اس کا علاج مار پیٹ نہیں بلکہ۔۔ اگر آپ کا بچہ چھپ کر سگریٹ نوشی کر رہا ہے تو کیا کرنا چاہیے؟

image
 
کہا جاتا ہے کہ سگریٹ پینا ہر نشے کی ابتدا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہر والدین کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے بچے کو تمباکو نوشی اور سگریٹ پینے سے جتنا بھی بچا سکتے ہیں اس کو بچا کر رکھیں-
 
مگر ٹین ایج ایسی عمر ہوتی ہے جب کہ خصوصاً لڑکوں کو خود کو ماچو مین ثابت کرنے کا شوق ہوتا ہے اس وجہ سے وہ نت نئے ایڈونچر کرتے ہیں جن میں سے ایک سگریٹ نوشی بھی ہوتا ہے-
 
مذاق مذاق میں شروع ہونے والا یہ شغل ایک عادت میں تبدیل ہوجاتا ہے اور رفتہ رفتہ یہ نوجوان اس شوق کا شکار ہو جاتے ہیں جو صحت کو بڑے بڑے مسائل کا شکار بھی کر دیتی ہے-
 
اگر آپ کا بچہ چھپ کر سگریٹ پی رہا ہے تو نشانیاں
جس طرح عشق و مشک چھپائے نہیں چھپتے ویسے ہی جس کسی کو سگریٹ نوشی کی عادت ہو جائے تو یہ بات بھی زیادہ دیر تک چھپی نہیں رہ سکتی ہے- اگر آپ کسی نوجوان لڑکے کے والدین ہیں تو کچھ باتوں سے آسانی سے اس بات کا پتہ چلا سکتے ہیں کہ آپ کا بچہ اس عادت کا شکار ہے یا نہیں-
• کھانے کے فورا بعد کچھ دیر کے لیے گھر سے باہر جانے کے لیے پر تولنا
• اگر باہر جانے کا موقع نہ ملے تو چھت یا کسی تنہا جگہ پر یا ٹوائلٹ میں وقت گزارنے کی کوشش کرنا
• باہر سے واپس آنے پر کوئی سپاری یا ماوتھ فریشنر یا منٹ والی ببل چبانا
• بچے کے کپڑوں پر چنگاریوں کے نشان
• گھر واپسی پر بچے کی ہاتھ کی انگلیوں سے سگریٹ کی بو کا آنا
 
یہ ساری ایسی علامات ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ آپ کا بچہ سگریٹ نوشی کا شکار ہو چکا ہے-
 
image
 
تمباکو نوشی رکوانے کے اقدامات
عام طور پر جب والدین اور خصوصاً والد کو بیٹے کے سگریٹ پینے کے بارے میں پتہ چلتا ہے تو ان کا ردعمل کافی شدید ہوتا ہے مگر غصے میں اس بات کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ آپ کے سامنے ایک تین چار سال کا بچہ نہیں ہے جس کو ڈانٹ یا مار سے ڈرا کر اس عمل سے روکا جا سکے کیونکہ یہ ایک موذی عادت ہے جو کہ مار کے ڈر سے ختم نہیں ہو سکتی- اس کے لیے ایک بہترین حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے جو کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہے-
 
بچے کی کمپنی چیک کریں
سگریٹ نوشی کی عادت کا آغاز عام طور پر بری کمپنی کی وجہ سے ہوتا ہے اگر آپ کے بچے کے ارد گرد کے دوسرے لڑکے بھی یہ کر رہے ہوں گے تو اس کو خود کو بڑا ثابت کرنے کے لیے ان کے سامنے یہ کرنا پڑے گا- اس وجہ سے اگر آپ اس کی اس عادت کو چھڑوانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے یہ چیک کریں کہ اس کی کمپنی میں کون لوگ ایسے ہیں جو اس کی اس عادت کو پختہ کر رہے ہیں- پھر اس کمپنی کو مختلف طریقوں سے اس سے دور کرنے کی کوشش کریں تاکہ اس کو ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کا موقع کم سے کم ملے-
 
اس کے ساتھ وقت گزاریں
جس وقت وہ تمباکو نوشی کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی کوشش کریں اس وقت میں غیر محسوس انداز میں اس کے ساتھ جائيں تاکہ اس کو موقع نہ مل سکے- اس کو یہ احساس نہ دلائيں کہ آپ کو اس کی اس بری عادت کے بارے میں پتہ چل چکا ہے کیونکہ ایک بار اس کو اگر آپ کا ڈر ختم ہو گیا تو وہ بے دھڑک یہ برا عمل آپ کے سامنے بھی کرۓ گا اس وجہ سے اپنا لحاظ اور ڈر بر قرار رکھیں-
 
image
 
چیک سسٹم بنائيں
بچے کے گھر واپس آنے کے بعد اس پر ایک چیک سسٹم رکھیں، اس کو دی گئی پاکٹ منی کا حساب لیں اس کے علاوہ اس کے قریب ہو کر چیک کریں کہ اس کے پاس سے سگریٹ کی بو تو نہیں آرہی ہے اور اگر ایسا ہو تو ٹوک کر پوچھیں کہ اس کے پاس سے یہ بو کیوں آرہی ہے- اس طرح سے کرنے سے بچہ گھر آنے سے قبل محتاط ہو جائے گا اور رفتہ رفتہ اس کی یہ عادت ختم ہو جائے گی-
 
یہ کام کبھی نہ کریں
اکثر والدین کو جب یہ پتہ چلتا ہے کہ ان کا بیٹا چھپ کر سگریٹ پی رہا ہے تو وہ اس پر سختی کرتے ہیں جب کہ کچھ تو جوان ہوتے بچے پر ہاتھ اٹھانے سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں- اس کی وجہ سے بچہ کا دماغ دباؤ کا شکار ہوتا ہے جس سے اس کے جسم میں تمباکو کی اشتہا کو بڑھانے والے ہارمون تیزی سے کام کرنے لگتے ہیں اور ان حالات میں اس کی یہ عادت ختم ہونے کے بجائے مزيد بڑھ سکتی ہے اس وجہ سے مار پیٹ کے بجائے اس کو اس موذی عادت کو چھڑوانے کے لیے حکمت سے کام لیں- کچھ والدین اس عادت کو چھڑوانے کے لیے پاکٹ منی بھی بند کر دیتے ہیں ان کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ نہ پیسے ہوں گے نہ سگریٹ خریدے گا- مگر اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بچہ اپنی اس عادت کو پورا کرنے کے لیے چوری کرنے کی عادت کا شکار ہو جاتا ہے اس طرح سے ایک عادت کو ختم کرنے کے لیے دوسری بری عادت کا شکار ہو جانا ٹھیک نہیں ہے اس کے بجائے بچے کو اس عادت سے دور کرنے کے لیے اس کو پاکٹ منی دیں اور اس پر چیک بھی رکھیں-
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: