا ہے اور جسم میں پانی کی کمی رہتی ہے- جس کی وجہ سے جسم کے مختلف حصے مناسب طریقے سے کام نہیں کر سکتے ہیں اور جسمانی درد کا باعث بنتے ہیں-
 
غیر صحت مند کھانوں کا استعمال
روزے کی حالت میں انسان کا دھیان طرح طرح کے مرغن کھانوں کی طرف جاتا ہے جو لوگ سحری اور افطاری کے لیے تیار کرتے ہیں- اور پیٹ بھر کر کھاتے ہیں ۔ ایسے تمام افراد جو ایک ہی بار میں سحر اور خاص طور میں افطار کے وقت بہت زیادہ مرغن غذاؤں کو پیٹ بھر کر کھاتے ہیں- اس سے ان کا دوران خون معدے کی طرف زيادہ ہو جاتا ہے جو ایک غیر صحت مند علامت ہوتی ہے اور سر درد کا باعث بنتی ہے-
 
افطار کے فوراً بعد سونا
افطار میں بہت پیٹ بھر کر کھانے کی وجہ سے ایک سستی سی انسان پر طاری ہو جاتی ہے- اور اکثر افراد افطار کے فورا بعد سو جاتے ہیں جس سے ان کا کھانا مناسب طریقے سے ہضم نہیں ہو پاتا ہے اور پیٹ میں درد کا سبب بن سکتا ہے-
 
یہ تمام باتیں اگرچہ سننے میں بہت عام سی لگتی ہیں مگر ان پر عمل کرنے سے ایک جانب تو ہم اپنے رمضان کو بہتر بنا سکتے ہیں- اور دوسری جانب اس مہینے کی برکتوں سے فیض حاصل کر سکتے ہیں-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: